اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-26

آہ لیجنڈمعین اختر !وہ ایک شخص تھا روتوں کوہنسانے والا
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
ہمارے کالم نگار دوست محمداحمدترازی نے ہمیں فون پر جب یہ خبردی کے لیجنڈ اداکار معین اختر انتقال کرگئے ہیں تو ایک لمحے کے لئے ہمیں یقین ہی نہیں آیا کہ ایک ایساعظیم فنکاراور شخص جس کی ساری زندگی روتے اور مایوس چہروں کو ہنسانے اور قہقہ بکھیرنے میں گزری وہ اِس پُرآشوپ دور میں دُکھی اِنسانوں کو ہنسنے اور ہنسانے کے حق سے کیسے محروم کرکے جاسکتاہی...مگر اگلے ہی لمحے یہ سوچ کر خود ہی اپنے دل کو تسلی دیتے رہے کہ زندگی کے بعد موت وہ حقیقت ہے جس کو آج تک کوئی جھٹلانے والاپیداہی نہیں ہواہے اور جس نے بھی اپنی زندگی میںموت کی حقیقت کو جھٹلانے کی کوشش کی ایک نہ ایک دن وہ بھی موت کی آغوش میں چلاگیااور تب جاکراِسے یقین ہوگیاہوگاکہ ہر زندہ شے کو موت آنی ہے اور الحمدُاللہ ہم تو مسلمان ہیں اور ہماراتو ایمان ہی اِس پر ہے کہ ہر زندہ شے ٔ کو ایک نہ ایک دن موت کا ذائقہ ضرور چکھناہے اور بحیثیت مسلمان لیجنڈ فن کار معین اختر جو ایک عرصے سے عارضہ قلب میں مبتلاتھے وہ بھی بالآخر2اپریل 2011بروز جمعہ شام سواپانچ بجے اِسی عارضے میں انتقال کرگئے ۔ اور ہفتہ 23اپریل بعد نماز ظہر اِن کی نماز جنازہ اداکی گئی جس میں اِن کے ہزاروں مداحوں اور فنکار ساتھیوں نے شرکت کی جس کے بعد اِن کی تدفین اِن کی رہائشگاہ سے قریب ہی واقع ماڈل کانونی کے قبرستان میں عمل میں لائی گئی اور مجھ سمیت آپ کو بھی اپنی دعاؤںکے ساتھ ساتھ یہ یقین بھی ہوناچاہئے کہ رب کائنات اللہ رب العزت اور اِس کے پیارے حبیب حضرت محمدمصطفیؐ کے صدقے اور کرمِ خاص سے وہ اِس مرحلے سے بھی آسانی سے گزر ے ہوں گے اورموت کا ذائقہ چکھ کر آج جنت الفردوس میں اُس مقام پر فرائض کردیئے گئے ہوں گے جو اللہ رب العزت اپنے نیک بندوں کو عطافرماتاہی۔
G جیساکہ کہاجاتاہے کہ مرکربھی وہی جیتے ہیں جو جینے کے قابل ہوتے ہیںاور اِس میں کوئی شک نہیں کہ مرادآبادبھارت سے ممبئی کے بعد ہجرت کرکے پاکستان کے شہرکراچی آنے والے محمدابراہیم کے یہاں تین بیٹوں اور ایک بیٹی کی ولادت ہوئی جن میں 24دستمبر950میں پیداہونے والے محمدابراہیم کے سب سے بڑے بیٹے 61 سالہ معین اختر تھے جنہوں نی967میںامیر امام کے پی ٹی وی سے اپنے پہلے ڈرامی’’چور‘‘ سے اپنی فنی زندگی کا آغازکیا جن کا شمار بھی اِن ہی خوش نصیبوں میں ہوتاہے جو مر کر بھی جینے کے قابل ہوتے ہیں ایک اندازے کے مطابق ایک ہزار سے زائد ٹی وی اور اسٹیج ڈراموں اور شوز میں فن کا مظاہر ہ کرنے والے بین الاقوامی شہرت کے حامل ممتاز لیجنڈاداکار ورسٹائل کمپیئر صدارتی اعزازیافتہ معین اختر جو چار عشروں سے زائداپنے ایسے اَن گنت اور منفرد کرداروں سے اُداس چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرتے رہے وہ گزشتہ جمعہ کی شام انتقال کرگئے اور پاکستان سمیت دنیابھر میں اپنے لاکھوں اور کڑوروںمداحوں کو روتاچھوڑگئے ۔جیساکہ شہرت کے متعلق ایک بات یقینی طور پر کہی جاتی ہے کہ کسی بھی شخص کو شہرت پلک جھپکتے ہی حاصل نہیں ہوجاتی اِسے حاصل کرنے کے لئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں ،اورمجھے یہاں یہ کہنے دیجئے کہ معین اختر جو آج ہمارے درمیان موجود نہیں اِنہیں یہ مقام ایسے ہی نہیں مل گیاتھا اِس کے لئے اِنہیں بھی ا نتھک محنت اور جدوجہدکرنی پڑی تھی ۔
یہاں مجھے فیبرک کا یہ قول یاد آرہاہے کہ موت سب ہی کو آتی ہے لیکن جواچھے کام کرجاتے ہیں وہ زندۂ جاویدہوجاتے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہاجاتاہے کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی دنیاآپ کو بھول نہ جائے تو کوئی اہمیت والی کتاب لکھیں یا اہمیت کے حامل ایسے کارنامے سرانجام دیں کہ اِنہیں زیرقلم لایاجاسکے اور اِس میں کوئی شک نہیں کہ بحیثیت انسان اورایک عظیم لیجنڈ فنکار کہ معین اختر میں یہ تمام خوبیاں بدرجہ اتم موجودتھی۔معین اختر کی شخصیت میں وہ فہم وفراست اور مدبرانہ صلاحتیں موجود تھیں جو صدیوں بعد ہی کسی شخصیت میں موجود ہوتی ہیں وہ اِنسان اور انسانیت میں واضح فرق کرنے والے ایک ایسے اِنسان اور فنکار تھے جنہوں نے اپنے فن اداکاری کے 45سالوں کے دوران اپنی ذات سے کسی بھی شخص کو نہ تو دلی آزاری کا کوئی بہانہ تلاش کیا اور نہ کسی کو ظاہری نقصان کا کوئی وصیلہ ڈھونڈااِن کی شخصیت عالمِ انسانیت کو ہنسنے اور ہنسانے اور اِن کے دکھوں کو بانٹنے اور کم کرنے والی تھی ۔معین اختر کی فن اداکاری نہ صرف اِن کی پہچان تھا بلکہ یہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی گئے اُنہوں نے اپنی اداکاری سے پاکستان کا ایک ایسامثبت اور تعمیری روپ دنیا کے سامنے پیش کیا جس سے پاکستان کا وقار بلند ہوا اوروہ اپنی فن اداکاری سے سفیر پاکستان کا بھی ایک ایسارول پیش کرتے تھے کہ جسے دنیاصدیوں یادکرے گی۔اگرچہ آج اِس لیجنڈ اداکارمعین اختر کے انتقال سے ہمارے یہاںفن اداکاری میں جو خلاپیداہوگیاہے اِسے پُر ہونے میں شائد برسوں لگ جائیں مگر پھر بھی اِس خلا کو ؤجلد پُر کیاجاسکتاہے بشرطیکہ کہ اِس شعبے میں میرٹ اور ٹیلنٹ کو سامنے لایاجائے تو کوئی شک نہیں کہ ہمارے یہاں لیجنڈ اداکار معین اختر کے مداحوں میں اِن جیسے سیکڑوں میرٹ اور ٹیلنٹ موجود ہوں گے جو سفارش اور پرچی نہ ہونے کی وجہ سے ا َب تک اداکاری کے شعبے میں اپنے فن کا مظاہر ہ نہیں دکھاسکے ہیں ۔بیشک معین اختر کا فنی کیریئر اُن لوگوں کے لئے ہمیشہ مشعلِ راہ رہے گاجو اپنی صلاحیتوں سے فن اداکاری میں جوہر دکھانے کے خواہشمندہیں اور اُن لوگوں کے لئے بھی ایک ایسی کھلی کتاب ہے جن کے دل دن رات فن اداکاری میں نت نئے جوہر دکھانے کے لئے متحرک رہتے ہیں ،مگر اِن تمام باتوں کو حقیقی رنگ تب ہی نصیب ہوسکتاہے کہ جب فن سے محبت کرنے اور لیجنڈ اداکار معین اختر کو کُھلے دل سے محبت کرنے اور اِن سے عقیدت کا اظہار کرنے والے سینئیر فنکار اور ہدایت کار خالصتاََ ایسے ٹیلنٹ کو سامنے لائیں جیسے معین اختر نے عمر شریف جیسے ایک عظیم فنکار کو ڈھونڈنکالااور اِن کی ہر موڑ پر حوصلہ افزائی کی ....آج یہی وجہ ہے کہ معین اختر اپنی زندگی میں اپنے جونیئر عمرشریف کو اِس قابل بناگئے کہ عمر شریف اپنے فن اداکاری سے اُن دکھی اور اُداس چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کا کام اُسی طرح انجام دے رہے ہیں جس طرح معین اختردیاکرتے تھی۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved