اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-20

کیا واقعی!پرویزمشرف.....؟؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
امریکانے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کو دھوکہ دیا
خواجہ سعد رفیق !کاانکشاف صدر کا چال چلن مدت پوری کرنے والا نہیں..؟؟

یہ حقیقت ہے کہ کبھی نہ کبھی انسان اُس سچ کا بھی سہارا لینے پر مجبور ہوجاتاہے جس کو وہ ہمیشہ چھپائے رکھنے کا عزمِ عظیم کر چکاہوتاہے اور بالآخرزمینی حقائق اور حالات و اقعات اِسے ایساکرنے پراُکساتے اور مجبور کردیتے ہیں کہ وہ اِس سچ کواپنی زبان پر لاکر بیان کردے جس کے بیان کرنے سے اِس کے گناہوں کا بوجھ کچھ تو ہلکا ہوجاتاہے اورایسے شخص کی زبان پر سچ کا آجانا ہی اِس بات کی جامع دلیل ہے کہ اِسے اپنی اُس غلطی کا شدت سے احساس ہوگیا ہے جو اِس نے جتنے عرصے بھی اِس سچ کو اپنے سینے میںدفن کئے رکھنے کے دوران اذیتیں برداشت کیںاور اِس طرح اِس کی زبان پرسچ کاآجانا ہی یہ ثابت کردیتاہے کہ اِس شخص کو اپنی اِس غلطی پر کتنی ندامت ہے۔
بہرکیف! ایک ایساہی سچ ایک خبر کے مطابق امریکی ریاست کیلیفورینا میںملک کے سابق آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے ایک خطاب کے دوران امریکا سمیت اسلام دشمن عالمی طاقتوںکو متنبہ کرتے اوراِنہیں سمجھاتے ہوئے کہاکہ اسلام دہشت گردی اور انتہاپسندی کا نہیں بلکہ امن کا مذہب ہے عالمی طاقتیں اسلام کے خلاف اپنا جاری منفی اور بے بنیاد پروپیگنڈہ اَب بند اور ختم کردیں اور اِس کے ساتھ ساتھ اِن کا یہ بھی کہنا تھا کہ مغرب کا اسلا م سے متعلق دہشت گردی اور انتہا پسندی والایہ نظریہ غلطی پر مبنی ہے اِس وجہ سے مغرب کواَب دنیا میں امن و سکون کے خاطر اپنے اِس غلط نظریہ کو ہر صورت میں بدلناہوگا ورنہ دنیا یوں ہی مسائل میں گھیری رہے گی اوراِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنے اِسی خطاب میں جس سب سے اہم نکتہ کا تذکرہ کرتے ہوئے حسبِ روایت اپنے مخصوص انداز سے اِس حقیقت کو بھی کہ”آج پاکستان میںامریکا مخالف جذبات گزشتہ 40سالوں میں امریکا کی جانب سے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کو کھلم کھلا دھوکہ دینے کی وجہ سے پیداہوئے ہیں “عیاں کیاہے جو آج تک کوئی بھی پاکستانی حکمران نہیں کرسکاہے ۔
اگرچہ ملک کے سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اتنی ساری حقائق پر مبنی باتیں کرنے میں بہت دیر کردی ہے اِس موقع پر میراخیال یہ ہے کہ اگر مشرف اپنے اندر ہمت پیداکرکے یہ سچ اُس وقت ہی اُگل دیتے کہ جب یہ اپنی پوری قوت سے اقتدار میں تھے اور اِن کی پاکستان میں طوطی بولاکرتی تھی حتیٰ کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں ایک وقت تو یہ عالم تھا کہ اِن کے حکم کے بغیر ایک پتہ بھی نہیں ہل سکتاتھا اور نعوذباللہ پورے پاکستان میں ایسالگتاتھا کہ اِن کی ہی حاکمیت قائم ہے۔تواِن کی اِس ہمت سے جو اِن میںامریکاسے متعلق سچ کہنے میںآج پیداہوگئی ہے تو پاکستان کا اتنا بُراحشر نہیں ہوتا کہ جتناخراب حال امریکا نے آج کردیاہے۔
اِس لحاظ سے میں یہ سمجھتاہوں کہ آمر جنرل (ر) پرویزمشرف کے دور میں بالخصوص پاکستان میں جتنے بھی دہشت گردی کے واقعات ہوئے وہ اِن کی امریکی آشیر واد پر کئے جانے والے آمرانہ اقدامات کا ہی ردِعمل تھے جس کی مثال پاکستان کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی اور آج بھی پاکستان میں اِس نوعیت کے جہاں کہیں بھی واقعات رونماہورہے ہیں یہ بھی پرویز مشرف کی آمرانہ پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے جس کی وجہ سے آج دنیا بھر میں یہ سوچ پروان چڑہ رہی ہے کہ اسلام دہشت گرد اور انتہا پسندی کا مذہب ہے حالانکہ دنیا کو یہ بات بھی اچھی طرح سے ذہن نشین کرنی چاہئے کہ اسلام ہی ادیان کُل میں وہ سب سے افضل و اعلیٰ اور عالمگیر مذہب ہے جس کی اول تا آخر یعنی انسان کی پیدائش سے لیکر اِسے قبر کی کوکھ تک جانے میں انسانیت کے احترام کا درس دیاگیا ہے تو میراخیال یہ ہے کہ مذہب اسلام کس طرح دہشت گرد ہوسکتا ہے۔؟بہرحال !اَب یہ بات اُن لوگوں کو سمجھنی چاہیئے کہ جنہوں نے اسلام کی تعلیمات اور اِس کی عالمگیریت کے خلاف ایک منظم اور مربوط اورغلط فہمیوں پر مبنی زورو شور سے اپنی منفی پروپیگنڈہ مہم شروع کررکھی ہے۔
اور اِس کے ساتھ ساتھ آج مجھے یہ بھی کہنے دیجئے! کہ امریکا کے اُس خاص مہرے ہمارے ملک کے سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف نے بھی خود اپنی ہی اُس زبان سے جس سے یہ اکثراپنے اقتدار کو بچانے اور اِسے طول دینے کے لئے امریکا کی عافیت اور اپنی حکمرانی کی خیر کی تسبیح پڑھاکرتے نہیں تھکتے تھے اُنہوں نے بھی اپنی اُس ہی ......زبان سے آج اُس سچ کوجو پوری پاکستانی قوم بڑے عرصے سے کہہ رہی تھی”امریکا نے پاکستان کو ہر مشکل گھڑی میں دھوکہ دینے کے سِوااور کوئی کام نہیں کیا ’“اُگل کریہ ثابت کرنے کی بھی اپنے تئیںپوری کوشش کی ہے کہ امریکانے اِن سے بھی کسی نہ کسی مقام پر ضرور دھوکہ کیا ہے جب ہی تو مشرف نے اتنا بھی کہہ دیا ورنہ مشرف شائد کبھی بھی یہ سچ اپنی اِس زبان پر نہ لاتے جس سے یہ امریکا کی سالمیت اور اپنے اقتدار کی حفاظت کی تسبیح پڑھاکرتے تھے ۔
ویسے یہ ایک بات تو ± حقیقت ہے کہ امریکا سے متعلق ہمارے یہاں اَب یہ بہت مشہور ہوچکا ہے کہ ہمارے ازلی دشمن بھارت سے بھی کہیںزیادہ خطرناک یہ امریکا ہوچکا ہے کہ جو دوست بن کر دھوکہ دے رہاہے اور ہماری کسی بھی مشکل گھڑی میں اِس نے ہماری کوئی مدد نہیں کی سوائے دھوکہ دینے اور زبانی جمع خرچ کرنے کے..... اَب یہ بات تو ہمارے موجودہ حکمرانوں کو سوچنی اور سمجھنی چاہئے کہ وہ ہمیشہ امریکا کے ہاتھوں دھوکہ کھانے کے بعد ہوش کے ناخن لیں اور امریکی ڈالروں کی امداد کے عوض اِس کے آلہ کار بننے کے بجائے نہ تو یہ اَب امریکا جیسے عیار اور مطلبی ملک کے ہاتھوں بلیک میل ہوں اور نہ ہی اِس کے ماضی میں پاکستان کے ساتھ روارکھے گئے رویوں اورگزری ہوئی باتوںپر رنجیدہ ہوںبلکہ اَب ہمارے حکمرانوں کو امریکا کو اِس کی اوقات کے مطابق جواب دینے اور اِس کو سبق سیکھانے کا موقع ہے تاکہ یہ اپنے سیاہ کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان کو آئندہ اپنے مقاصد کے لئے استعمال نہ کرسکے کیونکہ یہ بھی حقیقت واضح ہے کہ امریکا نے ہمیشہ پاکستان پر اپنا تسلط قائم رکھاہے اور اِس حوالے سے اِس نظریئے کو بھی جھٹلایانہیں جاسکتا ہے کہ زیر سایہ رہنے والی ہر چیز ہمیشہ چھوٹی رہتی ہے۔اور اَب پاکستان کو امریکی سائے سے باہر نکل کرخودکو بھی بڑاہوکر دنیا کودِکھاناہوگا اِس کہ پاکستان آخر کب تک امریکی سائے کے زیر اثر رہ کر چھوٹا بنارہے گا۔
اِس وقت مجھے کنفیوشس کایہ قول یاد آرہا ہے”اگر کوئی انسان واقعی یہ خیال نہیں کرتاکہ ملگجے یا دھند میں اِسے کیا محسوس ہورہاہے تو جلد ہی اِسے کفِ افسوس ملناہوگا۔“اور میراخیال یہ ہے کہ بیشتر اِس کہ امریکی رویوں کے باعث جلد ہی ہمارے حکمرانوں کو بھی سابق آمر صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی طرح یہ کہتے ہوئے امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو دھوکہ دیا ہے کفِ افسوس ملناپڑے اِس لئے اَب اِن پر یہ لازم ہے کہ وہ خود بھی اور پوری پاکستانی عوام کو امریکا کے سائے اور اثر سے آزادکرانے کا کوئی سامان پیداکریں تاکہ ملک کے عوام امریکی اثر سے باہر نکل کر حقیقی معنوں میں ایک خود مختار اور آزاد ملک کے ایک آزاد عوام کہلائے جاسکیں۔
اور اُدھر ایک خبر یہ بھی ہے کہ ہمارے ملک کی وہ واحد اور دنیا کی انوکھی فرینڈلی اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)جو موجودہ حکومت کے خلاف وہ زہر آلود خنجر لے بیٹھی ہے جو حکومت پر پوری طرح سے اَب تک چلاتو نہیں سکی ہے مگر وقتاََ فوقتاََاِس کی نوک حکومت کے وجود میں چبھو کر اِسے گھاو ¿ ضرورلگاتے رہتی ہے اور اِسے یہ احساس دلاتی رہتی ہے کہ یہ زہر آلودخنجر کسی بھی وقت چل سکتاہے مگر ہم اِسے یو ں اتنی آسانی سے اِس کرپٹ حکومت اور اِس کے حکمرانوں کے خلاف نہیں چلائیں گے بلکہ پی ایم ایل (ن) کے اِس رویئے سے یوں محسوس ہورہا ہے کہ پی ایم ایل (ن) والوں نے یہ خنجر حکومت کو بلیک میل کرنے اور قدم قدم پر صدر زرداری اور اِن کی حکومت کوپریشان کرنے اور اِسے ڈرانے اور دھمکانے کے لئے ہی کبھی اپنے ہاتھوں میں ظاہری طور پر پکڑاہے تو کبھی باطنی طور پر اپنی آہستینوں میںاِسے چھپارکھاہے اِس کا اندازہ محترم قارئین ! آپ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماخواجہ سعد رفیق کی اِس گفتگو میں کہئے گئے اُن الفاظ سے بھی باآسانی لگا سکتے ہیں جو اُنہوں نے گزشتہ دنوں ملک کے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میںبڑی ڈھٹائی سے اپنی گفتگوکے دوران کہئے کہ ملک کے موجودہ وزیر اعظم ایک انتہائی شریف (کیوں کہ میراخیال یہ ہے کہ اِن کا تعلق آپ کے صوبے پنجاب سے ہے)آدمی ہیںلیکن صدر کا چال چلن مدت پوری کرنے والانہیں ہے (اُنہو ں نے صدر آصف علی زرداری سے متعلق یہ بات اِس لئے توکہیں نہیں کہی کہ صدر کا تعلق اِن کے صوبے پنجاب سے نہیں ہے اِس لئے ) وہ سیاستدان نہیںکچھ اور لگتے ہیں (یہاں میں اِن سے یہ پوچھناچاہتاہوں کہ وہ اور اِن کی جماعت کے سربراہ اپنی تقریریوں اور خطابات اور گفتگو میںکیا صدر سے متعلق اِسی باتیں کرکے پاکستانی عوام سے پہلیاں بوجھوارہے ہوتے ہیں کہ صدر یہ لگتے.... ہیں ؟یا صدر وہ لگتے..... ہیں؟ میں یہ کہناچاہتاہوں کہ اگر آپ سب میں ہمت ہے تو کھل کریہ کیوں نہیں کہہ دیتے کہ صدرمملکت آصف علی زرداری آپ سمیت آپ کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کو کیا لگتے..... ہیں ؟پھراِس کے بعد عوام کو بھی توپتہ چلے کہ آپ لوگوںمیں بھی کتنی ہمت ہے ؟کہ آپ صدر سے متعلق اتنا کچھ کہنے کے بعد کس طرح اِن کاسامنہ کرسکتے ہیں)ہم صدر کا ہاتھ پکڑ کر مدت پوری کروائیں گے اور اِس کے ساتھ ساتھ خواجہ سعد رفیق کا اِسی پروگرام میں صدر سے متعلق یہ کہنابھی تھا کہ وزیر اعظم ایک شریف آدمی ہیں اور صدر اِن کا کھیل خراب کر دیتے ہیں اور جہاں بھی معاملہ خراب ہوتو انہیں جاناپڑتاہے۔میراخیال ہے کہ شائد اَب صدر پر تنقیدیں کرنے اوراِن کی شخصیت کو دغدارکرنے کے سوا پاکستان مسلم لیگ (ن)کے پاس اور کوئی ایجنڈاہی نہیں رہ گیاہے کہ جس پر چل کر اِس کے رہنما اور اِس کے اراکین اپنے سیاسی کیرئیر کو آگے بڑھاسکیںاور عوام کی کوئی خدمت کرسکیں سوائے اِس کے اِن لوگوں کی صدر کی ذات کو اپنے خطابات اور گفتگومیں ہدف تنقید بنانے کی ایک عادت سی بن گئی ہے جو اپنے خطابات اور گفتگو اِس سے ہی شروع کرتے ہیں اور اِس پر ہی اِس کا اختتام کرتے ہیں۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ پی ایم ایل والوں کے اِس غیرسیاسی عمل اور رویئے سے ملک میں ایک منفی اور کمزور سیاسی ماحول کو پروان چڑھانے کے عمل کو فروع دیاجارہاہے جو پاکستان جیسے اُس ملک کے لئے کسی بھی صور ت کارآمد ثابت نہیں ہوسکتاجس کی عوام کا مزاج گرم اور برداشت کے مادے سے عاری ہو۔اِس لحاظ سے میں یہ سمجھتاہوں کہ ملک میں ذاتیات کی سیاست کا پروان چڑھنا کسی بھی صورت میں درست نہیں ہوسکتا۔جس کو ہوادینے کی پاکستان مسلم لیگ (ن) کوشش کررہی ہے اور اِس کے ساتھ ہی میں اِن الفاظ پر اختتام کروں گاکہ ”ہرکام کرنے سے پہلے سوچ لو اور وہ کام کروجِسے کرنے کے بعد پچھتانا نہ پڑے“ ۔



 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved