اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-09-20

صرف تین خبریں
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
حکومت کو گرانا ملک توڑنے کی سازش ہے کیوں...؟
انجلینا جولی کی وزیراعظم گیلانی کو ہالی ووڈ میں کام کرنے کی انوکھی تجویز.....؟گیلانی اِس پر عمل کرلیںتواچھاہوگا......
خبر !مسلم لیگ ق اور فنکشنل لیگ ایک ہوگئیں .....یہ تو ہونا ہی تھا
یعنی کہ مل جائیں اِس طرح دولہریں جس طرح پھر ہونانہ جُدایہ وعدہ رہا
محمداعظم عظیم اعظمazamazimazam@gmail.com
آج ہفتہ وار چھٹی کا اتوار کادن ہے اور اِس دن کی مناسبت سے کئی اخبارات اپنے سنڈے میگزین کی خصوصی اشاعت کے ساتھ میری میز پر پڑے ہیں اور شائد اتوار کا دن ہونے کی وجہ سے اِن نیوز پیپرز کے صفحہ ¿ اوّل پر چھپنے والی کئی خبریں ایسی چلبلی اور چٹخارے دار ہیں کہ ہر خبر اپنی جانب متوجہ کئے ہوئے ہے مگر مجھ سمیت اور کئی لکھنے والوں کے لئے شائد یہ کبھی بھی ممکن ناں رہاہو کہ وہ کسی روز کے اخبارکی سوائے دو تین خبروں کے ہر نیوز پر اُس روز کا کالم لکھ سکے ہوں سوآج میرے لئے بھی یہ انتہائی مشکل مرحلہ تھا کہ میں آج کس خبر کو اپنے کالم کا حصہ بناو ¿ ....اوریوں کئی منٹ سوچنے اور پھر اپنے دل اور ذہن کے پیمانے پر پرکھنے کے بعد اگلے ہی لمحے میں،میں اِس نتیجے پر پہنچا کہ آج اپنے کالم اور تجزیئے کا حصہ کن کن خبروں کو بناو ¿ اور پھربڑی چھان پھٹک کے بعد ،میں صرف اِن تین خبروں کوہی نکال پایا جن پر مجھے آج کااپنا کالم لکھنا تھا۔
اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنی صدرات کے دوسال مکمل ہونے پر جہاں اپنی پارٹی کے ممبران سے مبارکبادیں وصول کیں ہیں تو وہیں اِنہیں اپنی صدرات کے اِس سارے عرصے کے دوران اپنی سیاسی اور غیرسیاسی کارکردگی کے حوالوں سے نہ صرف ملک کے اندر بلکہ کے ملک سے باہر بھی کئی لحاظ سے شدید تنقیدوں کا سامنا بھی کرنا پڑاہے مگراِس موقع پر اِن ساری باتوں کا اگر موازنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اِنہیں ملنے والی مبارکباد کے پیغاموں کے مقابلے میں اِن پر ہونے والی تنقیدوں کا تناسب کہیں زیادہ ہے ۔جو اِن کے لئے لمحہ فکریہ ہو یا ناں ہو مگر ملک کے محب وطن سترہ کروڑ عوام سمیت اپوزیشن جماعتوں اور ملک کے سنجیدہ طبقے کے لئے یہ یقینا ایک لمحہ فکریہ ضرور ہے کہ ملک کے ایک طاقتورترین جمہوری صدر کی کارکردگی اِن کے دوسالہ دورِ صدارت کے دوران عوام الناس کی نظر میں غیر تسلی بخش کیوںرہی ہے ....؟اور اِس کے باوجود بھی یہ کیسی بے حسی ہے.....؟ کہ صدرمملکت اپنی کارکردگی کو ابھی تک بہتر بنانے اور خود کوعوام الناس کی خواہشات اور عوامی معیار کے مطابق ڈھالنے میں کیوں غیر سنجیدگی کا مظاہر ہ کئے ہوئے ہیں....؟؟؟
جبکہ اُدھر صدرمملکت سمیت حکومت کی ڈھائی سالہ غیرتسلی بخش کارکردگی کی بنا پر عام اور خاص میں پائے جانے والی جمہوری سوچ اور رجحان کے حوالے سے ایکسپوسینٹر لاہور میں لاہور چیمبرآف کا مرس کی سالانہ اچیومنٹ ایوارڈ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کے دوران ملک کے 13ویں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ پیپلز پارٹی وفاقی جماعت ہے اگر کوئی حکومت کے خلاف سازش کرے گا تو یہ ملک توڑنے جیسی گھناو ¿نی سازش ہوگی ،اِسے دیوار سے لگانا درست نہیں اور اِن کا کہناتھا کہ یہ سازشی عناصر ہمیں نکال کر کیسے لائیں گے ....؟؟اور کون ہے جس پر چاروں صوبے متفق ہوں گے ....؟؟ہم جانے والے نہیں ہیںاور اُنہوں نے حسبِ عادت ایک بار پھر یہ کہہ کر حیران کردیا کہ ہمیں اِس کا کوئی خوف نہیں(یہاں میں یہ کہناچاہوںگا کہ تعجب کی بات ہے وزیراعظم کہ کوئی آپ کی حکومت کے خلاف سازش کرے تو اِس سازش کو آپ ملک توڑنے جیسی سازش سے تعبیر کررہے ہیں یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ اِس سے قبل ملک میں جو حکومتیں توڑی گئیں اُن کے وزیراعظموںنے تو کبھی یہ نہیں کہاتھا کہ اِن کی حکومت کے خلاف کی جانے والی سازشیں ملک توڑنے کے مترادف ہیں مگر آپ کیسے وزیراعظم ہیں ....؟؟کہ آپ نے اپنی حکومت کے خلاف کی جانے والی کسی بھی سازش کو ملک توڑنے جیسی سازش قرار دے دیاہے آخر آپ نے ایسا کس بنا پر کہا ہے.....؟؟ ملک کی سترہ کروڑ عوام آپ سے اِس کا جواب چاہتی ہے...... اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنے خطاب میں برملاطور پر یہ بھی کہاکہ ملک میں غیر آئینی تبدیلی کی بات کرنے والے اپنا وقت اور ذہن فضول کی سوچوں اور سازشوں میں ہرگز ضائع نہ کریںاوراپنے اِس ہی خطاب میں اُنہوں نے سازشی عناصر کو کھلے دل سے سمجھاتے ہوئے کہاکہ آپ منتخب حکومت کے مینڈیٹ کا احترام کریں ہم چوردروازے سے اقتدار میں نہیں آئے ہیںاور اپنی مدت پوری کریں گے اور اُنہوں نے اِس موقع پر اپنے مخصوص انداز سے آنکھیں پھاڑتے ہوئے یہ بھی کہاکہ میں نوکری نہیںکرتا وزیراعظم نہ بھی رہاتو غوث الاعظم کی اولاد ہوںمیری آج سے زیادہ عزت ہوگی۔یہاں میراہی کیااکثر پاکستانیوں کا یہ خیال ہے کہ وزیر اعظم گیلانی اگر آپ کو اپنی عزت کی اتنی ہی فکر ہے تو پھر آپ اِس کے حصول کے لئے بھی ٹھیک طرح سے جدوجہد کریں اور اپنے عہدے وزارتِ عظمیٰ کو ملک اور قوم کی خدمت کرنے میں وقف کردیں اِس سے آپ کی شان میں اور اضافہ ہی ہوگا اور اِس گمانِ خاص میں آپ ہرگزنہ رہیں کہ آپ غوث الاعظم کی اولاد ہیں تو آپ سے کوئی بازپرس نہیں ہوگی بلکہ آپ سے تواِس حوالے سے اور زیادہ حساب کتاب لیاجائے گا کیونکہ آپ ایک اعلی ٰ نسبت سے تعلق رکھتے ہیں.....
بہرحال !میرے آج کے کالم کی وہ دوسری خبر جس نے میرادامن پکڑکرمجھے اپنی جانب راغب کیااور مجھے اپنے پر لکھنے پر مجبور کیا وہ یہ تھی کہ اقوام متحدہ کی سفیر برائے خیرسگالی انجلیناجولی ہمارے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کی جاذب نظر شخصیت سے اِس قدر متاثرہوئیں کہ اُنہوں نے ترنت وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کو ہالی ووڈکی فلموں میں کام کرنے کی تجویز دے ڈالی خبرکے مطابق کہنے والے کہتے ہیں کہ پہلے تو ہمارے معصوم اور بھولے بھالے وزیراعظم اِس انٹرنیشنل اداکارہ کے منہ سے اپنے متعلق ایک طرح سے نکلنے والے اِن تعریفی کلمات کو سُن کر سٹپٹاسے گئے اور وہ اِسے انجلینا کا مذاق سمجھے اور ایک ہلکے سے قہقہ کے بعد ایک لمحے کویہ تصورکرتے ہوئے کہ اگر فلمی دنیا اتنی ہی پُرکشش ہوتی تو یہ عالمی شہرت یافتہ اداکارہ انجلینا جولی خود اِس جنجال سے اپنی جان چھوڑاکر انسانیت کی خدمت میں کیوں مصروف ہوگئی ہیں .....؟؟؟ویسے وزیراعظم یوسف رضاگیلانی میراآپ کے لئے ایک خاص مشورہ یہ ہے کہ انجلیناجولی کی اِس سنہری تجویز کے بعد آپ اِس جانب بھی جاکراپنی قسمت آزماکرضرور دیکھیں اُمید ہے کہ آپ ہالی ووڈ کی فلموں کی چکاچوند میں بھی اپنی اِس سیاسی اداکاری اور سیاسی مکالموں کے تجربات کے بدولت اپنی ایک انوکھی پہچان بنانے میں یقینا کامیاب ہوجائیں گے اور شائد ہالی ووڈ میں اپنی فلمی اداکاری کے باعث پاکستان سمیت ساری دنیامیں جو عزت افزائی او ر حوصلہ افزائی ہوگی وہ اپنی جگہہ ہوگی اِس کااندازہ آپ کو بعد میں ہوگا۔یوں میراخیال یہ کہ وزیراعظم گیلانی کو بغیر کسی ہچر مچر کے انجلیناکی تجویز پر لبیک کہہ دیناچاہے ویسے بھی حکومتی طوطے کا کیا ہے بھروسہ یہ آج اُڑے کہ کل .....
بہرکیف!ملک کے موجودہ غیریقینی حالات کے پیش نظر ملک میں دوبچھڑی ہوئی جماعتوں کا ایک نیا اتحاد قائم ہوا اور آج کے میرے کالم کی تیسری اور آخری خبر یہ ہے کہ گزشتہ دنوں کراچی میں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ سائیں پیرپگارا اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کے درمیان ایک انتہائی اہم نوعیت کی ملاقات ہوئی جس میں اِن دونوں جماعتوں کے سربراہوں نے ماضی کے تمام گلے شکوو ¿ں کو درگزرکیا اور شائدیہ کہتے ہوئے کہ ”
مل جائیں اِس طرح
دولہریں جس طرح
پھرہوناجُداہاںیہ وعدہ رہا
اورپھر یوں اِنہوں نے ایک دوسرے میں ضم ہونے کاایک تاریخ ساز اعلان کیا اور یہ بھی واضح کیاکہ یہ صرف ایک اتحاد ہی نہیں بلکہ انضمام ہوگا اور اِس کے ساتھ ہی اِن دونوں علیحدہ علیحدہ جماعتوں کے سربراہاں نے باہمی رضامندی سے ایک لمحہ بھی ضائع کیے بغیر اِن دونوں نے اپنی ایک نئی جماعت جس کا نام آل پاکستان مسلم لیگ ہے اِس کے قیام کی باقاعدہ بنیادرکھی اور یہیںسے اِنہوں نے ملک اور قوم کی خدمت کے لئے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کردیا۔
اور اِس موقع پر شجاعت اور پگارانے ایک دوسرے پر اپنے اپنے اعتماد کے رشتے کو مضبوط بنانے کے عزم کا ارادہ اظہارکرتے ہوئے ملک کے دیگر دھڑوں کو بھی اپنے اِس نومولود اتحاد میں آنے کی کھلی طور پر دعوت دی اور اُمید ظاہر کی کی آئندہ حکومت ہماری ہوگی۔
اَب دیکھنا یہ ہے کہ ملکی سیاست میں قدم رکھنے والا یہ حرفِ تہجی کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ف اور ق کا بننے والا اتحادآل پاکستان مسلم لیگ کب تک برقرار رہتاہے اور جب تک بھی یہ قائم رہتاہے ملک کی سیاست میں کیا نقوش چھوڑ کرجاتاہے کیونکہ اِس کی اُمید بہت کم ہی نظر آرہی ہے کہ یہ اتحاد کوئی زیادہ عرصہ قائم رہ سکے کیونکہ دونوں ہی سابقہ جماعتوں پاکستان مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہاں کا مزاج اِن کی سوچ اور فکر کے حوالوں سے بہت ہی مختلف ہے بہرحال !یہ ایک حوصلہ افزاامر ضرور ہے کہ دونوں نے ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لئے ایک دوسرے میں ضم ہونے کا اعلان کرکے ایک اچھااور قابلِ تعریف قدم اٹھایاہے۔اِن کے ایک دوسرے میں ضم ہونے سے موجودہ حکومت کو بھی اَب کئی سیاسی پریشانیوں اور حالات کا سامناپڑسکتاہے جس کے لئے موجودہ حکومت کو اپنے تئیں بہت سے معاملات میں اپنی اصلاح کرنی ضروری ہوگیاہے ورنہ ورنہ کوئی مثبت تبدیلی اَب ملک میں آنے ضروری ہوگئی ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved