اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-09-07

سُن بابا سُن.......؟
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
حکومت اور حکمرانوںکے لئے ایک مثال....صرف ایک خاتون نے سندھ ہائے وے بلاک کردی کیوں.....؟؟؟؟
وزیر خزانہ کا عندیہ !2 ماہ بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی ایک بڑامسلہ ہوگی
.........
ٰسُن بابا سُن! یہ تو سُن جو شائد حکمرانوںاور سیاستدانوں کے لئے ایک دھچکاثابت ہو کہ وہ ذرا اِس سے سنبھل جائیں اوراَب سے ہی پوری طرح سے متحرک ہوکر ملک اور قوم کو سیلاب کی تباہ کاریوںکے بعداِن کی تعمیرنومیں لگ جائیں تو ٹھیک ورنہ پھر ملک میںوہی ہو گاجس کا خدشہ ظاہر کیا جارہاہے کہ ایک خبر جس کے مطابق ایک بڑے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے ایک کارندے نے جو اِن دنوں پاکستان میں سیلاب سے پیداہونے والی صُورت حال کے حوالے سے اِس کی کوریج کے لئے اپنے ادارے کے لئے کام کررہاہے اور اِن دنوں سیلابی پانی کے ریلے کے ساتھ ساتھ بہاتاہوا سندھ تک پہنچ چکاہے اور اِن دنوں یہ بھی سندھ کے ایک علاقے ٹھٹھ میں موجود ہے اور اِس نے یہاں کے حالات کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ تیار کی ہے جس میں وہ سیاسی مبصرین کا حوالہ دیتے ہوئے واضح طور پر اِس جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ پاکستان کی پہلے سے سنگین معاشی اور سیکورٹی مسائل کا شکار حکومت شائد اپنے یہاں آنے والے تاریخ کے اِس بدترین سیلاب کی طویل مشکلات اور سماجی شورش کے باعث اگریہ حکومت عوامی توقعات پر پوری نہ اُتر سکی تو یہ حکومت برقرار نہ رہ سکے۔
یہاں میرا خیال یہ ہے کہ اِس امریکی اخبار نیوریاک ٹائمز کے اِس نامہ نگار کی اِس رپورٹ سے ملک کے95فیصد عوام بھی متفق ہونگے کہ جن کا خدشہ ہے کہ اگر موجودہ حکومت نے اِن حالات میں بھی عوامی ضرورتوں کا خیال نہ کیا تو یہ حکومت اِسی بناپر برقرار نہیں رہ سکتی اور ملک سے سیلاب کے خاتمے کے بعد جو صُورت حال پیداہوگی اِس کا سامناکرنانہ صرف حکمرانوں کے لئے ایک امتحان ثابت ہوگابلکہ وہ صُورتِ حال ہر پاکستانی کے لئے بھی ایک کڑی آزمائش ہوگی اور اگر اُن حالات میں حکمرانوں نے اپنی دانش سے کام لیا تو ممکن ہے کہ وہ عوامی ردِعمل کو سنبھال سکیں ورنہ اِن کے لئے عوام سے مقابلہ کرنا بہت مشکل ہو جائے گا ۔
اور میں یہاں یہ بھی حکمرانوںکو باور کرتا چلوں کہ وہ اُس عوامی ردِ عمل کی صورت میںملک میں آئندہ آنے والے حالات کی سنگینی کا اندازہ اِس واقعہ سے بھی لگاسکتے ہیںکہ جنوبی سندھ میں گزشتہ منگل کو سیلاب سے متاثرہ صرف ایک خاتون حکومت کی جانب سے متاثرین سیلاب کے لئے کئے گئے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 20سے25منٹ تک ہائے وے بلاک کرکے بیٹھی رہی تاوقت کہ اِسے پولیس حکومتی امداد کی مکمل یقین دہانی کرانے کے بعد اِسے ہائے وے سے ہٹانے میں کامیاب ہوئی تو اِس مقام پر ٹریفک کی آمدورفت بحال ہوئی اوراَب اگر حکمران اِس مثال کو سامنے رکھتے ہوئے سوچیں کہ جب متاثرین سیلاب میں سے صرف ایک خاتون نکل کر اکیلے ہی ہائے وے بلاک کرسکتی تو جب دوکروڑ متاثرین سیلاب حکومتی اقدامات کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوئے تو حکومت اورحکمرانوں کا کیا بنے گا....؟؟؟
اگرچہ صدرمملکت آصف علی زرداری نے حکومت کے مستقبل کے حوالے سے ملک کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر ظاہر ہونے والے اُن تمام خدشات کو یکسر ردکردیاہے اور مالیاتی اداروں کے سربراہان کو ہدایات جاری کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہاہے کہ سیلاب اور سیاسی صُورت حال سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے اور فلڈ بانڈ کے فوری اجرا اور متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لئے ترقیاتی منصوبے بنائیں جائیں... صدر کے اِس بیان کے بعدقوم کو یقین ہوجاناچاہئے کہ اَب ضرور کچھ نہ کچھ ہے.....؟ جس پر صدر نے یہ کہاہے کہ سیلاب اور سیاسی صُورتِ حال سے حکومت کوکوئی خطرہ نہیں ہے ....؟؟؟؟اور یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ اِس کے بعد اَب کسی کوکوئی تبصرہ کرنے کی کنجائش باقی نہیں رہ جاتی کہ اَب کوئی اپنا تبصرہ کرے کیونکہ ہمارے یہاں ہمیشہ یہی ہوتا آیا ہے کہ جب حکمران جماعت کا صدر یا کوئی بھی یہ کہے کہ حکومت کو کوئی خطرہ نہیں تو اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ حکومت کو خطرہ ہے اور وہ حالتِ نزع میں ہے جو ابھی گئی کہ جب گئی.....مگر اِس کے باوجود بھی ہماری دعاتو یہ ہے کہ یہ جمہوری حکومت اپنی مدت پوری کرے مگر عوامی توقعات پر پورااُترتے ہوئے اور اِن کے مسائل کو حل کرتے ہوئے یہ حکومت ملکی تاریخ میں کسی نئے باب کا اضافہ کرجائے مگر ایک ہماری اکیلی دعا سے کیا ہوتا ہے جب ملک کے 95سے 99فیصد عوام یہ چاہتے ہیں کہ یہ حکومت جلد ازجلد جائے کیونکہ یہ حکومت ابھی تک عوام سے اپنے کئے گئے وعدوں پر پورانہیں اُترسکی ہے۔
اُدھر اِن حالات میں کہ جب حکومت پہلے ہی مشکلات کا شکار ہے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے بھی سیاسی اور عسکری قیادت پر واضح کرتے ہوئے ایک بم یہ کہہ کر گرادیاہے کہ 2ماہ بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لئے پیسے نہیں ہونگے اور اِس حوالے سے اُنہوں نے یہ مو ¿قف اختیارکرتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ چند سال کے دوران قومی معیشت کے حوالے سے غیرذمہ دارانہ طرزِعمل اختیار گیاہے جس کی وجہ سے یہ صورت حال پیداہوئی ہے ۔اِن کا کہناہے کہ معیشت کو تباہی سے بچانے کے لئے ہر حال میں سول اور فوجی حکام کو مالیاتی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اِس کے ساتھ ہی ساتھ اِن کا یہ بھی کہناہے کہ عالمی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدے نبھانا حکومت کے لئے مشکل ہوگیاہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ اَب ملک میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لئے حکومت پر عالمی عدم اعتماد کے باعث امداد بھی اِس کی توقعات سے کہیں کم ملی ہے اِس لحاظ سے متاثرین سیلاب کو شدید مشکلات کا بھی سامناپڑسکتاہے ۔جس کے لئے آئندہ بہت مشکل اور کٹھن فیصلے بھی حکومت کوکرنے ہوں گے اور اِن فیصلوں کو عوام کو ہر حال میں برداشت کرناہوگا۔ یہاں میں یہ سمجھتاہوں کہ اِس ساری صُورت حال کی ذمہ دار بھی ہماری یہی حکومت اور ہمارے حکمران ہیں جو اپنے دوسالہ دورِ اقتدار میں خوابِ خرگوش میں پڑے رہے اور اِنہوںنے اپنے تئیں ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے کوئی منصوبہ تیار نہیں کیا اور اُس ہی ڈگر پر چلتے رہے جس پر اِس سے پہلے والی حکومت اور حکمران چل رہے تھے۔
بہرکیف !یہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں آنے والے تاریخ کے اِس تباہ کُن اور بدترین سیلاب نے جہاںکروڑوں افراد کواپنی تباہ کاریوں سے متاثر کیا ہے تو وہیں اِس کی ہولناکی سے اِس کی زد میں آنے والے بہت سے حکومتی ادارے بھی محفوظ نہ رہ سکے جن کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے حکومتی سطح پر جنگی بنیادوں پراقدامات اور منصوبہ کی جارہی ہے تو وہیں اِن سے متعلق یہ بھی خیال کیا جارہاہے کہ اِن حکومتی اقدامات اور منصوبہ بندیوں
کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کئی ماہ اور سال بھی لگ سکتے ہیں ۔اوراِس سارے عرصے کے دوران ملک اور قوم کو جن کٹھن آزمائشوں سے گزرنا ہوگا اِس کا تصور کرتے ہی رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اِس بات کا اشارہ ہے کہ آنے والے دن، ہفتے، ماہ اور سال میں پاکستانی عوام کوکئی چیلنچوں اور امتحانات کا سامناکرناپڑے گا۔
اگرچہ اِس سے بھی انکار نہیں کہ سیلاب نے ملک کے طولُ ارض میں جو تباہی مچائی ہے اُس سے حکومتی چولیں ہل کر رہ گئیں ہیں اور حکومت اِس کا اقرار بھلے سے خود نہ کرے مگر کہاجارہاہے کہ حکومت ملک میں سیلاب کے بعد پیداشدہ حالات اور سیاسی صُورتِ حال سے شدیدبوکھلاہٹ کا شکار ہے کہ ایک طرف سیلابی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری طرف ملک کے سیاسی اور سماجی وہ ابتر حالات ہیں جس کا حکومت کو ہر سطح پر سامناہے تو وہیں ملک کی پہلے سے زبوحالی کا شکار وہ ملکی معیشت ہے جو گزشتہ دو اڑھائی سال سے حکمرانوں کی ناقص منصوبہ بندیوں کے باعث بُری طرح سے تباہ ہوچکی ہے اور اِس پر سونے پہ سہاگہ یہ کہ ملک میں آنے والے صدی کے اِس تباہ کُن سیلاب نے ملکی معیشت کو بھی ایک ایسا شدید دھچکا لگادیاہے کہ یہ منہ کے بدل گر چکی ہے جس کو سہارادینے اور سنبھالنے کے لئے حکومت ابھی تک غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کئے ہوئے ہے۔
تاہم یہ حقیقت ہے کہ حکومت اپنی زبوحال معیشت کے باوجود متاثرین سیلاب کی مدد کے لئے بین الاقوامی برادری کی جانب سے ملنے والی امداد اورکچھ اپنے ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اِن کی بحالی کے لئے اپنے منصوبے بنارہی ہے مگردوسری طرف یہ بھی عام خیال کیا جارہاہے کہ یہ حکومتی منصوبے اتنے کارآمد نہیں کہ تباہ حال متاثرین سیلاب کو اِن سے طویل مدتی ریلیف حاصل ہوسکے کیونکہ حکومت نے ابھی تک کوئی ایسا جامع منصوبہ نہیں بنایا ہے کہ جس پر متاثرین سیلاب اور عالمی برادری کو یہ اطمینان اور اعتماد ہوسکے کہ حکومت متاثرین سیلاب کے لئے جتناکچھ کررہی ہے وہ اِس میں پوری طرح سے مخلص ہے۔بہرحال! یہ امرحکمرانوں اور سیاستدانوں بڑی حد تک قابل توجہ ضرور ہے کہ حکومت کے لئے متاثرین سیلاب کی جلد بحالی اور اِن کی واپسی کا مسلہ ایک بڑاچیلنچ اختیار کرگیاہے جس کے لئے اِنہیں اپنا سب کچھ داو ¿ پر لگاکر سُرخروکرنا ہوگا۔ قوم کا خیال یہ ہے کہ شائد جس کے لئے ہماری حکومت ، حکمران اور سیاستدان اَب تک خود کو تیار نہیں کرسکے ہیں ....کیوںاِس کی آخر کیا وجہ ہے....؟؟جو کوئی اَب ملک اور قوم کو اِس مشکل گھڑی سے نکالنے کےلئے خود کو پیش کرنے کو تیار نہیں ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved