اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-07-08

بچالو....بچالوخدارا
کالم:- محمداعظم عظیم اعظم
کراچی میں6ماہ میں1138 افرادکی ہلاکتیںہوئیں...اورحکومت کچھ نہ کرسکی کیوں؟؟
بچالو....بچالوخدارا..... میرے شہرکراچی کے شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ، فرقہ واریت ،لینڈ مافیااور لسانی بنیادوں پر مرنے سے بچالو
 
حکمرانوں خداکے واسطے اپنی سیاسی مصالحتوں سے بالاتر کر ہوکر اَب توبچالو...بچالو میرے شہرکراچی کے شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ ، فرقرواریت ، لینڈمافیا،دہشت گردوںکی دہشت گردی اور لسانی بنیادوں پر ہونے والی المناک موت کے ہاتھوں مرنے سے بچالو یہ تمہارا اُمت محمدی ﷺ اور اپنے پاکستانی بھائیوں پر بڑااحسان العظیم ہوگا کیو نکہ جس طرح آج میرے شہر کراچی میں شیطان کے چیلے اپنی گھناو ¿نی کارروائیوں سے معصوم انسانوں کو قبر کی آغوش میں ابدی نیندسُلانے کا بندوبست کررہے ہیں اِس سے ہر محب وطن پاکستانی کا دل خون کے آنسو رورہاہے جس کا اندازہ آپ اِس خبر سے بھی کرسکتے ہیں جو یقینا ارباب اقتدار اور اختیار سمیت ہمارے ملک کے اُن تمام سیاستدانوں کے لئے بھی اُتنی ہی لمحہ فکریہ ہوگی جن کے دلوں میں اپنے وطن اور اپنے عوام سے ایک رتی برابر بھی محبت اورہمدردی کا جذبہ مزین ہوگا جس کے مطابق ہیومن رائٹس کیمشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئر پرسن زہرہ یوسف نے ایک پریس کانفرنس میں کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور گزشتہ 6ماہ کے دوران جاری بدامنی کے واقعات میں 1138افراد کی ہلاکت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ایک رپورٹ میں کہاکہ یہ کتنی افسوسناک بات ہے کہ صرف رواں سال کے پہلے چھ ماہ جنوری 2011سے جون 2011کے دوران کراچی میں بدامنی کے واقعات میں ملک دشمن عناصر اور شرپسندوں نے اپنی گھناو ¿نی کارروائیوں سے 1138افراد کو موت کے منہ میں دھکیل دیاہے جس کی تفصیل بتاتے ہوئے اُنہوں نے کہاکہ رپورٹ کے مطابق چھ ماہ کے دوران 1138ہلاک ہونے والے افراد میں سے 490 وہ معصوم اور نہتے انسان تھے جو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے اور مزید یہ کہ اِن میں بھی 250 ایسے افراد شامل تھے جن کا تعلق کسی بھی سیاسی جماعت سے نہیں تھا جبکہ 150افراد اِن میں ایسے بھی تھے جن کا تعلق سیاسی جماعتوں ،19افراد کا تعلق مذہبی جماعتوں، 3افرادکا تعلق قوم پرست جماعتوں اور اِسی طرح 4ہلاک ہونے والے افراد کاتعلق کالعدم تنظیموں سے تھا جبکہ اِسی طرح لسانی طور پر 56افراد اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر 8افراد قتل ہوئے جبکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اِس موقع پر جو سب سے زیادہ حیرت انگیز اور پریشان کردینے والی فیگر اُنہوں نے پیش کی وہ یہ تھی کہ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والوں میں 9خواتین اور 4بچے بھی شامل تھے جنہیںلسانی بنیادوں پر قتل کیاگیاویسے تو یہ تفصیل بہت بڑی ہے اگر ہم اِسے یہاں لکھنے بیٹھ جائیں تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہماراآج کا یہ کالم اِس ہی کی تفصیل سے طویل ہوجائے ´مگر ہم یہ سمجھتے ہیں کہ چھ ماہ کے دوران ہی 1138افراد کی ہلاکت کا ہوجانا نہ صرف حکمران وقت کے لئے کسی چیلجز کا درجہ رکھتی ہے بلکہ ہر محب وطن پاکستانی کے لئے بھی اُتنی ہی دردناک حقیقت رکھتاہے جو ملک اور قوم سے محبت رکھتاہے۔بہر کیف! ہم یہاں اِس شعر سے اپنی قوم کے اِس جذبہ ءحب الوطنی کو جھنجھوڑتے ہوئے آگے بڑھیں گے کہ شاعر نے عرض کیاہے کہ
یہ پختوں وہ مہاجر ہے یہ بلوچی وہ مکراتی مٹا دو امتیا ز رنگ و خوں ہے درسِ اعرابی
مرے آقا کی نظروں میں، نگاہِ چشمِ یزداں میں نہ کم تر کوئی سندھی ہے نہ برتر کوئی پنجابی
اِسی جذبہءحب الوطنی سے سرشار ہم اپنے ارباب اقتدار اور اختیار اور سیاستدانوں سے یہ ضرور کہیں گے کہ وہ بھی شہر کراچی میں لاقانونیت کے بڑھتے ہوئے واقعات اور دہشت گردوںکو لگانے دینے اور شہر کے دگرگوں حالات کا تدارک کرنے کے لئے ہر وہ اقدام ضرور بروئے کار لائیں جس سے ملک کایہ صنعتی اور تجارتی شہر امن کا گہوارہ بن کر ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا فعل کردار اداکرسکے مگر اِس کے لئے پہلی شرط یہ ہے کہ ہمارے حکمران سنجیدگی سے اپنی ذمہ دایوں کو اداکریں ۔
آہ ...!میرے وطن عزیز پاکستان کے سب سے بڑے معاشی حب کی حیثیت سے پہچانے جانے والا دنیاکا بارہواں بین الاقوامی شہر کراچی اُس وقت انسانی خون کی کھیلی جانے والی ہولی سے نہلادیاگیا جب 5جو ن کو ملک پر برسراقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی 1977کی اِسی تاریخ کو بھٹوحکومت کا تختہ الٹے جانے کے خلاف یوم سیاہ بنارہی تھی یہ کتنی افسو س کی بات ہے کہ ایک طرف حکمران جماعت اُس دن کی یاد میں اپنا احتجاج کررہی تھی تو دوسری طرف اورنگی ٹاو ¿ن میں بدامنی کی لگائی جانے والی چنگاری سے کئی افراد ہلاک جبکہ ایک نجی ٹی وی کے چیف رپورٹر سمیت 30سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے یوں میرے ملک کے اِس مرکزی صنعتی ا ورتجارتی شہر کے امن و سکون اور اِس کی تعمیر وترقی سے جلنے اور کڑہنے والوں نے دشمن کے ایک ہی اشارے میں گزشتہ چھ دنوں سے ایک بار پھر اپنے آتشین اسلحے سے آگ اُگلتی گولیوں کی ترتڑاہٹ کے ساتھ میرے شہر کی زمین کے زرے زرے کو مجموعی طور پر 66معصوم انسانی جانوں کے مقدس خون سے رنگ دیا اور بہت سوں کو زخمی بھی کردیا ہلاک ہونے والے یہ معصوم انسان ٹارگٹ کلنگ، بس فائرنگ اور دیگر واقعات میں اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جس کے بعدمتاثرہ علاقوں میں فائرنگ کا ایک نہ رکنے والا ایسا سلسلہ جاری ہواکہ جس سے نہ صرف متاثرہ علاقوں میں بلکہ پورے شہر میں خوف وہراس پھیل گیااور تمام دکانیںاور بازار بندہوگئے رفتہ رفتہ ہلاکتوں کایہ سلسلہ اور بہت سے پُرامن علاقوں تک بھی پھیل گیالوگ گھروں میں محصور ہوگئے ہنگامہ زدہ علاقوں میں شرپسندوں نے جہاں مسافر بسوںپر بھی فائرنگ کی تو وہیں اُنہوں نے گاڑیاں اور گھروں کوبھی نذرآتش کرنے کے ساتھ ساتھ لوٹ مار کا بازار بھی گرم کئے رکھایوں شہر کی اچانک بگڑتی صورت حال کے باعث گھروں کو جلدی پہنچنے کی کوششوں میں آفسز سے نکلنے والے افراد کی وجہ سے شہر کی مین شاہراہوں پر کئی کئی گھنٹے ٹریفک جام رہا جبکہ بدامنی والے علاقوں میں پہلے ہی ٹریفک معطل ہونے کے سبب معمولات زندگی بھی ٹھپ ہوکررہ گیا عرض کہ ساراشہرہی اِن معصوم


انسانوں کی الم ناک ہلاکتوں پر سوگوار ہوگیاجبکہ دوسری طرف ایک خبر یہ بھی ہے جو اپنے اندر بڑی گہرائی رکھتی ہے کہ اورنگی ٹاو ¿ن تھانے کی حدود اورنگی ایک نمبر کا وہ علاقہ بڑااہم ہے جہاں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک 30سالہ نوجوان ہلاک ہواپھر جس کے بعد ہنگاموں کا وہ سلسلہ شروع ہوگیا کہ جِسے پولیس بھی روکنے میں بری طرح سے ناکام ہوئی اور وہ بھی شائد مصالحتوں کے شکار ہونے کی وجہ سے خاموش تماشائی بنی رہی جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ اور قائم مقام گورنر سندھ نثار کھوڑو نے پُرتشدد واقعات کا سخت ترین نوٹس لیتے ہوئے قانون نافذکرنے والے اداروں کو شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی کا حکم دے دیااِن سطور کے رقم کرنے تک چوتھے روز بھی شہر کے کئی علاقوں میں شرپسندوں نے اپنی ناپاک کارروائیوں سے 35سے زائد افراد کو ہلاک اور درجنوں کو زخمی کردیا اور اِس کے علاوہ اطلاعات یہ بھی آتی رہیں کہ ایک سوزش زدہ علاقے میں شرپسندوں نے ایک فیکٹری کو بھی آگ لگادی جبکہ یہاں حیرت اور افسوس کی ایک بات یہ بھی رہی کہ شہر کے خراب ہوتے ہوئے حالات پر قابو پانے کے لئے حکومت سندھ کے محکمہ داخلہ نے سب سے پہلے ہنگاموں پر قابو پانے اور عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دینے سے پہلے جو اقدام کیا وہ یہ تھاکہ اِس نے حالات پر قابو پانے کے لئے ایک لمحہ ضیائع کے بغیر موٹر سائیکل پر ڈبل سواری پر پابندی لگانے جیسے سخت ترین اقدامات کئے مگر اِس کے باوجود بھی شہر میں چھ روز سے جاری ہنگامہ آرائی پر ایک فیصدبھی قابو نہ پایاجاسکاہے دوسری جانب عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور قانون نافذ کرنے والے یہ اداروں کے اہلکار شہر میں ناکے لگاکر ہر ڈبل سواری والے کو روکتے اور کسی کو اندر کرتے اور کسی سے .....کرتے نظر آئے مگر محکمہ داخلہ سندھ ڈبل سواری پر پابندی لگائے جانے جیسے سخت ترین اقدام کے بعد بھی شہر کو دہشت گردوں اور دہشت گردی کے واقعات سے نجات نہیں دلاسکاجبکہ اِسی بناپر متاثرہ علاقوں میں جاری قتل وغارت گری اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی کارکردگی بھی ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہے۔
یہاں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اَب جبکہ سندھ حکومت نے قانون نافذکرنے والے اداروں کو واضح اور دوٹوک الفاظ میں شہر میں دہشت گردی کرنے اور اِس کا امن وسکون تباہ وبربادکرنے اور لوگوں کو قتل کرنے والے دہشت گردوں کو دیکھتے ہی گولی ماردینے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے تو کیا اَب ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے آئندہ ایسا کچھ بہتر کر پائیں گے...؟جس کے کرنے سے آج اِن کی ہدف تنقید بنتی کارکردگی کا کچھ ازالہ ہوسکے جوہمارے قانون نافذکرنے والے اداروں پر عوام کی جان ومال اور عزت وآبرو کی تحفظ فراہم کرنے کے حوالوں سے اِن پر بڑی بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ....؟اور کیایہ شہرکراچی اور اِس کے ڈرے سہمے اور پریشان حال لوگوں کو دہشت گردوں اور شرپسندوں سے چھٹکارہ دلاکر کرسکیں گے ....؟ یا اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں آنے والے مصالحت پسندانہ ریوں کی وجہ سے اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کرکے شہر کے معصوم شہریوں کو اِن آدمخور وحشی دہشت گردوں اور شرپسندوںکے رحم وکرم پر چھوڑ دیں گے.....؟؟جی ہاں وہی دہشت گر د جنہوں نے گزشتہ چھ ماہ کے دوران 1138جمع 75(ایزیکل ٹو1213)افراد کو ہلاک اور کئی درجنوں کو زخمی کرنے کے بعد اَب دندناتے ہوئے اپنی اپنی قوت کا بیدریغ استعمال کرکے میرے اِس پُر امن شہر کراچی پر قبضہ کرنے اوراپنی داداگیری جمانے اور دوسری طرف اِس کا امن و سکون اور اِس کی معیشت کو تباہ کرنے کی اُس سازش پر عمل پیراہیں جو اغیار کی تیارہ کردہ ہے۔
بُجھ گئے حق کے چراغوں کو بُجھانے والے مٹ گئے نقشِ حقیقت کو مِٹانے والے
راکھ ہوجائیںگے، مٹ جائیں گے، جل جائیں گے حیدرآباد و کراچی کو جلانے والے
اور اِسی کے ساتھ ہی ہم آخر میں یہ اشعار پیش کرکے اجازت چاہیں گے موجودہ حالات کے حوالے سے اپنی اندر بڑی گہرائی رکھتے ہیں تو عرض ہے کہ


وطن پرستوںسے کوئی کہہ دے بحکم اسلام ہم مُسلمان بریلوی ہیں،دیوبندی نہ لکھنوی ہیں،نہ دہلوی ہیں
لقب ہماراہے خیراُمت وطن ہمارا جہاںکی وسعت اگر ضروری ہے کوئی نسبت تو خیرثم کراچوی ہیں
******
یہ پختوں وہ مہاجر ہے یہ بلوچی وہ مکراتی مٹا دو امتیا ز رنگ و خوں ہے درسِ اعرابی
مرے آقا کی نظروں میں، نگاہِ چشمِ یزداں میں نہ کم تر کوئی سندھی ہے نہ برتر کوئی پنجابی
******
اور اَب اِسی طرح ایک شعر یہ بھی قابل غور ہے جس میں ہمارے قارئین اپنا احتساب کرنے کے کسی بھی جگہہ خود کو رکھ کردیکھ سکتے ہیں
چار چیزیں ہیںجو چُھپ سکتی ہیں پاکستان میں لاکھ اُن کی جستجو میںٹھوکریں کھائے نگاہ
رونماو ¿ں کی حماقت،پارساو ¿ں کا فریب بااثر لوگوںکی رشوت ،اہلِ دولت کے گناہ
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved