اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-11

قوم اَب کس پر اعتماد واعتبار کرے
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔محمداعظم عظیم اعظم
قوم اَب کس پر اعتماد واعتبار کرے ...؟؟؟جب سارے ہی ایسے ہوں...؟
کیاپاکستان جعل سازوںکا گڑ ھ اور فراڈیوں کی آمجگاہ بنارہے گا.....؟؟؟

گزشتہ دنوں میڈیاکے خلاف پنجاب اسمبلی میں جعلی ڈگری کے حامل اراکین کی جانب سے منظور کی جانے والی متفقہ قرارداد کے بعد ملک بھر کے صحافی حضرات اِس قرار داد کے خلاف سراپااحتجاج ہیں اور اِن سطور کے رقم کرنے تک اِن کایوم سیاہ منانے او راحتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے جن کے ساتھ نہ صرف سیاستدان شامل ہیں بلکہ وکلا برادری اور ملک کے عام شہری بھی پنجاب اسمبلی کی قرارداد کے خلاف صحافیوں کے شانہ بشانہ اِن کے اِس احتجاج کا حصہ بنے ہوئے ہیں اور یہ عزم مصصم کئے ہوئے ہیں کہ پنجاب اسمبلی سے اِس قرارداد کی واپسی تک ہونے والے ہر احتجاج میں یہ سب صحافیوں کے ساتھ شامل رہیں گے۔اِس صورتِ حال میں ایک خبر یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہاہے کہ صحافیوں کا احتجاج جائز ہے اوراَب ہم قرار داد واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں “ اَب دیکھتے ہیں کہ یہ واقعی کچھ کرتے ہیں....؟ یا وہ یہی کہہ کر خاموش ہوجاتے ہیں۔
ویسے کہاجاتاہے کہ جعلی ڈگری والے اراکین پنجاب اسمبلی نے میڈیا کے خلاف متفقہ قرار داد جو منظور کی ہے اِ س کے پیچھے پنجاب اسمبلی میں واضح اکثریت رکھنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کا بھی ایک بڑا حصہ ہے جن سے متعلق بھارتی میڈیا نے بھی پاکستان میں صحافیوں کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے والوں سے متعلق کہاہے کہ پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کرنے والے رکن ایوان جانے سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے اِس کی منظوری لے کرآئے تھے جنہوں نے اِس قرار داد کی اپنی خاموش حمایت کی تھی ۔اورپھر پاکستانی صحافیوں کے خلاف یہ زور دار قرار پیش کی گئی۔جس کے بعد پاکستان بھر میں صحافی برادری میں ایک بھونچال آگیاہے۔
اِس منظر اور پس منظرمیں اَب میں یہ سمجھتاہوں کہ اِس کا مناسب جواب تو شہباز شریف ہی دیتے سکتے ہیں کہ اِس میں کتنی صداقت ہے....؟؟؟بہرحال !میں اِس موقع پرحضرت معروف کرخیؒکا قول نقل کرتے ہوئے آگے بڑھناچاہوں گا وہ فرماتے ہیں کہ” بدی کرنے والے سے میل جول رکھنا بھی بدی پر راضی ہوناہے“۔اَب باقی باتیں میرے قارئین خود سمجھ جائیں کہ میں کیا کہنا .....؟اور اِنہیں سمجھانا چاہتاہوں ....؟
اُدھر لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف نے ایک پریس کانفرنس کے دوران پنجاب اسمبلی کے جعلی ڈگری رکھنے والے اراکین کی جانب سے میڈیا کے خلاف لائی جانے والی قرار داد کو بدنیتی پر مبنی قرار دیاہے اور اپنے بھائی اور پنجاب کے وزیراعلی ٰ شہباز شریف کو اپنے مخصوص اور سیاسی انداز سے مشورہ دیاہے کہ اُنہیںمیڈیاکے خلاف قرار داد پیش کرنے والے ثناءاللہ مستی خیل کو پارٹی سے نکال دنیاچاہئے ہاں البتہ !نواز شریف نے اپنی اِس پریس کانفرنس میں اتنا ضرور کہا ہے کہ جعلی ڈگری والے اپنا غصہ میڈیا پر نہ نکالیں یہ حقیقت ہے کہ جعلی ڈگری والے ناقابلِ معافی ہیں کیونکہ اُنہوں نے قوم کو دھوکادیاہے اِن کا کہناتھا کہ میڈیا اِن کاکھوج لگائے(یہاں میرا نواز شریف سے یہ کہنا ہے کہ میڈیا جب اِن کا کھوچ لگاتاہے تو میاں نواز شریف صاحب! آپ کے بھائی خود اِن جعلی ڈگری والوں کی پست پناہی کرکے اِن سے اپنی اسمبلی میں میڈیاکے خلاف قرارداد پیش کرادیتے ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں کہ میڈیا جعلی ڈگری والوں کا کھوج لگائے یہ دوغلہ پن کیسا....؟؟؟)اور میاں نواز شریف آپ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ہم جعلی ڈگری والوں کوپارٹی بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے....؟؟مگر میراخیال یہ ہے کہ میاں صاحب !یہ جعلی ڈگری والے تو بڑے پاورفل نکلے .... وہ توپہلے ہی آپ کا حکم ہی نہیں مان رہے ہیں اور یہ مٹھی بھر جعلی ڈگری والے آپ کو، آپ کے بھائی کو اورآپ کی پارٹی کومسلسل بلیک میل کررہے ہیں اِس پر آپ اور آپ کے بھائی خاموش ہیں آخر ایساکیوں ہے......؟؟؟
ویسے یہ تو حقیقت ہے کہ گزشتہ62سالوں سے پاکستان کا سب سے بڑاالمیہ یہ ہے کہ اِس مملکت ِ خدادادکے حکمرانو، سیاستدانوں ،اپوزیشن ومذہبی جماعتوں اور ملک کے فلاحی اداروں کا دوغلہ پن ہی اِس کی ترقی اور خوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ بناہواہے میں اَب بھی یہ سمجھتاہوں کہ اگر آج بھی یہ سب اِس(دوغلے پن کے) ناسور سے نکل جائیں اور اپنی اِس عادت کو چھوڑ دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہمارے ملک میں بھی ترقی اور خوشحالی کی راہیں یوں نہ کھل جائیں جیسی دنیا کے اَن ممالک میں کھل چکی ہیں جہاں کے حکمران، سیاستدان، اپوزیشن، مذہبی جماعتیں اور اُس ملک میں فعل چھوٹے بڑے فلاحی ادارے (دوغلے پن کی غلیظ عادت )سے آزاد رہ کر اپنے اپنے موقف پر قائم ہیں اورسب اپنے ادائرہ کار میں رہ کر صاف وشفاف طریقے سے اپنے ملک اور قوم کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنی ذمہ داریاں اَحسن طریق سے نبھارہے ہیں اور اپنے ملک کوترقی دے رہے ہیں ۔مگر انتہائی افسوس کے یہ کہناپڑرہاہے کہ ہمارے یہاں ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ ہم اور ہمارے حکمران،سیاستدان، اپوزیشن ،مذہبی جماعتیں اور سماجی فلاحی ادارے ہاتھی کے اُس دانت کے ما نِندہیںجو کھانے کے کچھ اور دکھانے کے کچھ ہوتے ہیں۔یعنی یہ کہ ہمارے ملک میںحکمرانوسے لیکر ایک عام مزور تک کا یہ عالم ہے کہ یہ کہتے کچھ مگر کرتے کچھ ہیں۔یعنی یہ کہ ہم سب اپنے اپنے رائرے میں رہ کر مختلف طریقوں سے جعل سازی اور فراڈ کا سہارا لے کر ملک اور قوم کی خدمت کے نام پر اپنی ذمہ داری کی گاڑی زبردستی کی کھینچے جارہے ہیں اوراُوپر سے یہ کہ اگر کسی نے ہمیں سیدھا راستہ دکھانے اور صحیح بات سمجھانے کی کوشش کی تو اُلٹا اِس پر ہی راشن پانی لے کر چڑھ دوڑنے کی ایک ایسی غلط اور گندی عادت بھی ہم پاکستانیوں میں پیداہوگئی ہے کہ ہم کسی کی اچھی بات بھی سننے اور برداشت کرنے کو تیار نہیں...اپنی اِس حرکت پر کیاکبھی کسی نے سوچا....؟یایہ سوچنے کی کوشش بھی کی کہ ہماری یہ بُری عادت نہ صرف ہمارے ہی لئے نہیں بلکہ ہمارے ملک اور قوم کے لئے بھی کتنی نقصان کا باعث بن سکتی ہے.....؟ یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ شائد کسی نے بھی اِس جانب غوروفکر کرناگوارہ ہی نہیں کیاہے ....تب تو ہم کسی کی کوئی اچھی بات برداشت کرناتو درکنار اُسے سُنناہی نہیں چاہتے......
اَب اِسی کو ہی لے لیجئے! جب ہمارے ملک کے آزاد میڈیا نے کچھ اراکین پارلیمنٹ کی اہلیت سے متعلق اِن کی حاصل کی گئیں جعلی ڈگریوں کے بارے عوام کو سچائی سے آگاہ کیا تو ہمارے یہ اراکین جنہوں نے کسی بھی طریقے سے اپنے آپ کو ایوانوں تک پہنچانے اور ہمارا مسیحابنے کے بہانے قومی خزانے سے اپنی عیاشیوں کے لئے دولت لوٹنے کا خواب دیکھاتھا جس کے لئے اُنہوں نے یہ جعلی ڈگریاں حاصل کیں تھی اِس پر اِن جعلی ڈگری والے اراکین نے میڈیا کو سبق سکھانے اور اِسے لگام دینے کے لئے گزشتہ دنوںایک ایسا حربہ استعمال کیا کہ جس سے دنیا دنگ رہ گئی کہ اِن جعل سازوں نے پنجاب اسمبلی میں اپنی نوعیت کی انوکھی اور حیران کن میڈیا کے خلاف ایک ایسی متفقہ قرار داد منظور کی گئی جس میں جعلی ڈگری حاصل کرنے والے وہ تمام اراکین پنجاب اسمبلی شامل تھے جن کا تعلق بھلے اقتدار جماعت سے تھایا حزب اختلا ف سے وہ آگ بگولہ ہوگئے اور آتش فشاں کی طرح پھٹ گئے اورسب نے اپنے اپنے مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے میڈیاکے خلاف اپنے اتحاد کی ایک ایسی زنجیر بنائی اور میڈیا کے خلاف اپنے متعلق عوام کوحق و سچ آشکار کرنے پر ایک متفقہ اقرارداد پیش کی جس میں جعلی ڈگری والے اراکین پنجاب اسمبلی یہ موقف سامنے لائے کہ جمہوریت اور سیاستدانوں کے خلاف پروپیگنڈہ بند کیائے اورکیونکہ ذرائع ابلاغ کے بعض حصے غیر ذمہ دارانہ پروپیگنڈہ کررہے ہیں اِس کے بعدیہ قرار داد بھاری اکثریت سے منظور کرلی گئی ۔جعلی ڈگری والوں کے اِس روئے سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ وہ اِس قسم کے حربے استعمال کرکے اپنی مرضی میڈیااور قوم پر مسلط کرناچاہتے ہیں اِسی لئے ایسے لوگوں کے لئے فرانسس بیکن کہتاہے کہ اُس شخص سے بچو جو اپنی بُرائیاں لوگوں میں فخر سے بیان کرتاہے“۔یہاں میرایہ کہناہے کہ پارلیمنٹ میں موجوداے! جعل سازوں میڈیاسے ملک، جمہوریت اور عوام کو کوئی خطرہ نہیں اصل میںمیڈیاسے خطرہ تم لوگوںکو ہے جو میڈیا سے اوجھل رہ کر ملک کو نقصان پہنچانا اور قومی خزانہ دونوں ہاتھوں سے لوٹنا چاہتے ہو۔ اِسی لئے تم لوگوں نے میڈیاپر پابندی لگانے کا یہ حربہ استعمال کیاہے جس کی ہرسطح پر آج پُرزور مذمت کی جارہی ہے۔
اگر چہ یہ حقیقت ہے کہ آج نہ صرف ملک میں بلکہ دنیا بھر میں پاکستان کے اراکین پارلیمنٹ کی جعلی ڈگریوں سے متعلق جو غلغلہ زبان ِ عام ہے اِس سے جہاں پاکستانیوں کا اپنے اراکین پارلیمنٹ پر سے اعتماد اور اعتبار اٹھ چکا ہے تو وہیں دنیا بھر میں پاکستانیوں کا امیج بھی بُری طرح سے مجروح ہوکررہ گیاہے آج اراکین پارلیمنٹ کی اِ س جعل سازی اور فراڈ کی وجہ سے ایسا محسوس ہوتاہے کہ جیسے پاکستان جعل سازوںکا گڑھ اور فراڈیوں کی آمجگاہو بن گیاہے جہاں ہرقدم اور ہر لمحہ فراڈی افراد اسمبلیوں میں بیٹھ کر ملک کے سیدھے سادے ساڑھے سولہ کروڑ عوام کو اپنی جعل سازیوں سے بے وقوف بناکر اپنا کاروبارِزندگی جاری رکھے ہوئے ہیں اورآج اِن جعلی ڈگریوں والے اراکین پارلیمنٹ کے اِس فعلِ شنیع کی وجہ سے ہی ملک کا ہر فرد اِن سے کھٹکا کھانے لگاہے۔ایک بار ایک شخص نے رسول ﷺ سے سوال کیا : یارسول اللہ ﷺ گناہ کیاہے...؟ اِس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔” جو دل کو کھٹکے“تو اَب سمجھ لو کہ جو دل کو کھٹکے توگناہ ہے اور ہمارے اِن جعلی ڈگری والے اراکین پارلیمنٹ نے وہ گناہ کیا ہے وہ بھی ناقابلِ معافی ہے۔اِسی طرح اِس کے گناہ اور جعل سازی کی وجہ سے عوام کا اِن پر سے اعتماد اور اعتبار ختم ہوگیاہے اور اعتماد ایک ایسی چیز کا نام ہے جس سے متعلق کہاجاتاہے کہ اعتماد وہ انمول نگینہ ہے جِسے بس ایک بار ٹھیس پہنچ جائے تو پھر وہ اپنی اصلی حالت میں نہیں آسکتا ۔اور اِس کے بعد یہ جعلی ڈگری رکھنے والے اراکین پارلیمنٹ کے لئے کتنے شرم اور ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ایسے ہی لوگوں کے لئے کہاجاتاہے کہ کتنابُراہے وہ انسان جو اِس بات کی پرواہی نہ کرے کہ لوگ اِسے بُراکہتے ہیں۔اور اپنی دھن میں لگارہے تو ایسا شخص معاشرے کے لئے تباہی کا باعث ہوسکتاہے اور اِسی طرح بدی کرنے والا اگر اپنے کئے پر پشیمان نہیں ہوتاتو اِسے یادرہے کہ وہ بدی کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا۔
اور آخر میں ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ اراکین پنجاب اسمبلی کاڈنکے کی زور پر اِن کے جعلی ڈگری سے متعلق کرتوتوں کو عوام کے سامنے لانے والے میڈیا پر پابندی لگانے کا گھناو ¿ناعمل اِن کے زوردار الفاظ اور تلخ کلامی کمزور استدلال کی دلیل ہے۔اور اِسی لئے تو کہاجاتاہے کہ دلائل جتنے کمزور ہوں گے الفاظ اتنے ہی سخت ہوں گے۔اِس موقع پرسائرس کامجھے یہ قول یاد آرہاہے کہ نااتفاقی اور تکرار میں سب سے پہلے سچائی کا ہی گلاگھونٹا جاتاہے۔اور اِس میںکوئی شک نہیں کہ ہمارے ملک کے اِن اراکین پارلیمنٹ جن کے پاس جعلی ڈگری ہے اُنہوں نے اپنے کمزور استدلال کی دلیل اور تکرار سے اپنے متعلق عوام کو حق و سچ بتانے والے میڈیاکے خلاف سخت رویہ اپناکر سچائی کا گلاگھونٹ دیاہے جبکہ ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ اِن جعلی ڈگری والے اراکین پارلیمنٹ کو اپنے متعلق یہ حقیقت عوام کے سامنے آجانے پر خاموشی سے استعفیٰ دے دیناتھا جس سے اِن کی پردہ پوشی بھی قائم رہ جاتی اور میڈیاکا بھی حوصلہ بلند ہوتااور یہ بھی اپنی ذمہ داریاں مذیدبہتر طریقے سے انجام دیتا۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved