اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-05-12

امریکی ماہرین فلکیات کی پیشنگوئی
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
امریکی ماہرین فلکیات کی پیشنگوئی!!......اوربروس ریڈل کا دعویٰ
چارسیاروں کا اجتماع خُوف اور تباہی کا پیش خیمہ ہوگا!!.....امریکی نجومی
ملا عمر کراچی میں کہیں روپوش ہے...ماہرامریکی اِنسدادِدہشت گرد

ستاروںاور سیاروں کی چال سے اپنی قسمت کاحال معلوم کرکے اپنے اچھے بُرے پر یقین کرنے والوں کے لئے یقینا امریکی ماہرین فلکیات کی یہ پیشنگوئی اِن کے لئے حیرانگی اور پریشانی میں اضافے کا باعث ہوگی جس کے مطابق رواں ماہ کی آخری راتوں میں چارروش ستاروں مشتری، زہرہ، مریخ اور عطارد ایک جگہہ اکٹھے نظر آئیں گے جنہیں آسمانی سیاروں کی ایک بڑی اور ہنگامی طور پر منعقدہونے والی کانفرنس بھی کہاجاسکتاہے امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں نے ستاروں کی اِس ہنگامی کانفرنس کو زمینی حقائق کے برعکس تصور کرتے ہوئے اِن چار سیاروں کے اجتماع کو خُوف اور تباہی کا بڑاپیش خیمہ قرار دیاہے اِن کا خیال ہے کہ اِس ماہ تین سیارے کم ازکم 5ڈگری کے ڈائیامیٹر میں انتہائی گرم جوشی کے ساتھ دوبار الگ الگ بھی اکٹھے نظرآئیں گے اور اِسی طرح گزشہ بدھ کو بھی عطارد، زہرہ اور مشتری 205 ڈگری پر ایک دوسرے کے اتنے مدِمقابل تھے کہ اِس سے پہلے یہ کبھی اتنے قریب نہیں دیکھے گئے تھے ۔
اگرچہ ماہرین فلکیات کا اِس حوالے سے یہ کہنا انتہائی غور طلب ہے کہ اِسی طرح کا ایک اور ٹرائیکا ٹھیک دس دن بعد بھی آمنے سامنے ہوگاجو 213ڈگری پرعطارد،زہرہ اور مریخ پر مشتمل ہوگا اور اِن ستاروں کا یہ اجلاس مسلسل تین دن تک جاری رہے گا جس میں یہ فیصلہ کریں گے کہ خوف اور تباہی کا کیامعیار مختص کیاجائے کہ جس سے اِن کے ہونے والے اجلاسوں کا حق ٹھیک طرح سے اداہوسکے اور اِس کے ساتھ ہی ماہرین فلکیات نے اپنی اِس پیشنگوئی کے حوالے سے یہ بھی دعویٰ کیاہے کہ اِن کاعقیدہ ہے کہ جب 29اور31اگست تک مسلسل تین دن نحیف سا چاند بھی مشتری ، مریخ،زہرہ اور عطارد کے قریب سے گزریں گا تو یہ دنیا میں خُوف اور تباہی لانے کے باعث ہوں گے امریکی نجومیوں نے اِس کی مثال 1186ءکی دیتے ہوئے یوں کہا ہے کہ اِس سال بھی جب پانچ سیارے ایک ساتھ اکٹھے ہوئے تھے تو اِنہیں اُس سال ننگی آنکھ سے بھی دیکھاگیاتھااور کہاجاتاہے کہ اُس سال جن افراد نے اِن پانچ سیاروں کی اِس ہنگامی کانفرنس کو دیکھا تھا اُن سب میں ایسا خُوف پیداہوگیاتھاکہ جو ایک بڑے عرصے تک اِن کے ذہنوں پر طاری رہااور اُس سال بھی ستاروں اور سیاروں کی چال پریقین رکھنے والے بہت سے امریکی مذہبی رہنماو ¿ں نے سیاروں کے اِس طرح کے ملاپ کوکئی خُوف ناک تباہی اور بربادی سے تعبیر کیاتھا جس کے بعد امریکا سمیت دنیاکے بیشتر ممالک میں ایسی ہولناک تباہی ہوئی جو تاریخ کا حصہ بن گئیں اور اِس کے ساتھ ہی اِن امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں کایہ بھی کہناہے کہ اِس رواں ماہ کی آخری راتوں سے شروع ہونے والی چارستاروں کی کانفرنس کا یہ طویل سلسلہ جو 31اگست تک جاری رہے گا اِس سے امریکاسمیت دنیا میں کس قسم کی تباہی آتی ہے اِس کی نوعیت سے متعلق قبل ازوقت کچھ نہیں کہاجاسکتاسوائے اِس کے کہ اِن سیاروں کے کم کم فاصلے پر اکٹھے ہونے سے دنیاکوتباہی اور بربادی کا منہ ضرور دیکھناپڑے گا۔
ہرحال ! بحیثیت مسلمان ہمارایہ یقین ہوناچاہئے کہ ستاروں اور سیاروں کی چال ہماری قسمت پر اثرانداز نہیں ہوتی اور ہماری زندگی میں جو اچھایا بُراہوتاہے وہ سب ہمارے رب کائنات اللہ رب العزت کے حکم خاص سے ہی ہوتاہے یہ ستاروں اور سیاروں کی چال کا معاملہ امریکیوں اور غیر مسلموں کے لئے تو ضرورکچھ اہمیت کی حامل ہوسکتاہے مگر ہم مسلمانوں کی زندگیوں پر اِس کا کوئی اثر نہیں پڑتا اِس لئے میرا اپنے اُن مسلمان بھائیوں سے یہ کہناہے کہ جوستاروں اور سیاروں کی چال اور اُن کی پوزیشوں کے تبدیل ہونے سے اپنی زندگی میں روزمرہ کے معاملات طے کرتے ہیں وہ یہ ضرور سوچیں کہ کیا وہ اپنے اِس یقین اور ایمان کو کمزرو سمجھتے ہیں کہ جو کچھ بھی اچھایابُرا ہمارے لئے ہوتاہے وہ منجانب اللہ اور اِس خاص حکم سے ہوتاہے.....؟
امریکی ماہرین فلکیات اور نجومیوں کی یہ پیشنگوئی تھی اُن لوگوں سے متعلق جو ستاروں اور سیاروں کی چال سے اپنی قسمت بننے اور بگڑنے پر یقین رکھتے ہیں مگر اِس کے ساتھ ہی اُن لوگوں اور افراد کے لئے بھی امریکاسے ہی ایک چونکادینے والی یہ خبر بھی آئی ہے کہ جو اپنے ملک پاکستان سے متعلق ہر دم فکر مند اور تفکر میں خود کو مصروف رکھتے ہیں یوں اُن کی پریشانیوں میں اضافہ کرنے کے لئے امریکی صدر بارک اوباماکے سابق مشیر اور انسداددہشت گردی کے ماہر بروس ریڈل نے ایک جرمن جریدے”ڈرسپیگل“ کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویومیں ایک حیرت انگیز انکشاف کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیاہے کہ امریکامیں نائن الیون کو ہونے والے دہشت گردی میں ملوث بڑے دہشت گرد اُسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں روپوشی کی طرح جسے امریکی فورسز نے دومئی کو ایک آپریشن میں شہیدکردیا اِسی طرح القاعدہ سے تعلق رکھنے والا ایک اور دہشت گرد جو امریکا کو مطلوب ہے ملاعمرکراچی میں کہیں روپوش ہے اور اپنے اِسی انٹرویومیں بروس ریڈل نے ہنستے ہوئے اپنے کندھے اُچکاتے ہوئے کہا کہ یہ بات بہت دلچسپ ہے کہ اُسامہ وزیرستان کے کسی غار میں نہیںتھا،وہ پاک افغان سرحد پر کسی قبائلی علاقہ میں نہیںتھابلکہ حیرانگی اور سخت حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اُسامہ ایبٹ آباد کینٹ میں مقیم تھا جو اسلام آباد سے صرف48کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ہے یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ہر حال میں پاکستان کو ضرور دیناہوگایہ امریکی دھمکی یہیں ختم نہیں ہوگئی بلکہ اِسی طرح کی ایک اور تڑی لگاتے ہوئے پاکستان میں تعینات امریکی سفیر کیمرون منٹر نے کہاہے کہ امریکا پاکستان میں جو ڈرون حملے اور
آپریشن کررہاہے وہ باہمی اشتراک کا نتیجہ ہے مگر اِس کے باوجود بھی پاکستان کو یہ بات واضح کرتے ہوئے خاص طور پر امریکا کو ضروربتاناہوگاکہ اُسامہ ایبٹ آباد میں کیاکررہاتھا یہاں میراخیال یہ ہے کہ امریکا اِ س قسم کے حربے استعمال کرکے پاکستانی سول حکومت اور فورسز پربھی اپنادباو ¿بڑھارہاہے او ر اِس پر اَب ہماری حکومت اور فورسز کو یہ بتادیناچاہئے کہ ہمارے حکمران یہ جانتے ہوئے کہ دومئی کو امریکا نے پاکستان میں جو ڈرامہ رچایااُس سے اُن کادور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے مگر پھر بھی یہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کیوں....؟؟اور اَب وقت اور حالات یہ نقاضہ کررہے ہیں کہ یہ اپنے عوام اور دنیا کے سامنے اِن حقائق کو سامنے لے آئیں کہ اُسامہ پاکستان میں نہیں تھا اِسے کہیں اورمارکر امریکا پاکستان لایاہے اور اُلٹا پاکستان کو اپنے دباو ¿ میں رکھنے کے لئے ہم پر بیجادباو ¿ ڈال رہاہے پاکستان کے حکمران اور فورسز کے اعلی حکام یہ کیوں نہیں اپنی اور امریکی قوم کو بتاتے ہیں کہ پاکستان نے جہاں امریکی جنگ میں فرنٹ لائن کااَب تک کرداراداکیاہے تو وہیں اِسی پاکستان نے دومئی کو ایبٹ آباد میں پیش آنے والے سانحہ(درحقیقت رچائے گئے امریکی ڈرامے میں حقیقی رنگ بھرنے) کے حوالے سے بھی امریکی انتطامیہ کی مددکرکے ساراگناہ اپنے سر لے کر صدراوباما اور امریکی انتظامیہ کو امریکی عوام میں ذلیل اور خوار ہونے سے بھی بچالیاہے جس پر اپنی(امریکی) عوام کا بے حددباو ¿ تھا ۔ اور اِس پر یہ کہ امریکانے اُلٹا پاکستان کی معنی خیز خاموشی کافائدہ اُٹھاتے ہوئے اِس پر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کررکھاہے جو پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کے خلاف بھی ہے تو وہیںعالمی قوانین اور ضابطوں کے برعکس بھی ہے امریکا کو پاکستان پر غلط اور منفی پروپیگنڈوں کا سلسلہ بن کرکے پہلے اپنے گریبان میں جھانکا چاہئے کہ وہ خود کتنابڑاجھوٹا اور دھوکے باز اور بدمعاش ہے جس نے اپنے مکروفریب سے پاکستان سمیت دنیاکا امن وسکون تباہ وبربادکردیاہے۔جب اِسے اپنے گریبان میں جھانکنے کے بعد اپنی ذراسی بھی کہیں سے پارسائی نظر آئے (مجھے یقین ہے کہ ایسانہیں ہوگا)تو پھر یہ پاکستان پر الزام تراشیوں کا بازار کھولے رکھے ورنہ اِسے کوئی حق نہیں پہنچتاکہ وہ اپنی افغانستان میں اپنی ہوتی ہوئی شکست کا ملبہ پاکستان کے سر ڈال کر اپنی مصنوعی فتح کا جش بناپھرے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved