اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-08

آہ!بدنصیب152مسافر...اور قوم کا جذبہ خدمت اورایک روزہ یوم سوگ
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
آہ!بدنصیب152مسافر...اور قوم کا جذبہ  خدمت اورایک روزہ یوم سوگ
حکومت ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے ریسکیو ٹیموںکی تربیت اور جدیدآلات کی کمی کوپوراکرے

آہ !بدھ 15شعبان المعظم 1431ھ 28جولائی 2010ءکی صبح 7بج کر50منٹ پرایک نجی فضائی کمپنی ائیر بلیو لائن کا طیارہ جس میں اِس کے اپنے عملے کے 6ارکان سمیت 152مسافر سوار تھے اِنہیں لے کریہ بدنصیب طیارہ کراچی کے قائد اعظم انٹرنیشنل ائیر پورٹ سے اسلام آباد کے روانہ ہوااور اِسے 9بج کر 30منٹ پر اسلام آباد کے بے نظیر بھٹو انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر لینڈ کرنا تھاتاہم اطلاعات یہ ہیں کہ یہ طیارہ اپنے وقت مقررہ سے چند منٹ قبل ہی مارگلہ کی پہاڑیوں کے چٹانو ں کے سلسلے کی کسی چٹان سے ٹکراکردامنِ کوہ کے قریب گہنے جنگل میںجاگرااور اِس میں آگ بھڑک اٹھی جس سے جہاز کے عملے سمیت 152افراد کی ہلاکت کا یہ قومی المناک واقعہ رونماہواجس کے بعد ملک بھر میں صفِ ماتم بجھ گئی اور آج بھی ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل اِس قومی سانحہ پر اداس ہے۔
اگرچہ وفاقی کابینہ نے اِس قومی سانحہ پر ایک روزہ یوم سوک منانے کا اعلان کرکے اِس سانحہ میں ہلاک ہونے والے افراد کے خاندانوں سے ملی یکجہتی کا اظہار کیا جِسے کسی ایسے موقع پر حکومت کی جانب سے کئے گئے اعلان کو ایک قابلِ ستائش امر ضرور قرار دیاجاسکتاہے جس میں حکومت نے خود عوام کے غم کا احساس اوراہلِ وطن سے اپنے جذبات کی ترجمانی کرتے ہوئے ملک میں ایک روزہ یوم سوگ کا اعلان کرکے ملی یکجہتی کا اظہارکیااور یہ ثابت کردیاکہ کسی بھی مصیبت کی گھڑی میں حکومت بھی اپنی عوام کے ساتھ ہے ۔
یہاں مجھے بشیر فاروق کا یہ شعر یاد آرہاہے ۔
لبوں پہ نغمہ ملّت نہیں تو کچھ بھی نہیں
دلوں میں جذبہ  خدمت نہیں تو کچھ بھی نہیں
ہزار لب پہ ترانے ہوں عشق و الفت کے
وطن سے عشق ومحبت نہیں تو کچھ بھی نہیں
بہرحال! یہ ہماری قوم کی ملی یکجہتی اور اتحاد ہی کا عمدہ اور تاریخ سازثمر ہی توہے کہ جب28جولائی کو 9بج کر22منٹ پر جیسے ہی نجی ائیر بلیو کے جہاز ائیر بس 320کومارگلہ کے پہاڑوں سے ٹکرانے کے بعد اِسے گرتے ہی یہ المناک حادثہ وفاقی دارالحکومت اور خیبر پختونخواہ کی سرحد پرپیش آیا اور جہاز کا ملبہ 4کلو میڑ کے ایریا میںپھیل گیاجس سے متعلق یہ بھی کہاجارہاہے کہ حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کا زیادہ ملبہ وفاقی دارالحکومت میں جاگراتوعینی شاہدین کے مطابق زخمیوں کی مدد کے لئے سب سے پہلے جائے حادثے پرقرب وجوار کے رہائشی افرادپہنچے اور اِن کا کہناتھا کہ جب یہ افراد یہاں پہنچے تو جائے حادثے پر اُس وقت تک حکومت کی جانب سے کوئی بھی ادارہ اور ریسکیو ٹیم یہاں نہیں پہنچی تھی اور اِس کے ساتھ ہی اِن لوگوں کا یہ بھی کہناتھا کہ جائے حادثہ قیامت صغریٰ کا منظر پیش کررہاتھا ہر طرف انسانی اعضاءبکھرے پڑے تھے اور حادثے کا شکار ہونے والے جہاز کے ملبے سے کچھ کچھ وقفے کے بعد آگ کے شعلے بلند ہورہے تھے جس کی وجہ سے اِنہیںکافی دشواری کا سامنہ رہااور پھر آہستہ آہستہ دوسرے قومی ادارے جن میں سب سے پہلے جائے حادثے پرآنے والی پاکستان نیوی کی ٹیم تھی جو سب سے پہلے پہنچی تھی اور اِس کے بعد پھر امدادکاموں کے لئے مدد کو پہنچنے والی پاک فوج کی ٹیم تھی جو جائے حادثے پر اپنے تین ہیلی کاپٹروں اور ایک انفنٹری بٹالین کے ساتھ پہنچی ۔
تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر بار کی طرح اِس بار بھی ہماری ریسکیو1122،شہری دفاع،ریسکیو15،اور سی ڈی اے جائے حادثے پر تاخیر سے پہنچنے والے ادارے اور ٹیمیں ثابت ہوئیں اِس حوالے سے یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اِن اداروں کی جانب سے منظم طریقے سے جائے حادثے پر ریسکیوآپریشن شروع کرنے میں دوگھنٹے لگ گئے تھے۔جس کی ایک وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ بارش ہورہی تھی اور دوسری بڑی وجہ یہ بتائی گئی کہ جس جگہہ جہاز کا ملبہ پڑاتھا وہ ایک کھائی تھی جہاں تک امدادی ٹیموں کو پہنچنا انتہائی دشوار گزار تھا جس کے لئے وہاں تک پہنچنے کے لئے اِنہیںکئی کئی گھنٹے لگ رہے تھے۔
اگرچہ اِس سے بھی انکار ممکن اور مشکل نہیں کہ حکومت نے بھی اِس ضمن میں اپنی معاونت کی مگر اِسی معاونت کا کیا فائدہ جو کئی گھنٹے گزرنے کے بعد کی جائے جب جائے حادثے پر پڑے زحمیوں کواپنی زندگی کی اُمید یکدم ختم ہوچکی ہو تو پھر کسی امدادی ٹیم کی کوئی ضرورت نہیں رہ جاتی......؟؟ کہ وہ کسی زحمی کی مدد کے لئے پہنچے بلکہ دنیا کے کسی بھی ملک میں کسی بھی حادثے کی صورت میں ریسکیو ٹیموں اور اداروں کا کام تو یہ ہوتاہے کہ وہ بروقت پہنچ کرزخمیوں کی مددکریں اور اگر خوش نصیبی سے کسی بھی زخمی میں اگرذرابھی امید کی کوئی کرن ہو تو یہ امدادی اور ریسکیو ٹیمیں اُس زخمی کو فوری طور پر اسپتال پہنچاکر اِس زخمی میں زندگی کی آس پیداکردیتی ہیں۔
جبکہ مجھے یہاں بڑے افسوس کے ساتھ یہ کہنے دیجئے !کہ ہمارے یہاں28جولائی 2010 کومارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرانے والے ائیر بلیو کے جہازائیر بس320جس کے کپتان62سالہ پرویز اقبال چوہدری تھے اور پرواز کے فرسٹ آفیسر منتجیب الدین تھے جیسے ہی اِس جہاز کو حادثہ پیش آیاہماری ریسکیو ٹیموں کو فوری طور پر جائے حادثے پر زخمیوں کی مدد کے لئے پہنچناچاہئے تھا مگر ہماری امدادی ٹیموں نے ایسا نہیں کیا ۔اگر یہ چند منٹوں میںہی جائے حادثے پر پہنچ جاتیں تو عین ممکن تھا کہ کسی ایک زخمی کو ہی بچایاجاسکتاتھا یوں امدادی کاموں میں دیر کے سبب جہاز میں سوار تمام کے تمام مسافر ہلاک تونہ ہوتے کوئی ایک تو بچ جاتا اور وہ یہ تو بتاسکتاتھا کہ جہاز میںآخری لمحات میں کیا ہوگیاتھا کہ یہ حادثہ رونماہوگیا۔اِس حادثے کے بعد تو ایسالگاکہ جیسے ہمارے ملک میں موجود ریسکیو ٹیمیں دنیاکے کسی بھی ملک کی ریسکیو اور امدادی ٹیم سے کوئی مقابلہ نہیں کرسکتیں کیونکہ اوّل میں تو ہمارے یہاں جو ریسکیوٹیمیں ہیں جنہیں حکومت بڑافعل اور متحرک سمجھتی ہے دراصل اِن میں ابھی بھی تربیتی اور تیکنیکی اعتبار سے بہت سی ایسی خامیاں موجود ہیں جن کی اِس کمی کو ہر صورت میں حکومت کو ہی دور کرنا ہے اور اِنہیں جدید آلات سے آراستہ کرنے کی بھی ذمہ داری حکومت کی ہی ہے جِسے حکومت کو ہر حال میں پوراکرناہوگا ورنہ اگر حکومت نے اپنی ریسکیو ٹمیوں کو دورجدید کے مطابق اِنہیں تربیت اور تیکنیکی مہارت سے ہم آہنگ نہ کیا اور اِنہیں جدید آلات سے لیس نہ کیاتو آئندہ بھی خدانخواستہ ملک میں ہونے والے کسی بھی چھوٹے /بڑے حادثے کی صورت میں ہماری یہ ریسکیوٹیمیں زخمیوں کو اسپتال پہنچانے والی ریسکیو ٹیمیں نہیں رہیں گئیں بلکہ گزشتہ دنوں مارگلہ کے پہاڑوں پر پیش آنے والے نجی ائیر لائن کے طیارے کے حادثے کے بعد صرف لاشیں نکانے اور ملبہ اٹھانے والی ریسکیو ٹیم کا اعزاز حاصل کرنے والی ہوکررہ جائیں گی۔
ہاںاِس موقع پر مجھے اِس جہاز میں سوار ہونے سے رہ جانے والے اُن 12مسافروں سے بھی کچھ کہناہے جوٹکٹ خریدنے کے باوجود بھی اِس بد نصیب طیارے میں سوار نہ ہوسکے وہ خوش نصیب تو ضرور ہیں مگر وہ اِ س اپنی خوش نصیبی پر اِترانے اور غرور و گھمنڈکرنے کے بجائے یہ ضرور سوچیں کہ اللہ تعالیٰ نے اِنہیں اپنے اعمال درست کرنے اور دنیا میں اِنسانوں کی خدمت کرنے اور حقوق اللہ اور حقوق العباد اچھی طرح سے اداکرنے کا ایک اور سنہرا موقع فراہم کردیاہے اور جو اِس جہاز کے حادثے میں ہلاک ہوگئے وہ آج تم سے اورہم سے اچھی جگہہ پر ہیں اور ہمیں ہر حال میں اپنی موت کو ضرور یاد رکھناچاہئے کیونکہ ہم مسلمانوں کا ایمان ہے کہ ہر ذی شعور کو موت کا ذائقہ چکھناہے اِس سے انکار کرنے والا ایمان سے خراج ہے ۔



 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved