اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-06

امریکا واضح کرے......؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔محمداعظم عظیم اعظم
 
پاکستان میںاَب امریکااِس سے زیادہ کیسی طرزِ حکمرانی چاہتاہے.......؟

چلو!کوئی اِسے کچھ بھی کہے مگرمیں یہ سمجھتاہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ ملک میں اٹھارہ فروری دوہزار آٹھ کے ملک میںہونے والے عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کی جو جمہوری حکومت تُزک واحتشام سے معرضِ وجود میں آئی ہے وہ ایک جمہوری حکومت تو ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ اور بات ہے ....؟کہ یہ حکومت اپنے اقتدار کے روزِ اوّل ہی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اگراِس کے دوڈھائی سالہ دورِ اِقتدارکا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو ایسا محسوس ہوتاہے کہ جیسے یہ حکومت ابھی تک خود کو اِس قابل بناہی نہیں سکی ہے کہ یہ کسی پاور فل جمہوری حکومت کی طرح اپنی ذمہ داریاں نبھاسکے..... ؟
اِس کی کیا وجہ ہے.....؟بلکہ اگر میں یہاں یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ وہ کیا وجوہات ہیں .....؟کہ یہ حکومت ابھی تک اپنے آپ کو اُس معیار کا ہرگزثابت نہیںکرسکی ہے اور نہ ہی اپنے قول و فعل سے کرا سکی ہے کہ یہ حکومت کسی مثالی جمہوری حکومت کا کردار اداکررہی ہے جس طرح دنیا کے کسی بھی ملک کی کوئی جمہوری حکومت اپناکردار اداکرتی ہے
بہرکیف! یہ ساڑھے سولہ کروڑ پاکستانیوں کی کسی حدتک خوش قسمتی کہی جاسکتی ہے کہ اِنہیں ایک طویل عرصے کی آمریت کے بعد ایک ایسی جمہوری حکومت ملی جو جمہوری تو ہے مگر یہ جمہوری ہونے کے باوجود بھی اتنی جمہوری نہیں ہے کہ جتنی جمہوری حکومت اِسے ہوناچاہئے تھااوراِس سے زیادہ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اِس پر بھی پاکستانی عوام اللہ کا لاکھ شکراداکرتے نہیں تھک رہی ہے کہ اِس نے اِس ننگی بھوکی اور افلاس زدہ عوام کو ایک لولی لنگڑی جمہوری حکومت تو عطاکی یہ اور بات ہے کہ یہ جمہوری حکومت جو پاکستان پیپلز پارٹی کی جیت کی شکل میںاِس افلاس اور بھوک کی ماری پاکستانی عوام کو نصیب ہوئی ہے جس کے سربراہ مسٹر آصف علی زرداری ہیں اور جو اِن دنوں اِس مملکت ِ خدادادپاکستان کے صدربھی ہیں ۔اُنہوں نے اِس عوام کے ریلیف کے لئے یکذمبیشِ قلم کچھ نہیں کیا سوائے زبانی جمع خرچ کے....کہ ہم عوام کے لئے یہ کررہے ہیں....تووہ کررہے ہیں.....؟
مگر اِس کے باجود بھی مجھے یہ کہنے دیجئے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ (صدرمملکت آصف علی زرداری)کسی حد تک ملک اور قوم کے ساتھ ضرور مخلص ہیں مگر اَفسو س کی بات تو یہ ہے کہ اَب تک اِن کے اندر چھپے گوہر عوام کے سامنے ٹھیک طرح سے نہیں آسکے ہیں کیونکہ ملک میں فرینڈلی اپوزیشن کا کردار اداکرنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نوازشریف اور اِن کی جماعت کے دیگر اراکین صدر زرداری کی حکومت کو وقتاََ فوقتاََ حدفِ تنقید بنانے کے ساتھ ساتھ اِن کی کارکردگی پر جوکچوکے (خنجر)مارتے رہتے ہیں اِس کی وجہ سے بھی ملک کی اِس انوکھی جمہوری حکومت کی کارکردگی بہت بُری سے متاثر ہورہی ہے۔یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وہ نکتہ ہے اگر جس سے متعلق برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت سے لیکر اِس کاایک ادنا کارکن تک یہ سوچے کہ فرینڈلی اپوزیشن کا کردار اداکرنے والے آخر اپنے اِس فرینڈلی طرزِ عمل سے حکومتی اُمور میںخاموش روکاوٹیں کھڑی کرکے حکومت کے لئے پریشانیاں کیوں پیداکررہے ہیں....؟تو بات خو د بخود واضح ہوجائے گی کہ فرینڈلی اپوزیشن اپنے اِس نظر نہ آنے والے زہرآلود رویئے سے اپنے کن عزائم کی تکمیل کررہی ہے۔یہ اور بات ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت ملک میںمہنگائی، بیزورگاری، اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کو حل کرنے میں ناکام ثابت ہوکر عوام کے معیار اور اِس کے توقعات پر تو پورا نہیں اُترسکی ہے مگراِس کے باوجود بھی یہ ایک جمہوری حکومت تو ہے ناں اِس سے تو کسی کو قعطاََ انکار نہیں...ہوناچاہئے کہ یہ پاکستان کی موجودہ حکومت، جمہوری حکومت نہیں ہے....؟ مگراِس کے باوجود بھی یہ کیا بات ہوئی کہ امریکی ایوان کی کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین اور رُکن کانگریس ہاورڈ برہن نے واشنگٹن میں اے پی پی این اے کی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں یہ کیوں کہاہے ”کہ امریکاپاکستان میں ایساحقیقی جمہوری نظام قائم کرنے کے لئے پاکستان کی بھر پومددکرے گا جس میں مکمل اختیارات سویلین حکام کے پاس ہوں.......“؟؟؟؟تو کیامیں یہاں اِس امریکی ہاورڈ برہن سے یہ پوچھنا سکتاہوں کہ ابھی پاکستان میںمکمل اختیار سویلین حکام کو حاصل نہیں ہے کیوں.....؟ اور اگر امریکی یہ بھی واضح کردیتاکہ اَب امریکا اِس سے زیادہ پاکستان میں کون ساحقیقی جمہوری نظام چاہتاہے تاکہ ہم پاکستانی اِس ہی کے سانچے میںڈھل کر اِس کی ہی جی حضوری کرتے رہیں .....اورجس سے وہ ہمارے حکمرانوںسے خوش ہوجائے۔اوروہ اِنہیں اِن کی جھولیاں بھربھر کر امداد دے کر اپنے مطلب کا کام اِن سے کرائے........اِس منظر اور پس منظر میںایک حقیقت یہ بھی ہے جیسے میں سمجھتاہوں کہ دنیاجان جائے کہ پاکستان میں کسی بھی جمہوری حکومت کے جتنے بھی سربراہ (شہید ذوالفقار علی بھٹواور بےنظیر بھٹوشہید کے علاوہ)آئے ہیں اِن سب سے زیادہ مدّبر اور فہم وفراست والے ملک کے موجودہ صدر جنابِ محترم آصف علی زرداری ہیں جنھوں نے اپنے منصب کا حلف اٹھانے والے دن سے لیکر آج تک جس انداز سے اپنی فہم وفراست کے مطابق اپنے عہدے کی ذمہ داری نبھائی ہے وہ واقعی قابلِ ستائش ہیں مگر پھر بھی اِن میں ایک خامی ضرور ہے کہ وہ عوام سے کئے ہوئے اپنے تمام وعدے بھول چکے ہیں اِنہیں اگر کچھ یاد ہے تو بس یہ کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف سے ملک میں مہنگائی کو بے لگام چھوڑنے کا جووعد ہ کیا تھا وہ اِس پر ابھی تک قائم ہیں اور بس..... اِس پر عمل بھی کررہے ہیں کیوں یہ ہے ناں کتنی عجیب بات !تب ہی تو پاکستان پیپلز پارٹی کی شاخیں صدر مملکت آصف علی زرداری کے حق میں جمعرات 8جولائی کو شاہراہ دستور پر طاقت کا مظاہر ہ کرنے کی تیاریوں میں دل و جان سے مصروف ہیںجس میں ملک کے اتنے اچھے اور عمدہ صدر کے محالفین کو نشانہ بنایاجائے گا۔
اِسی طرح8جولائی کوہونے والے اِس طاقت کے مظاہرے سے متعلق ایک خبر یہ بھی ہے کہ جان بوجھ کر اِن(صدر مملکت) کا دفاع کرنے سے گریز کرنے والے پارٹی رہنماو ¿ں کو بھی اِس مظاہرے میں آڑے ہاتھ لیاجائے گا۔یہاں میراخیال یہ ہے کہ اَب اِسی کو ہی دیکھ کر امریکاسوچ لے کہ اِس سے زیادہ پاکستان میںمضبوط سویلین طرزِ حکمرانی اورکیاہوسکتی ہے......؟کہ جب حکمران جماعت کے کارکن اپنے ہی صدر کی حمایت میں طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ہی پارٹی کے اُن رہنماو ¿ںکو آڑے ہاتھ لیں جوکسی بھی موقع پر اپنی پارٹی کے صدرمملکت کی دفاع سے گریزکرتے ہوں ۔تو پھر پاکستان میں اِس سے اچھی مضبوط طرزِ حکمرانی اور کیا ہوگی......؟؟؟؟؟جس ملک میںسب اپنی مرضی کا کام کررہے ہوں اور مہنگائی بے لگام ہو حکمرانوں کو عوامی مسائل کا کوئی عمل نہ ہواورحکمران اور وزرا ¿ کو اپنی اپنی پڑی ہو اور سب اپنی اپنی عیاشیوں میںپڑکر قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہوں تو دیکھو کیا دنیا میں اِس سے اچھی کہی کوئی جمہوری حکومت ہوسکتی ہے......؟؟؟؟؟؟؟؟جتنی اچھی پاکستان میں ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved