اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-04

بیشک کوئی مائی کا لال پاکستان کا بال بھی بیکانہیں کرسکتا
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
 
فوزیہ وہاب پی پی پی کی ایک نڈر اور بےباک وزیر اطلاعات
پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دارراما،امریکی سی آئی اے، بلیک واٹر،اسرائیل اورافغانستان ہیں
:
یہ ایک حوصلہ افزااور قابل ِ ستایش بات ہے کہ جو پاکستان پیپلز پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات فوزیہ وہاب نے گزشتہ دنوں کراچی میںاین ایف سی ایوارڈ کی خوشی میں سندہ سیکریٹریٹ سے کراچی پریس کلب تک نکالی گئی ایک بڑی ریلی سے خطاب کے دوران انتہائی جوشیلے انداز سے ہوا میں اپنامکاہ لہراتے ہوئے کہی کہ تنقیدسے گھبرانے والے نہیں کوئی مائی کا لال حکومت کی میعاد ختم نہیں کرسکتا انہوں نے اِس موقع پرجس انداز اور جذبات سے یہ بات کہی شاید میں یہاں اُن کے اُس اندازوبیان کا صحیح طرح سے احاطہ تو نہ کرسکوں مگر اتنا بیان کرنا میں ضروری سمجھتاہوں کہ میرے خیال سے اُنہوں نے جو کہااور جتناکہ اِس سے وہاں موجود افراد اور ٹی وی چینلز پر چلنے والے کلیپس دیکھ کرپوری پاکستانی قوم نے یہ اندازہ تو بخوبی لگالیاہوگاکہ اگر کسی پارٹی میں فوزیہ وہاب جیسے نڈر کارکن اور عہدیدار ہوںتو اُس پارٹی کا کوئی کیا بگاڑسکتاہے اور اِس کے ساتھ ہی جب کسی پارٹی میں اِن جیسے بہادر اور بیباک ذمہ دار ہوں اور اِس پارٹی کی پاکستان میںحکومت ہواور اُس حکومت میں فوزیہ وہاب جیسی بہادر خاتون بطور وزیر بھی ہو تو پھر دنیاکویہ بھی یقین کرلینا چاہئے کہ پھربیشک کوئی مائی کا لال بھی حکومت کاتوکیا پاکستان کابھی بال بیکانہیں کرسکتااور اِس کے علاوہ اُنہوں نے کہاکہ ہم ایک آواز ہیں اور صدر کے پیجھے کھڑے ہیں این ایف سی ایوارڈ چاروں صوبوں کا متفقہ ایوارڈ ہے۔اِن کی اِس تقریر کے پس منظر میں اگر دیکھیں تو بلاخوف تردید یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ اِس حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کی متفقہ منظوری کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ ہمارا ملک ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعداَب اندرونی طور پر پہلے سے بھی کئی گنازیادہ ناقابل تسخیر ہوچکاہے اورمیں اِس موقع پریہ سمجھتاہوں کہ جہاں تک بات ہے کچھ ایسے لوگوں کی جن کے نزدیک موجودہ حکومت غیر مستحکم ہے اوراِن کے خیال میں اگر یہ حکومت زیادہ عرصہ قائم رہ گئی تو شائد پاکستان کامستقبل بھی تاریک ہوجائے گاتو یہ سب ایک خیالی باتیں ہیں جو یہ مایوس اور فرسٹریشن میں مبتلا افراد کررہے ہیں۔
توایسے لوگوں کے لئے جوہمیشہ اِس حکومت اور پاکستان سے متعلق ایک مخصوص سمت اور ایک خاص زاویہ نگاہ کے علاوہ کہیں اور دیکھناتو کیاسوچنا بھی پسند نہیں کرتے ایسے ہی لوگوںکے لئے غالب گمان ہے کہ کلاڈیل کا ایک قول ہے کہ” بہت سے لوگ اِس دنیا میں ایسے بھی ہیں جو اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھ سکتے “ کلاڈیل کے اِس قول کی رو سے اگر دیکھاجائے تو یہ سچ ہے کہ ایسے لوگوں کا ایک مخصوص ٹولہ آج بھی پاکستان میں موجود ہے اور جوامریکہ اور بھارت کی گود میں بیٹھاہواہے جس نے اپنے ملک سے متعلق نہ صرف پاکستان ہی میں کیا بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی یہ راگ الاپنا شروع کر دیاہے کہ پاکستان اِن دنوں اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزررہاہے(حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہے دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ ملکوں اور قوموں پر اِس سے بھی کہیں زیادہ کڑاامتحان کا وقت آیااور وہ اُس امتحان سے خندہ پیشانی سے سُرخروہوکر امر ہوئے اوروہ تاریخ میںبھی ایک نئے باب کا اضافہ کرگئے اگرآج ہم بھی اپنے اتحاد اور اپنی ملی یکجہتی پر قائم رہے تو ہم بھی اِس امتحان سے اپنے اِسی اتحاد اور اپنی ملی یکجہتی کے بدولت ضرور سُرخرو ہوںگے) بہرکیف !اِن ہی لوگوں کی وجہ سے پاکستان اپنے پیروں پر اَب تک کھڑا نہیں ہوسکاہے جو اِس امر کاواضح ثبوت ہے کہ پاکستان پر گزشتہ باسٹھ سالوں سے اِس کے اپنوں سے زیادہ اُن پاکستان دوست نما دشمنوںکا اثر رہاکہ جنہوں نے ہمیشہ اِس کے ہراندرونی اور بیرونی اقتصادی، سماجی، سیاسی اور اخلاقی معاملات میں اپنی ٹانگیںبیجا آڑائیںاوراپنی اندھی مداخلت جاری رکھی جس سے ایک طرف توپاکستان دنیا بھر میں تنہاہوا تو دوسری طرف اُنہوں نے اپنی اندر ہی اندرکی جانے والی سازشوںسے پاکستان کو ہر لحاظ سے مفلوج اور کھوکھلاکیا۔اور آج اِس کا نتیجہ یہ نکلاہے کہ پاکستان میں کسی بھی حوالے سے استحکام نظر نہیں آرہاہے اِس کی کیا وجوہات ہیں ؟ اِس کی مزید تفصیل میں جانے کی کوئی خاص ضرورت نہیں کیوں کہ جتنی مرتبہ بھی پاکستان میں رائج کسی بھی نظام کے ناقص ہونے کے اسباب جانچنے کے لئے اِس کی گہرائی میں جایاجائے ہر مرتبہ ہی ایک نیا انکشاف منہ چِڑھائے اورکھولے کھڑاہوتاہے ۔اورہمیشہ سے ہی یہی ہوتاآیا ہے کہ کسی نتیجے پر پہنچے بغیرہمارے تجزیہ نگار اور محقق ہر بار ایک نئے مسلے کو سلجھانے میں الجھ کر رہ گئے اِس بناپرمیںیہاں صرف یہ کہہ کر اپنی بات سمیٹ لینا زیادہ بہتر سمجھتاہوں کہ پاکستان کا قیام جب سے ہواہے اِسے اپنوں اورغیروں سب نے مل کراپنے مقاصد اور عزائم کے لئے مختلف حیلے بہانوں سے استعمال کیاہے اور اِن کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے کہ دوسرے پاکستان پر درپردہ مختلف بہانوں سے اپناتسلط قائم کئے رہے یاکئے ہوئے ہیںیا کرناچاہتاہیں۔
اوراَب تو اِس میں کسی شک و شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ جاتی ہے کہ بالخصوص امریکاافغانستان اوردنیاسے دہشت گردی کے خاتمے کی آڑمیں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف چھیڑی گئی اپنی جنگ میں اپنا اتحادی بناکر درحقیقت افغانستان میں اپنی فوجیں بڑھاکراِس بہانے پاکستان پر اپنا اثرورسوخ قائم کرنے کے لئے اپنی پوری ایڑی چوٹی کا زور نہ صرف خود لگارہا ہے بلکہ اِس نے اپنے اِس مقصد کی فوری تکمیل کے خاطر اپنے ساتھ پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو بھی شامل کررکھاہے جو اِس بات کی بھی کھولی دلیل ہے کہ امریکا پاکستان پراپناتسلط قائم کرنے کے لئے بھارت کے ساتھ مل کر اپنا دباومسلسل بڑھارہاہے اور اپنی اِس ضد پر قائم ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقے دہشت گردوں کا گڑھ ہیں اور اِس کے ساتھ ہی یہاں ایک افسوسناک بات یہ بھی ہے کہ پاکستان جو دہشت گردی کے خلاف اِس کی جنگ کا ایک بڑا اتحادی بھی ہے امریکا کا پاکستان پر کسی بھی معاملے میں اعتمادنہیںہے اور وہ جنوبی ایشیا بالخصوص پاکستان سے متعلق کوئی بھی بہتر فیصلہ کرنے سے پہلے بھارت کو اعتماد میں لیتاہے اور جب بھارت کے اِس پر تحفظات دور ہوجاتے ہیں توامریکا آٹے میں نمک کے برابر کوئی فائدہ پاکستان کو پہنچانے کا صرف وعدہ کرتاہے ....مگردیتاوہ کچھ بھی نہیں ہے ۔
اِس کے علاوہ گزشتہ دنوںامریکی پہلے سیاہ فام صدر مسٹر بارک اوباما نے پاکستان پر ایک الزام یہ بھی لگایاہے کہ فاٹاسے مغرب کے خلاف شدت پسندی کو کنٹرول کیاجارہاہے اِن کے خاتمے کے لئے پاکستان کو امریکاکے ساتھ اپنا تعاون ہر حالت میں بڑھانا ہوگا اور پاکستان القاعدہ کے خاتمے کے لئے مزید سخت ترین اقدامات کرے تاہم اِس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کہ حکومت پاکستان نے اپنی فورسز کی مدد سے ملک کے بیشتر علاقوںمیںدہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن میں بھرپوری کامیابی حاصل کرلی ہے اور ایک مصدق اطلاع یہ بھی ہے کہ گزشتہ دنوںہی حکومت پاکستان نے پہلے سیاہ فام امریکی صدرمسٹر بارک اوباما کی دھمکی آمیز الزام سے قبل ہی کرم ایجنسی میںاپنی فورسز کے ذریعے آپریشن شروع کردیا ہے جس کی تکمیل کا حکومت نے کوئی ٹائم فریم تونہیں دیاہے مگریہ خوش آئند امر ہے کہ اِس آپریشن کے دوران بھی حکومت کو پہلے ہی روز دہشت گردوں کے خلاف بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
جبکہ اُدھر یہ بات تو درست ہے کہ امریکیوں اور بھارتیوں نے ایک ساتھ مل کر پاکستان کو دنیا بھر میں ناکام ریاست منوانے کے لئے پاکستان بھر میں اپنی خفیہ ایجنسیوں سی آئی اے، رامااور بلیک واٹر کے ذریعے دہشت گردی کا بازار گرم کررکھاہے جس سے پاکستان کا وقار اور استحکام دنیا بھر میں بُری طرح سے مجروح ہوکررہ گیاہے اِس صورتِ حال میں موجودہ حکومت کو یہ چاہئے اور اِس پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتھی ہے کہ وہ اپنی آہستینوں میں چھپے اَن سانپوں کو بھی باہر نکالے جو دودھ پی پی کر پل بھی رہے ہیں اور وقت پڑنے پر ڈس بھی رہے ہیںایسے سانپ وہ ہیں جوحکومت کویہ سب کچھ جاننے کے بعد بھی کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پسِ پردہ امریکا ، بھارت،اسرائیل اور افغانستان جیسے دشمن ملوث ہیں اِن سے پھر بھر تعلقات استوار کرنے اور قائم کرنے کا مشورہ دیتے ہیںحکومت انہیں بھی بے نقاب کرے۔ تاکہ حکومت عوام میں اپنا مورال مزید بلند کرسکے۔
اگرچہ ملک میں تیرہ سال کی ایک طویل جدوجہد کے بعد گزشتہ جمعہ کے روز ساتویں این ایف سی ایوارڈ کی متفقہ منظوری کے بعد اُن ملک دشمن عناصر کی راتوں کی نیدیں یقینا حرام ہوچکی ہوں گئیں جو یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ مالیاتی ایوارڈ کی تقسیم کا معاملہ جو گزشتہ کئی سالوں سے کھٹائی میںپڑا رہنے کی وجہ سے ملک کے چاروں صوبوں کے درمیان ایک اختلافی مسلہ بناہواتھا اور جس کی وجہ سے ملک کے صوبوں میں ایک کھیچاو اور تناو کا سا ماحول پیداہوچکاتھا جس کا فائدہ یہ ملک دشمن عناصر صوبوں کے درمیاں دوریاں پیداکرکے اور انہیں ایک دوسرے سے لڑاکر اٹھاناچاہتے تھے اَب اِس متفقہ ایوارڈ کی منظوری کے بعد ملک کے اندر چھپے اُن پاکستان دشمنوں کے عزائم پر بھی اُوس گرگئی ہوگی جو یہ کہتے پھرتے تھے کہ پاکستان کا وجو د خطرے میں ہے اور موجودہ حکومت ناکام ہوچکی ہے ۔میرے خیال سے اَب اِن لوگوں کو یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ جو اپنی ناک سے آگے نہیں دیکھ سکتے اور ایسے باتیں کرتے ہیں جن کے نہ سر ہوتے ہیں اور نہ پیراور اِس کے ساتھ ہی انہیں فوزیہ وہاب کی یہ بات بھی اپنی گرہ سے اچھی طرح باندہ لینی چاہئے کہ کوئی مائی کا لال اَب پی پی پی اور پاکستان کا بھی بال بیکا نہیں کرسکتا کیوںکہ اِس جمہوری حکومت نے این ایف سی ایوارڈ کی اتفاق رائے سے منظوری دے کر ملک کے چاروں صوبوں کو بکھرنے سے بچالیا ہے اور ایک تسبیح کے دانوںکی طرح پرودیاہے۔جس سے صوبے بھی مضبوط ہوئے ہیں تو ملک بھی مضبوط اور مستحکم ہوگیاہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved