اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-14

امریکانے مذاکرات سے بات نہ مانی تو .؟کیاخوشامدکریں گے. ..؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 

 
ڈرون طیارے گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں.
وفاقی وزیر دفاعی پیداوار کا جرائمندانہ بیان، امریکی ردِعمل کا انتظار..؟

ٰیہ اور بات ہے کہ وفاقی وزیر دفاعی پیداوارسردار عبدالقیوم جتوئی اِس بیان کی جو اُنہوں نے گزشتہ دنوں ملتان ایئر پورٹ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے دیاتھا اِس کی بعدمیں خود تردیدکردیں یا حکومت ہی اِن کے اِس بیان سے پھر جائے کہ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار نے ایساکوئی بیان نہیں دیاتھاجو اِن کا بیان میڈیا نے توڑ موروڑ کر پیش کیا ہے بات یہ نہیں تھی بلکہ یوں تھی....وغیرہ وغیرہ اور پھر بعد میںہمیشہ کی طرح وہ ہی ہوجوہمارے یہاں ہوتا آیاہے کہ منہ نکلی ہوئی اچھی بات بھی ہوامیں تحلیل ہوجانے کے بعد ٹائیں ٹائیں فِش ہوئی اور آئی گئی ہو گئی۔
مگرمیںیہاںیہ سمجھتاہوں کہ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار نے اِس بارجو کچھ بھی کہا ہے وہ بلکل درست ہے اور اُنہوںنے یہ کہہ کر ملک کی ساڑھے سولہ کروڑ عوام کی دلی خواہش کی کھل کر ترجمانی کی ہے اِن کے اِس والہانہ اندازِ گفتگو پر پوری پاکستانی قوم اِنہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے اگرچہ یہ اور بات ہے کہ اِن کے اِس بیان کے بعد امریکاکی جانب سے جو بھی ردِعمل سامنے آئے گااِس سے بعد بھی نمٹ لیا جائے گا مگر اُس وقت جو کچھ بھی ہوگا اَس کی حکمرانوں ، سیاستدانوں اور عوام کو کوئی فکر نہیں کرنی چاہئے اور اپناموقف یوں ہی امریکاپر واضح طور پر دوٹوک انداز سے واضح کرتے رہناچاہئے کہ اِس پر بھی گرمی چڑہے کہ پاکستانی حکمران ، سیاستدان اور عوام یہ کیاکرنے لگے ہیں کہ یہ اِب امریکا کو بھی آنکھیں دکھانے لگے ہیںتو وہیں سردار عبدالقیوم جتوئی کے اِس بیان سے پاکستانی قوم میں اَبھی اتنا یہ احساس ضرور پیداہوگیاہے کہ اَب ہمارے حکمرانوں نے آہستہ آہستہ امریکی زیاتیوں اور اِس کے مرضی کے احکامات کے خلاف دبے دبے لفظوں ہی میں صحیح کچھ تو بولنا شروع کردیا ہے جوملک اور قوم کے مفاد میں ایک اچھا اور مثبت عمل ہے ۔
اورجس سے یہ اندازہ لگانابھی کوئی مشکل نہیں رہا ہے کہ عوام کی طرح حکمران اورحکومت میں شامل وزراءاور مشیران بھی امریکی رویوں سے بدظن ہوچکے ہیں اور اَب یہ امریکا پر پھٹ پڑنے کو تیار بیٹھے ہیں کہ اَب امریکی اپنے مفادات کے حصول کے خاطر ہم (پاکستان )پر اپنی مرضی چلائیں یا امریکی ہماری ملکی بقاءاور سا لمیت کے خلاف کوئی ایک لفظ بھی اپنے منہ سے نکالیں تو ہم امریکیوں کے چھکے چھوڑا دیں گے۔
مگریہاںمیں یہ سمجھتاہوں کہ ہمارے حکمرانوں میں اتنی جراءت اور بہادری کے باوجود بھی یہ بیچارے اُس وقت بے بس اور مجبور ہوجاتے ہیں کہ جب ملک اور قوم سے متعلق کچھ مصالحتیں اِن کے پاوئں میں بیڑیاں ڈال دیتی ہیں اور یہ امریکیوں کے سامنے سب کہنے اور کرسکنے کی ہمت رکھنے کے باوجود بھی اپنا سر نیچے کئے اور یہ سب اچھی طرح سے جانتے ہوئے بھی کہ امریکی جو کہہ رہے ہیں وہ سب کا سب غلط ہے مگر پھر بھی ہمارے حکمران یہی کچھ کرتے ہیں جو امریکا اِن کو حکم دیتا ہے اور اِن سے جوکروانا چاہتاہے ۔اور یہ بیچارے مصالحتوں کا شکار ہوکر من و عن و ہی کچھ کرتے ہیں جیسا امریکا اِن سے اپنی مرضی کے مطابق سے کرواتاچاہتاہے۔
بہرکیف! اِن ساری باتوں کے باوجود بھی یہ ایک انتہائی خوش آئند خبر ہے کہ جوپچھلے دنوں ملکی اخبارات اور ٹی وی چینلز کی زینت بنی رہی کہ ملتان ایئرپورٹ پر میڈیا سے اپنی جارحانہ انداز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزریر دفاعی پیداوار سردارعبدالقیوم جتوئی نے کہاکہ دنیایہ بات اچھی طرح سے جانتی اور مانتی ہے کہ پاکستان ایک مکمل طور پر خودمختار ملک ہے اور ہماری حکومت کی یہ کوشش ہے کہ ہم امریکا سے تعلقات برقرار رکھنا تو چاہتے ہیں مگر ملکی خودمختاری پر کسی کے بیجادباوءمیں آکر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے امریکا کو یہ بھی باور کرایا کہ پاکستان کا دفاع ناقابل ِ تسخیر ہے اور کوئی ملک خواہ وہ ہمارا کتنا ہی بڑاخیرخواہاں کیوںنہ ہووہ ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا اوراِس موقع پر نہ صرف عبدالقیوم جتوئی نے یہ کہابلکہ امریکا کو متنبہ کرتے ہوئے پاکستانی قوم کو یہ خوش خبری بھی دی کہ پاکستان کے پاس ڈرون طیارے گرانے کی جدید ٹیکنالوجی موجودہے اور ہم طیارے گرانے کی تجربات بھی کرچکے ہیں اور اِس کے ساتھ ہی اِن کا بڑے پر تباک انداز سے یہ بھی کہنا تھا کہ امریکانے سفارتی طریقے سے ڈرون حملے بند نہ کئے تو ہم اِنہیں کرائیں گے اوراِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس حقیقت کا بھی ادراک کرلیاکہ پاکستان نے ڈرون طیارے بنالئے ہیں اور ساتھ ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ پاکستان میں 7ایف تھنڈر کی تعداد جلد 2درجن ہوجائے گی اِس کے بعد میں یہ سمجھتاہوں کہ یہ ایک انتہائی خوش آئند امر ہے کہ پاکستان نے ڈرون طیارے بناکر امریکی محتاجی ختم کردی ہے اور اَب پاکستان بھی ڈرون ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا کے برابر آکھڑاہوا ہے۔جس سے ملکی دفاع اور مضبوط ہوگیاہے۔
ایک ایسے موقع پر اوریہ بات ہے کہ جب امریکا کی جانب سے مسلسل دباوءکے باعث ہمارے حکمران ، سیاستدان اور عوام جس شدید ذہنی اور جسمانی کرب سے دوچار ہیں اِس صورتِ حال میں دفاعی امور کے وزیر مملکت سردار عبد القیوم جتوئی کا یہ بیان جہاں نہ صرف ملکی سیاسی اور معاشی نشیب و فرازکے حوالے سے ایک مثبت اور تعمیری تبدیلیاں رونماکرے گا تو وہیں امریکا کو بھی اِس جانب ضرور سوچنے پر مجبور کردے گا کہ پاکستان کو اَب شائد امریکا کی کسی امداد کی ضرورت نہیں اور نہ اَب امریکا پاکستان کو امداد اور ڈرون ٹیکنالوجی کا جھانسہ دے کر پاکستانیوں سے کوئی اپنی مرضی کاایساویسا کام لے سکتاہے جیسا وہ پہلے ماضی میں کبھی لیاکرتاتھا ۔
اور اَب اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو امریکی امداد کی کوئی ضرور ت نہیں ہے کیونکہ اَب پاکستانی حکمران ، سیاستدان اور عوام امریکیوں کی چالاکی اور اِن کی اَن عیاریوں سے اچھی طرح سے واقف آچکے ہیں جس سے امریکی پاکستانی حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو خوب بے وقوف بناکر اپناکام نکالاکرتے تھے۔
میراخیال ہے کہ اَب امریکیوں کو اِس بات کابھی اچھی طرح سے احساس ہوجاناچاہئے کہ پاکستان کے وفاقی وزیر دفاعی پیداوار سردار عبدالقیوم جتوئی نے جب یہ کہہ دیاہے کہ امریکانے مذاکرات سے بات نہ مانی تو ہم کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔میرے مطابق امریکیوں کو اَب یہ بات بھی سمجھ آجانی چاہیئے کہ پاکستان امریکی جی حضوری میں انتہا کو پہنچ چکاہے اور اَب پاکستان کے پاس امریکی جی حضوری کی تمام حدیں ختم ہوچکی ہیں اور پاکستان وہ کچھ کرسکتا ہے جو امریکا کے گمان میں بھی نہیں ہوگا۔
اور یہاں میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ شائد پاکستان یا توامریکا سے جاری اِن مذاکرات کے سلسلے کو یکدم سے روک دے گا.....اور یاپھر امریکا سے دوستی کے تمام رشتے ناطے ختم کرکے..... ایک بار پھرنئے سرے سے خوشامدیوںکی طرح سے خوشامد کے بھرپُر انداز سے مذاکرات کی شروعات کرے گااور آئندہ امریکا سے خالصتاََ خوشامد اور جی حضوری کی بنیاد وںپر اپنی دوستی قائم کرے گا جوہمارے حکمرانوں کی عادت میں شامل ہے۔کیوں وفاقی وزیر دفاعی پیداوار نے یہ واضح طور پر امریکا سے کہہ دیا ہے کہ ”ٓامریکانے مذاکرات سے بات نہ مانی تو کچھ بھی کرسکتے ہیں “ یعنی کہ شا ئدوہ بھی جس کا میں نے ابھی اوپر کی سطورمیں ذکر کیاہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved