اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-07-26

بم دھماکے اور معصوم پاکستانیوں کے لاشیں
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
امریکا کیسا شکاری ہے........؟
بم دھماکے اور معصوم پاکستانیوں کے لاشیں اور حکمران
:
ایک حکایت ہے کہ ایک شکاری پرندوں کو ذبح کررہاتھا اور ساتھ ہی اُن کوتڑپتے دیکھ کر روبھی رہاتھا ۔دور ایک درخت کی شاخ پر بیٹھا ایک پرندہ اپنے ساتھی پرندے سے کہنے لگا یہ شکاری بہت رحم دل ہے ۔دوسرے پرندے نے جب اِس کی یہ بات سنی تو بڑی حیرانگی سے اِس کی جانب گھورکردیکھا اور بولا مجھے تو تم پاگل لگ رہے ہو....اُس نے کہاارے بیوقوف! اِس کے آنسووں کونہ دیکھ اُس کے ہاتھ کو دیکھ کہ یہ کس قدرتیزی سے ہم جیسے معصوموں کی کمزورگردنوں پر چھری پھیر رہاہے۔اور اپنے ہاتھ اِن کے خون سے رنگ کر اپنامنہ پیچھے کر کے مسکرا(جشن بنا)رہاہے۔
اور آج ہمارے حکمرانوں ،سیاستدانوںاور قوم کو بھی اُس دوسرے پرندے کی کہی ہوئی یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ شکاری کو روتا مت دیکھیں بلکہ اِس کے ہاتھ میں پکڑی گئی چھری اور اُس چھری کے کام(ملک میں ہونے والے بم دھماکے،خودکش حملوں) کو دیکھیںجس سے وہ تیزی سے پرندوں (ہم پاکستانیوں)کی گردنیں کاٹنے کاکام لے رہاہے۔
یعنی پاکستان میں معصوم اور نہتے انسانوں کی گردنوں پر بیدردی سے چھری پھیر کر انہیں موت کی وادی میں دھکیلنے والا اُس شکاری کے روپ میں امریکا ہے جو ایک طرف تو یہ ظاہرکررہاہے کہ وہ پاکستان کا استحکام چاہتاہے اور اِسے مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لئے وقتاََ فوقتاََ اربوں ڈالرز کی امداد اورانتہائی آسان اقساط پر قرضے بھی مہیاکرتارہتاہے مگردوسری طرف درحقیقت اِس کی اِن تمام ہمدردیوں کے منظر اور پس منظر میں اِس کایہ ایک ہی مفاد وابستہ ہے کہ پاکستانی حکمران اور عوام اِس کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اِس کے آلہ کار بننے رہیںاور اِس کے ڈالرز کی مد میں ملنے والی امداد اوراِس کے دیئے گئے قرضوں کے بدلے میںیہ اپنی آنکھیں اور زبان بند رکھیں اوربس....اور اِسے اپنی ہی سرزمین(پاکستان) پر وہ کچھ کرنے دیںجو وہ چاہتاہے۔اور وہ یہ چاہتاہے کہ وہ بھارت، اسرائیل اور افغانستان کے ساتھ مل کرپاکستان کے علاقوں میں دہشت گردوں کی تلاش کے بہانے اِس کے ہی شہریوں کو ڈرون حملوں اور بم دھماکوں اور خود کش حملوں سے مارتارہے اور پاکستان میں استحکام کے نام پر عدم استحکام پیداکرتارہے۔
یہی سچ ہے کہ نائن الیون کو امریکامیںایک دہشت گردی کا سانحہ کیا پیش آگیاگویا کہ تب ہی سے اِس دہشت گردِ اعظم امریکا نے اپنے یہاں ہونے والی اِس دہشت گردی کا ذمہ دار پاکستان کو گردانا اور اِسی کو بنیاد بناکر اِس نے اپنا بدلہ لینے کے خاطرپاکستانی حکمرانوں کو طرح طرح کی لالچ دے کر( جن کا تذکرہ میں مندرجہ بالا سطور میں بھی کرچکاہوں)اِس نے پاکستان میں بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا ایک ایسانہ رکنے والا سلسلہ شروع کردیا ہے کہ جو اِن سطور کے رقم کرنے تک جاری ہے جس کی وجہ سے آج پاکستانی قوم پر موت کے سائے ہر وقت منڈلا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ہر فرد خود کوعدم تحفظ کا شکار محسوس کرنے لگاہے اور اِن بم دھماکوںاور خودکش حملوںکی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق اَب تک ہزاروںمعصوم پاکستانی ہلاک ( شہید) اور زخمی ہوچکے ہیں اورملک کی اِس بے یقینی کی صورتِحال میںعوام کو توکیا حکمرانوں کوبھی خود یہ نہیں معلوم کہ بم دھماکوں اور خودکش حملوں کا یہ گھناونا سلسلہ کدھر جاکر رکے گا ؟اور کیسے رُکے گا؟
یہ سوچ کر آج پاکستان کے سترہ کروڑ عوام کے کلیجے پھٹے جارہے ہیں۔اورہر محبِ وطن پاکستانی کا دل خون کے آنسوں رورہاہے ۔اوراِس کے ساتھ ہی ملک میں پیداہونے والی دہشت گردی کی آڑ میں درندگی کی اِن سفاکانہ کارروائیوں میں روز افزوں ہونے والے اضافے کی شدت کا احساس اور اِس کی وجہ سے عوام پر گزرنے والی دہنی اور جسمانی اذیت کا اندازہ اِس بھی لگایاجاسکتاہے کہ اِن لمحات میں ہر فرد نفسیاتی مریض بن کررہ گیاہے کیوں کہ قوم پرخودکش حملوں اور بم دھماکوںکے خوف کا یہ عالم ہے کہ اِس کے تمام معاملات زندگی ٹھپ ہوکررہ گئے ہیں اوراِس کی ایک خاص وجہ یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ابھی دہشت گردوں کی ایک سفاکانہ کارروائی سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کے غم سے قوم سنبھلنے بھی نہیں پاتی کہ دہشت گردوں کی دوسری کارروائی کی اندہولناک خبر آن دھمکتی ہے یعنی کہ ابھی قوم کے صدمات کے زخم مُندمل بھی نہیں ہونے پاتے کہ( امریکا، بھارت، اسرائیل اور افغانستان کے) کرائے کے قاتل اپنی دوسری ناپاک اور گھناونی کارروائی سے بہت سے معصوم پاکستانیوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں اور اِس طرح پاکستانی قوم کو اِن اسلام اور پاکستان دشمن عناصر کی
جانب سے ملنے والے غم کے زخم بھرنے کے نام ہی نہیں لے رہے ہیں۔اوریوںاِس انتہائی گھمبیر اور نازک صورت حال میں پاکستان کے دوست نما دشمن امریکااور اِس کے حواریوںکی جانب سے ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی نئی لہر نے پوری پاکستانی قوم کو ایک کڑے امتحان سے دوچار کردیاہے۔
اِس پس منظر میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستانی حکمران اور اپوزیشن کے رہنمااپنے اقتدار اور اپنے سیاسی کیریئر کو بچانے کے لئے کسی حیل حجت اورکسی مصلحت کا شکار ہوئے بغیر کھل کر اپنے تحفظات کا اظہار کردیںکہ وطن عزیز میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے امریکہ ، بھارت، اسرائیل اور افغانستان ہی ملوث ہیں۔جن کا ایک طرف تو مقصدپاکستان سے اپنے سیاسی اور علاقائی رابطے استوار کرنے کا ڈھونگ ہے تو دوسری طرف یہ پاکستان اور اسلام دشمن گروپ(امریکا، بھارت، اسرائیل اورافغانستان) پاکستان میںاپنی خفیہ ایجینسیوں کے ایجنٹوںاور پاکستان کے اُن باغیوںسے جو اپنی انتہاپسندی کی وجہ سے آج پاکستان کے دشمن بن گئے ہیں اورپاکستان میں موجود کرمنلزعناصر کوبھی خریدکراوراِن کی ہرطرح سے مددکرکے بھی اِن سے یہ دہشت گردی کا کام لے رہاہے۔
لہذا اَب حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ حکومت عوام کے ساتھ مل کر اپنے دوست نما دشمنوں پر یہ حقائق بھی آشکارہ کردے کہ پاکستان میںہونے والی دہشت گردی میں ہماری مددکرنے والا دوست امریکا اور اِس کے حواری بھارت، اسرائیل اور افغانستان اپنے اپنے عزائم کی تکمیل کے خاطر متحرک ہیں اوراِس کے ساتھ ہی حکمران اِن پر یہ بھی باور کردیں کہ اَب حکومتِ پاکستان اور پاکستانی عوام اِن کی اِس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دی گی۔ کیوں کہ آج پاکستانی قوم اور حکومت جاگ چکی ہے۔اِس لئے آج کے بعد سے ہمارا امریکا اور اِس کے حواریوں سے دوستانہ رویہ اور مراسم ختم اور اَب ہم بھی اِن کے ہر رویئے کا جواب اُسی طرح سے دیں گے جیسارویہ اور جیسی زبان یہ ہمارے لئے استعمال کریں گے۔کیوںکہ اَب پاکستانیوں کے کاندھے آئے روز اپنے پیاروں کی میتوں کو کاندھ دے دے کر تھک چکے ہیں اور آنکھیںاِن کے غموں میں آنسوں بہابہاکر خشک ہوچکی ہیں۔اوراَب وقت آگیاہے کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دیاجائے۔اور امریکا، بھارت، اسرائیل اور افغانستان کی پاکستان میں کی جانے والے دہشت گردی کو دنیا کے سامنے عیاں کیاجائے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved