اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-22

نواز شریف + آمرفرشتہ اور عوامی مفادات کا قتلِ عام........ ؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

جواب دو....کیانوازشریف ایک آمر جنرل ضیا ¿ الحق کی باقیات ہیں..... ؟
کیانوازشریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کو ہمیشہ اقتدار کی ہوس رہی ہے.....؟
:
یہ حقیقت ہے کہ ملک کے سابق صدر فاروق احمد لغاری توہمیشہ نوازشریف کو جنرل ضیا ¿ الحق کی باقیات سمجھتے رہے اور اِس سے بھی کسی کو انکار نہیں کہ یہی وجہ ہے نواز شریف کو جب بھی اقتدار میں آنے کا موقع ملا تو اِس کے پیچھے کسی نہ کسی جنرل کی ہی مہربانی کارفرمارہی ہیںجو یہ دوبار اقتدار میں آئے اوریوںاُنہوںنے ہربار اپنا اقتدارکسی جنرل کے کاندھے پر چڑہ کر حاصل کیا اورہر مرتبہ اقتدار سنبھالتے ہی فوج کے خلاف ہوگئے جس کی وجہ سے اِنہیں اپنے اقتدارکی مدت پوری ہونے سے قبل ہی اِس سے ہاتھ دھوناپڑا اوراِس طرح نوازشریف نے اپنے پہلے اقتدار کے خاتمے کے بعد اور اپنے دوسرے اقتدار سے قبل آنے والی نگراں حکومت کے دور میں بھی فوج کی چاپلوسی شروع کردی تھی اورتب ہی تواُنہوں نے اُس وقت کے جنرل جہانگیر کرامت کی نیشنل سیکورٹی(CDNS)ٓکے حوالے سے اِن کی پیش کردہ ایک معقول تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے ملکی حالات میں فوج کے کردار کو نظر اندازنہیں کیاجاسکتااور پاکستان کے سیاسی استحکام اور اقتصادی ترقی کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ ملک کی سیاسی قوتوں اور مسلح افواج کے مابین ہم آہنگی ہو تاکہ جب فوج ہمارے ساتھ رہے تو ہم خارجہ پالیسی ، قومی سلامتی اور داخلی استحکام سمیت دیگر شعبوں کے لئے بہترین منصوبہ بندی کرسکیںاور اِس کے ساتھ ہی اَب میرے قارئین اُس تجویز کا بھی بغور مطالعہ کریں جو جنرل جہانگیر کرامت نے ایک اعلیٰ ترین سطح پر نیشنل سیکورٹی(CDNS)ٓکے حوالے سے ایک ایسی کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی تھی جس کی نوازشریف نے اپنے(دوسرے) اقتدار سے پہلے بہت تعریفیں کی تھیں اور اِسے بے انتہاکر سراہاتھا جنرل جہانگیر کرامت کی وہ تجویز یہ تھی کہ”ملکی سا لمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے نیشنل سیکورٹی کونسل قائم کرکے اِن تمام آئینی اور سیاسی بحرانوں کے خاتمے کی پیش بندی کرنی چاہئے کہ جن کی وجہ سے ملک کو بار بار انتخابات کا متحمل ہونااور مارشل لا ¿ کا سامنہ کرناپڑتاہے یوں CDNSکی یہ اولین ذمہ داری اورفرائض ہوں گے کہ یہ فیصلے کرنے کی مجاز ہو،نہ کہ صرف حکومت کو مشاورت فراہم کرنے کی پابند....بلکہ اِسے ازخودفیصلوں کا آئینی اور قانونی حق بھی حاصل ہو اور جِسے قابل اعتمادِمشیران اور ماہرین کی تھینک ٹینک کی بھی خدمات حاصل ہواِس نظام میں جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کواٹرز،وزراتِ دفاع اور مسلح افواج کو بھی شامل کیاجاسکتاتھا۔“
اگرچہ کہاجاتاہے اِس سے بھی انکار ممکن نہیں کہ جنرل جہانگیر کرامت کی اُس پیش کردہ تجویز کی تقریباََ َتمام محب وطن سیاسی جماعتوںسمیت خود پاکستان مسلم لیگ (ن) کے محب وطن سیاسی زعمانے بھی زبردست خیر مقدم کیاتھالیکن جب نوازشریف کو1997میں دوسری بار اقتدار ملا تواُنہوں نے اپنی حکومت سنبھالتے ہی اِس کے اگلے ہی روز اپنے اُس موقف کویکسرتبدیل کرکے رکھ دیا جس کی حمایت یہ نگراں دور ِحکومت میں کرچکے تھے اورجنرل جہانگیر کرامت کی پیش کردہ اُس معقول ترین تجویز پر سختی سے نوٹس لیتے ہوئے نوازشریف نے اِسے اپنی اورملک میں آئندہ آنے والی حکومتوںکے لئے ایک بڑی سازش قرارد یاتھااور آج بھی تاریخ کی کتابوں میں یہ الفاظ درج ہیں کہ شریف برادران نے اُس وقت کے آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت سے تین سے چار گھنٹے تک ایک بند کمرے میں ملاقات کی جس کے اگلے ہی روز آرمی چیف جنرل جہانگیر کرامت انتہائی خاموشی اور راز داری سے اپنی طبیعت کی خرابی کوجوازبناتے ہوئے اور غالباََ اپنی تجویز کو اپنی ذاتی رائے قراردے کراپنے اِس اہم ترین عہدے سے مستعفی ہوگئے۔
حالانکہ آج بھی یہی خیال کیاجاتاہے کہ جنرل جہانگیرکرامت نے اپنی یہ تجویز باہمی مشاورت سے دی تھی اور نوازشریف کی بھی اِن کی اِس تجویز پربھرپُر حمایت اور تائید حاصل تھی مگر حسبِ روایت اور فطرت نواز شریف نے وہی کیا جو یہ اِس سے قبل بھی کر چکے تھے یعنی اپنی غیر سیاسی بالغ النظری کے باعث وہ اپنے اقتدار کی مسند پر قابض ہوتی ہی یہ فوج سے پنگے بازیاں شروع کردیتے ہیں اِس بار بھی یہ جنرل جہانگیر کرامت کیCDNSکی تجویز سے مکھر گئے اور اِس ہی بناپر اِن کے ایک سب سے بڑے مخالف کے روپ میں سامنے آئے او ر اِن کی اِس تجویز کی اِس قدر مخالفت کی کہ بالآخر بیچارے جنرل جہانگیر کرامت کو اِس ملک کی بقا و سا لمیت کے خاطر خود ہی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوناپڑگیا اوریوں نوازشریف کی اِن کے خلاف تیارکی گئی سازش کامیابی سے ہمکنار ہوئی کیونکہ نواز شریف شائد اُس وقت سے ہی اِن سے خائف ہوگئے تھے کہ جب جنرل جہانگیر کرامت نے نیشنل سیکورٹی بنانے کی تجویز پیش کی تھی اور وہ پہلے ہی یہ تہیہ کرچکے تھے کہ اگر اِن کی قسمت میں دوبار اقتدار ملا تو وہ سب سے پہلے جنرل جہانگیر کرامت کو ہی اِن کے عہدے سے ہٹادیں گے یا اِن کی CDNSکی تجویز کے خلاف کوئی ایسی سازش تیارکریں گے کے جنرل جہانگیر کرامت اپنی تجویز کی ناکامی پر خود ہی اپنے عہدے کو چھوڑ جائیں گے اور پھر وہی ہواکہ جنرل جہانگیر کرامت سول حکومت کے روپ میں اُس وقت کے آمر وزیر اعظم نوازشریف کی سازش کا شکار ہوگئے اور وہ جنہیں 11جنوری1999کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہوناتھا وہ قبل از وقت اپنا یہ عہدہ چھوڑ گئے۔
یوں یہی نوازشریف ہیں کہ جنہوں نے سینارٹی کے لحاظ سے جنرل علی قلی خان اور خالدنواز کو پسِ پشت ڈال کر جنرل پرویزمشرف کو آرمی چیف بنادیا اور اِس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک منہ چڑھاتی اور بازو اُچکاتی حقیقت ہے کہ شروع شروع میں تو پرویزمشرف ..... نوازشریف کی جانب سے یوں نوازے جانے پرپھولے نہیں سماتے تھے اور ہرطرف نوازشریف کے دم چھلہ ہی بنے پھراکرتے تھے( اوریہی جنرل پرویزمشرف جنہوں نے بعد میں نواز شریف کی کھٹیاکھڑی کردی تھی) مشرف ،نواز شریف کی حکم عدولی کرنا گناہِ عظیم سمجھتے رہے مگر جیسے جیسے مشرف ،نواز شریف کی عادتوں اور فطرت کو سمجھنے لگے تو مشرف اور نواز کے درمیان ایک وسیع و عریض خلیج حائل ہونے لگی اور بالآخر یہ خلیج کارگل کا محاذ کھلتے سے قبل ہی اُس وقت سامنے آئی جب نوازشریف نے احتساب کے نام پراپنے مخالفین کو پھنسانے کا ایک جامع منصوبہ بنایاجس سے متعلق آج بھی یہ کہاجاتاہے کہ اِس احتساب کی آڑ میں نوازشریف نے اپنوں کو دودھ سے مکھی کی طرح نکال کرباہر پھینکنے جیسے عمل کا سہارالے کر اِنہیں بچانے کا منصوبہ بنارکھاتھا جس مشرف سخت ناراض تھے اور دوسری طرف نوازشریف نے اپنے اِسی دوسرے دور میں ”قرض اُتاروملک سَنوارو“ کی آڑ میں بھی بیرونی ملک سے زیادہ سے زیادہ امداد حاصل کرنے کی ٹھانی اور یوں نوازشریف ایک بڑاسا میڈئین پاکستان کا کشکول اٹھانے بھیک اور امداد مانگنے کے لئے ساری دنیا میںدر در مارے مارے پھرتے رہے اور اِس دوران اُنہوں نے اپنی بھیک مہم کے دوران اربوں امریکی ڈالرز کی امداد جمع کی(جو اِن کے دور میں 3ارب 20کروڑ ڈالر کے غیر ملکی قرضوں کے علاوہ تھی) اِس امداد سے متعلق آج بھی یہ خیال کیاجاتاہے کہ میاں نواز شریف نے امدادکی مد میں ملنے والے اربوں ڈالر کو ملک کی فلاح کے لئے آٹے میںنمک کے جتنی مقدار سے بھی بہت کم خرچ کیا مگر ساری کی ساری اربوں ڈالرز کی امداد وہ بیرونی ممالک کے بینکوں میں کھلائے گئے اپنے کھاتوں میں اُنڈلتے رہے اور اُنہوں نے اِن ڈالروں کو اپنے کھاتوں میں اِس قدر اُنڈیلاکہ وہ لبالب بھرکر چھلک اُٹھے مگر پھر بھی وہ اپنی اِس کرپشن سے باز نہ آئے اِسے نہ صرف پاکستانی عوام بلکہ ساری دنیانے بھی خود دیکھاکہ نوازشریف نے قرض اُتارو ملک سنوارو کی آڑ میںکتنی کرپشن کی ہے جو اَب سب کے سامنے آ چکی تھی اوریوں نوازشریف کی اِس کرپشن اور فوج کے خلاف کی گئی سازشوں کا ایک بھیانک انجام 12اکتوبر 1999کی اُس وقت ہواجب نوازشریف کے ہی لائے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے اِن کی بدعنوانی ،لوٹ کھسوٹ حکومت کا تختہ الٹ دیااورخود کو چیف ایگزیکٹیو کی اصلاح کے ساتھ دنیاکو متعارف کروایااور ملک کی بھاگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی اور نوازشریف کو اپناجہاز اغواکرنے کی پاداش میں کئی سال کے لئے ملک بدر(جلاوطن )کردیا اور پھر بعد میںمتحرمہ بے نظیر بھٹو کی کاوشوں اور انتھک محنت کے بعدجب مشرف اِن کے بہلاوے میں آئے تو نوازشریف اپنی جلاوطن ختم کرکے ملک واپس آئے گئے اور تب سے یہ اَب تک تو ملک میں ہیں مگر پرویزمشرف اِن کی سازشوں کا شکار ہوکر ملک سے باہر نکل گئے ہیں شائد یہ ایک خودساختہ جلاوطنی کی حیثیت سے بیرونی ممالک میں خود ہی رہنے پر مجبور ہیں حالانکہ وہ ملک آ ...جابھی سکتے ہیں مگر وہ پھر بھی ایسانہیں آرہے ہیں ۔کیونکہ نوازشریف نے موجودہ حکومت کو مشرف سے انتقام لینے اور اِنہیں سزادلوانے کے لئے تیارکررکھاہے۔
اگرچہ اَب بھی نوازشریف اور اِن کے بھائی شہبازشریف رات کی تاریکیوں میں اپنے اقتدار کی حصول کے خاطرمسلسل سازشوں میں مصروف ہیں اور گاہے بگاہے کسی نہ کسی بہانے جنرل کیانی سے ملاقاتیں بھی کرتے رہے ہیںمگر یہ ہمارے جنرل کیانی کی اعلی ٰ ظرفی ہے کہ وہ سب کا سب کچھ دیکھنے اور سننے کے باوجود بھی کوئی ایسا ویسااور کیسا عمل نہیں کررہے ہیں کہ جس سے ملک میں قائم جمہوری عمل کی کڑیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکربکھر کر رہ جائیں۔مگر اِس کے باجود بھی نوازبرادران اور مسلم لیگ (ن) کا ایک ایک رکن اِس کوشش میں ہے کہ کسی بھی طرح سے پتھر میں چھیدہوجائے اور اِس پاکستان پیپلز پارٹی کی اِس جمہوری حکومت کا شیرازہ بکھرجائے اور ملک پر ایک اور آمر قابض ہوجائے تاکہ آئندہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو اقتدار ملے اور نوازشریف ملک کے صدر یا وزیراعظم کے روپ میں حکومتی ذمہ داری سنبھالے سامنے آئیں۔
اگرچہ ادُھر ایک حیران کن نقطہ یہ ہے کہ نوازشریف ایک طرف موجودہ حکومت کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں تووہیں یہ فوج کو بھی اقتدار سنبھالنے اور اِسے اپنی مداخلت جاری رکھنے کا مشورہ بھی دیتے رہتے ہیں تو اُدھر ہی ایک خبر یہ بھی ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نوازشریف نے یوم پاکستان پر قوم کے نام اپنے جاری کردہ پیغام میں یہ کہاہے کہ فرشتہ بھی آمر بن کر آئے تو وہ عوام کے مفادات کا قتل عام کرے گااور آئین توڑنے والے جمودکے حامی پاکستان کے اصل دشمن ہیںاور اُنہوں نے غالباََاپنے اِس پیغام میں اپنی ہی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہامخلص جہاندیدہ اور انقلابی قیادت ہی ناممکن کو ممکن بناسکتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس عزم کو بھی دُ ہراتے ہوئے کہاکہ پاکستان کو محفوظ، مضبوط ،خوشحال اور ترقی یافتہ بنانے کے لئے ملک میں انقلاب لاناہوگا اوراِن کاکہناتھا کہ اِن انقلابی مقاصدکے حصول کے لئے قوم کو میراساتھ دنیاہوگااُنہوں نے کہاکہ میراملک آج ایک پسماندہ ملک ہے اندھیرے میں ڈوبی ہوئی میری قوم ، بدامنی ، استحصال ، غربت ،بیماری، جہالت، بے روزگاری اور مہنگائی کا شکارہے میرے ملک کی یہ صُورتِ حال مجھے پریشان کئے رہتی ہے اور میں راتوں کو اِس فکر میں ٹھیک طرح سے سو بھی نہیں پاتاکہ میری قوم کی یہ حالت ہواور میں آرام سے سوجاو ¿ں نہیں میں اُس وقت تک سُکھ اور چین سے نہیں سو سکتاکہ جب تک میں اپنی محنت اور عزم سے اپنی قوم کو اِس کے اِن مسائل سے نجات نہ دلوادوں جس سے آج میری قوم دوچار ہے اِن کا کہناتھاکہ یوں ہاتھ پہ ہاتھ دھرنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا قوم کو میرے ساتھ کمر ہمت باندھناہوگاتاکہ میں اپنے ملک میں تبدیل لاو ¿ں اور قوم کو اِن غاضب اور فاسق حکمرانوں سے نجات دلواو ¿ں جنہوں نے ملک میں مہنگانی کو بے لگام چھوڑ رکھاہے اور خود عیش کی زندگیاں بسر کررہے ہیں ۔اور ایک دوسری خبر یہ ہے کہ نوازشریف نے رائے ونڈ میں فرانسیسی سفیرڈینیل جون آیو سے ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کے عوام اِس وقت غربت،مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہیںاور موجودہ حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میںناکام ہوچکی ہے اور اِس پر سونے پہ سُہاگہ یہ کہ توانائی کے بحران نے عوامی پریشانیوں میں جلتی پر تیل کا کام کیاہے اور اِن کااِس کے ساتھ ہی یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کی موجودہ صُورتِ حال ایک آمر کے طرزِ حکمرانی، قوانین اور غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔
جی ہاں میرے قارئین!اَب بولیں کہ یہاں آپ نوازشریف کی اِن طرحدار ،بل کھاتی للچاتی اور دلوں کوبیقرار کرتیں دونوں خبروں کے بعدکیاسمجھے ....؟ٹھیک .... ٹھیک یہ وہی نوازشریف ہیں جنہوں نے اپنے دوسرے اقتدار میں قرض اتارو ملک سنوارو کے نام پر اربوں ڈالرز امداد بٹوری اور ملک پر خرچ کرنے کے بجائے اپنے ہی بینک بیلنس بھر کر نکل گئے تھے اور آج ایک بار پھر قوم کو ملک میںانقلاب لانے کے نام پریہ اُکسارہے ہیں تاکہ قوم اِن کے کہنے پر آکر اِن کے شابہ بشانہ کھڑی ہواور جو یہ کہیں قوم وہ کرے اور اِس طرح ایک بار پھر اقتدار اِن کے ہاتھ آجائے اور یہ ملک میں انقلاب کے نام پرقابض ہوکر قومی خزانے سے دولت لوٹ کر پھر ملک سے بھاگ جائیں یا پھر کوئی آمر اِنہیںجلاوطن کردے جس طرح یہ پہلے بھی ہوچکے ہیں مگر اِس بار قوم یہ خود سوچے کہ کیا.....؟اِب یہ پھرنوازشریف کی اِن چکنی چِپڑی باتوں میں آجائے گی جس طرح یہ پہلے آئی تھی اوریوں نواز شریف ہر بار عوام کو بے وقوف بناکر اپنا اقتدار حاصل کرتے رہے اور اِس کے بعد عوام کو سوائے بول بچن کے اور کچھ نہیں دے سکے اور ہمیشہ ہی ملک سے جلاوطن ہوتے رہے ہیں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved