اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-04

داتاؒ کی نگری لہو لہان کیوں اور کیسے ہوئی
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔محمداعظم عظیم اعظم
 
داتاؒ کی نگری لہو لہان کیوں اور کیسے ہوئی؟حکمرانو! کی ایک ہی رٹ ہے دہشت گرد بچ کر نہیں جاسکتے؟
پاکستانیوں کا مقدر کاچکّہ بم دھماکے،لوڈشیڈنگ اور خودکشیوںمیں دہنس کر رہ گیاہے....
محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com
آہ!یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ حکمرانو! کی امریکہ سے دوستی اور آشیر واد اوراِنکے اِس کے ساتھ مصلحت پسندانہ رویوں کی وجہ سے پاکستانیوںکامقدرکاچکّہ / بم دھماکوں، لوڈشیڈنگ اور خودکشیوں کی دلدل میں دہنس کررہ گیاہے اور آج پاکستانیوں کو رحمان باباکے مزار شریف پر ہونے والے بم دھماکے کے بعدپہلے ہی غم وغصے میں تھاکہ گزشتہ دنوں میں بّرصغیر کے عظیم روحانی پیشوا حضرت علی ہجویریؒ المعروف داتا گنج بخش ؒکے دربار میں ہونے والے خودکش بم دھماکوں نے بھی اِنہیں لرزاہ کر رکھ دیاہے۔جبکہ سرکاری ذرائع کے مطابق لاہور میں جمعرات 18رجب المرجب 1431ھ یکم جولائی 2010ءکو رات 10بجکر 45منٹ پر حضرت علی ہجویری ؒ کے مزارشریف میں ہونے والے دو کش بم دھماکوں جو بالترتیب پہلادھماکہ تہہ خانے میں ہواجب کہ دوسرا دھماکہ داتاؒ دربار کے باہر گیٹ پر ہوا (جبکہ بعض اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اِسی روز کچھ وقفے سے تیسرا دھماکہ بھی دربار کے احاطے میں ہواتھا)جس کے نتیجے میںاَب تک سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 45معصوم قیمتی انسانی جانوں کی شہادت اور 175کے قریب افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
یوں داتاؒ کے دربار کے درودیوار انسانی خون سے تر ہوگئے اور داتاکے دربار میں ہونے اِس والے المناک سانحہ پرلاہورایک بار پھر آہ و فغاں سے لرز اٹھااور جس پر ساراپاکستان خون کے آنسو بہارہاہے جس کی وجہ سے ابھی تک پوراپاکستان احتجاجوں اور مظاہروں کی زد میں ہے یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ یقینا یہ واقعہ اہلِ پاکستان اورمجھ سمیت ساری دنیا میں موجود کروڑوں داتا ؒ کے عقیدتمندوںکے لئے کسی قیامتِ صغری ٰ سے کم نہیں ہے جوہر عقیدمند اورمحبِ وطن پاکستانی کے لئے نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ اِس المناک سانحے کی ہر سطح پر جس قدر مذمت کی جائے وہ بھی کم ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِس سانحے کے بعد ملک بھر میں عملی ،زبانی اور تحریر ی مذمتوںاور احتجاجوں کا جو سلسلہ چل پڑاہے وہ ایک فطری عمل ہے اور یہ سلسلہ اَب اُس وقت تک جاری رہناچاہئے کہ جب تک ہمارے اربابِ اقتدار اور اختیاربغیر کسی حِیل ہجت کے اِس سانحے میں ملوث عناصرتک پہنچ کر اِس کے ذمہ داروں کے گریبانوں میں اپناہاتھ نہ ڈال لیں۔
اوراِس کے ساتھ ہی مجھے یہ بھی کہنے دیجئے !کہ آج داتاؒ کی نگری میں ہونے والے اِس انسانیت سُوز واقعہ پر ساری پاکستانی قوم اِس سانحہ کے ذمہ داروں کو کیفرِ کردار تک پہنچانے کے لئے سڑکوں پرجو احتجاج کررہی ہے اِسے اَب دنیا کی کوئی طاقت بھی دبانا چاہئے تو نہیں دباسکتی کیوں کہ اِس سارے معاملے میں جو عناصر ملوث ہیں اُن کے بارے میں صرف یہی کہاجاسکتا ہے کہ یہ عناصر ملک میں فرقہ واریت کو ہوادے کر ملک میں انارکی پھیلاکر ملک کی معیشت اور اِس کے اقتصادی ڈھانچے کو دباہ وبربادکرنے کے بعد اِسے غیر مستحکم کرکے اِس کی سا لمیت اور خودمحتاری کودباو ¿ پر لگانا چاہتے ہیںجس کے لئے اُنہوں نے داتاؒ کے مقدس مقام کو بھی اپنی سازش کا حصہ بناڈالا جہاں سے صدیوں سے ہر مذہب و ملت ،رنگ و نسل اور زبان و لباس کے لوگوں کو جھولیاں بھر بھر کر امن و محبت اور بھائی چارگی کا درس ِ عظیم ملنے کے ساتھ ساتھ اِس مقد س دربار سے روحانی فیوض وبرکات بھی ملاکرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ داتاؒ کا یہ دربار عالی !اپنی دہلیز پر ہر آنے والے اُس شخص کو جو اپنی زندگی سے مایوس ہوچکاہوتاہے صدیوں سے بنی نوع انسان میںاِس کی مایوسیوں کو ختم کرنے کا ذریعہ بناہواہے اور ایسے لوگوں میں ایک ایسا جذبہ مزین کررہاہے جہاں سے پلٹنے والے لوگوں کواپنی زندگی سنوارنے اور اِسے نیک راہ پر گزارنے کا طریقہ آجاتاہے۔
اگرچہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ ملک دشمن عناصر جو انسانیت کاماس اپنے چہروں پر چڑھائے ہمارے ملک میںموجود ہیں دراصل یہی وہ وحشی درندے ہیںجنہوں نے گزشتہ جمعرات کو حضرت علی ہجویریؒ کے دربارِ عالی میں معصوم اور عبادت میں مگن انسانی جانوں کی خون کی ہولی کھیلی جس کی بناپر اُنہوں نے ملک میں فرقہ واریت کو ہوادینی چاہی اِن ملک دشمن عناصر کے اِس ناپاک منصوبے کو خاک میں ملانے کے لئے آج پوری پاکستانی قوم سراپا احتجاج ہے اور وہ یہ کسی صُورت نہیں چاہتی کہ کوئی پاکستانیوں کے اتحاد اور ملی یکجہتی کے جذبے کو اپنی کسی سازش سے پارہ پارہ کرکے اِس کاشیرازہ بکھیر دے اور اِس کے ساتھ ہی پوری پاکستانی قوم اِس نکتے پر بھی باہم متحد اور منظم دکھائی دیتی ہے کہ پاکستان میں موجود اِس کے دشمنوں کواَب اِس کی ترقی اور خوشحالی دیکھی نہیں جارہیہے اِسی لئے اِن دشمنوںنے ایسے مفلوج کرنے اور اپنے مذموم مقاصدکے حصول کے خاطر ایسے گھناو ¿نے ہتھکنڈے اور حربے استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں کہ جن سے آج انسانیت بھی شرمارہی ہے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ اِن خودکش بمباروں کا نہ تو کوئی مذہب اور نہ ہی اِن کا کوئی عقیدہ ہے اِن کی منزل توبس وہ ایجنڈاہے جس پر یہ کاربندرہ کر انسانیت کاخون بہاکر کسی کے اشارے پر ڈالرز کو بٹور رہے ہیں اور خود کو دوزخ کا بھی ایندھن بنارہے ہیں۔مگر افسوس کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے اربابِ اقتدار اور اختیار کو جب دو روز قبل ہی دہشت گردوں کی جانب سے اِس بات کی پہلے سے اطلاعات تھیں کہ دہشت گرد عناصر داتا کے دربارکو بھی نشانہ بناسکتے ہیں تو اُنہوں نے اِس کی فول پروف سیکورٹی کا پہلے سے مناسب بندوبست کیوں نہ کیا.....؟اور حکومت ِ پنجاب اور وفاقی حکومت خواب خرگوش کے مزے لوٹتی رہی ....اور یہ حسبِ روایت کسی سانحہ کے انتظار میں کیوں بیٹھی رہی کہ پہلے کچھ ہوجائے تو پھررسمََ اور دکھوائے کے لئے حفاظتی اقدامات اٹھائے جائیں گے....؟میں خیال ہے کہ اِس واقعہ کی پوری ذمہ داری حکومت پنجاب پر عائد ہوتی ہے جس کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر سمیت پنجاب کے وزیرداخلہ راناثنا ءاللہ فوری طور پر اگراپنے اپنے عہدوں سے مستعفی ہوجائیں تو عوام کے جانب سے جاری احتجاجوںکے اِس سلسلے کوروکاجاسکتاہے یاپھر دوسری صُورت یہ ہوسکتی ہے کہ یہ لوگ اپنے اپنے عہدوں کی لاج رکھتے ہوئے ایک دوسروے پر سیاسی بیان بازی سے اجتناب برتے ہوئے حقیقی معنوں میں سجیدگی کا مظاہر کرتے ہوئے داتاکے دربارمیں ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث عناصر کا سراغ لگاکر اِن کا نیٹ ورک ختم کردیں تو اِس صُورت میں یہ حضرات عوام پر اپنا اعتماد بحال کرسکتے ہیں بہر صُورت اِن کی بخشش کی کوئی راہ نہیں کہ عوام اِنہیں اِس واقعہ کا ذمہ دار قرار نہ دیں۔
جبکہ ایک خبر یہ بھی ہے کہ امریکااور برطانیہ نے داتاکے دربار میں ہونے والے خودکش بم دھماکوں کے نتیجے میں ہونے والی شہادتوں اور زخمی ہونے والے افراد کی مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان کو مشترکہ دشمن کے خلاف جنگ میں اپنی مکمل حمایت جاری رکھنے کا بھی یقین دلایاہے اور یہ بھی کہاہے کہ دکھ کی اِس گھڑی میں ہم پاکستانی عوام کے ساتھ ساتھ ہیںاور اِسی کے سا تھی دوسری خبرایک غیر ملکی خبررساں ادارے کے حوالے سے یہ بھی ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے امیر اعظم طارق نے اِس سے ٹیلیفوں پر خود رابطہ کرکے کہاہے کہ داتاکے دربار پر حملوں میں ملوث نہیں اِس حوالے سے اُنہوں نے اپنایہ مو ¿قف اپناتے ہوتے کہاہے طالبان پبلک مقامات پر حملے نہیں کرتے داتاکے دربار پر حملے میں غیر ملکی ایجنسیاں ملوث ہیں۔
اَب اِن کی جانب سے آنے والے اِس تردیدی بیان کے بعدہمارے حکمرانوکو سوچنایہ ہے کہ جب اِس واقعہ میں یہ بھی ملوث نہیں تو پھر کیاوہ ملوث ہوسکتے ہیں جس کی جانب اِنہوں نے واضح اشارہ کیاہے ۔اِس منظر اور پس منظر میں اَب حکومت ِ پاکستان کو خود انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے کسی ایسے نتیجے پر ضرور پہنچناہوگاکہ تمام حقائق آشکار ہوجائے اور عوام کو ہماری حکومت اَن تمام حالات ِ واقعات سے آگاہ کرسکے جس کو سننے کے لئے ہماری پاکستانی قوم ایک بڑے عرصے سے منتظر بیٹھی ہے اور ہماری حکومت مصلحتوں کا شکار ہوکر اَب تک اَن حقائق پر پُردہ ڈالے بیٹھی ہے جنہیں یہ عوام کے سامنے نہیں لاناچاہتی .....مگر اَب وقت آگیاہے کہ حکومت ِ پاکستان سب کچھ عوام کے سامنے سچ سچ اُگل دے کہ اصل حقائق کیاہیں....؟ اور کون ملک میں ہونے والے بم دھماکوں اور فرقہ واریت کو ہوادینے والی سازش کے پیچھے چھپاہواہے
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved