اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-26

صوبے، مفروضے اور منصوبے
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
پاکستان میں صوبے، مفروضے اور منصوبے ....کیایہ سب سیاسی چپقلش ہیں.....؟
آج میرے ملک کے حکمرانوں ،سیاستدانوںاور اپوزیشن والوں نے اور بہت سے عوامی مسائل کے فوری حل جیسے اقدامات اور احکامات پر جہاں دیدہ و دانستہ طور پر پردہ پوشی اختیارکرتے ہوئے ہر معاملے پر اپنی انااور خودغرضی کا خول چڑھارکھاہے تو وہیں اَب عوام کے بہلاوے اور الجھاوے کے خاطر ملک میں نئے صوبے کی قیام کے خاطر صوبے، مفروضے اور منصوبے....کے کُلیئے پر عمل کرتے ہوئے ایک ایسی سیاسی بحث شروع کردی ہے جس کی آڑ میں اِن سب کاسوائے اپنی اپنی سیاسی چپقلشیںنکالنے کے اور کوئی مقصد نظر نہیں آتاہے۔
اِس کا اندازہ اِس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف کے بھائی اور وزیراعلی ٰ پنجاب میاںمحمد شہباز شریف کاملک میں نئے صوبے بنائے جانے کے حوالے سے جب یہ واضح اور دوٹوک موقف ایک بیان کی شکل سامنے آیاکہ ” کراچی کو بھی نیاصوبہ بنناچاہئے ، ملک میں نئے صوبے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ(ن)نئے صوبوں کی مخالف نہیں ، اورنوازشریف کی وطن واپسی پر نئے صوبے بنانے سے متعلق جلدجامع حکمت عملی طے کی جائے گی کہ” صرف پنجاب میں ہی نہیں بلکہ سندھ سمیت ملک بھر میں صوبے بنے چاہئیں“۔ اِس طرح اِن کا اپنے اِسی بیان میں یہ کہنا کسی بھی لحاظ سے درست معلوم نہیں دیتاہے اور اِس بیان کے ساتھ ہمارے یہاںکراچی سے کشمور تک ایک ایسے سیاسی بھونچال کاپیداہوجاناجس کو تھمنا ناممکن دکھائی دیتاہے بلکل ٹھیک ہے کیونکہ سندھ میں کسی نئے صوبے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ ایک عام خیال یہ ہے کہ پنجاب میں نئے صوبے کے قیام کی ضرورت نکالی جاسکتی ہے اِس لحاظ سے آج پورے ملک میں اِن دنوںنئے صُوبے بنانے کے حوالے سے ایک ایسی نئی بحث کا آغا زپورے زور و شور سے ہوچکاہے جس کی لپیٹ میں پوراملک واضح طور پر دو مختلف سوچیں رکھنے والوں میں بٹاہوامحسوس ہورہا ہے اِن میں سے ایک کی سوچ میاں شہباز شریف جیسی ہے اور جبکہ دوسرے کا خیال یہ ہے صرف پنجاب ہی میں نئے انداز سے صوبے سازی کا عمل پہلے شروع کیاجائے پھر کسی دوسری جانب جانے کا ارادہ کیاجائے اِس بحث کے بارے میں اَب صرف یہ کہاجاسکتاہے کہ دیکھتے ہیں کہ یہ فضول کی چھیڑی گئی بحث کِدھر جا کر رُکتی ہے ....؟جس سے متعلق مجھ سمیت کڑوروں پاکستانیوں کا یہ خیال ہے کہ یہ بحث بھی معاہدہ بھورپن ، میثاقِ جمہوریت ، این ایف سی ایوارڈاور اٹھارویں ترمیم کی طرح کئی مہینوں اور سالوں کے بعد کسی ایک نقطے پر جاکر رک جائے گی اور پھر وہی ہوگا جو ہوناچاہئے ....؟اورکیاہوناچاہئے بہرحال! یہ تو اِنہیں بھی خود نہیں پتہ ہے جنہوں نے یہ بحث چھیڑی ہے ...کہ اِس کا تنیجہ کس شکل میں سامنے آئے گا....؟
اَب چوں کہ ابھی اِس بحث کی شروعات ہے سو اِس لئے یہ کسی کو بھی نہیں معلوم ....ہے کہ اِس کا کیاحشر ہوگا ...؟اور یہ بحث کب تک چلتی ہے ....؟اورنہ ہی اُنہیں کچھ پتہ ہے جنہوں نے اِس بحث کوچھیڑاہے....؟ اور نہ ہی اِنہیں کچھ علم ہے جنہوں نے اِس بحث میں حصہ لے کر اِسے اپنی جذباتیت سے طول دیاہے یعنی یہ کہ مجھے اِس موقع پر یہ کہنے دیجئے کہ ملک کے ساڑھے سترہ کڑور عوام کے درینہ مسائل جن میں سرِ فہرست توانائی ، بے روزگاری، مہنگائی ،اور کرپشن شامل ہیں اِن سے نجات دلانے کے بجائے ہمارے حکمرانوں اور اپوزیشن نے عوام کو صوبے ،مفروضے اور منصوبے کی بحث میں کیوں اُلجھادیا ہے یہ بھی عوام خوب جانتے ہیں کہ اِن دونوںنے مل کر جیسے حکومت کے پچھلے تین سال یوں ہی گزاردیئے ہیں ویسے ہی یہ اَب بھی مل کر آئندہ کے دوسال بھی ایسے ہی گزار دیں گے اور اَب عوام بیچارے حکمرانوں کی صوبے بنانے کی سیاسی چکربازی میں پھنس کر اپنے مسائل کی چکی میں پستے رہیں گے۔
جیساکہ گزشتہ دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سینئر رہنمااور سینیٹر پرویزرشیدکے حوالے سے یہ خبر شائع ہوئی جس میں اُنہوں نے دیدہ دانستہ طورپر اپنے اِس انکشاف سے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ ”ملک میںنئے صوبے بنانے کے سلسلے میں بحث کا آغازوزیراعلی ٰ پنجاب میاںمحمد شہباز شریف نے از خودنہیں کیا بلکہ نئے صوبوں کے قیام کے سلسلے میں ملک میں چھیڑی جانے والی بحث کا باقاعدہ آغاز تو سب سے پہلے حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملک کے سب زیادہ طاقتورترین صدر عزت مآب جناب آصف علی زرداری نے کیاتھااور پھر اِن کے بعد اِن کی اِسی بات کی تائید میں ہمارے ملک کے (اِنتہائی جاذب نظر) وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے بھی کرتے ہوئے کہاتھا کہ ملک میں نئے صوبے بننے چاہئیںاور اِس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے رہنمانے یہ کہہ کر اِس اِبہام کو بھی دور کرنے کی کوشش کہ اَب ملک میںنئے صوبے کے حوالے سے موجودہ صورتحال میںبا قاعدہ بحث کا آغاز تو قاف لیگ اور ایم کیو ایم کے رہنماو ¿ں نے نئے صوبے بنانے کے سلسلے میںاپنے اپنے بیانا ت داغ کرکی ہے۔
اگرچہ اِس موقع پر میرا یہ کہناہے کہ اِس منظراور پس منظرکے تناظر میں مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید بھی پنجاب میں نئے صوبے بنانے کی بحث کو مزید طول دے گئے ہیں اور اُنہوں نے اپنی پارٹی کے سربراہ کا موقف جانے بغیر یہ تک کہہ دیا کہ صرف پنجاب میں ہی نئے صوبے بنانے کی بحث کو محدود نہ کیاجائے بلکہ کراچی سمیت پورے ملک میں نئے صوبے بنائے جائیںتو پاکستان مُسلم لیگ (ن)کو کوئی اعتراض نہیں ... اور اپنی اِسی بات کی مزید وضاحت کرتے ہوئے پرویز رشید نے اِس پربھی زوردیتے ہوئے برملاکہاکہ صرف جنوبی پنجاب میں ہی نہیں بلکہ سندھ بھر میں بھی نئے صوبے بننے چاہئیں۔جس سے اَب یقینی طور پر کہاجاسکتاہے کہ ن لیگ پنجاب میں نئے صوبے بنانے کی مخالف نہیں ہے بشرطیکہ پنجاب کے علاوہ سندھ میں بھی صوبے بنائے جائیں جبکہ اِس حوالے سے یہاںیہ امر قابلِ سیاسی لحاظ سے قابلِ غور اور سمجھنے والوں کے لئے کافی ہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور اے این پی سمیت دیگرجماعتوں نے کراچی کو وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمدشہباز شریف کے مشورے پر صوبہ بنانے کی تجویز پر اپنے ردِعمل کو انتہائی کڑوے جملوں ،مگرسیاسی فہم وفراست اور تدبر کے ساتھ کچھ اِس طرح مسترد کردیاکہ ”کراچی سندھ کا حصہ ہے اور رہے گا، سندھ میں کراچی کی شکل میں الگ صوبہ بنانے کی ضرورت نہیں ،جبکہ پنجاب ملک کا ایک بڑاصوبہ ہے، وہاں نئے صوبوں کا مطالبہ ہونا درست ہے ، یہاں نہیں، کراچی میں رہنے والی سندہ کی اِن جماعتوں کا یہ واضح اعلان تھا کہ کراچی والوں کا جینامرناسندھ کی دھرتی کے ساتھ ہے، اورکراچی کے عوام نے ایساکوئی مطالبہ کبھی نہیں کیاجیسا وزیراعلیٰ پنجاب اپنی سیاست چمکانے کے لئے کررہے ہیں اور یہ وہ الفاظ ہیں جو سندھ میں نئے صوبے کے حوالے سے سُنہرے حرفوں میں لکھے جانے کے قابل ہیں کہ سندھ میں بسنے والی قوم پرست جماعتیں سندھ میں کسی نئے صوبے کے حوالے سے ایک انچ تقسیم بھی برداشت نہیںکریں گیں۔
اور اَب جبکہ سندھ کی قوم پرست جماعتوں کے اِس زبردست ردِعمل کے سامنے آجانے کے بعد میراخیال یہ ہے کہ صرف پنجاب اور سندھ میں ہی کیا پورے ملک میں کسی نئے صوبے کے حوالے سے چھیڑی جانے والی اِس بحث کو جلدختم کردیاجائے تو بہت بہتر ہوگا ورنہ اِس کے ایسے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے کہ جس کا شائد خمیازہ ہماری آئندہ آنے والی نسلوں کو بھکتناپڑے۔اور اِس کے ساتھ ہی میرااپنے حکمرانوں ، سیاستدانوں اور اپوزیشن کو ایک خیال کی صورت میں ایک مشورہ یہ بھی ہے کہ اِن دنوں ملک کے عوام کے لئے نئے صوبوں کے قیام سے کہیں زیادہ اِن کے اُن مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے جن کے فوری حل کے خاطر اگر ہمارے حکمران، سیاستدان اور حزب اختلاف والے سب ہی مل کر کوششیں کریں تو کوئی ہرج نہیں کہ اِن مسائل سے عوام کو نجات بھی مل جائے جن سے چھٹکارے کے خاطر عوام نے اِن کے کاندھوں پر ذمہ داریاں ڈالی ہیں اور یہ سب کے سب عوام کو نئے صوبے بنانے کے مفروضے اور منصوبے میں الجھاکر عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے بجائے اِن کے مسائل حل کریںتو موجودہ چار صوبوں کو ہی ٹھیک طرح سے چلایاجاسکتاہے اور ملک میں کوئی نیاصوبہ بنانے کی کوئی ضرورت نہیں .....کیونکہ آج میرے ملک میں نئے صوبے کی ضرورت اِس ہی لئے پیش آرہی ہے کہ حکمرانوںکی نااہلی اور سیاستدانوں کی سیاسی چپقلش اور حزب اختلاف کی ایوانوں میں غیرمعیاری کارکردگی کے باعث صوبوں کے درمیان امتیاز برتنے کی شکایات عام ہوتی جارہی ہے کوئی بڑاصوبہ ہونے کے ناطے ہر معاملے میں زیادہ حصہ مانگتاہے تو کسی کو اِس وجہ سے یہ محسوس ہونے لگتاہے کہ بڑے صوبے کو زیادہ مل جانے سے اِس کی حق تلفی ہوئی ہے .....اور جب کسی بڑے صوبے کی وجہ سے دوسرے صوبوں کے درمیان مایوسی کا ایساعنصر غالب آناشروع ہوجائے تو پھر یہی کچھ ہوتاہے جیسا اِن دنوں ہمارے یہاں شروع ہوچکاہے ویسے بھی بقول شاعر،
اِن دنوں ہیں قُوم کے ذہنو ں میں مفروضے بہت آج آزادی کے طالب ملک کے صُوبے بہت
پائیہ تکمیل کو پہنچیں نہ پہنچیں دوستو فائلوں میں تو نظرآتے ہیں منصوبے بہت
اور اَب میں اپنے کالم کے اختتام پر چند اشعار اِن حکمرانوں ، سیاستدانوںاور اپوزیشن والوں کے لئے پیش کرکے اجازت چاہوں گا جوکسی نہ کسی حوالے سے ملک میں نئے صوبے بنانے کے مفروضے اور منصوبے کی فکر میں ہیں تو اِن سب کے لئے عرض ہے کہ
ہمارا مقصد قومی ہے اتنا کہ رشتے قومیت کے ہوں نہ کم زرو
وگر نہ یہ تو ضمنی مسئلہ ہے کہ وَن یونٹ بنے یا ٹو تھری، فور
***
ہم مسلماں ہیں ہمیں اسلامیت پہ ناز ہے آدمیت پر ہمیں اِنسانیت پر نازہے
ایک وہ ہیں جن کو ہے صوبہ پرستی پر غرور ایک ہم ہیں جن کو پاکستانیت پر نازہے
***
مُسلماںبھائی بھائی ہیں وہ کالے ہوں کہ گورے ہوں یہی توصیفِ ایمان ہے، یہی قرآں کی تفسیریں
یہی رمزِ اخوت ہے، یہی رسم ِ محبت ہے لہو پنجاب کا ٹپکے اگر سرحدکا دل چیریں
***
اِس قدر صوبہ پرستی بڑھ گئی ہر قدم عصبتیں پیداہوئیں
”ملک سے ملت بنی ملت سے قوم قوم سے قومیتیں پیداہوئیں
***
آپ دیتے ہیں جسے صُوبوں کی آزادی کا نام سَالمیت کے لئے وہ پُرخطر طوفان ہے
ہے یہ قتلِ آدمیت ، یہ اُخوت کا ہے خوں مرکزیت کے لئے یہ موت کا فرمان ہے
***
صُوبہ پرستیوں کو مِٹانے میں خیر ہے دل کی کدُورتوں کو مِٹانے میں خیرہے
سَرکو دَرَ وفا پہ جھکانے میں خیر ہے ماضی کی تلخیوں کو بُھلانے میں خیر ہے
***
تعصب کی ھر اِک شمع کو بُجھادو علاقائی فصیلوں کو گِرادو!
دیارِ پاک کے ھر بام ودَر کو محبت کے گلابوں سے سَجادو
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved