اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-04

فوزیہ وہاب صا حبہ کیاہمارے مرد واقعی!نالائق ہیں ......؟کیوں
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
ملک میں نئی بحث مرد لائق ہیں..... یا نالائق..... ؟ثابت کیجئے
ایک عورت کی خوش فہمی ...مرد نالائق اور عورت لائق ہے

یہ سچ ہے کہ عورت انسان اور فرشتوں کے درمیان ایک خوبصورت ترین مخلوق کانام ہے اور یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ کسی بھی سماج یامعاشرے کو مرد اور عورت دونوں ہی مل کر سر بلندکرتے ہیں بالکل اِسی طرح جس طرح کوئی پرندہ اپنے دونوں بازوو ¿ں کی بدولت پروازکرتاہے۔
تو پھر اِس لحاظ سے اِس انکشاف کا کیا.... کیاجائے ؟جو پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک اہم رہنما فوزیہ وہاب نے کیاہے جس کے بعد ملک کے مردوں میں ایک عجیب سے بے چینی پیداہوگئی ہے اور مردوں کا ایک بڑا طبقہ اِس مخمصے میں مبتلا ہوچکاہے کہ فوزیہ وہاب نے پاکستانی معاشرے میںمردوں کے کردار سے متعلق اتنی بڑی بات اتنی آسانی سے کیسے کہہ دی ہے.....؟کہ پاکستانی مردوں سے متعلق آج تک کوئی بھی اتنی بڑی بات نہیں کہہ سکا ہے اور یہ بات فوزیہ وہاب نے یوں کہہ دی کہ جیسے اِس کی کوئی اہمیت ہی نہیںہے جو بات یہ کہہ گئیں ہیںاور مردوں کی اہلیت کو چیلنچ کرگئیں ہیں ۔جس سے ملک میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔جبکہ یہاں میںیہ سمجھتاہوں کہ یہ ایک ایسی بحث ہوگی جو اپنے کسی منطقی انجام کو پہنچے بغیر کئی دنوں تک جاری رہنے کے بعد خودبخود ختم ہوجائے گی۔
بہر کیف !اِس لاحاصل بحث کا جو فوزیہ وہاب کے انکشاف کے بعد چھڑ چکی ہے اِس کاایک آسان سا جواب تو یہ ہے کہ اَب یہ فیصلہ ہمارے ملک کے مردوں کوہی کرناہے کہ کیا ہمارے ملک کے مرد واقعی نالائق ہیں....؟یا لائق .....یہ ثابت کرنااَب ہمارے اُن غیرت مند مردوں کا کام ہے کہ جنہوں نے عورت کی بقدری کی ہے اور اِس کے جائز حقوق بھی دیدہ دلیری سے غضب کئے ہیں اور.... کررہے ہیں اَب وہ اپنے قول اور فعل سے عورت کو اِس کے جائز حقوق دے کر یہ واضح کریں کے وہ واقعی لائق مرد ہیں کیوں کہ پاکستان کے مردوں کی نالائقی کایہ انکشاف پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنمافوزیہ وہاب نے جس طرح اور جس انداز سے کیا وہ وقت کیا تھا ؟اور اُس وقت کی کتنی اہمیت تھی شائد اِس کا اندازہ خود فوزیہ وہاب کو بھی نہیں تھا کہ وہ ایسے وقت میں کیاکہہ رہی ہیں ....؟کہ جب پاکستان سمیت عالمی سطح پرآٹھ فروری کو خواتین کا عالمی دن بنایاجارہاتھا تواِسی دن فوزیہ وہاب صاحبہ نے اِس حوالے سے ملک کے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں پاکستانی خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے برملاکہاکہ ہمارے معاشرے میں اگر مرد اتنے لائق ہوتے تو عورتین گھر سے باہر نکلتی ہی کیوں.....؟اور اِس کے علاوہ اُنہوں نے اِسی پروگرام میں اپنی بات کی توثیق کرتے ہوئے مزید یہ بھی کہاکہ اصل میں ہمارے ملک میں مرد نالائق ہیں اِس لئے عورتیں گھر سے باہر آئی ہیں اور اِن عورتوں کی کارکردگی کو دنیا بھر میں سراہاگیاہے جبکہ فوزیہ وہاب نے پاکستانی خواتین کا موازنہ یورپی معاشرے کی عورتوںسے کرتے ہوئے کہاکہ یورپی معاشرے نے اپنی خواتین کو وہ تمام حقوق دیئے ہیں جن کی وہ حقدار ہے اِس لحاظ سے یورپ کا خواتین کے حوالے سے نظام بہت اچھا ہے کیونکہ وہاں اِن کا معاشرہ عورت کو جو حق دیتاہے اُس پروہ عمل بھی کرتاہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے انتہائی افسردگی سے یہ بھی کہاکہ اسلام نے عورت کو بہت سے حقوق تو دیئے ہیں لیکن اِن پر عمل نہیں کیاجاتااور ایسے بہت سے الزامات فوزیہ وہاب صاحبہ!نے اِس ٹی وی میں مردوں پر لگائے جبکہ میراخیال یہ ہے کہ آج پاکستان جیسے پسماندہ اور خواندگی کی انتہائی نچلی سطح کو چھونے والے ملک میں عورت کو جو مقام اسلامی تعلیمات کی رو سے حاصل ہیں وہ آج بھی دنیا کے کسی بھی یورپی ملک کی عورت کو حاصل نہیں ہے اور اِس سے بڑھ کر اور کیا چاہئے...؟کہ ہماری عورت کو پاکستان جیسے ناخواندگی ملک میں پارلیمنٹ میں17فیصد نمائندگی حاصل ہے جو میں سمجھتا ہوں کہ آئندہ سالوں میں بتدریج اِس میں مزید اضافہ ہوگا اوریہ بھی ٹھیک ہے کہ یورپ میں عورت کو یہ حق 50حاصل ہے مگر ہماری عورت کو یہ بات بھی اچھی طرح سے ذہن نشین رکھنی چاہئے کہ یورپ کی عورت کو یہ حق یوں ہی یکدم سے نہیں مل گیا اُسے بھی یہاں تک پہنچنے کے لئے بےشمار مشکلات اور پریشانیوں کا سامنہ کرناپڑاہوگا تب کہیں جاکر اُسے پارلیمنٹ میں50فیصد کا حق حاصل ہوا ہے۔
یہاں میرااپنی پاکستانی عورتوں کے لیے ایک اچھا اور مفیدمشورہ یہ ہے کہ مردوں کے اِس معاشرے میں جہاں میں بھی ہوں تو وہیں آپ بھی ....مگرآپ لوگوں نے اپنے معاشرے کے ظالم وجابر اور فاسق مردوں سے اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے جس طرح یکسوئی اور خندہ پیشانی سے اَب تک جتنی بھی جدوجہد کی ہے وہ قابلِ تعریف اور لائق احترام ہے اور اِسی طرح اپنی اِس جدوجہد کو جاری رکھیں تو ضرور آپ لوگوں کا تناسب ہر شعبے میں مردوں کے برابر بھی ہوسکتاہے۔
بلکل اِسی طرح جس طرح آپ لوگوں کی یہ محنت اتنی تو رنگ لے آئی ہے کہ آج ہمارے ہی ملک میں ایک عورت وزیراعظم بھی رہی ہے، اسپیکر قومی اسمبلی بھی ہے تو وہیں دنیا نے یہ بھی دیکھاکہ ایک پاکستانی عورت دنیا کی تاریخ میں پہلی بار اسٹیٹ بینک کی گورنر بھی رہی ہے ۔میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ جب ملک کے اتنے اہم عہدوں پر ہماری عورت فائز رہ سکتی ہے تو پھر کیاضرورت ہے کہ ہمارے معاشرے کی عورت اِس غرور اور گھمنڈ میں مبتلا ہوکر یہ کہے کہ ہمارے معاشرے کے مرد نالائق ہے ۔تب ہی تو عورت گھر سے باہر نکلی ہے۔
تو فوزیہ وہاب صاحبہ! اِسی کوئی بات قطعاََ نہیں ہے کہ ہمارے معاشرے کے مرد نالائق ہیں جس کی وجہ سے آج عورت گھر سے باہر نکلی ہے بلکہ آج ہمارے معاشرے کی عورت بشمول آپ کو یہ کہناچاہئے تھاکہ ہمارے معاشرے کے مرد لائق ہیں اور یہ سمجھنے لگنے ہیں کہ عورت کو چار دیواری میں قید کرکے نہیں رکھاجاسکتا اور آج عورت کی عزت اور احترام کو اپنا مذہبی مریضہ سمجھتے ہوئے اِس کے تقدس اور احترام کرنا خودپر لازم رکھتے ہیں ۔
اور ہاں! آج ہمارے معاشرے میں جو عورت کو آزادی نصیب ہوئی ہے اِسے عورت کو دلوانے میں اِن ہی مردوں کا بڑاحصہ ہے جنہیں فوزیہ وہاب صاحبہ ! آپ نے نالائق قرار دے دیاہے ۔اِس موقع پر میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر آج یہ ہی نالائق مرد عورت کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں دیتے تو شائد عورت کبھی بھی باہر نہیں نکل سکتی تھی ۔
سو یہ بات آپ اور ایسی بہت سی خواتین مان جائیں کہ مردوں کے اِس معاشرے میں آج عورت کو جو بھی حق ملے ہیں اِن میں مجموعی طور پر مزید اضافہ تو ضرور ہوناچاہئے مگر اِس طرح عورت کو یہ اضافہ حاصل کبھی بھی نہیں ہوسکے گا کہ جس طرح آج کی یہ عورت مردوں کو ذلیل کرکے اپنے مزید حقوق حاصل کرناچاہ رہی ہے۔
بلکہ اِس کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہمارے معاشرے کی عورت خواہ اِس کا تعلق کسی بھی طبقے سے ہی کیوں نہ ہووہ مردوں کی کمزوری کو سمجھے اور اِن کو بہلاپھسلا کر آہستہ آہستہ اپنی منزل کی جانب گامزن رہے تو ٹھیک ہے ۔ورنہ اگر آج کی یہ عورت یہ سمجھتی ہے کہ وہ مردوں سے لڑ جھگڑ کر اپنے حقوق حاصل کرلے گی تو یہ اُس کی بڑی بھول ہوگی کیوں کہ مرد ہر لحاظ سے عورت کے مقابلے میںطاقت اور ذہانت میںاُس سے زیادہ ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved