اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-08-21

کیاکبھی ایسابھی ہوتاہے.....؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
 
ملک سے غربت ختم کرنے کے لئے غریبوں کوبھی مارناپڑتاہے...؟
دوروزہ چھٹیاں اورہزاروں ٹن پٹرولیم مصنوعات کی بچت.....؟


اگرچہ اہل  دانش بھی اِس ایک نقطے پر متفق نظر آتے ہیں کہ ہر شخص کواپنی زندگی میں ایک بارایسے مشاہدے اور تجربے سے بھی ضرور واسطہ پڑتا ہے کہ جب کبھی کبھار وہ اپنی موت کوزندگی پر ترجیح دے کر بہت بڑے حوصلے کا فیصلہ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتاہے اور اِسی طرح جب یہ خودکشی کی انتہاپر پہنچ جانے والا شخص اگر خودکشی نہ کرپائے تو وہ خودکو موت کے منہ سے کھینچ نکالنے میں کامیاب ہوکر اپنی زندگی کی قدر اور اہمیت سے بھی واقف ہوجاتاہے اور پھر وہ تاحیات اپنی موت سے بھی خوفزدہ رہنے لگتاہے اور جب اِسے زندگی کی قدرومنزلت معلوم ہوجاتی ہے تو وہ اپنے تئیںکوئی ایسامثبت اور تعمیری کرداراداکرتاہے کہ دنیا اِس کے کارنامے کو سراہئے بنانہیں رہ سکتی اور پھر وہ خود اپنی ذات کو اپنے ا ہلِخانہ اپنے ملک اور ملت کے لئے یوں وقف کردیتاہے کہ بس اِس کے نزدیک مثبت اوراور تعمیری سمت میں کچھ کرگزنے کا عزم ہی اِس کا زندگی کا کُل اثاثہ بن کر رہ جاتاہے ۔
اوربلکل اُس شخص کی طرح جو اپنی مسلسل ہونے والی ناکامیوں اور مایوسیوںسے تنگ آکر خودکشی کرنے کا مرتکب ہورہاہوتاہے اور اپنی زندگی مایوسیوںکی بھینٹ چڑھاکراپنے تمام مسائل سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی ٹھان چکاہوتاہے مگر جب خوش قسمتی سے وہ اِس عمل سے بچ نکلتاہے تو پھر اِسے اپنی زندگی کے علاوہ دوسروں کی زندگیوں سے بھی اتنی ہی محبت ہونے لگتی ہے کہ جتنی وہ اپنی زندگی سے کرنے لگتاہے۔
بلکل اِسی طرح سے آج ہمارے حکمران بھی اُس شخص کے مانند نظرآرہے ہیں کہ جو اپنی زندگی سے مایوس اور نااُمید ہوکراپنی تما م تر پریشانیوں کا حل صرف ایک ہی راستہ نکالتاہے اور وہ ہے خودکشی کاراستہ .....اور جب اِنہیں(ہمارے حکمرانوں کو )بھی ملک میںبجلی اور توانائی کے بحران پر قابوپانے کے لئے بجائے ملکی وسائل کو استعمال میں لانے کے کچھ اور تدبیر نہ سُجھائی دی تو اُنہوں نے ڈنڈے کے زور پر ایک آخری حربہ یہ آزمایاکہ ملک میںبڑھتے ہوئے بجلی اور توانائی کے بحران کو کچھ قابو کرنے کے لئے ملک بھر میں ہفتہ وار دوچھٹیوں کا اعلان کردیا اور یہ سمجھے کہ اگر یہ نشانہ ٹھیک جگہہ پر لگ گیاتو ہماری قسمت ورنہ کونسی ہماری حالت پہلے ہی ٹھیک ہے جو اِس سے مزید بہتر ہوجائے گی مگرپھر بھی اِس طرح ہمارے حکمرانوں نے یہ تجربہ کیا کہ ملک میں دوروزہ چھٹیوں سے ایک طرف تو توانائی کے بحران پر قابوکرکے اِسے ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی تو وہیں دوسری طرف کہ ملک میں پہلے سے دم توڑتی معیشت اور اقتصادی صورت حال کو بھی کسی نہ کسی بہانے سہارادیاجاسکے گا۔
اور پھر اِس سے قطعاََ انکار نہیں کہ دنیاکے بیشتر ممالک کے حکمرانوں کو کبھی کبھی ناں چاہتے ہوئے بھی کچھ فیصلے ایسے بھی کرنے پڑجاتے ہیں کہ جو بظاہر تو بے سود اور بے مقصدمعلوم دیتے ہیں مگردرحقیقت اِن فیصلوں کے پیچھے چھپے ہوئے نتائج جب بعد میں نکل کرسامنے آتے ہیںتودراصل وہی ملک و ملت کے لئے کارآمدثابت ہوتے ہیں۔اور ایساہی ایک فیصلہ ہمارے حکمرانوں کو بھی یہ کرناپڑگیاہے نہ چاہتے ہوئے بھی اُنہوں نے ملک میں ہفتہ وار دوچھٹیوں کا اعلان کردیا۔
اَ ب قارئین حضرات آپ اِسی کو ہی دیکھ لیجئے! کہ ملک میں جاری بجلی اور توانائی کے بحران پر قابوں پانے کے لئے جب حکومت نے ملک میں ہفتہ وار دوچھٹیاںکا اعلان کیا تھاتواِس پر اپنے پرائے سب ہی نے کھل کر تنقیدوں کے پہاڑ کھڑے کردیئے تھے اور اِن ناقدین کو بھی حکومت کی طرح شائد یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ حکومت کے اِس اقدام پر جو اِس نے ملک میں جاری بجلی اور توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے کیا ہے اِس کے پہلے ہی مرتبہ اتنے اچھے اور اُمیدوں سے بڑہ کر نتائج سامنے آئیں گے کہ ہر شخص ششدر رہ جائے گاکہ پوری پاکستانی قوم نے دیکھاکہ حکومت کی جانب سے ہفتے میں دوچھٹیوں کے اعلان پر عملدرآمد شروع ہوتے ہی سرکاری دفاتر تعلیمی ادارے اور بینک بند ہونے سے800میگاواٹ بجلی کی بچت ہوگئی( مگرافسوس کی بات تو یہ ہے کہ پھر بھی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم نہ ہوا)تو وہیں دوسری طرف حکومت کی جانب سے تجرباتی طورپر توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے جبراََ ہی صحیح مگر ہفتے میں ہفتہ ، اتوار دو چھٹیوں سے ہر ہفتے 88کروڑ روپے مالیت کے ڈھائی ہزار ٹن پیٹرول اور دس ہزار ٹن ڈیزل کی بچت ہونے کا ایک تخمینہ لگایاگیاہے جس کا اظہار وزارت پیٹرولیم کے ذرائع نے اِس اُمید کے ساتھ کیاہے کہ جس سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ جیسے وہ ہفتے میں دوچھٹیوں کے حق میں ہے اِس نے بتایاہے کہ معمول کے مطابق ایک کاروباری دن میں ساڑھے چار ہزار سے ساڑھے پانچ ہزار ٹن پیٹرول استعمال ہوتاہے۔
جبکہ گزشتہ دونوں ہفتہ اور اتوارکو ہونے والی دو روزہ چھٹیوں کے دوران پیٹرول کی کھپت کم ہوکر دو ہزار ٹن کے لگ بھگ ہوگئی تھی اور اِس طرح ہرہفتے 18کروڑ روپے کے پیٹرول کی بچت ہوگی اور اِس کے علاوہ یہ بھی انتہائی حوصلہ افزاامر ہے کہ جس کا تذکرہ وزارتِ پیٹرول کے ذرائع نے کرتے ہوئے کہاہے کہ ڈیزل کی یومیہ کھپت16سے17ہزار ٹن ہے اور چھٹی کے دن ڈیزل کا استعمال 7سے 8ہزار ٹن رہ گیاتھا اِس کا یہ بھی کہناتھا کہ اِس طرح موجودہ قیمت کے لحاظ اگر دیکھاجائے تویہ بات بھی مسائل کے گرد گھیرے ہوئے ملک میں ہفتے میں دوچھٹیوںسے ہرہفتے 70کروڑ روپے مالیت کا ڈیزل بچایاجاسکے گااور نہ صرف یہ بلکہ ایک اندازے کے مطابق ملک بھر میں ہونے والی دوروزہ چھٹیوں سے ماہانہ دس ہزار ٹن پٹرول اور چالیس ہزار ٹن ڈیزل کی کھپت میں بھی واضح کمی واقع ہونے کی بھی اُمید ہے۔
اگر چہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کے بعد دنیاکے نقشے میں اُبھرنے والی اور بہت سے ریاستیںترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں کھڑی ہوگئیں ہیں اور ایک ہمارایہ دیس پاکستان ہے کہ اپنی آزادی کے 63سال بعد بھی ایک ترقی پزیر ملک کی حیثیت سے ابھی تک اپنی پہچان قائم رکھاہواہے اور اِن دنوں پاکستان جیسے ایک ترقی پذیز ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی یومیہ کھپت29ہزار 368ٹن اور ماہانہ کھپت 8لاکھ 80ہزار 740ٹن ہے جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں یہ خیال کیا جارہاہے کہ اگر ملک میں ہفتہ وار دوچھٹیوں کا سلسلہ ہمیشہ جاری رہاتوجہاں ملک کودوچھٹیوں سے بجلی اور توانائی کی مد میں واضح بچت ہوگی تو وہیں پیٹرولیم مصنوعات کی مد میںدرآمدی بل میں بھی بڑی حدتک کمی واقع ہونے کی پوری پوری اُمید ہے اور اِس سے قطع نظریہ کہ حکومت نے ملک میں توانائی اور بجلی کے بحران پر قابوپانے کے لئے جو ہفتہ وار دو چھٹیوں کا اعلان کیاہے وہ اِس پر مخالفین کی لاکھ تنقیدوں کے بعد بھی اگر قائم رہی تو اِس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں اِس سے اچھی اور مثبت تبدیلی نہ رونماہوں بشرطیکہ حکومت اپوزیشن اور کاروباری اشخاص کے دباو ¿ میں آکراپنا ہفتہ وار دوچھٹیوں کا یہ احسن فیصلہ واپس نہیں لے لیتی ہے تو .......ورنہ اگر حکومت نے ہفتہ اتوار دوچھٹیوں کا یہ فیصلہ واپس لے لیاتو ایک طرف حکومت عوام میں اپنا بڑھاہواگراف کم کردے گی تو اُدھر ہی خود کو یہ بھی ثابت کرادے گی کہ اِس حکومت میں اپنافیصلہ خود کرنے اور اِس پراطلاق کرانے کی کوئی ہمت نہیں ہے اور یہ حکومت محض ایک کاغذی ہوکررہ گئی ہے۔جو اپنے اچھے یا بُرے کسی بھی اقدام اور فیصلے پر بھی اپنی عوام سے عمل نہیں کرواسکتی ہے۔تو پھر ایسی حکومت کا کیافائدہ جونہ خود سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سے بھی عاری ہو اور وہ حکومت جو آئی ایم ایف کے کہنے پر عمل کرے اور بجلی کے نرخوں میں آئی ایم ایف کے صرف ایک ہی حکم پر چھ فیصداضافہ کردے تو پھر ایسی حکومت کا کیافائدہ جو خود کسی کی محتاج ہواور اپنی ہی عوام کے گلوں پر آئی ایم ایف کے کہنے پر مہنگائی کی چھری پھیرادے۔اور یہ کہے کہ یہ حکومت ملک کی غریب عوام کی حقیقی ترجمان ہے جس نے آئی ایم ایف جیسے سود خود ادارے کے حکم اور مشوروں سے ملک میں مہنگائی کرکے ملک سے غربت کم کرنے جیسے اقدامات سمیت ملک سے غریبوں کو بھی ختم کرنے کا تہیہ کررکھاہے۔


 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved