اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-21

من موہن جی!پاکستان نہیں بھارت
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 

من موہن جی!پاکستان نہیں بھارت خطے میں خوف کاباعث ہے
لاہوربم دھماکوں اورپاکستان میں دہشت گردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں
حکومت ہِچر مچر سے کام نہ چلائے ....بھارت پاکستان میں دہشت گردی کررہاہے
محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com:
بھارت نے جب سے امریکی ایما پر بات بات پر افغانستان میں اپنی مداخلت کے پنجے گاڑنے شروع کئے ہیں تب سے ہی اِس نے افغانستان کے راستے پہلے تو اِس سے ملحقہ پاکستانی سرحدی علاقوں میں اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کا سلسلہ شروع کیااور پھراِس کے بعد اَب اِس نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لئے اِس کے اندورنی علاقوں میں بھی اپنے ایجنٹوں کے ذریعے خودکش بم دھماکے کرواکر دہشت گردی کا گھناو ¿نا کھیل شروع کردیاہے۔
اِس سلسلے کی واضح مثالیں کراچی اور لاہور کے وہ حالیہ بم دھماکے ہیںجن کو بھارتی دہشت گردوں نے اپنی پوری مہارت اورفنی و تکنیکی اعتبار سے عمل جامہ پہنانے کے بعد پاکستان کے معصوم اور بے گناہ شہریوں کو آگ و خون کی وادی دھکیل دیا اوراَب اِس حقیقت کو بھی کوئی نہیں جھٹلاسکتاکہ بھارت پہلے تو خود ہی اپنے دہشت گردو ں اور ’را‘ کے ایجنٹوں سے پاکستان میں دہشت گردی کرواتاہے اور پھر خود ہی یہ واویلا کرتاہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی سے بھارت بھی محفوظ نہیں رہ سکتا....
جس طرح گزشتہ جمعہ کو لاہور میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے بعد بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہاہے کہ پاکستان پورے خطے کے لئے خوف کا باعث بن رہاہے جبکہ راقم الحرف کا خیال ہے کہ خطے میں خوف کا باعث پاکستان نہیں ہے .....بلکہ بھارت خودہے جو اِس خطے میں اپنی چودھراہٹ قائم کرنے کے لئے ایساکھیل ، کھیل رہاہے کہ جس سے پاکستان دہشت گرد اور خطے کے لئے خوف کی علامت بن کر اُبھر رہاہے اور بھارت جو اِس سازش کا معجب ہے وہ خود کو امن اور سکون کا علمبردار کے روپ میں سامنے لارہاہے جب کہ بھارت ایسانہیں ہے جیسایہ دنیاکے سامنے نظر آناچاہ رہاہے یا نظر آرہاہے ...... کیوںکہ اگر آج بھارت پاکستان میں اپنے ایجنٹوں اور قاتلوں کے ذریعے دہشت گردی کرنابندکردے تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں کوئی ایک گولی بھی نہیں چل سکتی اور پاکستان خطے کے لئے ایک ایسا امن کا گہوارہ ثابت ہوسکتاہے کہ دنیا اِس کی تعریف کرتے نہیں تھک سکتی۔
مگر پہلے شرط یہ ہے کہ بھارت اپنے قاتلوں اور دہشت گردوں کو پاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکوں سے باز رکھے اوراپنے خودکش بمباروں کو لگام دے اِس کے ساتھ ساتھ بھارتی وزیر اعظم جو اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوانا فخر سمجھتے ہیں اُنہوں نے یہ بھی کہاہے کہ پاکستان بار بار کہہ رہاہے کہ وہ دہشت گردی کانیٹ کے ختم کرنے کے لئے ہر ممکن اقدامات توکررہاہے لیکن حالیہ چنددنوں میں پاکستان میںبڑھتی ہوئی دہشت گردی کی کارروائیوں سے ظاہر ہورہاہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس ابھی تک کام کررہے ہیں اِن کے اِن الفاظ کے جواب میں میراخیال یہ ہے من موہن جی!آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورکس ابھی تک کام کررہے ہیں کیوں کہ پاکستان میں دہشت گردی کا جو بھی نیٹ ورک متحرک ہے اِس کو آپ ہی یعنی بھارت کے ہی ایجنٹ ہی چلارہے ہیں اور جب تک آپ اِن کی پست پناہی کرتے رہیں گے یہ پاکستان میں دہشت گردی کرتے رہیں گے کیونکہ پاکستان میں جو کچھ بھی آج ہورہاہے اِس سب کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ ہے اور آپ ہیں کہ پہلے پاکستان میں خود دہشت گردی کرواتے ہیں اور بعد میں پاکستان کو خطے کے لئے خوف تصور کراتے ہوئے خود ہی اپنی سرحدوں پر اپنی (بھارتی) سیکورٹی فورسزکو ہر طرف ہائی الرٹ کردیتے ہیں یہ بھارتیوں کی وہ گھناو ¿نی سازش ہے جس سے من موہن سنگھ سمیت بھارت کا ہر حکومتی ذمہ دار پاکستان کو خطے کے لئے خوف کی علامت تصور کرانے پر تلابیٹھاہے۔
اگرچہ سال ِ گزشتہ کی طرح اِس سال بھی اہل ِ پاکستان اور بالخصوص زندہ دلان ِ لاہور کے لئے مارچ کے مہینے کو دہشت گردی اور خود کش بم دھماکوں کے حوالے سے تسلی بخش نہیں کہاجاسکتاکیونکہ اِس سال بھی ماہِ مارچ میں دہشت گردی اور خودکش بم دھماکوں نے لاہور کو لہولہان کردیا ہے اِس لحاظ سے 12فروری 2010 جمعہ کے روز12بجکر 48منٹ پر لاہور کے انتہائی حساس علاقے آر اے بازار میںابتدائیہ جو دوخودکش بم دھماکے ہوئے اورجن کے نتیجے میں اطلاعات کے مطابق 60افراد( جن میں9فوجی بھی شامل ہیں)شہید ہوگئے تھے اور اِسی طرح100 سے زائد افراد اِن دونوںہولناک بم دھماکوں میں زخمی بھی ہوئے تھے جس نے پورے پاکستان کوشدید غم و غصے کی کیفیت سے دوچار کرکے رکھ دیاتھااور اَبھی پورا پاکستان اِس پریشان کُن صُورتِ حال سے نکلنے بھی نہ پایاتھا کہ دہشت گردوں نے اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے اِس روز شام ڈھلے اوررات کے سائے لمبے ہوتے ہی اقبال ٹاو ¿ن کے بیشتر علاقوں سمیت سمن آباد میں بھی یکے بعد دیگرے کریکروں کے کئی دھماکے کرکے پورے لاہور پر اپنی دہشت بیٹھادی تھی بلکہ اگراِن سارے واقعات کو اِس منظر اور پس منظر میں دیکھاجائے کہ اِس روز بھارتی دہشت گردوں اور رابلیک واٹرکے ایجنٹوںنے مل کر پورے لاہور پر اپنی رٹ قائم کرنے کی بھی کوشش کی تھی تو میراخیال یہ ہے کہ یہ کہناغلط نہ ہوگاکہ اِن پاکستان دشمن ممالک کے قاتلوں نے پاکستان میں اِس روز قتل و غارت گری کا جو بازار قائم کرنا چاہا بلکہ یہاں میراخیال تو یہ بھی ہے کہ اِن دہشت گردوںنے اپنے سارے دن کی اِن گھناو ¿نی کارروائیوں سے جہاں عوام میں خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی تو وہیں اِ ن دہشت گردوں نے لاہور کی انتظامیہ سمیت وفاقی حکومت کی بھی چولیں ضرورڈھیلی کرکے رکھ دیں تھیں جس میں دہشت گرد کسی حد تک ضرورکامیاب بھی ہوگئے تھے۔
مگراِس کے ساتھ ہی یہ ایک حوصلہ افزاامر ہے کہ جب یوں ہی ہماری فورسز کے جوان اور سیکورٹی کے مستعد اہلکارپوری طرح سے حرکت میںآئے تو اِن بھارتی قاتلوں اور دہشت گردوںکو واپس اپنی کمین گاہوں (بلوں)کی طرف دم دباکر بھاگنا پڑاگیاجیسا بھارتی ایجنٹ گزشتہ باسٹھ سالوں سے پاکستان میں اپنی اِسی نوعیت کی کارروائیوں کے فوراََ بعد کرتے آئے ہیں۔اگرچہ وہ اِس روز رنگے ہاتھوں ہماری سیکورٹی فورسزکے اہلکاروں کے ہاتھوں پکڑائی میں تو نہ آئے مگر آخر کب تک وہ ایساکرتے رہیں گے ....؟ کبھی نہ کبھی تو یہ بھارتی ایجنٹ ہماری پاکستانی فورسز کے ہتھے ضرورچڑہیں گے ....تو پھر اِن سے سارا اگلاپچھلا حساب کتاب چکتاکیاجائے گا۔
بہر کیف ! اِس حقیقت سے کوئی بھی پاکستانی قطعاََ انکار نہیں کرسکتا کہ جب بھی پاکستان کے کسی بھی حصے میں اِس قسم کے بم دھماکوں اور دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے ہیں اِن کے پیچھے بھارت کاہی ہاتھ کارفرما ہوتاہے مگریہاں سوچنے اور غور کرنے کی بات تو یہ ہے کہ ہمارے حکمران ہر دفعہ شائد اِس نقطے کو دانستہ طور پریہ کہہ کردبااور نظر اندازکرجاتے ہیں کہ” پاکستان میںہونے والی دہشت گردی میں کوئی غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے “مگر وہ یہ سب کچھ اچھی طرح جانتے ہوئے بھی بھارت اِس میں ملوث ہے اِس کا کا نام کسی کے دباو ¿ میں آکر کھل کر نہیں لے پاتے اوراِس طرح ہر مرتبہ معاملہ اپنی اصل تہہ تک پہنچنے سے پہلے ہی بغیر کسی کارروائی کے سرخ فائلوں کی نظر ہوکر رہ جاتاہے اِس کے بعد وہ تشنہ لبی باقی رہ جاتی ہے جس کی عوام حکومت سے توقع رکھتی ہے کہ حکومت اُس ملک کا کھل کر اظہار کرے جوپاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کاذمہ دار ہے۔
جبکہ گزشتہ جمعہ 12فروری کو لاہور میںہونے والے دو بم دھماکوں سے متعلق پچھلے دنوںوزیر اعظم کوجوتفصیلی بریفنگ دی گی اوراِس کے دوران ابتدائی طور پر جو تحقیقاتی رپورٹ اِنہیں(وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی کو) پیش کی گئی ہے اِس میں پہلی بار بھارت کا نام لے کر(مگر پھر بھی انتہائی دبے دبے الفاظ میں جیسے ڈرتے ہوئے )اِن خدشات کا اظہار کیا گیاہے کہ ” بھارت لاہور بم دھماکوں میں ملوث ہوسکتاہے جس کے ٹھوس شواہد جمع کئے جارہے ہیں“ یہاں قارئین آپ کا کیا خیال ہے کہ کیایہ امر واقعی پاکستانی قوم کے لئے کسی حد تک حوصلے کا باعث ہوسکتا ہے کہ پاکستان نے اَب کسی کے دباو ¿ میں آئے بغیر اِس کا دبے انداز سے ہی صحیح مگر پہلی بار اپنے یہاں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا اظہار کردیا ہے؟ ۔
بہرحال! میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان نے اِس مرتبہ جس جرا ¿ت اور ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت سے متعلق اتنا بھی کہاہے تو وہ بھی ٹھیک ہے.... مگرخوشی کی بات تویہ ہے کہ اِس نے جو بھی کہاہے وہ درست ہے کہ” بھارت ہی پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے اور یہی پاکستان میں اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں سے پاکستان کو غیر مستحکم کررہاہے “اور اَب حکومت پاکستان کو بھی کسی قسم کی ہچر مچر کا مظاہرہ نہیں کرناچاہئے اور اِس کو بھی اِس بات پر پوری طرح سے ڈٹ جاناچاہئے کہ بھارت ہی پاکستان میں ہونے والی ہر قسم کی دہشت گردی میں ملوث ہے ۔
جبکہ اِسی دی گئی تفصیلی بریفنگ کے بعدوزیراعظم نے تمام سیکورٹی اداروں کے درمیان روابط اور اِنٹیلی جنس معلومات کے تبادلے کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ حکومت دہشت گردی کے ہر قسم کے چیلنجوں سے پوری طرح سے نمٹنے کے لئے طرح سے پُر عزم ہے اوراِن کا یہ بھی کہناتھاکہ اگر لاہور کے واقعات میں بھارت کا ہاتھ ثابت ہوگیا تو
پاکستان اِس پر نہ صرف بھر پور احتجاج کرے گا بلکہ ہم اپنی سیکورٹی اور سا لمیت کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر اقدامات کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھائیں گے۔
اوراِس کے ساتھ ہی اُدھر گزشتہ دنوں یعنی لاہور کے بم دھماکوں کے بعد ہفتہ 13فروری کو ایوان صدر میںپاکستان میں مقیم امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن نے صدرمملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران ہر مرتبہ کی طرح امریکہ کی طرف سے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی رسمی طور پر سوائے مذمت کرنے اور امریکاکی جانب سے یہ واضح کرنے کے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ انسدادِ دہشت گردی سمیت تمام شعبوں میں تعاون بڑھائے گا اور کچھ نہیں کیا گیا۔
اور اِس کے بعد اَب یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ پاکستان میں آج جتنی بھی دہشت گردی ہورہی ہے اِس کے تانے بانے بھارت سے ہی جاملتے ہیں اور اِس سلسلے میں امریکا بھارت کی ہر طرح سے مدد کررہاہے ورنہ بھارت کی کیا مجال تھی کہ بھارت پاکستان کی طرف آنکھ اٹھاکر بھی دیکھتا کیوںکہ یہ حقیقت ہے کہ پاکستان نے جب کبھی بھارت کی طرف اشارةََ بھی کچھ کہاتو امریکا بیچ میں ٹپک پڑااورجس طرح 12فروری بم دھماکوں کے اگلے ہی روز پاکستان میں مقیم امریکی سفیر نے ایوان صدر میں صدر مملکت آصف علی زرداری سے فوراََ ہی ملاقات کرلی۔


 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved