اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-09-05

اتنی سی بات کہنے میں بہت دیر کردی صدر صاحب آپ نے......؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

 
متاثرین کی توقعات پر پورانہ اُترے تو....؟پی پی پی کی قیادت بھول جائے کہ عوام اِسے یاکسی کو پھر ووٹ دیں گے.........
محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com
ایک طرف جہاں ملک کا ایک بڑاحصہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث مصیبتوں اور پریشانیوں کاشکار ہے تو وہیںپاکستان پیپلز پارٹی کے اِس تیسرے دورِ حکومت میں ملک کی تاریخ میں آنے والے اِس انتہائی بدترین سیلاب نے پی پی پی کے سابقہ تمام ادوارِ حکومت کے ملک اور قوم کے لئے کئے گئے اچھے کارناموں پر بھی پانی پھیرکر اِس پر ایک سیاہ دھبہ لگادیاہے جس کی وجہ سے موجودہ حکومت ملک کے اندار اور باہرشدید تنقیدوں کے زد میں ہے اور کوئی اِس پر اعتماد اور اعتبار کرنے کو بھی تیار نہیں ہے جس کا جواب دینے اور خود پرلگنے والے سیاہ دھبے کو صاف کرنے کی ذمہ داری اَب پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت اور اِن دنوںملک پر برسرِ اقتدار رہنے کے باعث اِس کے حکمرانوںپر ہی عائد ہوتی ہے کہ وہ ملک میں آنے والے اِس تباہ کن سیلاب کی تباہ کاریوں کا کس طرح مقابلہ کرتے ہیں اور اپنے پچھلے دوسالوں کی ناقص کارکردگی کا ازالہ کرتے ہوئے عوام الناس سمیت عالمی سطح پر اپنا کھویا ہواوقارکس طرح بحال کرتے ہیں۔اور اپنی سابقہ روایات اور کارکردگی پرقائم رہتے ہوئے اپنی ساگھ کو عوام میں کس طرح برقرار رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔شائداِس ہی فکراور سوچ کے باعث گزشتہ جمعہ کو صدارتی کیمپ آفس بلاول ہاو ¿س میںصدرِ مملکت عزت مآب جناب آصف علی زرداری نے ملک میں سیلاب کے بعد ہونے والی تباہ کاری اور اپنے دورِ حکومت کی دو سالہ کارکردگی پر اخبارات کے مدیران اور الیکٹرانک میڈیا کے اینکرپرسنز سے خصوصی ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے اپنے مخصوص لب ولہجے میں کہاکہ پاکستان کو اِس وقت بڑی قدرتی آفت کا سامناہے سیلاب متاثرین کی فوری بحالی حکومت کے لئے بڑاچیلنچ ہے بیشک صدر محترم! متاثرین سیلاب کی بحالی نہ صرف حکومت بلکہ وطنِ عزیز کے ایک ایک فرد کے لئے بھی ایک بڑاچیلنچ ہے جس کے لئے ہر محب وطن پاکستانی کو اپنی اپنی زمہ داریاں احسن طریقے سے اداکرنی ہوگی اور اگر اَب بھی ہماری قوم نے اپنے اتحاد و یگانگت اورملی جذبے کا ثبوت نہ دیاتو پھر کوئی شک نہیں کہ یہی پریشان حال لوگ جن کی تعداد ایک اندازے کے مطابق کم و بیش دوکروڑ ہے وہ اپنی زبوحالی کے باعث ملک میںکسی انقلاب اور دائمی تبدیلی کا علم اٹھائے نکل کھڑے ہوں گے اور پھر وہی کچھ ہوگا جس کی جانب ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ڈنکے کی چوٹ پر اِن دنوں اپنے خطابات میں برملا اظہارِ خیال کررہے ہیں اور ایسے ہی کسی انقلاب .... ؟؟؟جیسے خونی انقلاب کی جانب پچھلے دنوں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی اشارہ کرچکے ہیں اگر ایساکوئی انقلاب ملک میں آگیا تو پھر سوچیں کیا ہوگا.....؟؟ا ور اِس کے ساتھ ہی صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے اِس موقع پر یہ بھی کہاکہ اگر حکومت اِس موقع پر عوامی توقعات پر پورانہیں اُتری تو اِس کا اثر آئندہ انتخابات پر بھی ہوسکتاہے۔یہاں میراخیال یہ ہے کہ صدر مملکت جناب آصف علی زرداری نے اپنے دل کی اتنی سے بات کہنے کے لئے بہت دیر کردی ہے اگر اُنہیں اخبارات کے مدیران اور الیکڑانک اینکرپرسنز سے یہ ہی کچھ کہناتھا اور اِنہیں اپنی انتخابی مہم کے لئے اپناہم خیال بناناہی تھا تو اُنہوں نے ملک میں آنے والے اِس تباہ کن سیلاب کا انتظار کیوں کیا....؟؟ اگر اِنہیںعوامی توقعات کی اتنی ہی فکر ہے تو جنابِ صدر !عوام کو آپ کی حکومت سے اُس وقت ہی ہرقسم کی اچھی توقعات ختم ہوگئی تھیں جب آپ کی جمہوری حکومت کے وزیر اعظم سیدیوسف رضاگیلانی نے ایوان میں اپنے اعتماد کا ووٹ لینے اور بحیثیت وزیراعظم کا حلف اٹھانے کے بعداراکین اسمبلی اور پاکستانی قوم سے خطاب کے دوران کہاتھا کہ ہماری اوّلین ترجیحی یہ ہوگی کہ ہم اقتدار سنبھالنے کے بعد سو دن کے اندار ملک کی سترہ کروڑ عوام کو ملک سے مہنگائی ،بیروزگاری، توانائی کے بحران اور کرپشن کے خاتمے سمیت ہر معاملات زندگی میں مثالی ریلیف دیں گے جس کا وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی نے اپنے وزیراعظم بننے کی خوشی میں شدت ِ جذبات میں وعدہ بھی کیاتھا مگر افسوس کہ آپ کے وزیراعظم اور آپ کی حکومت کا عوام سے کیاگیا یہ وعدہ صرف وعدہ ہی رہ گیا اور یوں تب سے عوام آپ اور آپ کے وزیراعظم اور آپ کی حکومت سے بری طرح سے مایوس ہوگئے تھے کیوں کہ تب ہی سے اِن کے کے حصے میں بے لگام مہنگائی، بھوک و افلاس اور تنگدستی کے سوا اور کچھ نہیں آیا اور اَب رہی سہی کسر سیلاب کی تباہ کاریوں نے پوری کردی ہے۔ یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ دراصل بات یہ ہے کہ حکومت کو اپنا اقتدار سنبھالتے ہی اپنی ناقص کارکردگی کا بھی احساس ہوچکاتھا اور اِسے یہ بھی معلوم تھا کہ اِس کے ساتھ جو ٹیم( کچن کابینہ کی شکل میں )ہے وہ بھی بس ایسی ہی ہے جِسے صرف دیکھاجاسکتاہے مگر اِس سے کام لینامشکل ہوگاجو بعد میں حکومت کے لئے پریشانیاں پیداکرنے کی باعث ہوگی اور آج اِ س کا اندازہ اِس بات سے بھی بخوبی لگایاجاسکتاہے کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی اِس ہی لحاظ سے عوام کی نظر میں اطمینان بخش نہیں ہے جس طرح اِس ہی پی پی پی کے سابقہ دورِ حکومتوں میں اراکین پارلیمنٹ کی رہاکرتی تھی ۔ بہرکیف! اَب کیا ہوسکتاہے موجودہ حکومت اللہ اللہ کرکے اپنے دواڑھائی سال گزار چکی ہے اور باقی کے سال ابھی گزارنے ہیں ایسے میں ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت کو آئندہ کے سالوں میں اپنے کارکردگی بہتربنانے اور عوام میں اپناکھویاہواوقار بحال کرنے کا موقع دیاجائے ۔ اور عوامی سطح سے لے کر اخبارات اور الیکڑانک میڈیا کے اینکرپرسنز بھی اَب اِس حکومت کے پچھلے دواڑھائی سالہ کارناموں اور سیلاب سے پیداہونے والی موجودہ صُورت حال پر اِسے کھلم کھلا اپنی تنقیدوں کا نشانہ بنانے کے بجائے اِن پر خاموشی اختیار کرکے پردہ ڈالنے کی کوشش کریں اور عوام کو وہ بتائیں جیسا حکمران چاہتے ہیں ۔ویسے یہ بات تو حقیقت ہے کہ اَب اخبارات اور الیکڑانک میڈیا پرسنز عوام کو حکومت سے متعلق کچھ نہ بھی بتائیں اور حکومت پر جا بجا اپنی تنقیدوں کا سلسلہ بھی بندکردیں تو بھی عوام کو حکومت پر ایک رتّی برابر بھی اچھائی کا گمان نہیں ہوگا۔اور بات رہی آئندہ اتنخابات میں عوام سے ووٹ لینے کی تو پی پی پی کی قیادت یہ بھول جائے کہ عوام اِس کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے نہ صرف اِسے بلکہ پی ایم ایل (ن)و(ق) اور (عوامی )سمیت کسی بھی مذہبی جماعت یا اے این پی کو اَب دوبارہ اقتدار میں دیکھناچاہتے ہیں۔کیونکہ عوام سب کو آزماچکے ہیں۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved