اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-25

مجرم ڈاکٹر عافیہ
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

امریکا کی ہٹ دھرمی معصوم ڈاکٹر عافیہ کو مجرم قراردیدیا ....؟

پاکستان میں امریکی قیدیوں پر تشددپر امریکا کی تشویش کیوں... ؟
کیادنیا میں صرف امریکی شہریوں کی ہی جانیں اہم ہیں....؟اور کوئی انسان اہم نہیں....؟
 
بالآخرامریکا میں اپنی بے گناہی کے باوجودکافی عرصے سے قید پاکستان کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے جنوری سے چلائے جانے والے کیس کا فیصلہ آہی گیا اور ایساہی فیصلہ سامنے آیاجس کا خدشہ بڑے دنوں سے پاکستان میں شدت کے ساتھ ظاہر کیا جارہاتھا اورساری پاکستانی قوم کو اِس بات کا بھی پورا یقین تھا کہ ظالم اور جھوٹی امریکی عدالت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو جھوٹے الزام میں فٹ کرنے کا پہلے ہی ارادہ کرچکی ہے اور وہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بے گنا ہی ثابت ہونے کے باوجود بھی اِن کو مجرم قرار دےدیگی اور امریکیوں نے ایسا ہی کیا جو پوری پاکستانی قوم امریکیوںسے متعلق پہلے ہی سوچ رہی تھی کہ امریکی پاکستان کی معصوم اور بے گناہ بیٹی کو نہیں چھوڑیں گے اور وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی بے گناہ اور معصوم ہے اُنہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے مگر پھر بھی ظالم امریکی ساری دنیا میں ہونے والی اپنی سُبکی کو چھپانے کے لئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اپنی عدالت سے ضرور سزادلوائیں گے ۔
اور گزشتہ دنوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف عام امریکی شہریوںپرمشتمل 12ارکان کی ایک جیوری نے امریکی عدالت میں چلائے جانے والے مقدمہ میں متفقہ فیصلہ سُناتے ہوئے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکیوں کو قتل کرنے کی کوشش میں مجرم قرار دیدیااور اِن بارہ عام امریکی شہریوں پر مشتمل ایک جیوری نے امریکی عدالت میں ایساکردکھایاکہ جس سے امریکی عدالت اور امریکیوں کی ہٹ دھرمی کھل کر ساری دنیا کے سامنے آگئی ہے کہ امریکی عدالت میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیںہے ۔یوں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف آنے والے فیصلے سے پوری پاکستانی قوم افسردہ ہوگئی ہے اور اِس میں امریکا کے خلاف شدید نفرت کی آگ بھڑک اُٹھی ہے۔اِس آگ کو اَب ٹھنڈاکرنا کسی کے بھی بس میں نہیں ہے۔کہ کوئی پاکستانی عوام میں امریکا کے خلاف پیداہونے والے اِن جذبات کو قابو کرسکے جو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے خلاف امریکی عدالت کے فیصلے کے برعکس پیداہوئے ہیں۔
اگرچہ یہ اور بات ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف اِس مختصر فیصلے کے بعد ابھی تفصیلی فیصلہ آنے کا انتظار ہے اور اِس کے بعد ایک اُمید یہ بھی ہے کہ اِن کی رہائی کے لئے ایک بار پھر اپیل دائر کی جائے گی جس سے اِن کی رہائی ممکن ہوسکے گی مگر پھر بھی امریکی جیوری کی عدالت میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی فوری رہائی کے لئے جو فیصلہ آیا اِس سے یہ بات تو اچھی طرح
سے واضح ہوگئی ہے کہ امریکی عدالتوں کی خودغرضی یہ ہے کہ یہ امریکی عدالتیں امریکاسمیت ساری دنیا میںمحض امریکی مفادات کے لئے کام کرتی ہیں اِنہیں اِنصاف سے کوئی غرض نہیں اِن عدالتوں کو تو صرف امریکی مفادات ہی عزیز ہیں اور کچھ نہیں .... اِس بنیاد پر میں یہ سمجھتاہوں کہ آج امریکاسمیت جہاں کہیں بھی امریکی عدالتیں قائم ہیں اور کام کررہی ہیں اِن امریکی عدالتوں کا وجود انسانی حقوق کے لئے شدید خطرہ ہے جو بے گناہوں پر فرد جرم عائدکرکے کھولی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کررہی ہیں ۔یہاں میراخیال یہ بھی ہے کہ ساری دنیا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف امریکی عدالت سے آنے والے اِس فیصلہ کے خلاف شدید احتجاج کیاجائے اور ساری دنیامیں امریکی مفادات کے لئے کام کرنے والی اِن امریکی عدالتوںکو فوری طور پر بندکرنے اور ختم کرنے کا مطالبہ کیا جائے تاکہ اِن امریکی مفادات کے لئے کام کرنے والی امریکی عدالتوں سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی جیسی بہت سی بے گناہ اور معصوم انسانی جان کو آئندہ بچایاجاسکے اِس طرح اِن امریکی عدالتوںکے خاتمے سے جہاںبالخصوص سینکڑوںبے گناہ مسلمانوں کا خون بہنے سے بھی بچ سکے گا تو وہیںہزاروں بے گناہ معصوم انسانی کو ذہنی کرب اور اذیت سے بھی نجات مل جائے گی۔
اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ امریکی فیڈرل کورٹ کی جیوری جو عام 12امریکی شہریوں پر مشتمل تھی اِس نے استغاثہ کی جانب سے جرم ثابت کرنے میں ناکامی کے باوجود بھی ڈاکٹرعافیہ صدیقی کو امریکی فوجی پر فائرنگ سمیت 7الزامات میں مجرم قراردے دیاہے یہاں افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ اِس جیوری نے یہ جانتے ہوئے بھی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی ہے پھر بھی دنیا بھر میں انصاف کا ڈھنڈوراپیٹنے والی امریکی عدالت میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کا مقدمہ سننے والی امریکی عدالتی جیوری نے یہ فیصلہ دیاہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پر تمام الزامات ثابت ہوگئے ہیںاور اِن کو مجرم قراردیاجاتاہے جس کے مطابق اِس فیصلے کی سزاجو 6مئی کو سنائی جائے اِس میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 60سال تک قید کی سزاہوسکتی ہے۔
اِس کے بعدپاکستان کی اِس بہاد اور غیور بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے امریکی عدالت سے اپنے خلاف اسرائیل سے آنے والے اِس مختصر فیصلے کوبڑے تحمل سے سننے کے بعداپنے ردِ عمل کا اظہار کچھ اِس طرح کرتے ہوئے کہاکہ میں امریکی عدالتی نظام کو نہیں مانتی یہ ناانصافی پر مبنی نظام ہے کیوں میں جانتی ہوں کہ میرے خلاف یہ فیصلہ اسرائیل سے آیاہے جبکہ اِدھر امریکی عدالت کے اِس جانبدارانہ اور خود غرضی پر مبنی فیصلہ آجانے کے بعد پاکستان میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے گھر پر صف ماتم بچھ گئی اور یہاں پاکستان میں موجود اِن کی والدہ نے کہاکہ اگر ڈاکٹر عافیہ صدیقی مجرم ہوتی تو سب سے پہلے میں اُسے سزادیتی اُنہوں نے کہاکہ میری بیٹی بے قصور ہے اُنہوں نے یہ بھی کہاکہ اَب امریکا کا زوال شروع ہوگیا ہے اور اَب ہم اپنی اور اِس قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے بھیک نہیں مانگیں گے جس کے بعد اِن کے گھر میں جمع لوگوں کی بڑی تعداد نے امریکاکے خلاف شدیدنعرے بازی کی۔جبکہ یہاںپاکستان میں موجود پاکستانیوں کی ایک بڑی اکثریت کا یہ بھی خیال ہے کہ امریکیوں سے جھولیاں بھربھر کرڈالرز بٹورنے والی پاکستانی حکومت کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے غیرسنجیدہ کوششوں سے بھی ڈاکٹر عافیہ کورہائی نہیں مل سکی ہے اور ایسا ہی کچھ خیال سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئر مین طلحہ محمود نے بھی ظاہر کیاہے کہ پاکستانی سفیر حسین حقانی نے سنجیدگی سے اپناکردار ادا نہیں کیا اِس لئے ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے خلاف فیصلہ پاکستان کی خارجہ پالیسی درست نہ ہونے کے باعث آیاہے اور اِس کے ساتھ ہی اِن کا بھی یہی کہناہے کہ کیس کی تمام گواہیاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں ہونے کے باوجود متنازع فیصلہ سنایاگیاہے جس سے امریکی جنوری نے اپنے یہاں انصاف کی دھجیاں بکھیر دی ہیں۔اِس ساری صورتِ حال کے بعد اَب یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ امریکیوں نے اپنے یہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حق میں آنے والی تمام گواہیوں کے برعکس ایک متنازع فیصلہ سناکر خود ہی امریکا کی بدنامی کا سامان اپنے ہاتھوں سے پیدا کرلیاہے اور اَب اِس فیصلے کے بعد امریکی کس منہ سے ساری دنیا میں انصاف کا ڈھنڈورا پیٹں گے اور خود کو انصاف کا چیمپئین ظاہر کریں گے۔اور اِس سے ساتھ ہی ایک خبر یہ بھی ہے کہ اپنے یہاں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے خلاف فیصلہ سنانے والے امریکا کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نے حکومت پاکستان سے یہ کہاہے کہ ہم پاکستان میں زیرحراست اپنے پانچ (دہشت گردی کی نیت سے پاکستان میں گھسنے والے)شہریوں پر مبینہ تشدد کے معاملے پر رپورٹس کا جائزہ لے رہے ہیںاوراِس امریکی کا یہ بھی کہناہے کہ ہم پاکستان میں زیرحراست اپنے اِن پانچ دہشت گرد امریکی شہریوں کا معاملہ اسلام آباد میں اُٹھائیں گے کیوں کہ امریکا پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی حصے میں اپنے شہریوں پر ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کی ہر رپورٹ کو سنجیدگی سے لیتاہے اور ہم اپنے شہریوں پر مبینہ تشدد کے الزامات کے معاملے پر کسی بھی صورت میں اپنی امداد پر پلنے والے اور ہم سے اربوں ڈالرز قرض لے کر چلنے والے پاکستان جیسے ملک بات کرنے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
اَب میرا خیال یہ ہے کہ اِس خبر کے بعد یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہا کہ امریکا دنیا بھر میں اپنے شہریوں کا احترام کس طرح سے کرواتاہے کہ دنیاکاکوئی دوسرا ملک امریکیوں کو اپنے یہاں جرم ثابت ہونے پر بھی اپنے قانون کے مطابق امریکی شہریوں کو نہ تو قیدمیں رکھ سکتاہے اور نہ اِن پر فردجرم ثابت ہونے پر اِن کو اپنے قانون کے مطابق سزابھی نہیں دے سکتا یہ امریکا کی بدمعاشی نہیں ہے توپھراور کیاہے؟ کہ جب پانچ امریکی پاکستان میں دہشت گردی اور بم دھماکوںکی نیت سے میں داخل ہوں اور جب یہ رنگے ہاتھوں پاکستانی پولیس کے ہاتھوں پکڑے جائیں تو امریکا اِن کی بے گناہی ثابت کرے اور اِنہیں قید میں رکھنے پر بھی ڈوگ کی طرح چیختاپھرے کہ میرے شہریوں کے ساتھ پاکستان میں ظلم ہورہاہے حالانکہ وہ امریکی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ دہشت گرد بھی ہیں ایسے ہی خطرناک دہشت گرد جن کے خلاف امریکا پاکستان کو اپنے ساتھ ملاکر جنگ کررہا جب ایسے ہی دہشت گردوں کو پاکستان نے اپنی زمین پر پکڑ اہے تو امریکا انہیں بے قصور تصور کررہاہے جب کہ یہ پکے تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں جو باقاعدہ ایک دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے تحت پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور اِن سے وہ تمام خطرناک اشیا بھی برآمد ہوئی تھی جو دہشت گردی کے لئے استعمال کی لازمی جز تصور کی جاتی ہیں ۔اِنہیں تو امریکابے گناہ منوانے اورثابت کے لئے لاکھ جتن کررہاہے ۔جبکہ پاکستان کی معصوم بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے کچھ بھی نہیں کیاہے تو امریکا نے اپنی عدالت سے اِن کے خلاف اپنی مرضی کا فیصلہ دلواکراِن کی رہائی رکوائی دی ہے اور اِس کے بعد اَب یہ بات حکومت پاکستان اور ساری پاکستانی قوم کے بچے بچے کو سوچناچاہئے کہ امریکا نے پاکستان سے دوستی محض اپنی خودغرضی اور مفادات کے لئے قائم کررکھی ہے اِس لئے ضروری ہے کہ ہمارے حکمران امریکی خودغرضی اور مفادات کے لئے کام کرنے کے بجائے اِس سے دوستی ختم کرکے اور پیروں پر خو د کھڑاہونے کی کوشش کریں۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved