اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-22

یہی حقیقت ہے !مسلمان امریکا سے نفرت کرنے لگے ہیں...... اور کرتے رہیں گے
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
امریکی میڈیاکا دعویٰ
امداد دے کر....امریکی وزیر خارجہ کا پاکستان پر دباو ¿کیوں.......؟

حضرت بایزید بسطامیؒ کا ایک قول ہے کہ سچائی میں بڑی طاقت ہے اور وہ اپنا آپ دکھاکر رہتی ہے اور آج یہی حق اور سچ ہے جس کا انکشاف امریکا کے ایک انتہائی معروف اخبار نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں) جس حقیقت کا والہانہ( انکشا ف کرتے ہوئے لکھاہے کہ نائن الیون (جومسلمانانِ عالم کے نزدیک خود ساختہ امریکی ڈرامہ ہے )کے بعد دس سال سے دنیابھر سے دہشت گردوں کے خاتمے کے نام پر شروع کی جانے والی اِس امریکی جنگ جس میں اِس وقت ایک اندازے کے مطابق کم و بیش 3100سوکمپنیاں اور ایجنسیاں دن رات اپنے اپنے حصے کے کاموں میں مصروف ِ عمل رہ کر بھی یہ نائن الیون کے ذمہ داروں کا سراغ لگانے میں اَب تک ناکام رہی ہیں۔اوریوں یہ اپنے اِس ہی فعلِ شنیع سے انسانوں کے لئے دنیاکو جہنم بنائے ہوئے ہیں۔
مگراِس سارے منظر اور پس منظر میں ایک انتہائی افسوسناک بات تو یہ بھی ہے کہ امریکا جِیسے دہشت گرد ِاعظم نے دس سال قبل دنیاکو دہشت گردوں سے پاک کرنے کی جو جنگ شروع کی تھی اتنا بڑاعرصہ گزرجانے کے بعد بھی یہ د اداگیر امریکا اور اِ س کے چیلے اَب تک اِس جنگ میں ایک فیصد بھی کامیابی حاصل کرنے کا حقیقی معنوں میںاپناکوئی دعوی ٰ نہیں کرسکے ہیں اُلٹا اِس جنگ کی صُورت میں یہ بات دنیا کے سامنے آگئی ہے کہ اِنہیں جو ہزیمت اٹھانی پڑرہی ہے وہ بھی دنیا کی تاریخ کا ایک بڑاحصہ بننے کو ہے۔
اور اِس کے علاوہ امریکا اور اِس کے حواریوں (جن میںہمارا ملک پاکستان بھی سرِفہرست ہے) کے لئے یہ سب سے زیادہ حیران اور پریشان کُن ایک نقطہ یہ بھی ہے کہ امریکا کی جانب سے زبردستی کی اِس لاحاصل شروع کی گئی جنگ جس سے متعلق خود امریکا کا یہ خیال ہے کہ اِس جنگ کا اختتام کب ...؟اور اِس حال میں ہوگا....؟اِس کاکچھ پتہ نہیں ہے ....
بس اِس ہی جنگ سے متعلق اِس امریکی میڈیا نے اِن تمام حقائق کا احاطہ کرتے ہوئے اپنی رپورٹ میں اِس کا دعوی ٰ کیاہے کہ 11/9کے بعد دنیا کا ٹھیکیدار بننے والے امریکا نے دہشت گردی کے خلاف جو جنگ شروع کی ہے جس کا اَب تک کوئی سر پیر نظر نہیں آرہاہے اِس جنگ سے امریکا کو تو کچھ حاصل نہیں ہو سکاہے اُلٹا امریکا نے اپنی اِس جنگ سے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دلوں میں اپنے خلاف روز بروز نفرت کا جذبہ پیدا کردیاہے۔اور یہی وہ حقیقت ہے جِسے اَب امریکا کو تسلیم کر لیناچاہئے کہ مسلم دنیا امریکا سے شدید نفرت کرنے لگی ہے اور اِس کے ساتھ ہی اِس امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ جِسے اِس نے ٹاپ سیکریٹ امریکا"Top Secret America" کا نام دیاہے جِسے اِس نے اِنٹیلی جنس اور فوجی افسران و اہلکاروں اور دیگر اعلیٰ حکام کے انٹرویوز اور اِن کے تجزیوں اور تبصروں کی روشنی میں تیار کی ہے اِس میں ڈنکے کی چوٹ پر یہ دعویٰ اور انکشاف کرتے ہوئے لکھتاہے کہ ایک امریکی ٹی وی فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پاکستان پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ وہ یہ بات اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ پاکستانی حکومت کا اعلیٰ سطح سے نچلی سطح تک کوئی نہ کوئی فردالقاعدہ کی اعلیٰ قیادت اسامہ بن لادن ے بارے میں ضرور جانتاہوگا....؟کہ وہ کہاں ہے...؟اور یہی ہم جاننا بھی چاہتے ہیںاور اِس کے ساتھ ہی اِس شاطر اور انتہائی اعلی ٰ درجے کی لومڑی جیسی آنکھوں والی چالاک امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے یہ بھی کہاکہ اِس سلسلے میں وہ القاعدہ کے خلاف پاک امریکا تعلقات کو سامنے رکھتے ہوئے نہیں جانناچاہتی بلکہ وہ توذاتی طور پر القاعدہ قیادت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں دلچپسی رکھتی ہیں کہ بس پاکستان القاعدہ اور اِس کے اہم رہنما اسامہ بن لادن کے بارے میں خفیہ معلومات فراہم کرے۔جس کا اِس نے بار بار اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ میری ذاتی دلچسپی کا عنصرہے کہ میں القاعدہ اور اسامہ بن لادن سے متعلق پاکستان سے ہر صورت میں معلومات حاصل کرناچاہتی ہوں۔
یہاں میرا یہ خیال ہے کہ ہیلری کو کیا ضرورت پڑی کہ وہ خود القاعدہ اور اسامہ بن لادن سے متعلق معلومات حاصل کررہی ہے.....؟ اِس صُورت حال میں سوال یہ پیداہوتاہے کہ لومڑی جیسی چالاک امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کو بھلاکیا ذاتی دلچپسی ہے کہ وہ اپنے دشمن القاعدہ اوراسامہ بن لادن سے متعلق معلومات حاصل کرے....؟ اور اِسے کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ اپنے فرائض پر اپنی ذاتی دلچسپی کو فوقیت دے رہی ہے......؟کہیںایساتونہیں کہ اِس کا القاعدہ کی بہادر قیادت اور اسامہ بن لادن پر دل آگیاہو....؟اور وہ اِنہیں بچانے اور اِس آڑ میںامریکی سازش کے جال میں پھنسانے کے لئے اپنے عشق ومحبت کا کوئی چکر چلاکر امریکی ٹکروں کا حق اداکرناچاہ رہی ہو .....؟ویسے کچھ بھی ہو امریکا کو یہ بات اچھی طرح سے ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ القاعدہ کی قیادت اور اسامہ بن لادن نہ تو پاکستان میں موجود ہے اور نہ ہی پاکستانی حکومت کا اعلی ٰ سطح سے نچلی سطح تک کسی بھی فرد کا القاعدہ اور اسامہ بن لادن سے کوئی رابطہ ہے ...
اور یہ کیاکہ امریکی چند ڈالر پاکستان کو امداد دے کر اِس کے ڈانڈے ترنت القاعدہ سے ملاکر پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف صاف وشفاف کردار کو مشکوک بنادیتے ہیں۔اِنہیں پاکستان جیسے اپنے مخلص دوست پر ایسا الزام لگانے سے پہلے سو مرتبہ ضرور سوچ لینا چاہئے کہ وہ پاکستان پر کیاالزام لگارہے ہیں ....؟اور کیوں وہ ایسا کررہے ہیں.....؟اوراِس کے ساتھ ہی اِس بے حس اور منافقانہ امریکی روئے پر ہمارے غیور اور محب وطن .......؟؟؟؟؟ حکمرانوںاور سیاستدانوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ہاتھ پھیلاکر امریکاسے امداد اور خیرات بٹورنے سے پہلے ہی اِس کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے ہرغلط الزام کا منہ توڑ جواب دیں پھر بیشک اِس سے اپنی جھولی پھیلاکر امداد لیں۔
اور اِس کے ساتھ ہی مجھے یہ بھی کہنے دیجئے کہ اِس روئے زمین پر بسنے والے ہر انسان اوراِسی طرح بالخصوص دنیاکے ممالک کے حکمرانوں کابھی فرض ہے کہ وہ اپنے آپ کوحقیقتوں کے آئینے میں پہچانیں اور اگراِنہیں خود میں کوئی خرابی نظر آئے تو اُسے درست کریں۔اور جب یہ اُسے ٹھیک کرلیں تو پھر اِنہیںچاہئے کہ وہ انسانوں کی دنیا میں خود کو ایک مثالی کردار میں پیش کریں اورانسانو ںکے ساتھ امن و سکون سے رہیںاور اپنے اندر پائی جانے والی ہر چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سے بڑی غلطی پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہیں تاکہ اِن کی کسی غلطی کی وجہ سے اِن کاگھر، محلہ ،معاشرہ ،ملک اور دنیا کسی مصیب میں نہ پھنس جائے۔اِ س موقع پر مجھے شیکسپئر کا یہ قول یاد آرہاہے کہ جو لوگ اور ملکوں کے حکمران اپنے اندر پائی جانے والی غلطی کو درست کرنانہیں چاہتے تو اِنہیں نہ تو زندگی گزارنے کا طریقہ آتاہے اور نہ ہی ایسے حکمران ،حکمرانی کرناجانتے ہیںوہ کہتاہے کہ ایسے لوگوں کو اطاعت کرنے کا ڈھنگ سیکھ لینا چاہئے تو ممکن ہے کہ ایسے لوگوں کا گھر، محلہ، معاشرہ ، ملک اور دنیااِن کی اِس مثبت اور تعمیری تبدیلی سے گل وگلزار بن جائے۔
اوراِس کے ساتھ یہی ایک حقیقت ہے کہ جب دنیا کے کسی معاشرے میں بسنے والا کوئی انسان اپنے اندر پائی جانے والی منفی حقیقتوں کو جاننے سے عاری ہو تو پھر اِسے زمین پر اکڑ کر چلنے اور اپنے وجود سے دنیا کو جہنم بنانے کا کو ئی حق نہیںیقینا ایسا انسان زمین پر ایک بوجھ اور بداخلاقی کا ایک ایسا گنداانبار ہے جس کے وجود سے دنیا میں قدم قدم پر فتنہ فساد اور برائیاں جنم لیتی رہتی ہیں۔اِدھر جس کی مثال میں امریکا جیسے اُس ملک سے دیناچاہوں گاکہ جو آج خود کو بڑاتہذیب یافتہ اور انسانیت کے حقوق اور تحفظ کا بڑا علمبردار بناپھرتاہے مگر اِس کے اِس یکطرفہ نظرآنے والے رویوں کا دوسرارخ وہ ہے جو اِس نے اپنے یہاں نائن الیون کو پیش آنے والے ایک خودساختہ ڈرامے کے بعد اُمتِ مسلمہ کے خلاف روارکھ کر اِس میں اپنے لئے پہلے سے موجود نفرت کی آگ کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
امر واقع یہ ہے کہ آج دنیا میں بسنے والا کوئی بھی مسلمان ہو وہ اِس سے قطعاََ انکار نہیں کرسکتاکہ امریکا نے نائن الیون کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں سے متعلق اپنے ظالمانہ رویوں سے اِن کے دلوں میں نفرت کی جو آگ بھر دی ہے وہ اَب یوں اتنی جلدی ٹھنڈی نہیں ہوسکتی کیوں کہ اَب اِن امریکی مظالم پر خاموشی اختیار کرنے والی اُمت مسلمہ کو بیدار ہونے اور دنیا سے امریکا کی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے اِسے متحد اور منظم ہونے کی اشد ضرورت ہے تاکہ مسلم امہ اپنے اتحاد اور جذبے سے سرشار ہوکر اِ س صدی کی فیصلہ کن صلیبی جنگ کے بعد ہی اپنی فتح وکامرانی کی صُورت میں اپنے دلوں میں لگی امریکا سے نفرت کی یہ آگ ٹھنڈی کرسکے گی۔ اور پھر یوں مسلم امہ اپنے اتحاد اور جذبے سے ہی امریکا کو شکست دے کر اِس کا گھمنڈ خاک و خون میں ملادے گی۔اِس سے بیشتر امریکا کو چاہئے کہ وہ اپنی غلطیوں کا ازاکہ اُمت مسلمہ سے معافی مانگ کرے۔ورنہ اپنے اِس انجام ہو پہنچنے کے لئے تیار ہوجائے جس کا میں پچھلی سطور میں ذکرکرچکاہوں۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved