اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-05

صدر زرداری ،وہ جوتے والا باہمت جیالا
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
برمنگھم! صدر زرداری ،وہ جوتے والا باہمت جیالاکون تھا...... ؟؟؟
اچھا نہیں ہوا......اَب !حکمرانوں کوعوامی آرا ¿ اور خواہش کا خیال کرناچاہئے
حکومتی اراکین کوعوامی ردِعمل اوراپنا مقام ومرتبہ یادرکھنا چاہئے

پاکستان سمیت دنیا بھر میں صدر زرداری کے دورہ برطانیہ پرجو زبانی کلامی تنقید کی گئی وہ اپنی جگہہ بڑی حد تک بالکل درست ثابت ہوئی اور اِس تنقیدی سلسلے کا اختتام حیرت انگیزطور پر کچھ اِس طرح سے ہوا کہ جس سے نہ صرف پاکستانی بلکہ پوری دنیا تعجب کا شکار ہوکررہ گئی اور ہر فرد کی زبان پر بے ساختہ یہ آیا کہ یہ کیا....ہوگیاہے...؟؟؟ کہ صدر زرداری کے دورہ برطانیہ پر عوامی ردِعمل اتنا سخت بھی ہوسکتا ہے کہ برطانیہ کے دورے پر آئے ہوئے صدر زرداری پرعوامی غم وغصے کے اظہارکاعملی مظاہرہ اُس وقت سامنے آیا جب صدر زرداری برمنگھم میںایک تقریب کے دوران اپنی ہی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے مختصرخطاب کررہے تھے کہ(پاکستانی تمام نجی ٹی وی چینلز کی خبروں کے مطابق) عین اگلی قطار میں بیٹھے اِن ہی کی پارٹی کے ایک سینیئرادھیڑ عمر کارکن نے یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین سیلاب سے تباہ کاریوں کا شکار ہے اور محب وطن پاکستانی مررہے ہیں اور صدر زرداری برطانیہ کا دورہ کررہے ہیں اِنہیں اپنے ملک میں رہنا چاہئے تھا اور یہ عوام کو پریشانی میں چھوڑ کر یہاں مزے لے رہے ہیں اورپھر اِسی دورانِ اِس بزرگ جیانے نے اِن کی جانب دوجوتے اچھالتے ،پھینکتے یا مارتے ہوئے اپنا یہ جرا ¿تمندانہ احتجاج ریکارڈ کرایا اَب اِس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے وہ قیادت کیاکہئے گی جویہاں اور دنیا بھر میں صدر کے دورہ برطانیہ پر ہونے والی تنقیدوں پر یہ کہتی پھر رہی تھی کہ صدر کا یہ دورہ سرکاری نہیں ہے بلکہ صدر کو اسپیشلی طور پر لندن میںاِن کی پارٹی کے کارکنوں نے دعوت پر بلایا ہے اور صدر اپنا یہ دورہ ¿ برطانیہ اپنی پارٹی کے لند ن کے کارکنان کی جانب سے خصوصی طور پرکررہے ہیں۔تو اَب سمجھ آیا کہ اِن کی پارٹی کے کارکنان نے صدر زرداری کوکیاجوتے مار کراِس قسم کی عزت افزائی کے لئے برطانیہ بلایاتھا.....؟؟؟؟اِس کا جواب کون دے گا کیاوہ لوگ جو صدر زرداری کے دورہ ¿ برطانیہ کوسرکاری قرار دیئے جانے کے سخت مخالفت کرتے رہے تھے اور وہ صدر کے اِس دورہ ¿ برطانیہ کو اپنی پارٹی کے کارکنان کی خصوصی آمدقرار دیتے پھررہے تھے.....؟؟کیاوہ صدر کی جانب برمنگھم میں اچھالے ،پھینکے یا مارے جانے والے جوتوں کا کوئی ازالہ کرسکیں گے....؟؟؟ یاخاموشی اختیار کرکے پاکستانی اور دنیا بھر کے میڈیا سے کنی کٹاتے پھریں گے....بہر حال! میراخیال یہ ہے کہ کسی کوکوئی حق نہیں پہنچتاکہ وہ کوئی خواہ کتنابڑ ا ہی محب وطن پاکستانی کیوں نہ ہو وہ اپنے یہاں ہی کیا دیارِ غیر میںاپنے ہی ملک کے طاقتورترین صدر مملکت جنابِ عزت مآب آصف علی زرادی کی جانب احتجاجاََ بھی ایک کیا.....دوجوتے اِن کی جانب اچھالے ، پھینکے اِنہیں مارنے کی نیت سے کوئی ایسی مکروہ حرکت کرے ..... یقیناایسے شخص کو پاکستانی قانون اور برطانوی قانون اور ضابطوں کے مطابق سخت سے سخت ترین سزادی جائے اور اَب صدر زرداری اور کسی بھی حکومتی اراکین کو کسی بھی حوالے سے عوامی ردِعمل کا خیال کرناچاہئے اور عوامی اور دنیا بھر میں خود پر ہونے والی تنقیدوں کی روشنی میں کوئی مناسب فیصلہ کرنے کا عادی بناناچاہئے اور برمنگھم میں صدر زرداری پر اچھالے(مارے)گئے جوتوں سے سبق سیکھنا چاہئے کہ آئندہ پھر کوئی ایسی غلطی کسی سے نہ ہوکہ پھر کوئی محب وطن پاکستانی کسی کو اپنے ملک یا دیارِ غیر میں جوتے دکھاکر،اِس کی جانب پھینک کر یا مارکر اپنے غصے کا اظہار کرے۔
اگرچہ آج پورے پاکستان میں سب سے زیادہ جو نکتہ موضوع بحث بنا ہواہے وہ صدر زرداری کا برطانیہ کا دورہ اور یہاںبرمنگھم میںاِن کی جانب پھینکے یااچھالے جانے یا وہ دوجوتے ہیں جس کی مخالفت سن سن کر کان پک گئے ہیں اور اَب جو صدر زرداری اور برطانیہ کے دورے سے متعلق کچھ کہتا ہے تو بے ساختہ زبان سے یہ الفاظ نکل پڑتے ہی کہ ”بس بھئی بس زیادہ بات نہیں چیف صاحب ....!!آج کے بعد ملاقات نہیں چیف صاحب“وسے صدر زرداری نے برطانیہ کا سرکاری خرچ پر اپنا دورہ کیا ....؟کرلیا گویا کہ صدر اوراِن کے دورے پر بولنے کو آج گونگے کے منہ میں بھی زبان آگئی ہے اورمجھ سمیت جس کو دیکھو وہی بیچارے صدر آصف علی زرداری کے پیچھے لٹھ لے کر پڑگیاہے اَب اِسی کو ہی لیجئے! کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے تو اپنی حب الوطنی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے پاکستان سے متعلق برطانیہ کے وزیر اعظم کیمرون کے بیان پر افسوس کا اظہارجوکیاوہ کیا....؟؟وہ اپنی جگہہ درست ہے مگراِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے صدر زرادری کے برطانیہ کے دورے کو بے مقصد قرار دیتے ہوئے یہ کہہ کر حد ہی کردی ہے کہ صدر زرداری کے دورہ برطانیہ سے جگ ہنسائی ہورہی ہے اِس کے ساتھ ہی اِن کا یہ بھی کہناہے کہ کیمرون نے پاکستان کی دنیابھر میں بے عزتی کی ہے اور صدر زرداری نے اِس بے عزتی پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کئے بغیراُلٹاہنسی خوشی برطانیہ کا دورہ کرکے ملکی وقار کو مجروح کیا ہے۔اگرچہ یہ بھی حقیقت ہے کہ نوازشریف جذبات کے ہاتھوں مجبور ہوکر یہ کہنے سے بھی نہ رہ سکے کہ وہ صدر کے رویے کے خلاف لانگ مارچ کا بھی دوبارہ سوچ رہے ہیںاور نواز شریف نے اپنے اِسی جذبات کے سہارے بہتے ہوئے یہ انکشاف بھی کیا کہ صدر کو کیمرون سے ملاقات کی اتنی جلدی اور بے چینی تھی وہ کیمرون کے ساتھ ملاقات سے تین دن پہلے ہی لندن میں جاکربیٹھ گئے ہیںاور اِن کا ایک ایسے وقت میں لندن جانا افسوس ناک ہے کہ جب پوراملک سیلاب میں ڈوباہواہے اور حکومتی مشینری پوری کی پوری غائب ہے اُنہوں نے حکومتی اراکین پر یہ بھی الزام لگایاکہ کوئی ایئر کنڈیشنڈ میں بیٹھاسیلاب کی تباہ کاری سے نمٹنے کی منصوبہ بندی کررہاہے تو کوئی لندن میں سیرسپاٹے کرکے عوام کے مرنے کا انتظار کررہاہے۔اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ نواز شریف نے چارسدہ میں سیلاب ریلیف کیمپ کے اپنے دورے کے دوران صحافیوں سے اپنی گفتگو کے دوران جن جذباتی خیالات کا اظہار کیا وہ اپنی جگہہ تو کسی حد تک درست ہوسکتے ہیں مگر اِنہیں بھی ایسے وقت میں اپنے جذبات پر قابو رکھناچاہئے کہ وہ کوئی ایسی بات اپنے منہ سے نہ نکالیں اور کسی لانگ مارچ کے منصوبے کا اعلان نہ کریں کہ جس سے جمہوریت کی ریل گاڑی پٹری سے اترجائے اور اِن کے اِس سیاسی رویے سے آج عوام کا گھیر ا نواز شریف کے گرد جمع ہواہے کل یہی عوامی ہجوم اور ریوڑ نوازشریف کو ہی برابھلا کہتاپھرے کہ نواز شریف نے اچھی بھلی جمہوری حکومت کے ایک طاقتورترین جمہوری صدر کے خلاف فضول کا لانگ مارچ کرکے ملک میں جمہوریت کے پنپتے پودے کو اپنے جذبات میں اٹھائے گئے قدموں تلے کچل کر رکھ دیاہے۔سو اِس موقع پر میرانوازشریف اور اِن کی پارٹی کے اراکین کو یہ مشورہ ہے کہ وہ حکومت کو جیسے تیسے اپنی مدت پوری کرنے دیں جنرل الیکشن میں عوام خود فیصلہ کردیں گے کہ اِس حکومت نے عوام کے لئے کیا کیا....؟؟اور کیانہیں ....بہرحال !ابھی نواز شریف یا کسی اور کو کوئی ایسا قدم ہرگز نہیں اٹھاناچاہئے کہ جن کی ذراسی غلطی کی وجہ سے حکومت وقت سے پہلے ہی ختم ہوجائے اور پھر یہ حکومت اپنی مظلومیت کا روناروتے عوام کی دہلیز پر جائے تو پھریہ عوام کو بٹانے اور بے وقوف بنانے میں کامیاب ہوکردوبارہ اقتدار کی مسند پر آن دھمکے اور میاں نوازشریف اور دوسرے جو آج اقتدار کی ہوس کے پجاری بننے بیٹھے ہیں یہ ایک دوسرے کا منہ تکتے رہ جائیںتو اِن حالات کے منظر اور پس منظر میں وقت کا تقاضہ تو یہ ہے کہ اِس حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے کا موقع سب کو مل کردینا چاہے تاکہ دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی الگ ہوجائے۔
ہاں!اگرچہ یہ بھی ٹھیک ہے کہزمینی حقائق سے منہ چراتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھارت میں ایک کپ خالص گڑ کی بنی گرم گرم چائے کے چسکیاںبھرتے ہوئے بھارتیوں ہی کی زبان میں پاکستان پر جو الزامات لگائے ہیں وہ سب کے سب بے بنیاد اور غلط ہیں اور اِس موقع پر ایک میں ہی کیا بلکہ پورا پاکستان ہی یہ سمجھتا ہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم نے جس انداز سے پاکستان پر بھارت میں بیٹھ کر من گھڑت الزامات لگائے ہیں وہ غلط ہیںاور ہمیشہ غلط ہی رہیں گے تووہیں مجھ سمیت اپوزیشن اور کروڑوں پاکستانیوں کا بھی یہ خیال ہے کہبرطانوی وزیراعظم سے بھی زیادہ بڑی غلطی کے مرتکب ہمارے صدر مملکت آصف علی زرداری برطانیہ کا دورہ کرکے ہوئے ہیں کہ جنہوں نے اِن حالات میں برطانیہ کا دورہ کیا جب برطانیہ کے وزیر اعظم نے کھلم کھلا پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام لگایا اور اِس کے ساتھ ہی یہ کہ جب پاکستان کے بیشتر صوبے تاریخ کے انتہائی بدترین سیلاب میں ڈوبے ہوئے ہیں اوراِس سیلاب سے تباہی وبربادی اِن صوبوں اور اِن کی عوام کا مقدر بن چکی ہے تو ایسے میںصدرمملکت آصف علی زرداری اور اِن کے رفقائے کار کو کیا ضرورت پڑی تھی ....؟؟؟کہ وہ سب کے سب خالصتاََ سرکاری خرچ پر فرانس اور برطانیہ کے دورے پرسیلاب سے مرتی کٹتی اپنی عوام کوبے یارو مدد گار چھوڑ کرچلے جاتے.....؟؟؟؟اور یہ بھی ٹھیک ہے کہ اِن دنوں نہ صرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ برطانیہ سمیت دنیابھر میں جہاں کہیں بھی غیور اور محبِ وطن پاکستانی بستے ہیں اِن سب ہی نے اپنےصدرمملکت آصف علی زرداری اور اِن کے رفقائے کار کوبرطانیہ کے اِس بے وقت دورے پرلے چلے گئے ہیں آج اِن کے اِس دورہ ¿ برطانیہ کوپاکستانیوں نے جس انداز سے ہدفِ تنقید بنایااس سے بھی کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔جبکہ پاکستانیوں کو یہ یقین تھا کہ برطانیہ کا دورہ کرنے پر اِن کی جانب سے صدر کو اِس قدر تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اِس کے ردِعمل کے طور پر صدر اور اِن کے دورے میں شامل افراد قوم کے جذبات کا خیال کرتے ہوئے اپنا برطانیہ اور فرانس کا دورہ فوری طور پر منسوخ کردیں گے اور اِس دورے پر آنے والے سرکاری اخراجات کی رقم کو اپنے خالصتاََحب الوطنی کے جذبے کے تحت سیلاب زدگان کی امداد میں دے دیں گے. مگر ہر پاکستانی کو اُس وقت حیرانگی اور پریشانی ہوئی جب صدر زرداری کے اِسی دورہ ¿ برطانیہ کے حوالے سے پرٹش میڈیا نے بھی بہت سے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ پاکستان کے صدر زرداری کا ملک اپنی تاریخ کے انتہائی بدترین سیلاب کی کیفیت سے دوچار ہے اور اِن کے اپنے ملک میں امن وامان کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ جاری ہے جِسے حکومت روکنے میں ناکام نظرآرہی ہے تو ایسے میں صدر زرداری کو سرکاری خرچ پراپنا ملک روتابلکتااور سسکتا چھوڑکر برطانیہ کے دورے پر آنے کا اصل مقصد یہ تھاکہ وہ بلاول بھٹوزرداری کو متعارف کرائیں اورمسٹر ٹین پرسینٹ کی املاک جو ایک ارب پاونڈ پر مشتمل ہے اور جن کا برطانیہ ،اسپین اور فلوریڈامیں گھر ہے وہ اپنے ملک کے عوام کو سیلاب کی تباہ کاریوں کے ہاتھوں چھوڑ کرلندن چلے آئے ہیں تو یوں ہر طرف سے تنقیدوں کے پہاڑصدر پر گرائے جانے کے باوجود بھی صدر نے اپنا برطانیہ کا دورہ منسوخ نہیں کیا بلکہ اُنہوں نے اور زیادہ عزم و ہمت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے برطانیہ اور فرانس کا اپنا دورہ جاری رکھا۔تواِن کے اِس عزم و ہمت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم نے انہیںجہاں پیش کی تو وہیں پوری پاکستانی قوم یہ بات بھی تسلیم کرنے اور سراہانے پر مجبور ہوئی کہ یہ
ہمارے ملک کے انتہائی طاقتورترین صدر اور اِن کے رفقا ¿ کار کی جمہوری عمل اور اِن کی ا علی ظرفی اور یکسوئیتو ہے کہ اُنہوں نے پاکستان سمیت دنیابھر کی خود پر ہونے والی تنقیدوں اور اِن کی طرح طرح کی باتیں سننے کے باوجود بھی وہی کیا جواِنہیں کرناچاہئے تھا۔
بہر حال !اَب جوکچھ بھی ہوگیاہے وہ اچھا نہیں ہواہے اِس وقعہ پر کسی کوزیادہ خوش نہیں ہوناچاہئے کیونکہ اَب سیاست میں جوتے کھانا باعثِ عزت ہوگیاہے اور اِس کے علاوہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے اِس دورئے برطانیہ کے مستقبل قریب میں کیاثمرات سامنے آتے ہیں.....؟؟ (پاکستانی قوم اور دنیا نے خود یکھ لیا کہ جن میں سے ایک جوتے والا تو سامنے آگیاہے اور باقی کا قوم انتظار کرے) وہ تو بعد کی بعد ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ صدر زرداری نے اُن تمام پابندیوں اور روایات کو پاش پاش کردیاہے جس میں سابقہ صدور ِپاکستان جکڑے ہوئے تھے کیوں کہ صدر زرداری پاکستانی شیروانی چھوڑ چھاڑ جینز اورسفید شرٹ پہنے لندن پہنچ گئے جہاںوہ برطانیہ کے وزیر اعظم کیمرون کی اِس واضح اور ہٹ دھرمی کے بعد کے میں نے پاکستان سے متعلق جو کچھ کہا ہے وہ سب کا سب بلکل درست اور ٹھیک ہے اِس کے باوجود صدر زرداری برطانیہ کے وزیر اعظم کیمرون سے ملاقا ت کے دوران آنکھ میں آنکھ ڈال کر(مطلب ہے کہ صرف اپنا چشمہ اتارکر) بات کریں گے اور اُن کے اُن خیالات کو بدلنے کی کوشش کریں گے.......؟؟؟؟ جو کیمرون نے بھارت میں بیٹھ کر پاکستان سے متعلق کہے تھے اور اِسی دوران صدر اِن سے باہمی دلچسپی سمیت پاک برطانیہ تعلقات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کریں گے....؟؟؟؟آہ ....آہ ....آہ.....؟؟؟
محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved