اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-16

پاکستان کو اپنا گھر سمجھتاہوں،ترک صدر عبداللہ گل کا اعلان
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
 
کراچی میں 1800افراداکی اجتماعی شیو کی تقریب ... ؟اوربھارت کا ریکارڈ
بھارت کا ریکارڈ توڑنے کے لئےجب قوم کو کچھ نہ ملاتو.......

ٰٓیہ بھی ہم پاکستانیوں کے لئے کتنی حیرت کی بات ہے کہ ہمارے حکمران دورانِ اقتدار اپنے جنت نظیرجیسے(گھر) ملک کو چھوڑکراپنازیادہ تر وقت اغیاریعنی امریکاسمیت اور دیگرممالک کے دوروں میں گزار دیتے ہیں اور دوسرے اِن کے ملک پاکستان کو اپنا گھر سمجھتے ہیں جوپاکستانی قوم کے لئے فخر کی بات ہے اور ہمارے حکمرانوں کے لئے سوچنے کامقام ہے کہ کیاوجہ ہے کہ دوسرے ممالک کے حکمران پاکستان کو اپناگھر سمجھتے ہیں اور ہمارے پاکستانی حکمران اپنے اِس گھر کو چھوڑ کرمختلف اوقات میں دوروں کے نام پردوسروں کے گھروں میںپڑے رہنا اپنے لئے ایک بڑااعزاز سمجھتے ہیں حالانکہ اِنہیں یہ خیال کرنا چاہئے کہ یہ اپنازیادہ تر وقت اپنے ہی ملک پاکستان میں رہ کر اپنے عوام اور ملک کی خدمت اچھی طرح سے کرسکتے ہیں مگریہ ایسا نہیں کرتے اور نہ ہی ہمارے یہاں ایسا ہوتاہواکہیں سے نظر ہی آتا ہے۔
بہر کیف !ایک خبر کے مطابق برادر اسلامی ملک ترکی کے صدر عبداللہ گل اپنے ہم منصب پاکستانی صدرآصف علی زرداری کی خصوصی دعوت پر اپنے چار روزہ سرکاری دورے پر گزشتہ دنوں تیسرے پہر جب اسلام آباد پہنچے تو اِن کا حکومت ِ پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر انتہائی پُرتباک انداز سے استقبال کیاگیاترک صدر جب طیارے سے باہر آئے تو اِنہیں21توپوں کی سلامی دی گئی اور ہوائی اڈے پر وزیر داخلہ رحمن ملک نے اِن کاوالہانہ استقبال کیاپاک فضائیہ کے ایک چاک وچوبند دستے نے برادر اسلامی ملک ترکی کے صدر عبداللہ گل کوگارڈ آف آنر پیش کیااُنہوں نے پریڈکامعائنہ کیا اور اِس کے بعد ترک صدر عبداللہ گل نے اسِلام آباد ائیر پورٹ پر میڈیاپرسنز سے گفتگوکرتے ہوئے پاکستان اور پاکستانی حکمرانوں سمیت پاکستان کے عوام کے ساتھ اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار اِس طرح کیا کہ اِس سے پاکستانیوں کے حوصلے بڑھ گئے اُنہوں نے کہاکہ میںپاکستان کو اپنا گھر سمجھتاہوں اور یہ یقین کریں کہ میں یہاں آنے کے بعد بے حد خوش ہوںاور ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو مزیدوسعت دنیاچاہتے ہیںکیوں کہ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور بہت گہرے جذباتی تعلقات موجود ہیںاور اِس کے ساتھ ہی ترک صدر نے یہ بھی کہاکہ وہ صدرِپاکستان آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے ساتھ اپنے دورے کے دوران ہونے والی ملاقاتوںمیں علاقائی مس ¿لوں اور اقتصادی تعلقات پر ترجیحی بنیادوں پر تبادلہ خیال کریںگے اور اُنہوں نے اِس موقع پر اِس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ ترکی اِن ملاقاتوں کے ٹھوس نتائج بھی دیکھنا چاہتاہے ۔
یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ ہم پاکستانیوں کے لئے یہ ایک حوصلہ افزا امر ہے کہ ترک صدر عبداللہ گل نے بڑے پرتباگ انداز سے یہ بھی کہاکہ ہمارے (پاکستان اور ترکی کے)خیالات ایک جیسے ہیں اور دونوں ملکوں میں بہترین تعلقات ہیںاور یقینایہی وجہ ہے کہ ہم پاکستان سے زیادہ سے زیادہ اقتصادی اور تجارتی تعاون کے خواہشمند ہیںاور اُنہوں نے اپنی اِسی گفتگو کے دوران عالمی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہاتے ہوئے اِس کی تعریف کی اور کہاکہ میرے اِس دورے کا مقصدپاکستان کے عوام اور فوج کودہشت گردوں کے خلاف اِن کی اِس فقیدالمثال جدوجہداور کامیابی پر اِنہیں جہاں سراہاناہے تو وہیں میں اِن کواِن کامیابیوں پرمبارکباد بھی دیتاہوں اوراِس حوالے سے پاکستان کا مستقبل روشن دیکھتاہوںاور اِس کے علاوہ اُنہوں نے پاکستان میںطویل عرصے سے جاری بجلی کے بحران کے فوری حل کے لئے بھی ترکی کے تعاون سے پاکستان میں پانی سے بجلی پیداکرنے والے پاور ہاو ¿س (اسٹیشن) لگانے کا بھی ارادہ ظاہر کیا اور کہا کہ اِس سلسلے میں جلد ہی پاکستان اور ترکی کے درمیان ایک جامع مذاکراتی عمل کے بعد یہ منصوبہ شروع کردیاجائے گا جس سے پاکستان میں بجلی کا بحران بڑی حد تک کم ہوسکے گا اور پاکستان کے عوام سستی بجلی سے مستفید ہوسکیں گے۔اور ترکی پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لئے بھی اِس کی معیشت کوسہرادینے کے لئے طویل مدتی کثیر سرمایہ کاری کرنے کا بھی اپنا منصوبہ بناچکاہے۔جس سے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں بڑی حد تک معاشی اور اقتصادی طور پر بہتر اور نمایاں تبدیلیاں ہوں گئیں۔
اگرچہ یہ پاکستان جیسے پسماندہ مگر ایک ایٹمی طاقت رکھنے والے ملک کے لئے قابلِ افسوس ہی نہیں بلکہ قابلِ رحم لمحہ بھی ہے کہ پاکستان اپنی آزادی کے 62سالوں میںاپنی ترقی اور خوشحالی کے لئے بجلی جیسی توانائی کی بنیادی ضرورت سے بھی محروم ہے اِس کی کوئی ایک وجہ نہیں بلکہ اگر اِن وجوہات کی ایک بہت طویل فہرست ہے جو ہمارے سابقہ حکمرانوں سمیت موجودہ حکمرانوں کی بھی نااہلی اور ملک میں توانائی کے بحران کو کنٹرول کرنے کے لئے اِن کی ناقص منصوبہ بندیوںکی وجہ سے بھی یہ فہرست اَب تک طول پکڑتی جارہی ہے کیوںکہ کوئی بھی ملک کو درپیش بجلی کے بحران کی شکل میںتوانائی کے اِس مس ¿لے کو حل نہیں کرسکاہے ۔
اور اَب پاکستان میں بجلی جیسی توانائی کا بحران اتنی سنگین صورت حال اختیار کرگیاہے کہ اَب یہ مسئلہ سال یا دوسال میں بھی حل ہونے والا نہیں ہے اِس کے لئے ملک میں کثیر سرمائے اور طویل وقت کی ضرورت ہے جس کے لئے ہمارے حکمرانوں کواپنا سینہ چوڑاکرناپڑے گا۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ اِس حوالے سے ہمارے حکمرانوں نے کبھی یہ سوچابھی نہیں تھا کہ پاکستان میں بجلی کا بحران یہ شکل اختیارکرجائے گاکہ آج دن کے چوبیس گھنٹوں میں سے 18سے20گھنٹے ملک کے طول و ارض میںبجلی کی لوڈشیڈنگ ہوگی اور ملک کی ترقی کا بٹہ بیٹھ جائے گا اوربجلی سے محروم قوم سڑکوں پر یوںنکل آئےگی اور یہ قوم بیچاری بجلی کے حصول کے لئے اِس طرح کے پرتشدد احتجاج کرنے پر مجبور ہوگی کہ اربوں روپے کی سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے سے بھی دریغ نہیں کرے گی اوراِس کے باوجود بھی آج ہمارے حکمران اپنے ملکی وسائل سے فائدہ اٹھانے کے بجائے بجلی جیسی بنیادی ضرودی توابائی کے بحران پر قابو پانے سمیت اِسے ختم کرنے کے لئے اپنے پرائے سب کی تمیزختم کرکے سب کی دہلیزوں پر کشکول لئے اپنے یہاں بجلی جیسی توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے بھیک مانگتے پھریں گے اور پھر کبھی امریکا، برطانیہ ، چین اور ایران، سعودی عرب اور ترکی سے بھی بجلی کے بحران کو کم کرنے اور ختم کرنے کے لئے اِن ممالک سے مدد طلب کریں گے ۔
وہ تو اچھاہے کہ ترکی ہمارا ایک برادر اسلامی ملک ہے جس نے اکثر و بیشتر ہمارے بُرے وقتوںمیںہماری مدد کی ہے اور آج بھی جب ترکی کے صدرعزت مآب عبداللہ گل پاکستان کے اپنے چارروزہ سرکاری دورے پر ہیں تو اُنہوں نے پاکستان کو بجلی کے بحران سمیت اور دیگر مسائل سے فوری طور پر نکالنے کے لیے بھی کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ۔اِس حوالے سے ترکی کے صدر عبداللہ گل کا یہ دورہ کئی حوالوں سے بھی پاکستان کے لئے بنیادی اہمیت کا دورہ ہے جس کے عنقریب نہایت ہی سود منداور مثبت نتائج برآمد ہوںگے۔
اور اِدھرمیرا خیال یہ ہے پاکستان جوپہلے ہی ایک غریب اور پسماندہ ملک ہے تو دوسری طرف دنیاکا ایک ایٹمی ملک ہونے کے باوجودبھی اپنے یہاں بجلی کے بحران پر قابو نہ پاسکنے کے باعث ساری دنیا سمیت بھارت جیسے کنگلے ملک میں بھی اپنی جگ ہنسائی کا سبب بناہواہے۔
تو وہیں ہماری قوم کی عیاشی ، بے فکری اور بے حسی کا بھی یہ عالم ہے کہ ہمارے ملک کے عوام بجائے اِس کے کہ یہ ملک اور قوم کو اپنی انتھک محنت اور جدوجہد سے اُس مقام اور اوج پر لے جائیں کہ جہاں دنیا کے اور دوسرے ترقی یافتہ ممالک ہیںتاکہ پھر کوئی اِن کی جگ ہنسائی نہ کرسکے مگر ہائے رے !افسوس کہ اُلٹا ہماری قو م کوبس یہ ہی جنون مارے جاتاہے کہ دنیاکی تو خیر ہے ہم اِس سے کوئی ٹکر نہیں لے سکتے وہ ہمارے بارے میں کچھ بھی سوچے اور کہئے.... مگر.... بس بھارت ہمارے بارے میں کوئی غلط ریمارکس نہ دے جِسے ہم اپنی انا کامس ¿لہ بناڈالیں اوراِسی بناپر ہماری قوم صرف یہ ہی چاہتی ہے کہ یہ بھارت کا کسی نہ کسی حوالے سے کوئی نہ کوئی ریکارڈ ضرور توڑے۔اوراِسی جذبے کے تحت جب ہماری قوم کو بھارت کا کسی بھی میدان میں کوئی ریکارڈ توڑنے کا کوئی موقع ہاتھ نہ آیا تو اِس نے محض بھارت کایہ ریکارڈ توڑنے کی غرض سے کہ اِس کا ورلڈ شیونگ ریکارڈ ٹوٹ جائے تو گزشتہ دنوںایکسپوسینٹر کراچی میں شیونگ ریزر تیارکرنے والی ایک معروف کمپنی اور اِس کے منتظمین نے اپنے ریزر کی تشہیر کے لئے 1800افراد کی اجتماعی شیوکی تقریب کا اہتمام اِس بناپرکیاتھا کہ اِ ن کا یہ دعویٰ تھاکہ اِس تقریب میں 1800افراد کی شیوکرنے سے بھارت کا ورلڈ شیونگ کا ریکارڈ ٹوٹ سکتاہے مگر اِس تقریب کے منتظمین کا منصوبہ شرمندہ تعبیر ہونے سے قبل ہی اُس وقت لپیٹ کر رکھ دیاگیاتھا کہ جب اِس تقریب کے خلاف ایکسپوسینٹر کراچی کے باہر متعدد کالجوں اور جامعات کے طلبا ¿ اورڈنڈابردار مذہبی و سیاسی جماعتوں کے کارکنوں نے مظاہر کیا اور اُدھر شیونگ ریزر بنانے والی کمپنی نے اِس صورتِ حال کے پیشِ نظربھارت کاورلڈ ریکارڈ توڑنے والی ڈاڑھی مونچھ منڈواو ¿یہ تقریب منسوخ کردی تھی۔
اور آج اِس میں کوئی شک نہیں کہ ہماری قوم دنیاکی آشائشوں میں پڑ کر ایک عیاش پسند قوم بن چکی ہے مگرمیں یہاں یہ سمجھتاہوں کہ اِس کی عیاشی بھی اُسی وقت دیرپاثابت ہوگی کہ جب ہماراملک مسائل کے جھمیلوں سے نکل چکاہواوراِسے مسائل سے نجات دلانے کے لئے بہت ضروری ہے کہ پاکستان کاہرفرداپنی قومی ذمہ داریوں کو سمجھے اور یہ احساس کرے کہ اِسے خود کو ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے بھی پیش کرناہے تب تو ٹھیک ہے ورنہ ہماری قوم نہ تو اپنی عیاشیوں کے مزے ٹھیک طرح سے لے سکے گی اورنہ ہی دنیاکے دیگر ممالک کی طرح ترقی ہی کر پائی گے کیونکہ مسائل میںجکڑاکوئی بھی ملک ترقی کرسکتاہے اور نہ ہی اِس کے عوام زندہ رہتے ہوئے بھی کچھ کرسکنے کے قابل ہوتے ہیں۔

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved