اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-08

یہ بات زیب نہیں دیتی!!اورکیایہ سب کچھ....ٹھیک ہے؟؟؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
پاکستان کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا .... گھومنٹو صدر کوبرطانیہ کا دورہ منسوخ کردنیاچاہئے
اُمت مسلمہ بیدار ہوجائے11ستمبر کو ایک امریکی دہشت گرد عیسائی پادری نے قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کا اعلان کیاہے

آج پاکستان کو تاریخ کے جس بدترین سیلاب کا سامناہے اقوام متحدہ کے مطابق اِس سے10لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں اور اِن حالیہ مون سون بارشوں کے باعث اَب تک ہلاک ہونے والے انسانوں کا اندازہ نہیں لگایاجاسکتا سوائے یہ کہنے کے کہ اِن بارشوں اور سیلابوں سے اَب تک بے شمار انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں اورپورا پاکستان اپنے پیاروں کی اِس ناگہانی ہلاکت پر اِن کے جدائی کے غم سے نڈھال ہے توکیااِس منظر اور پس منظر میںآپ نے یہ سوچا کہ یہ زیب دیتاہے کہ......؟؟؟ ایسے میں ہمارے صدرمملکت جنابِ محترم عزت مآب آصف علی زرداری کو برطانیہ کے دورے پر جانے کی کیا ضرورت ہے......؟؟؟جبکہ صدرِمملکت آصف علی زرداری کے اِ س دورہ ¿ برطانیہ و فرانس سے متعلق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات قمر زماں کائرہ کا کہنا ہے کہ صدر زرداری اپنے دورہ فرانس میں فرانسیسی صدر اور بعد ازاں برطانیہ کے دورہ کے دوران وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سے بھی ملاقات کریں گے۔
یہاں میراخیال یہ ہے کہ کیاصدرمملکت آصف علی زرداری برطانیہ کے اُس وزیراعظم ڈیوڈکیمروں( یا کینگروں )سے ملاقات کرنا اپنی خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیںکہ جس نے صرف ایک گپ بھارتی چائے پی کر پاکستان پر کھلم کھلاالزام لگاتے ہوئے یہ کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گردوں کی حمایت اورتعاون حاصل ہے اِس منافق اور شاطر ڈیوڈکیمروں کے ملک برطانیہ صدرمملکت آصف علی زداری کو اپنے ملک پاکستان کے سیلابی ریلوں کی نظر ہوتے عوام پرٹوٹتی قیامت ِ صغری ٰ کے حوالے چھوڑ کر ہرگزنہیں جاناچاہئے ....اوروہ عوام کو اِس مشکل گھڑی میں بے یارومددگار اور بے سروسامانی کے عالم میں چھوڑکر کیوں برطانیہ جارہے ہیں.....؟؟؟؟اور وہ بھی سرکاری خرچ پر.........؟؟؟؟اِن حالات میںجب قوم مرے جارہی ہے تو ایسے میں شائدصدر اپنی اتنی سی صفائی پیش کرنے کے لئے برطانیہ جارہے ہیں کہ ” مسٹر ڈیوڈکیمروں پاکستان کو کسی دہشت گرد کی نہ توکوئی حمایت حاصل ہے اور نہ تعاون .....“تو ایسے میں کیا ہی اچھا ہوتاکہ وہ سرکاری خزانے سے برطانیہ اتنا خرچہ بھاڑاکرکے جانے کے بجائے یہی بات صدد مملکت برطانوی وزیراعظم ڈیوڈکیمروں کو اپنی گرجدار آواز میں ٹیلی فون پر بھی اُسے تنبیہ کرتے ہوئے کہہ سکتے ہیںکہ”مسٹر ڈیوڈکیمرون اَب اگر تم نے دوبارہ پاکستان سے متعلق ایسا ویسا .....؟؟؟کیسا....؟؟اورکچھ کہاتو پھر اچھا نہیں ہوگا ....؟؟؟“اور صدر اتنا کہہ کرفوراََفون بندکردیں۔اتنی سی بات کہنے کے لئے صدر آصف علی زرداری کو بھلا برطانیہ جانے کی کیاضرورت پیش آئی کہ وہ فوراََ ہی برطانیہ روانہ ہورہے ہیں اور اپنا دورہ ¿برطانیہ منسوخ کرنے کو کسی بھی لحاظ سے تیار ہی نہیں ہیں۔
اور اُوپر سے حیرت کی بات تو یہ ہے کہ صدر مملکت کے ترجمان نے صدر زرداری کے دورہ برطانیہ سے متعلق بھاری اخراجات کے حوالے سے شائع شدہ خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے اِسے ملک اور قوم کے لئے قابلِ افسوسناک عمل کہتے ہوئے اِسے صدر کے فرانس اور برطانیہ کے اہم دوروں کو سبوتاژ کرنے کی گھناو ¿نی کوشش قرار دیاہے اور صدر کے پریس سیکریٹری نے یہ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے صدرمملکت کوعوامی دُکھ اور تکالیف کا جتنااحساس ہے شائد اتنا احساس پاکستان کی تاریخ میں اَب تک گزرنے والے کسی بھی صدر کو پاکستانی عوام کی تکالیف کا کبھی احساس رہاہو.....؟؟؟؟صدرکے ترجمان نے کہاکہ عوامی تکالیف اور دُکھ کا یہ صدر کا احساس ہی تو ہے کہ صدر کو اِس کی خودبڑی فکر ہے کہ صدرمملکت نے بار بار اِس بات کی تاکید کی ہے کہ اِن کے اِس غیر ملکی دورے کے دوران اخراجات کم سے کم رکھے جائیں اِسی لئے وہ اپنے اِس سرکاری دورے برطانیہ میں سرکاری وفد میں شامل ارکان کی تعداد محدودرکھنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

جبکہ صدراتی ترجمان کی جانب سے آنے والی اِس وضاحت کے بعد کہ صدر کایہ دورہ ¿ برطانیہ اور فرانس سرکاری ہے اِس پر پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹیری اطلاعات متحرمہ فوزیہ وہاب صاحبہ نے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ کسی کو صدر کے دورہ ¿ برطانیہ پر کوئی اعتراض نہیں ہوناچاہئے کیونکہ صدر کا برطانیہ کا دورہ سرکاری نہیں ہے بلکہ صدرمملکت آصف علی زرداری پاکستان پیپلز پارٹی برطانیہ کی خصوصی دعوت پر لندن جارہے ہیں جہاں اُن کے تمام قیام و طعام کا ذمہ پیپلزپارٹی برطانیہ کا ہے اور فوزیہ وہاب کا کہنا ہے کہ قومی خزانے سے اِس حوالے سے کو ئی خرچہ نہیں آئے گا۔ یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اَب عوام اِسے اِن لوگوں میں رابطے کا فقدان سمجھیں یا کچھ اور .....کہ ایک صدر کے دورہ ¿ برطانیہ کو سرکاری قرار دے کر ملک میں سیاسی بھونچال پیداکررہاہے تو دوسرا اِسی دورے کو صدر کا نجی دورہ قرار دے کر اِسے کوئی اور رنگ دینے کی کوشش میں لگاہواہے اور اَب عوام اِس مخمصے میں مبتلاہے کہ صدارتی ترجمان اور فوزیہ وہاب میں سے کون درست ہے اور کون نہیں.....
جبکہ دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈکیمرون کی جانب سے پاکستان سے متعلق دہشت گردوں کی حمایت اور تعاون کے حوالے سے لگائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے صدرمملکت آصف علی زرداری سے کہاہے کہ وہ اِس معاملے پر پوری قوم کے احساسات وجذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے اپنے دورہ ¿ برطانیہ پر نظرثانی کریںاور اِسی طرح اپنی مسلسل جذبہ ¿حب الوطنی کے تحت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان نے صدرمملکت کے دورہ ¿ برطانیہ پرشدید تنقیدکرتے ہوئے کہاہے کہ خیبر پختونخواہ میں بدترین سیلاب قوم کے لئے امتحان کی گھڑی ہے صدر برطانیہ کا اپنایہ دورہ منسوخ کرکے اِس کی ساری رقم سیلاب زدگان پر خرچ کریں۔اِن ساری باتوں کے بعد اَب دیکھنا یہ ہے اِس کے بعد صدرمملکت آصف علی زرداری کیا فیصلہ کرتے ہیں کہ آیا وہ اپنا یہ برطانیہ کا دورہ کرتے ہیں یا اِسے منسوخ کرکے عوام میں پائے جانے والے اِس تاثر کوختم کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں کہ صدر برطانیہ کادورہ سیرسپاٹے کرنے جارہے ہیں ناں کہ ملکی مفاد کے لئے اِنہیں اپنا یہ دورہ مقدم ہے۔
اوراِس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ حالیہ مون سون کی موسلادھارطوفانی بارشوں نے ملک کے دو صوبوںبالخصوص خیبر پختونخواہ اور بالعموم پنجاب میں سیلابی صورت اختیار کرکے یہاں بری طرح سے تباہ مچادی ہے اور اِسی طرح بلوچستان سمیت ملک بھر میں اِس سال مون سون میں ہونے والی دس فیصد زائد بارشوں نے سیلاب کی شکل اختیار کرکے اِس صوبہ بلوچستان میں بھی کئی دیہاتوں کو صفحہ ہستی سے مٹاڈالا ہے اور آج بھی اِس صوبے میں کئی ہزار افراد بے یارو مددگار اور بے سروسامانی کے عالم میں کھولے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں اوراَب تک اِن بارشوں اور سیلابوںسے ہونے والی تباہ کاریوں کا اندازہ اہلِ وطن اور ساری دنیااِس بات سے بھی باآسانی لگاسکتی ہے کہ صرف خیبر پختونخواہ سے آنے والی خبروں کے مطابق یہاں بارشوں اورسیلاب سے جان بحق ہونے والے افراد کی تعداد 800سے1000 ہے اور شائد ممکن ہو کہ اِس سے بھی زیادہ ہوابھی اِس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ یہ اعدادوشمار بالکل ٹھیک ہوں اورجیساکہ اَب بھی یہ کہا اور اِن خدشات کا بھی برملا اظہار کیا جارہاہے کہ اگربارشوں کا سلسلہ یوںہی جاری رہا جیسا کہ یہ اطلاعات آرہی ہیں کہ آئندہ چنددنوں میں پورے ملک میں مزید بارشیں ہونے کے امکانات ہیں تو عین ممکن ہے کہ اِن بارشوں اور سیلاب کی آنے والی شدت سے ہلاکتوں کی تعداداور نقصانات اِس سے بھی زیادہ بڑھنے کے امکانات ہیں۔
اور جبکہ ملک کے دیگر حصوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مون سون کی اِن بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد250سے280تک بتائی جا رہی ہیں اِن میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے یوںا ن بارشوں سے ہونے والے اتنی بڑی تعداد میں قیمتی انسانی جانوں کا ضیاع ہونا یقینا پاکستان جیسے کسی بھی غریب ملک کے عوام کے لئے کسی المیے سے کم نہیں ہے جہاںپہلے ہی سیکنڑوں معصوم انسان آئے روزکسی نہ کسی سیاسی اورزمینی حقائق کی پاداش میں کیڑے مکوڑوں کی طرح مر رہے ہیںتو وہیںاِس ملک میں بارشوں اور سیلاب سے کئی سو اور ہزاروں انسانوں کی ہلاکت ارباب اقتدار اور اختیار کے لئے بھی باعث تشویش اور حیرانگی ہوناچاہئے تھی مگر افسوس کہ اُنہوں نے دانستہ طور پر اپنے ملک میں بارشوں اور سیلاب سے اتنی بڑی تعداد میں معصوم انسانی جانوں کی ہلاکتوں پر ایک لفظ بھی افسوس کا اپنے منہ سے کہنا گوارا نہ کیا اوراَب تو اُلٹا سیر سپاٹے کے لئے برٍطانیہ جانے کا پروگرام بنارہے ہیںجبکہ اِن بارشوں اور سیلاب سے اربوں اور کھربوں کے ہونے والے ما لی نقصانات اُن انسانوں کی ہلاکتوں کے علاوہ ہیں جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہے جبکہ اِن بارشوں اور سیلابوں سے ہونے والے مالی نقصانات کو حکومت آج نہیں تو کل اِدھر اُدھر اپنا ہاتھ پاو ¿ں مار کراور رودھوکراپنے دوست اور دشمن ممالک سب سے امداد اور بھیک مانگ کر توپوراکرلے گی اور یہاں میراخیال یہ ہے کہ شائد اِسی مالی معاونت کے خاطرہمارے ملک کے صدر آصف علی زرداری آج پاکستان کو اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب کی تباہ کاریوں کے رحم وکرم پر چھوڑ کر اپنی عوام کو لاوارث اوربے یارومددگار اور کسمپرسی کے عالم میں چھوڑ کر برطانیہ کے کئی دن کے دورے پر نکلنے کو کھڑے ہیں۔ شائد وہ یہ سمجھ کر برطانیہ کے دورے پرجارہے ہیں کہ اِن بارشوں اور سیلابوں کی وجہ سے انسانوں کی ہلاکتوں کا جوواقعہ ملک میں رونماہوا ہے اِس کا ازالہ تو نہیں کیا جاسکتا مگر اُن مالی نقصانات کاجو اِن بارشوں اور سیلابوں سے ملک میں ہواہے اِن کا ازالہ اگرفوری طور پر نہ کیا گیا تو عین ممکن ہے کہ ملک کے حالات بہتر نہ ہوسکیں اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی ممکن ہو اور صدرمملکت یہ بھی سمجھتے ہوں کہ آج پاکستان کو اپنی تاریخ کے جس بدترین سیلاب کا سامنا ہے اِس کی تباہ کاریوں کو درست کرنے میں کئی دن ، کئی ہفتے ،کئی ماہ اور کئی سال بھی لگ سکتے ہیں سو اِس بنا پر ہمارے گھومٹو صدر اپناایک لمحہ ضیاع کئے بغیراپنے بظاہر مختصر وفد کے ساتھ برطانیہ اور فرانس کے سنہرے دورے پر امداد بٹورنے کی غرض سے نکل رہے ہیں۔
بہرحال !اِس دورے کے پیچھے کیا رازپوشیدہ ہے....؟اِس سے متعلق محض مفروضوں اور قیاس آرائیوں سے کوئی رائے قائم نہیں کی جاسکتی کہ صدر کا برطانیہ کا دورہ اِن کے لئے ضروری ہے ....؟یا ملک اور قوم کے بہتر مفادات کے لئے سودمندہے.....؟؟؟
اور اِس کے ساتھ ہی کیا یہ بھی حکمران جماعت کے وفاقی وزیرقانون بابر اعوان کو یہ زیب دیتاہے کہ وہ پنجاب کے حکمرانو!پر کھلم کھلایہ الزام لگائیں گے پنجاب کے حکمران سیلاب زدہ علاقوں میں فوٹو سیشن کروارہے ہیں(جب کہ بابر اعوان صاحب! قوم کو وہ منظر بھی یاد ہے کہ جب آپ ہی کی پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی گزشتہ بدقسمت طیارے کے حادثے پر ڈیزاسٹر واک کررہے تھے اور ہیلی کاپٹرمیں آلو چھولوں سے الفت اندوز ہورہے تھے وہ کیا تھا.....؟؟؟؟) اِس حکومتی وزیر کی جانب سے ایک ایسے وقت میں کہ جب ملک کا ہرفرد اپنے سیلاب زدہ بھائیوں کی مدد کے لئے اپنے تن من اور دھن سے تیار ہے اِن حالات اور جذبات میں ڈبوتی عوام کے حوصلے پست کرنے کے لئے کیا وزیرقانون بابر اعوان کو ایسا بیان دینا چاہئے تھا .....؟؟ ´کہ جس سے ملک میں سیاسی انتشار پیداہو اور سیلاب زدگان کی مدد کے تمہاری حکومت تو کچھ کرنہیں رہی ہے اور تم ایسے بیانات داغ کر یہ چاہتے ہوکہ کوئی دوسرا بھی اِن کی مدد نہ پہنچے .....!!!!جو نہایت ہی افسوس ناک امر ہے ! اور سب سیاسی کشمکش کا شکار ہوکر رہ جائیں اور سیلاب جیسی مصیبت میں مبتلا افراد بے یارومددگار ہوکر رہ جائیں یہ بات بھی عوام کو سوچنا چاہئے کہ کیا وفاقی وزیرقانون بابر اعوان کو ایسا بیان ایسے وقت میں دنیا زیب دیتاہے.....؟؟؟؟یہ بات سب کے سوچنے کی ہے....؟؟
جبکہ بات زیب دینے کی ہی چل پڑی ہے تو میں آخر میں اپنے قارئین کی توجہ اپنے ملکی عوامی اور سیاسی مسائل کی طرف سے ہٹاکرعیسائیت کے تعصب کی اِس انتہائی خطرناک اور قابلِ توجہ خبر کی طرف بھی مبذول کرانا چاہتا ہوںجو پچھلے دونوں ملک کے ایک کثرالاشاعت اخبار میں شائع ہوئی جو”امریکی د ریاست فلوریڈاکے ایک انتہاپسند اور مسلمانوں سے شدید تعصب رکھنے والے پادری ٹیری جونزسے متعلق ہے جس میں کہاگیا ہے کہ اِس پادری نے کھلم کھلااور ڈنکے کی چوٹ پہ 11ستمبر کو سانحہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی برسی کے پر قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے کااعلان کیاہے اور اِس کے ساتھ ہی خبر یہ بھی ہے کہ اِس پادری نے امریکی عوام سے بھی پرزور اپیل کی ہے کہ وہ بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اپنے جذبات کے اظہار کے لئے 11ستمبر کو”جلاو ¿گھیراو ¿دن“منانے کا اقدام کریںاور اِس کے ساتھ ہی اِس ناپاک عیسائی دہشت گردا ور خداکی زمین پر فساد برپاکرنے کی ناپاک سازش تیارکرنے اور دنیا کو صلیبی جنگ میں جھونکے والے اِس بدمعاش اور شیطان فطرت پادری نے اُمت مسلمہ پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اسلام غیر مسلموں کے قتل کا حکم دیتاہے اور ٹریڈورلڈ کا سانحہ مسلمانوں نے اپنے مذہبی احکامات کی تعمیل میں کیاہے ۔جب کہ میںاور آپ سمیت پوری مسلم امہ یہ بات اچھی طرح سے سمجھتی ہے کہ اِن کے اپنے ہی اعلیٰ تعلیم یافتہ استاذہ کے مطابق یہ سب کچھ عیسائیت اور یہودیت کی اپنی کارستانی ہے جس کو جواز بناکر اِن بدمعاشوں نے مسلمانوں کو تباہ کرنے کی ناپاک سازش تیارکی ہے۔اَب امت مسلمہ یہ بھی سوچے کہ ایسے وقت میں کہ جب مسلمانوں کی جانب سے مسلسل عفوودرگزر کے مظاہرے کے باوجودپادری کے روپ میں عیسائی دہشت گرد اور معتصب پادری نے 11ستمبر کو قرآن کریم کی بے حرمتی کا پروگرام بناکر دنیا کو آگ اور خون میں جھونکے کی تیار کرلی ہے تواَب اِس پادری کی اِس حرکت کو روکنے کے لئے امت مسلمہ کا احتجاج کرنا حق بجانب ہوگا۔کہ عالم اسلام اِس عیسائی دہشت گرد کے خلاف اٹھ کھڑاہواور امریکا کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کردے کیونکہ یہ امت مسلمہ کو زیب دیتاہے کہ وہ اِس پادری کے ہاتھوں قرآن کریم کی بے حرمتی ہونے سے قبل اِس کی حفاظت کے لئے امریکا سمیت پوری دنیا میںامریکا اوراِس پادری کے خلاف اپنا احتجاج جاری رکھیں اور قرآن کریم کو بے حرمتی سے بچائیں ۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved