اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-09-02

کیاواقعی !اَب حکومت کی باری ہے....؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
 
خفیہ اداروں کی رپورٹ مہنگائی کا سیلاب حکومت کو بہالے جانے کا بہانہ ثابت ہوگا..؟

کیاواقعی!اَب حکومت کی باری ہے جس کا خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ ملک میں معمول سے زیادہ ہونے والی بارشوں کے سبب آنے والے تباہ کن سیلاب کے خاتمے کے بعد اگرملک میںمہنگائی کے سیلاب کو نہ روکاگیا تو کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ اِس مرتبہ مہنگائی کا سیلاب حکومت کو بہالے جانے کا ایک اچھا بہانہ ثابت نہ ہوجائے بالفرض اگر ایسا ہوگیا تو ملک کے سترہ کروڑ عوام کی وہ دلی آرزو پوری ہوجائے گی جس کی عوام گزشتہ دوسالوں سے شدت سے خواہشمند ہیں۔
ایک خبر کے مطابق ملک کے خفیہ تفتیشی اداروں نے ایک بار پھر ایک ایسی رپورٹ مرتب کرکے ایوانِ صدراور پرائم منسٹر ہاو ¿س روانہ کردی ہے جیسی ایک رپورٹ یہ کچھ ماہ قبل بھی تیار کرکے ملک کے اِن دونوں اہم ترین متعلقہ شعبوں کو دے چکے ہیں مگرافسوس کے اِن کی اُس رپورٹ پر نہ تو پہلے سنجیدگی سے کوئی نوٹس لیاگیا اور ابھی یہی خیال کیا جارہا ہے کہ اِس مرتبہ بھی شائد اِن اداروں کی اِس دوسری رپورٹ پربھی کوئی اہم قدم نہ اٹھایاجائے ۔
اگرچہ یہ حقیقیت ہے کہ ملک کے خفیہ تفتیشی اداروں کی تیار کردہ یہ دونوں رپورٹیں خالصتاََ ملک اور قوم کے بہتر مفادات کے ہی حق میں ہیں اور اِن رپورٹوں میں ہمارے اداروں نے حکمرانوں ،وزرا اورسیاستدانوں کو ملک میں آئندہ آنے والے خطرات اور اِن کی بنیادی وجوہات کے حوالے سے جس انداز سے آگاہ کیا ہے ایک لحاظ سے ہمارے خفیہ تفتیشی اداروں کی یہ کارکردگی نہ صرف قابلِ غور ہی نہیں بلکہ قابلِ ستائش اور لائق احترام بھی ہے۔بشرطیکہ ہمارے موجودہ حکمران اِس رپورٹ کو سمجھیں اور آنے والے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے وقت سے پہلے اپنی تیاریوںمیں لگ جائیں اور اپنی اُن غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کریں جو اِن سے سرزد ہورہی ہیں۔
کیونکہ ملک کے خفیہ تفتیشی اداروں نے اپنی مرتب کردہ رپورٹ میں واضح طور پر حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہاہے کہ حکومت ملک میںفوری طور پر آٹا،چینی، دالیں، گھی، دودھ، جان بچانے والی چند ادویات سمیت صرف 18ضروری اشیا کی قیمتوں پر فوری قابو پاکر غریب عوام کی دسترس میں لائے ورنہ صُورت حال اور سیلاب حکومت کو بہالے جائے گا ۔اپنی اِسی رپورٹ میں اِن اداروں نے حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے یہ بھی کہاہے کہ یہ کام صرف چھ وزرا ¿ پر مشتمل ٹاسک فورس ہی کرسکتی ہے اور ملک کو بچاسکتی ہے اور اِس کے ساتھ ہی ملک کے خفیہ تفتیشی اداروں نے اپنی رپورٹ میںیہ بھی حکومت کو باور کراتے ہوئے کہاہے کہ صوبائی اور وفاقی 250کے قریب وزرا ¿اور مشیرملک کی موجودہ سنگینی سے قطعی طور پرلاتعلق نظر آرہے ہیںصورت حال یہاں تک خراب ہوچکی ہے کہ حکمراں جماعت کے چند وزرا ¿اور مشیر بھی عوامی ردِعمل کا سامنانہیںکرپارہے ہیںاور اُنہوں نے بھی کھلم کھلا حکومت کے خلاف بغاوتی بیانات کا سلسلہ شروع کررکھاہے اور اپنی اِس وارننگ رپورٹ میں پاکستانی خفیہ تفتیشی اداروں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہاہے کہ سیلاب کے بعد صوبہ سندھ میں جس طرح صوبائی حکومت نے چند بیانات دیئے ہیں اور چند اقدامات اُٹھائے ہیںوہ بھی حکومت کو گرانے کے مترادف ہے۔
اِس ساری صُورت حال کے منظر اور پس منظر میں اَب دیکھنا یہ ہے کہ ہمارے موجودہ حکمران، وزرا ¿ اور سیاستدان اپنے ہی ملک کے خفیہ تفتیشی اداروں کی مرتب کردہ اِس رپورٹ کو کس انداز سے لیتے ہیں اور آنے والے وقتوں میں بُرے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو کتنا تیار کرتے ہیں۔
بہرحال ! اُدھرایک اندازے کے مطابق 28جولائی سے ملک میں آنے والا اپنی نوعیت کا انتہائی تباہ کُن سیلاب ملک کے طول و ارض میں پاکستان کی تاریخ کی کئی عبرت ناک داستانیںرقم کرتاہوا سندھ سے گزر رہا ہے جس سے متعلق یہ خیال کیا جارہاہے کہ اِس کا اللہ اللہ کرکے اَب کچھ زور ٹوٹارہاہے اور اُمید کی جارہی ہے کہ آئندہ چند دنوں میں اِس کا مکمل طور پر ملک سے خاتمہ بھی یقینی طور پر ہوہی جائے گا مگر ملک میں آنے والے مہنگائی کے اُس سیلاب کابھلاکیا......؟کیاجائے گا جس نے گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں اپنی تباہی مچارکھی ہے اِس کا زور آخر کب ٹوٹے گا....؟اور اِس سے پریشان حال عوام کو کب نجات ملے گی .....؟؟اِن سوالات اور اِس سے متعلق ایسے اور بہت سے جنم لینے والے سوالات کا آخر کون جواب دے گا.....؟یہاں میراخیال تو یہ ہے کہ اِن سوالات کے جوابات سے متعلق شائد نہ تو اربابِ اقتدار کو ہی کچھ معلوم ہے او رنہ ہی اربابِ اختیار ہی اِس کے خاتمے کے لئے کچھ کرنے کی پوزیشن میںنظر آتے ہیںکیونکہ اِس بے قابو مہنگائی کے سیلاب کو روکنا اور اِس کا رخ موڑنااِن سب کے بس میں بھی نہیں رہا اور یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملک میں مہنگائی کا جو سیلاب گزشتہ کئی سالوں سے اپنی تباہی پھیلارہا ہے ابھی تک اِس کا زور نہیں ٹوٹ سکا ہے اور اِس پرسونے پہ سہاگہ یہ کہ حکومت نے مون سون کی بارشوں کے بعد ملک میں آنے والے سیلاب کی موجودگی ہی میں اِس سے مرتی کٹتی عوام پراپنے بیجااختیارات کا استعمال کرتے ہوئے مہنگائی کے ایک اور سیلاب کا زور ڈیزل اور مٹی کا تیل مہنگاکرکے عوام کے جانب کرکے اِن کے ناتواں کاندھوں اور لاغر جسموں سے اِسے ٹکرانے کے لئے آزاد چھوڑ دیاہے اور وہ سارے بند توڑ ڈالے ہیں جو مہنگائی کے سیلاب کو روکنے کے لئے بنائے گئے تھے اور اِس طرح وہ عوام جو سیلابی پانی کی تباہی سے بچ گئے تھے اَب وہ
ڈیزل اور مٹی کے تیل کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے کے بعد ملک میں مہنگائی کے آنے والے اُس نئے سیلاب سے مر جائیں گے جس کا راستہ ہمارے عیار اور مکار اِن حکمرانوں نے ڈیزل اور مٹی کا تیل مہنگا کرکے ہموار کردیا ہے اور یوںہمارے حکمران،وزرا، سیاستدان اور بیوروکریٹس آخر کب تک قومی خزانے کا منہ بھرنے کے چکر میں عوام کو بے وقوف بناتے رہیں گے اور عوام کے خون پسینے سے جمع کی گئی رقم سے خود قومی خزانے میں جمع دولت اپنے دونوں ہاتھوں سے لوٹ لوٹ کر اپنی عیاشیاں کرتے رہیں گے اور بیکس و مجبورعوام یوں ہی بے بسی کی تصویر بنے مہنگائی کے سیلاب کے ریلے میں بھوک و افلاس کے ہاتھوں مجبور ہوکر بہتے اور مرتے رہیں گے.....؟
یہ ایک قومی المیہ ہے جس کے آگے بند باندھنے کے لئے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے عندیہ دے دیاہے کہ وہ دن دور نہیں جب قوم حکمرانوں، جاگیرداروں،چودھرریوں،سرمایہ داروںاور ملک کے کرپٹ سیاستدانوںسے اپنے غضب شدہ حقوق چھیننے کے لئے انقلاب برپاکردے گی ۔ اور اِسی کے ساتھ ہی میں آج کے موضوع کے لحاظ سے اپنے کالم کا اختتام ملک کے معروف شاعر بشیر فاروق کے اِ ن اشعارکے ساتھ کرناچاہوں گا جو اُنہوں نے بہت پہلے ہی شائد عوام کی اِس حالت زار کے حوالے سے حکمرانو،وزرا اورسیاستدانوںکے لئے کہے تھے :-
صرف تفریق ہے غربت کی فراوانی ہے یوں تو کہنے کو مرے ملک کا حال اچھاہے
قوم کو وعدوں سے ٹرخاو ¿ یہ چال اچھی ہے بھوک کو باتوں سے بہلاو ¿ تو خیال اچھاہے
*****
اپنی راتوں میں کوئی کہکشاں ہے کہ نہیں اپنی صُبحوں میں بھی خورشیدِجہاں ہے کہ نہیں
جن کے ووٹوں نے دلائی ہے وزارت تم کو ”کچھ خیال اُن کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں“
*****
ملک و ملت کو قوم کو اپنی ظاہری عزّوشان نے مارا
اُن کو حرص و ہوس نے اور ہم کو روٹی، کپڑے، مکان نے مارا
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved