اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-23

آہ !کراچی کی لاچارپولیس
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
آہ !کراچی کی لاچارپولیس.....؟اورکراچی میں ٹارگٹ کلنگ کی نئی لہر...؟
سی سی پی او کراچی کی صاف گوئی......!!!! ٹارگٹ کلنگ روکنے میں کوئی کامیابی نہیں ملی کیوں.......؟

اپنے حکمرانو،سیاستدانوںاور عوام کو ہر حال میں تحفظ فراہم کرنے والے فورسرزکے اداروں کی بے حسی اور لاچارگی دیکھ کراورملک کے موجودہ حالات اور معاشرے میں ہونے والی ناانصافیوں اورسرزمینِ پاکستان پر روزبروز انسانوں کے ہاتھوں انسانوں کے ہونے والے قتل کے واقعات کے بعد جب بھی میںاپنے اِردگرد کے ماحول کا بغورجائزہ لے رہاہوتاہوں تو کبھی کبھی بڑی شدت سے یہ احساس ہونے لگتاہے کہ ہم کس زمانے اور معاشرے میں رہ رہے ہیں جہاں انسانی اقدار کااوپر سے نیچے تک کوئی وجود ہی نہیں ہے نہ قانون ہے نہ قاعدہ اور نہ ہی کوئی ایسا ضابطہ اخلاق ہے جس کے سہارے لوگوں کو زندگی گزارنے کا کوئی سلیقہ ہو۔پھر دل و دماغ میںیکدم سے بہت سارے ایسے خیالات آمڈ آتے ہیں کہ بے کار ہے وہ انسان جس میں انسانیت نہ ہواور جس شخص میں انسانیت نہیں اِس کا کوئی مذہب نہیںاور اِسی طرح یہ بھی کہ انسانی رشتے صرف خون کے رشتوں تک محدود نہیں ہوتے اور آج کے اِس پُرآشوب دورمیںجہاں ہر انسان بے بس اور لاچار ہے ہر انسان کا فرض ہے کہ وہ انسانیت سے تعلق رکھتاہواور پھر خیال آتاہے کہ یہ کتنا اچھاہوجائے کہ جب خدانے ہمیں انسان کی شکل میں پیداکیاہے تو کیوں نہ ہم انسان بن جائیںکیونکہ یہ ایک اٹل حقیقت ہے اور ہر دور سے یہی ہوتا چلاآیا ہے کہ انسان کا انسان بن جانا اِس کی فتح ہے۔
مگر پھر اگلے ہی لمحے کوئی ایسی سنسی خیزخبر سماعت سے ٹکراتی ہے کہ ملک کے فلاں علاقے میں ہونے والی دہشت گردی سے اتنے معصوم انسان ہلاک ہوگئے تو مایوسیوں کے بادل مجھے اپنے سائے میں لے لیتے ہیں اور میں یہ سوچتارہ جاتاہوں کہ شائد ہم خود بھی کسی مثبت اور تعمیری راہ پر چلناہی نہیں چاہتے تب ہی تو چند ڈالروں کے عوض کسی نہ کسی ملک دشمن کے آلہ ¿ کار بندکر ہم کبھی ٹارگٹ کلنگ سے اور کبھی اپنے ہی جسموں پر بم باندھ کر انسانیت کا خون کر کے وہ کچھ کرگزرتے ہیں کہ جس سے انسانیت بھی لرز اٹھتی ہے۔
آہ! آج بڑے افسوس کے ساتھ مجھے یہ تحریر کرناپڑرہاہے کہ پاکستان کے صنعتی اور تجارتی شہر اور موجودہ صدی میںدنیا کے بارہویں انٹرنیشنل سٹی کا درجہ رکھنے والے شہر کراچی کی زمین کا ایک ایک زرہ آج ایک بار پھرٹارگٹ کلنک کے باعث موت کی وادی میں پہنچنے والے معصوم اور نہتے انسانوں کے بہنے والے خون سے تر ہے جن کی آہ وفغان سے نہ صرف شہر کراچی کے درودیوارہی لرز رہے ہیں بلکہ اِس شہر میں بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے پورا ملک ہی غم و غصے میں مبتلا ہو کر نڈھال ہے ۔
اور اِس کے ساتھ ہی اِس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ملک دشمن قوتیں بالعموم پورے ملک میںدہشت گردی کی کارروائیاں کرکے اور بالخصوص شہرکراچی میں سیاسی، مذہبی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے کارکنان سمیت ڈاکٹرز اور عام شہریوں کو ٹارگٹ کلنگ کرکے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے اپنے ایجنڈے پر عمل پیراہیں جس میں اب تک ایک محتاط اندازے کے مطابق ہزاروں نہتے پاکستانی ہلاک وزخمی ہوچکے ہیں ۔
اِدھراگر ہم گزشتہ چھ ماہ سے صرف کراچی میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا جائزہ لیں تو یہ بات سامنے آجاتی ہے کہ اِس عرصے میں2500کے قریب نہتے انسان صرف اِس بنیاد پر موت کے گھات اتار دیئے گئے ہیں کہ اُن میں سے زیادہ تر کا تعلق کسی نہ کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تھا اور اِن میں وہ معصوم افراد بھی شامل ہیں جن کا تعلق نہ تو کسی سیاسی اور مذہبی جماعت سے تھا اور نہ ہی وہ اِن کے ہمدرد تھے اِن کا قتل محض شہر میں دہشت پھیلانے اور اِس شہر کو مفلوج کرنے کے لئے کیاگیاتھااور اِن سطور کے تحریر کرنے تک اطلاعات یہ ہیں کہ ابھی تک شہر میں قاتلوں کا راج ہے اور انسانیت اِن کے ہاتھوں میں کھلونا بن کر رہ گئی ہے اور آج بھی یہ شہر کی سڑکوں ، گلی کوچوں اور محلوں میں دندناتے پھر رہے ہیںاوراِن کے سامنے عوام کو اِن سے تحفظ فراہم کرنے والے ادارے بے بس اور لاچار بن کر رہ گئے ہیں اور یوں اِن دہشت گردوں اور شیطان کے چیلوں اور انسانیت کے دشمنوں نے اپنی بندوق سے شعلہ اگلتی گولی سے کئی معصوم انسانوں کے جسموں کو چھلنی کرکے اِنہیںٹارگٹ کلنگ کر کے اِنہیںقبر وں میں اتارنے کا سامان کر دیاہے۔ اوریوں یہ بیچارے ہلاک شدگان اپنے کنبوں کی ذمہ داریوں کا بوجھ دنیامیں پھینک کر اپنی قبروں میں جاسوئے ہیں اور اِنہیںاِس منزل تک پہنچانے والے شیطان کے دوست اور انسانیت کے دشمن قانون کی دھجیاں بکھیر تے ہوئے آزادی سے ہمارے اردگرد گدوں کی طرح منڈلارہے ہیں ۔اِنہیں کوئی پکڑنے والا نہیں ہے جس کا یہ فائد ہ اٹھاتے ہوئے پھر کچھ عرصہ بعد کئی معصوم انسانوں کی ٹارگٹ کلنگ کرکے اِنہیں ملکِ عدم پہنچادیں گے۔
جب اِس منظر اور پس منظر میںاِس شہر میں انسانو ں کے خون کے پیاسے دندناتے دندروں کولگام دینے والے ادارے محکمہ ¿ پولیس کے جب ایک اعلیٰ عہدےدار سی سی پی اُوکراچی وسیم احمدسے صحافیوں نے اِن سے سوال اور استفسار کیا تو اُنہوں نے انتہائی لاچارگی اور بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے اِس کا جواب کچھ یوں دیاکہ یہ حقیقت ہے کہ کراچی پولیس نے دیگر جرائم پر تو کافی حد تک قابو پالیا ہے مگر یہ بھی ایک کھلی حقیقت ہے کہ آج شہر میں بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات روکنے میں پولیس کو کوئی خاص کامیابی نہیں ملی ہے جس کی اُنہوں نے صاف گوئی کا سہارالیتے ہوئے یہ وجہ بتائی کہ نفری میں کمی اور وسائل کی عدم دستیابی ہے تاہم اُنہوں نے یہ بھی واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہاکہ پولیس پر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث عناصر کی گرفتاری سے متعلق کسی قسم کا کوئی دباو ¿ نہیں ہے ہاں البتہ! اُنہوں نے انتہائی عاجزی اور انکساری سے اتنا ضرور کہا کہ عوام کو پولیس سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھنی چاہیں اور ایسے واقعات کی تفتیش کے حوالے سے پولیس کو وقت ملنا ضروری ہے تاکہ تفتیش صحیح رخ میں ہوسکے۔اگرچہ سی سی پی اُو کراچی وسیم احمدنے جتناکہاوہ بھی ایک حقیقت ہے مگر اِس کا کیا ....؟ کیاجائے جو دہشت گرد شہر میں ٹارگٹ کلنگ سے روزانہ دسیوںلوگوں کو موت کی نیدسُلارہے ہیں اِنہیں بھی تو آپ ہی کو لگام دنیاہے جناب .....اور اِس سے بھی جیساآپ نے فرمایا کہ پولیس کی بروقت کارروائیوں سے شہرمیںہونے والے دیگر جرائم میں بڑی حد تک کمی واقع ہوئی ہے کوئی انکار نہیں کرسکتا مگر کیا.....؟ہی اچھاہو کہ آپ اپنی اِسی قلیل نفری کے ساتھ کوئی کارنامہ ایسا انجام دے جائیں کہ شہر سے ٹارگٹ کلنگ کرنے والوں کانام و نشان مٹ جائے اور لوگ آپ کو بھی ہمیشہ یاد رکھیں کہ جناب محکمہ پولیس میں کوئی وسیم احمد نامی سی سی پی او ایسا بھی گزراتھا جس نے اپنی انتہائی کم نفری ہونے کے باوجود بھی شہر میں ہونے والے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کو کنٹرول کیا اور اِس میں ملوث عناصر کو گرفتار کرکے اِنہیں کیفرِ کردار تک پہنچایا ۔ ویسے جناب وسیم احمد صاحب! شہر کراچی کے لوگ ہی کیا....ساری دنیا بھی یہ بات اچھی طرح سے جانتی اور خوب سمجھتی ہے کہ اگر ہماری(پاکستانی )پولیس اپنے پر آجائے تو اچھے اچھوں کے چھکے چھڑانے میں بھی کوئی دیر نہیں کرتی مگر شرط اِس کے لئے صرف یہ ہے کہ اِسے اِس جانب سنجیدگی سے راغب ہونے کی مہلت دی جائے تو پھر دیکھیں کہ ہماری پولیس دہشت گردوں کا کیا حشر کرتی ہے۔اور شہر کو ٹارگٹ کلنگ کرنے والے انسانوں کے خون کے پیاسے بھیڑیوں سے کس طرح پاک کرتی ہے۔اورمجھے یہ بھی کہنے دیجئے! کہ دنیایہ بھی دیکھے گی کہ بالآخر انسانیت کی حریف قوتیں نامرا د ہوں گی اور انسان جیت جائے گا۔
مگر اُدھر دوسری طرف ایک سوال یہ بھی پیداہوتاہے کہ جب شہر کراچی کے حالات کو کنڑول کرنے کے لئے پاکستان رینجرز بھی اپنے فرائض اچھی طرح سے انجام دے رہی ہے تو پھر شہر کراچی میں آئے روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہونے ہی نہیں چاہئیں کیونکہ پاکستان رینجرز کے ہزاروں جوان رات دن اِس شہر کراچی میں کئی کئی کلو کی وزنی گنیں اپنے ہاتھوں میں تھامیں سڑکوں، بازاروں اور چوراہوں پر اپنے خصوصی اختیارات کے ساتھ اپنی ڈیوٹیاں دے رہے ہوتے ہیں تو پھر ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا ہوجانا آسانی سے سمجھ میںنہ آنے والا وہ سوال بن کر رہ گیاہے جس کا کوئی جواب آج شائد کسی کے بھی پاس نہ ہو.....؟؟؟؟کیونکہ جب بھی کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات ہوئے عوام کو تحفظ فراہم کرنے والے یہ ادارے کسی ایک بھی کللر(قاتل ) کو پکڑنے اور کسی بھی گینگ کا سراغ لگانے میں آج تک کامیاب نہ ہوسکے ....؟ اِس کی بھی کیا وجہ ہے یہ بھی ایک عام شہری کی سمجھ سے بالاتر ہے۔
مگر اِن تمام باتوں کا اگر واقعی کوئی حل ہے تو وہ یہ ہے کہ حکومت کراچی پولیس کی نفری میں فوری طور پر اضافہ کرے اور اِسے ایسے جدید ہتھیار سے لیس کرے جِسے دنیا کے دیگر ترقی یافتہ اور ترقی پزیرممالک کی پولیس جرائم پیشہ افراد کا قلع قمع کرنے کے لئے اپنے لئے استعمال کرتی ہے۔اور صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی خصوصی عرض ہے کہ وہ جب بھی کراچی آئیں تو خدارا اپنی سیکورٹی کے لئے ہزاروں پولیس والوں کو تعینات نہ کریں کیونکہ کراچی پولیس پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ اِس کی نفری میں کمی کی ایک وجہ وی وی آپیز کی سیکورٹی ہے جس کے باعث کراچی پولیس کی نفری میں کمی واقع ہوئی ہے اور پولیس کی یہی کمی عوام کو دہشت گردوں سے تحفظ فراہم کرنے میں اِس کی ناکامی اور بدنامی کا باعث بھی ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved