اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-06-20

 حکمرانوں کی بے حسی
کالم ۔۔۔۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
!آج صرف 45فیصد پاکستانی پیٹ بھرکر کھانا کھاسکتے ہیں.....کیوں؟
پاکستانی دنیاکی وہ قوم ہے جسے اپنے وجود کے قائم ہوتے ہی اول روز سے اِسے مسائل کے شکنجے میں جکڑدیاگیاہے جس سے یہ قو م 64سالوں میں بھی اپنی جان نہیں چھڑاسکی ہے یہاں ہمیں یہ کہنے دیجئے !کہ ہمیں اپنی قوم کی کسمپرسی کو دیکھ کر اَب توایسالگتاہے کہ جیسے ہماری قوم نے مسائل سے خودبھی سمجھوتہ کرلیاہے یعنی اَب یہ نہ مسائل کو چھوڑنا چاہتی ہے اور نہ مسائل اِس سے نجات چاہتے ہیں اور ایک طرح سے اَب ہم اور مسائل ایک دوسرے کی ضرورت بن گئے ہیں جس کا فائدہ گزشتہ 64سالوں میں ہم پر حکمرانی کرنے والے سول اور فوجی حکمرانوں اور سیاستدانوں نے خوب اُٹھایاہے جنہوں نے پاکستانی قوم کو مسائل سے نجات دلانے کے سبز باغات دکھادکھاکر اپنا اقتدار سنبھالااور قومی خزانے سے ملک کے غریب عوام کے مسائل حل کرنے کے واسطے جو قومی دولت کو اپنے بینک کھاتوں میں منتقل کرتے رہے اِس طرح وہ عوام کے مسائل میں اضافہ در اضافہ کرکے خود تو اپنادامن گناہوں سے بھر کر اور عیاشیاں کرکے کھسک گئے مگر پاکستانی قوم کے مسائل جوں کے توں ہی رہے ۔ اِن ہی حالات کے تناظر میں اپنے ماضی اور حال کی حکمرانوں کی ایسی ہولناک ستم ظریفی اور ملک کے موجودہ حالات اور عوام کی کسمپری کو دیکھتے ہوئے ہمیں اکثر وبیشترشاعرکا یہ شعر یاد آجاتاہے کہ
دانشوروں کو آج کوئی پوچھتانہیں میری سخنوری نے مجھے کیا صِلہ دیا
جورہزن تھے آج ہیں رہبربنے ہوئے حیلہ گروں کو قوم نے ہیروبنادیا
آج ہماری زبان پہ یہ شعر ایک ایسی خبر کو پڑھنے کے بعد بے سا ختہ آگیا جس نے ہماری حساس طبیعت اور دل کو جھنجھوڑ دیااور ہم سوچتے رہ گئے کہ شاعر نے اِس شعر کو خداجانے کب اور کس کیفیت میں مبتلاہوکرکہاہوگا...؟یہ توبیچارہ وہ شاعر ہی جانتاہے مگر ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں اِس نے جس حال میں بھی یہ شعر کہاہوگاوہ بھی اِسی در داور اذیت سے ضرورگزراہوگاجس طرح آج ہم یہ افسوس ناک خبرپڑھ کر گزرہے ہیں خبرکچھ یوں ہے کہ ایک تازہ ترین عالمی سروے کے مطابق ہمارے ملک کے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کی نااہلی اور اِن کی انتہائی غلط اور فرسودہ پالیسیوں اور منصوبہ بندیوں کی وجہ سے پاکستان کی 45فیصد آبادی کو خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مجبوراََ اپنی غذاتبدیل کرناپڑی ہے خبرمیں واضح اور دوٹوک الفاظ میں برطانیہ کے ایک غیر سرکاری امدادی ادارے آکسفیم کی جانب سے کرائے گئے سروے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاگیاہے ایک سروے جو پاکستان اور بھارت سمیت دنیا کے سترہ ملکوں میں سولہ ہزار چارسوایکس(16421) افراد سے اِن کی رائے معلوم کرنے کے لئے کیاگیاتھا یہ سروے مکمل ہوتے ہی جب سروے کے نتائج سامنے آئے تو پتہ چلاکہ پاکستان جیسے دنیا کے ایک ایٹمی قوت کے حامل ملک کے ستاون فیصد افراد بوجوہ وہ خوراک نہیں کھاسکتے جو دوسال پہلے سستی داموں خریدکر باآسانی کھالیاکرتے تھے تواِس پر کئی کمزرودل رکھنے والے افراد کو اِس سے شدید صدمے اور افسوس سے دوچار ہوناپڑا ۔خبرکے مطابق سروے میں پاکستان میں 45فیصدافراد نے بلاروک ٹوک اپنی رائے میں اِس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو اِس حال سے دوچار کرنے میں سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی پاکستان میں خوراک سے متعلق فرسودہ اور غیر مناسب پالیسیوں اور منصوبہ بندیوں کا بھی بڑاعمل دخل ہے اُنہوں نے بلاجھجک کہاکہ صرف پینتالیس فیصد لوگ ایسے ہیں جو سیر ہوکرکھاپی لیتے ہیں جبکہ پینتالیس فیصد ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں اکثر کافی خوراک نہیں ملتی ہے اور اِسی طرح نوئے فیصد افراد نے کہاکہ اِنہیں بعض اوقات پیٹ بھر کر کھانا ملتاہے اوریہ کبھی اِس سے بھی محروم رہ جاتے ہیں اور جبکہ اِسی طرح دوفیصد افراد نے کفِ افسوس ملتے ہوئے کہاکہ اِنہیں شاذونادرہی پیٹ بھرکرروٹی میسرآتی ہے ۔
جبکہ اِسی سروے رپورٹ میں ایک خاص بات یہ بھی بتائی گئی ہے کہ جن ممالک میں یہ سروے کیاگیاہے اُن ممالک کی سب سے مقبول کھانوں کی تفصیل بھی بتائی گئی ہے جس کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ سبزیاںشوق سے کھائی جاتی ہیںاور اِس کے بعد گوشت اور تیسرے نمبر پر چکن بریانی سب سے زیادہ مقبول اور پسندید خوراک ہے ۔اِس موقع پر ہمیں یہ کہنے دیجئے کہ دنیاکے اُن سترہ ممالک میں لوگ کیاکیاکھاتے ہوں گے ...؟مگر یہاں حیرت کی بات یہ ہے کہ پاکستان میں اِس سروے رپورٹ کے مطابق دنیاکے دیگرممالک
کے نسبت سبزیاں سب سے زیادہ کھائی جاتی ہیں جو کہ ایک سستی غذاجانی جاتی ہے مگرتعجب اور پریشانی کا مقام تو یہ ہے کہ بیچارے 45فیصدایسے غریب پاکستانی بھی ہیں جو ملک میں منہ توڑ اور سینہ زوراور سر پھوڑ مہنگائی میں ایسے بھی افراد ہیں جو ٹھیک طرح سے اِسی بھی نہیں کھاسکتے ہیں اور گوشت ،مچھلی اور چکن تو دور کی بات ہے جو ہمارے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور غربت کی وجہ سے پینتالیس فیصد افراد کی قوت خرید سے کوسوں دور ہیں۔
اَب منظر اور پس منظر میں ہمارے یہاں یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے حکمرانوں کو جنہیں عوام کے لئے سوچناچاہئے وہ ان کے بجائے اپنی پُرآشائس زندگی گزارنے سے متعلق سوچ رہے ہیں اور عوام کو اِن کی بنیادی ضرورتوں اور آشائسوں سے محروم رکھ کر قومی خزانے سے دولت کو اپنے لئے استعمال کرنے کو اپنا حقِ اولین سمجھتے ہوئے وہ کچھ کررہے ہیں جن کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی گوکہ حکمرانوں سے لے کر ایک عام شہری تک کرپشن ہماری روح میں ایساسرایت کرچکاہے کہ اِس سے جان چھڑانا اَب کسی کے بس میں نہیں رہاہے۔
جبکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان ایک زرعی ملک کی حیثیت سے دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد اور علیحدہ پہچان رکھتاہے اِس ملک کے پینتالیس فیصد افراد جو ایک بڑی تعداد رکھتے ہیں وہ روٹی کو ترسیں حکمرانوں ، سیاستدانوںاور آرمی چیف کے لئے ایک ایسا سوالیہ نشان ہے اگر اِس مسلے کی جانب یہ سب سنجیدگی سے سوچیں تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس مسلے کا یہ حل نہ نکال سکیں 45فیصدتو کیا اِن کے اقدامات کے بعد کوئی ایک شخض بھی بھوکا نہ رہے مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ امور مملکت کو چلانے والے اِس جانب سنجیدگی سے سوچیں تب کوئی حل نکل سکے گا اِنہیں تو امریکاکی دوستی نبھانے اور اِس کی چاپلوسی سے ہی فرصت نہیں ملتی ہے جویہ ملک کے غریبوں کے مسائل حل کرنے کے لئے بھی کچھ ایسے اقدامات کریں جس سے ملک میںغربت ، بھوک وافلاس اور بیروزگاری کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved