اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-08

امریکا کاپاکستان کو مشورہ ......کیوں؟؟؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔محمداعظم عظیم اعظم
 
پاکستان کو افغان مشیررنگین کی, رنگین اور مضحکہ خیز تنبیہ......؟؟؟؟

نوسال سے افغانستان پر بے تحاشہ بمباری کرکے اِسے کھنڈربنانے کے بعد سبکدوش ہونے والی امریکی قونصلر جنرل کینڈس پوٹینم نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس میں بغلیں جھانگتے ہوئے اِن خیالات کابرملا اظہارکیاہے کہ صدر اوباما کی پالیسی یکدم واضح اور شفاف ہے کہ ہم افغانستان میں القاعدہ اور دہشت گردوں کو شکست دینے آئے ہیں اوراِس کے ساتھ ہی اِس موقع پر اُنہوں نے انتہائی مدہم آواز میں یہ بھی کہاکہ ہم افغانستان سے القاعدہ اور دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک واپس نہیں جائیں گے تاہم اِن کا یہ بھی کہناتھا کہ پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے دہشت گردوں کے گڑھ ہیں اِن کے خلاف مو ¾ثرکارروائی کی جانی بہت ضروری ہے ہاںالبتہ !اُنہوں نے اپنی اِس پریس کانفرنس میں انتہائی دیدہ دلیری سے امریکا اور اپنے صدر مسٹر اوباما کی اِس خواہش اور انکشاف کا بھی اظہار کرتے ہوئے حکومت ِ پاکستان کو مشورہ دیاکہ صدر اوباما اور امریکی عوام چاہتے ہیں کہ پاکستان کے شمالی وزیرستان میںجو حقانی گروپ چھپاہواہے پاکستان اِس کے خلاف فوری طور پر آپریشن کرے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس معاملے میں ذراسانرم گوشہ رکھتے ہوئے یہ بھی کہاکہ اَب دیکھنایہ ہے کہ حکومت ِ پاکستان اِس امریکی مشورے پر کب اور کیسے عمل پیراہوتی ہے .....؟اوراِس کا فیصلہ حکومت پاکستان کو ہی کرنا ہے کہ وہ اِس امریکی مشورے پر عمل کرتی بھی ہے کہ نہیں.....؟یہ حکومتِ پاکستان کی صوابدید پر ہے کہ وہ اِس امریکی خواہش کا کتنااحترام کرتے ہوئے امریکا کی قربت حاصل کرکے اِس سے اِس بہانے اِمداد کی مد میں کتنے ڈالربٹورنے میں کامیاب ہوتی ہے.....؟؟؟؟
یہاں میراخیال یہ ہے کہ جب امریکا افغانستان میں اپنی منہ کی کھاچکاہے تو پھر اِسے کیاضرورت پڑی ہے .....؟کہ وہ اپنی شکست کوزبردستی کی فتح میں بدلنے کے لئے پاکستان پر اپنابےجا دباو ¿ کیوں ڈال رہاہے.....؟
بہرکیف!اَب اِس بات کی نزاکت کو سمجھنااور اِس کا انتہائی ترش جواب دنیا ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور فورسز کی ذمہ داری ہے کہ وہ اِس امریکی مشورے اور خواہش کا کس حد تک کس طرح سے جواب دیتے ہیں جس میں امریکا نے اپنی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے پاکستان شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے خلاف بھی آپریشن کرے۔
اور اِسی کے ساتھ ہی ہم پاکستانیوں کے لئے ایک انتہائی مضحکہ خیز خبر یہ بھی ہے کہ افغانستان جو اِن دنوں نیٹو افواج کی کمین گاہ بناہواہے جہاں افغان اور نیٹوافواج معصوم انسانی جانوں کو مار کر اپنے ہاتھ اِن کے خون سے رنگین کررہی ہیں اِس افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیررنگین وادفر سپالتا نے کا بل میںاے ایف پی کو دیئے گئے اپنے ایک انٹرویو میں امریکی زبان استعمال کرتے ہوئے اپنے پڑوسی ملک پاکستان کو التجایہ کم مگر دھمکی کے انداز میں الزام لگاتے اور اِسے تنبیہ کرتے ہوئے کہاہے کہ القاعدہ اور دوسرے دہشت گرد گروپ پاکستانی سرزمین سے افغانستان پر حملے کرتے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان شدت پسندگروپوں کے خلاف سنجیدگی سے کارروائی کرے۔ افغان مشیر مسٹر رنگین کی اِن ساری باتوں کے بعد میں اِس نتیجے پر پہنچاہوں کہ ایسا لگتاہے کہ جب افغان مشیر مسٹر رنگین کے پاس اپنے اِس انٹرویو میںکہنے کو کچھ نہ ملاتو اِس نے اپنے اِس انٹرویو کو کسی معیار کا بنانے کے لئے اٰیسی رنگین باتیں کردیں ہیں کہ جس سے ایک طرف تواِس کا یہ انٹر ویو رنگین ہوگیاہے تو دوسری طرف اِس نے خود کو یہ کہہ کر عالمی بیان بازی کا ایک بھاری بھرکم فرد بھی بنانالیاہے جس سے اِس کی شخض ذرا سی عالمی ہوگئی ہے۔ ورنہ اگر یہ اپنے اِس انٹرویو میں ایسی بات نہ کرتاتو شائد اِس کے انٹرویو میں کوئی ایسی خاص بات بھی نہیں تھی کہ اِس کے اِس انٹرویو کو میڈیا میں کوئی خاص جگہہ اِسے ملتی اور یہ موضوع بحث بنتا۔

ویسے اتنا تو مسٹر رنگین کو بھی معلوم ہونا چاہئے کہ نیٹو افواج افغانستان کوالقاعدہ اور دہشت گردوں سے پاک کرنے کے لئے یہاں آئی ہیں ۔کیونکہ دنیابھر کے القاعدہ کے جنگجو اور دہشت گرد افغان مشیر مسٹر رنگین کے ملک میں چھپے ہوئے ہیں نہ کہ پاکستان میں ہیں۔لہذااِسے معلوم ہوناچاہئے کہ دہشت گرد اور القاعدہ افغانستان میں ہیں جو یہیں سے افغانستان میں حملے کرتے ہیں اور یہیں چھپ جاتے ہیں۔تومسٹر رنگین اَب آئندہ پاکستان سے متعلق اِیساپروپیگنڈہ کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں بھی جھانک لو کہ تم اور تمہار ا ملک خود کیا ہے.....؟؟؟
اورآج یہ دنیا کے لئے یقیناََ ایک انتہائی غور طلب پہلو ہے کہ امریکا جو 21ویں صدی کے جدید اور مہلک ترین جنگی سازوں سامان کے ساتھ نو سال قبل افغانستان میں اِسے فتح کرنے اور اِس پر جبراََ اپنا قبضہ جمانے کی نیت سے گُھساتھا اُسے اتنا عرصہ پہاڑوں پر بمباری کرنے کے باوجود بھی ابھی تک یہ یقین کیوں نہیں آرا کہ وہ افغانستان میں اپنے اربوںاور کھربوں ڈالرز بھونک ڈالنے اور اپنے ہزاروں فوجیوں کو واصلِ جہنم کرڈالنے کے بعد بھی وہ کیایہ جنگ جیت چکا ہے......؟؟؟؟ یا ہاراِس کے مقدر میںکب کی لکھی دی گئی ہے ۔جبکہ تجزیہ نگاروں اور جنگی مبصرین کا یہ خام خیال ہے کہ امریکا افغانستان میں اپنی یہ جنگ یہ بہت پہلے ہی ہار گیاہے۔جس کے باوجود بھی یہ شکست خوردہ عناصر کی طرح افغانستان میں رکاہواہے۔
مگردنیاکے سامنے ایک حیرت انگیز نکتہ یہ بھی ہے کہ اَب تک اِن تمام حقائق سے بے خبرامریکا اپنی آنکھوں پر پٹی باندھے اپنے اِس عزم میں کیوںغرق ہے .....؟کہ دنیا کی کوئی طاقت اِسے افغانستان میں فتح سے ہمکنار ہونے سے نہیں روک سکتی.....؟ اور یہ ہر صورت میں اِن پہاڑوں کی سرزمین اور مضبوط بازوں اور جسموںوالے لوگوں کے ملک افغانستان پر اپنی حکومت قائم کرکے یہاں اپنا جشنِ فتح منائے گا ۔
مگراِسی کے ساتھ ہی دوسری جانب دنیا اِس حقیقت سے بھی منہ چرانے سے قطعاََ انکاری نہیںہے کہ امریکا کے افغانستان پر قبضے کے سارے عزائم فیل ہوچکے ہیں اور امریکادرپردہ افغانستان میں جاری اپنی یہ جنگ بہت پہلے ہی ہار چکاہے مگر یہ اِسے اپنی طاقت کے گھمنڈ میں چُور رہنے اور دنیا کا داداگیربننے کاخواب اپنی آنکھوں میں سجائے اِس کھلی حقیقت کو تسلیم کرنے سے کترارہاہے کہ کہیں اِسے افغانستان میں اپنی شکست کا اعلان کردینے کے بعددنیاکے سامنے اِس کی سُبکی نہ ہوجائے اور اِس پر دنیاافغانستان میںذلیل خوار ہونے کا لیبل نہ چسپاں کردے ۔اوریوں اِس کی داداگیری کا سارابھرم خاک میں نہ مل جائے ۔اِس منظر اور پس منظر میں میراخیال یہ ہے کہ آج امریکا اِس وسوسے اور ڈروخوف میں مبتلارہنے کے باعث ا فغانستان میں اپنی جنگی شکست تسلیم کرنے سے گریزاں ہے ۔
مگر اِس کے ساتھ ہی دوسری جانب ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ کچھ امریکی جنرلزگزشتہ کئی دنوں سے اَب اِس حقیقت سے بھی آہستہ آہستہ خود ہی پردہ اٹھانے لگے ہیں کہ امریکا افغانستان میں بُری طرح سے پھنس چکاہے اوروہ یہ بھی کہتے اور دنیاکے ساتھ ساتھ اپنے صدورکوبھی یہ سمجھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں کہ افغان جنگ کا حل طاقت کا استعمال نہیں بلکہ پُر امن مذاکرات ہیںمیں سمجھتاہوں کہ اَب اِن تمام باتوں کا ایک ہی ماخذ ہے کہ امریکا اَب اِ س حقیقت کو دنیا کے سامنے رفتہ ر فتہ سامنے لاناچاہتاہے کہ وہ افغانستان میں جنگ چھیڑ کر بُری طرح سے پچھتارہاہے اور یہ جنگ اِس کی توقعات سے کہیں زیادہ مشکل ثابت ہورہی ہے کیونکہ نوسال کا عرصہ گزرجانے کے باوجود بھی امریکا اِس جنگ سے وہ مقاصد اَب تک حاصل نہیں کرسکاہے جس کے لئے یہ افغانستان میں گھُساتھا۔امریکا کی اِس غیریقینی کیف کے منظر اور پس منظر میں مجھے جوزف روکس کا ایک قول یاد آرہاہے کہ”برائی جیت توسکتی ہے لیکن برائی کے نصیب میں جشنِ فتح نہیں ہوتا“اور آج دنیا خود دیکھ رہی ہے کہ امریکا افغانستان میں تباہی مچانے کے بعد بھی اِس مخمصے میں مبتلاہے کہ اُسے اَب تک جشنِ فتح منانا کیوں نہیں نصیب ہوا.....؟؟؟؟جو شائد کبھی بھی نہ ہو اوروہ دن کوئی دور نہیں جب دنیا پر اپنی داداگیری کرنے والا امریکاجلادِ اعظم افغانستان سے ذلیل و خوار ہوکر نکلے گا۔


 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved