اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-12

ایک آئینہ ہے حکمرانوں کے لئے
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
چوہدری نثار علی کاخطاب
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف چوہدری نثار علی خان نے صدر کے خطاب پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے اپنے خطاب میں جس شعلہ بیانی کا مظاہرہ کیا ہے یقینی طور پر ا یساانداز ِبیاں اپنانے پر یہ پوری قوم سے د اد وصول کرنے کے مستحق ہیں کیوں کہ قوم اِن کے اِس خطاب کے بعد بڑی پُراُمید ہے اِس لئے کہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے خطاب میں جو کچھ کہا وہ حکمرانِ وقت کے لئے ایک ایسے صاف وشفاف آئینے کے مانند ہے جس سے حکمران اپنااحتساب کرناچاہیں تو کرسکتے ہیںا وراِس کے ساتھ ہی یہ کہنے میںمجھے ذرابرابر بھی عار محسوس نہیں ہورہی ہے کہ بقول شاعر
ہم نے شعلوں کو شراروں کو بہت دیکھاہے ہم نے تقدیرکے ماروں کو بہت دیکھاہے
اَب تمّناّہے کہ دورِ گلِ خنداں آجائے ہم نے افسردہ بہاروں کا بہت دیکھاہے


باوجوداِس کے کہ آج چوہدری نثارعلی خان جو قائدحزبِ اختلاف بھی ہیںاور اِس ناطے یہ اپنی اُن ذمہ داریوں کا حق کچھ بہتر انداز سے کبھی کبھار اداکرتے رہتے ہیں ورنہ اکثروبیشتر اِن کی سیاست بھی کسی کنوئیں کے مینڈک کی طرح لگنے لگتی ہے خاص طور پر سندھ کی سیاسی جماعتوں جیسے حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے متعلق جب بھی اِنہوں نے اپنی زبان کھولی اور لب ہلائے ہیں تو ہربار اِنہوں نے اِن کی خصوصیات کے برعکس ہی کہاہے جب ہی تو ہم نے اِن کے سیاسی تدبرکو کنوئیں کے مینڈک سے تعبیرکیاہے کیوںکہ ہمیں تو ایساہی محسوس ہوتاہے یہ اور اِن کی جماعت والوں کے خیالات اور سوچیں سندھ کے حوالے سے ایسے ہی ہیںجیسے کنوئیں کے مینڈک ........ بہرکیف!اِس سے قطع نظر کہ یہ حقیقت ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی میں اپنے عہدے کا پاس رکھتے ہوئے جس انداز سے کھل کر 22مارچ کی صدرمملکت کی مشترکہ پارلیمانی تقریر پر بحث کرتے ہوئے جو کچھ کہاوہ اِن کی نہ صرف سیاسی پختگی کا بین ثبوت ہے بلکہ اِن کا یہ اندازاُس اعلیٰ ظرفی کا بلند پایہ مظہر ہے جوہمارے یہاں بہت کم قائد حزبِ اختلاف کے حصے میں آیاہے۔کیونکہ اِن کے خیالات نے آج یہ بھی ثابت کردیاہے کہ اِن جیسے جن لوگوں کے ذہن میں اچھے خیالات آباد ہوتے ہیں وہ کبھی بھی تنہانہیں ہوتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ قائدحزبِ اختلاف ایک نڈر اور بیباک سیاستدان ہیں وہ کسی بھی معاملے میں کھل کر کہنے کی خدادادصلاحیت رکھتے ہیںاوراِس کے علاوہ یہاں ہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ چوہدری نثار علی خان کسی کے خیالات کو اپنے خیالات سے پوری طرح شکست دینے کے بھی سیاسی میدان میں بڑے ماہر جانے جاتے ہیں اِس ہی لئے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے اِنہیں قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف کے لئے اِن کا چناو ¿ کرکے ہر حکومتی معاملے میں جا بجا نکتہ چینی کرنے اور تنقیدکرنے کی ذمہ داری اِنہیں سونپ کرحکومت کے لئے مشکلات پیدا کرنے والا اِنہیںایک کامیاب قائد حزب ِ اختلاب بنادیاہے ۔جبکہ یہاں ہماراخیال یہ ہے کہ ہوناتو یہ چاہئے تھاکہ اِس لولی لنگڑی جمہوری حکومت کے صدر کے خطاب پر بحث کچھ اِس طرح کی جاتی کہ صدر بھی خوش ہوجاتے اور چوہدری نثار علی خان کاصدر کی تقریر پر بحث کا شوق بھی پوراہوجاتااِنہیں صدر کی گھسی پٹی تقریر پر یوں ولولہ انگیزبحث کرنے کا اِن سے کہیںزیادہ فائدہ صدر اور اِن کی جماعت کو پہنچاہے جس سے صدراور اِنکی تقریرکی اہمیت اوربڑھ گئی ہے جبکہ اِس موقع پر قائدحزبِ اختلاف کے لئے ہمارامشورہ شاعر کے اِس شعر کی شکل میں ہے کہ
ضبط کہتاہے ابھی رکھیئے زباں کو خاموش دردکہتاہے کہ ہونٹوںکے دریچے کھولو
دل کا ارشاد کرو رسم ِ وفا کی باتیں حق کا فرمان محبت کے صحیفے کھولو


جبکہ ہم ایک مرتبہ پھریہی کہیں گے کہ چوہدری نثار علی خان نے صدر کی تقریر پر بحث کرکے جہاں اپنا بحث کا شوق اور جنون پوراکیاتو وہیں اُنہوں نے ایوان کا وقت بھی ضیاع کیا کیونکہ وہ دوسری طرف اپنی اِس بحث سے قوم کو یہ بتانے اور جتانے کی بھی کوشش کرتے رہے کہ خدایاقوم اَب ہمیں فررینڈلی اپوزیشن کا طعنہ نہ دے اِس لئے کہ ہم اَب حکومت کے ہر معاملے میں
کھل کر کہنے اور سُنانے کی ہمت رکھتے ہیں جیسا گزشتہ دنوںایوان میں صدر کی تقریر پر بحث کرکے اِنہوں اپناموقف عوام کی عدالت میں پیش کیاہے۔اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے حکمرانوں کو مسندِاقتدار سنبھالنے سے پہلے اِس اہم ذمہ داری کو خوش اسلوبی سے نبھانے کی تربیت بھی حاصل کرلینی چاہئے تھی تاکہ یہ اپنی نااہلی کے باعث ایسی کسی بھی ناقص کارکردگی کا ہرگزمظاہرہ نہ کرتے جیسی اِنہوں نے گزشتہ تین سالوں کے دوران پیش کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج یہ ایوانوں سے لے کر ملک کے دوردراز کسی صحرامیں بنی چھونپڑی میں رہنے والے ایک عام اور غریب پاکستانی کے نزدیک بھی ہدفِ تنقید بنے ہوئے ہیںاورآج ہر پاکستانی خواہ وہ دنیاکے کسی بھی کونے میں رہتاہووہ اپنے حکمرانوں کی نااہلی اور اِن کی حکومت کی ناقص کارکردگی کی بناپر اِن پر انگلیاں اٹھانااپنا فریضہ سمجھتاہے اپنے حکمرانوں کی یہ لاچارگی ،اِن کی نااہلی اورتین سالہ دورِاقتدار میں اِن کی ناقص کارکردگی اور اِن کے عوام کے ساتھ روا رکھے گئے روکھے پھیکے رویوں کودیکھ کر آخر میں ہماری اپنے اللہ سے بس یہی ایک دعاہے کہ ربِ کائنات ہمارے حکمرانوں کو باقی کے دوسال اِس شعر کی روشنی میں گزارنے کی توفیق دے کہ
عطا کی ہے حکومت جس کو یارب اُسے رمزِ حکومت بھی عطا کر
سلیقہ دے اُسے شا ئستگی کا اُسے حُسنِ متانت بھی عطا کر
جس پرپورااتر کریہ اپنی حکومت کے سابقہ تین سالوں میں خودپر لگنے والے وہ تمام داغ بھی مٹا سکیں گے اور اِس طرح یہ اپنی حکومت کی بقیہ مدت ٹھیک طرح سے گزار کر عوام میں پھر کوئی اچھا منہ لے کر جانے قابل ہوجائیں گے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved