اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-09-23


کیاتبدیلی ،تبدیلی ہوتی ہے آئینی ہو یا غیر آئینی.... ؟مگراِس سے پہلے حکومت خود اصلاح کرلے
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم
شاعر نے کہاہے کہ: ہمارے ملک و وطن کا بھلااِسی میں ہے جو بات بھی ہو وطن میں مفاہمت کی ہو
دیارِپاک بھی جنت نظیر ہوجائے اگر دلوں میں تمنّا مصالحت کی ہو
میثاق  جمہوریت کی یکسر ناکامی کے بعد ایک عرصے تک مصالحت کے کڑوئے گھونٹ پینے والے پاکستان مسلم لیگ ن) کے سربراہ میاں نواز شریف کی حقیقت پر مبنی وہ خواہش جوایک بڑے عرصے سے اِن کے سینے میںدبی تھی بالآخر اِن کی زبان پر اُس وقت آہی گئی جب اِنہوں نے گزشتہ دنوں الحمرا آرٹس کونسل لاہور میں ”تخلیق کاروں“سے ملاقات کے موقع پر اپنے خطاب میں اِس خواہش کا اظہار کچھ یوں کرڈالاکہ ”مارشل لا ¿ کی بات کرنا بہت بڑاجرم ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اپنے مدّبرانہ انداز سے اُن لوگوں کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اِس وقت ملک میں مارشل لا ¿ کے نفاذ پر زوردینے کے بجائے ضرورت اِس امر کی ہے کہ ہم سب کو ملکر حکومت کی اصلاح کرنی چاہئے اوراگر اِس کے باوجود بھی حکومت اپنی اصلاح کرنے پر آمادہ نہیں ہوتی ہے تو پھر اِس میں کوئی شک نہیں کہ کسی غیر آئینی طریقے سے نہیں بلکہ آئینی طریقے سے حکومت کی تبدیلی کی بات کرنی چاہئے“یعنی میاں نوازشریف کا اشارہ اِس جانب ہے کہ یوں حکومت کی ناکامی جمہوریت کی ناکامی نہیں بلکہ اُن عناصر کی ناکامی ہوگی جو جمہوریت کو جمہوری طریقے سے نہ چلاسکے اور اِس بنا ملک میں ہرحال میں تبدیلی آجانی چاہئے ۔اوراِسی طرح ملک کے سیاسی حلقوں میں یہ بازگشت بھی سُنائی دینی شروع ہوگئی ہے کہ نوازشریف اور اِن کی جماعت جو اِس حکومت کو دھکیلنے میں فرینڈلی اپوزیشن کا کردار اداکرتے رہے ہیں اَب ملک میں کسی مثبت تبدیلی کے لئے نوازشریف اور اِن کی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) بھی پوری طرح سے کمرکس کر میدان میں کود چکی ہے اور وہ یہ چاہتی ہے کہ ملک میںتبدیلی آئے اور ضرور آئے اِس کے بغیر ملک کوچلانے اور اِس کی تعمیر وترقی کے لئے اور کوئی چارہ نہیںرہ گیا ہے اور اَب ایسالگنے لگاہے کہ میاں نواز شریف اور اِن کی پارٹی بھی ملک میں پنپنے والے جمہوریت کے اِس ننھے سے پودے اور اِس منہ بولی جمہوری حکومت کو کچلنے اور اِسے پٹری سے اُتارنے کی باتیں کرنے لگے ہیں اور نوازشریف کے اِس بیان کے آجانے کے بعد ملک کے طول و ارض کے ساتھ ساتھ ساری دنیا میںبھی ایک خیال یہ بھی زور پکڑتاجارہاہے کہ نوازشریف کا یہ خطاب جس سے نہ صرف موجودہ حکومت کی گرتی ہوئی دیوار پر ایک دھکا لگا بلکہ یہاں اگر یوں کہاجائے کہ پی ایم ایل نون کے قائد میاں نوازشریف کے اِس خطاب نے اُن تحریکوںکو بھی جلابخش دی ہے جو حکومت کی کارکردگی سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے اِس حد کو بھی پہنچ گئی ہیں کہ وہ ملک میں کسی مارشل لا ¿ یا کسی خونی انقلاب کے لئے زور دے رہی ہیں ۔اگرچہ اِس سے انکار نہیں کہ میاں نواز شریف کی طرف سے تبدیلی کا یہ اشارہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب حکومت پہلے ہی ملک میں آنے والے اپنی تاریخ کے انتہائی بدترین سیلاب سے پریشان ہے اور اِس کے علاوہ اِسے ملک کے اندر اور باہر سیاسی، سماجی ،معاشی،اقتصادی ،اخلاقی اور مذہبی لحاظ سے بھی کئی دوسرے محاذوں پر مختلف چیلنجزکا سامنا ہے اور جن سے یہ اپنے تئین جیسے تیسے تو اَب تک مقابلہ کررہی ہے مگر اِن میں سے کسی ایک بھی محاژ پر اِسے خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس حکومت پر ایک ناکام حکومت ہونے کا لیبل لگ چکاہے۔جبکہ اِسی طرح دوسری طرف ملک کے ایک نجی ٹی وی چینلز کے پروگرام پوائنٹ بلینک میں لندن سے فہم و فراست پر مبنی گفتگو کے دوران متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے بھی ملک کی موجودہ صُورتحال پر اظہارخیال کرتے ہوئے جوشیلے انداز سے کہاکہ ملکی کی موجودہ صُورتحال غیر معمولی اقدامات کا تقاضاکررہی ہے اِن کا یہ بھی کہنادرست تھا کہ اگر مثبت تبدیلی نہ آئی تو میرے منہ میں خاک ملک کا مستقبل تاریک ہوجائے گااور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے اِس کی بھی وضاحت کھلے لفظوں میں کرتے ہوئے کہا کہ میں نے مارشل لا ¿ کی بات نہیں کی تھی لیکن اُس بات کا غلط مطلب نکالاگیا ہے اِن کا دوٹوک الفاظ میں کہناتھا کہ ملک میںفوج چار بار اقتدار میں آچکی ہے مگر اِس نے کبھی ملک لوٹنے والوں کا احتساب نہیں کیا ،محب وطن جرنیلوں کی با ت اِس لئے کہی کہ وہ جرنیل نہیں ہیں جو آئین توڑ کر مارشل لا ¿ لگاتے ہیںاِس موقع پر ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہاکہ محب وطن جرنیل وہ ہیں جو قوم کو سیلاب اور دہشت گردی سے بچارہے ہیں اور جو جرنیل آج میدان میں موجود ہیں اُنہوں نے اِن جرنیل کومحب وطن قرار دیااور اُن جرنیل کو جو جرنیل جاگیرداروں اور لٹیروں کے مفادات کے تحفظ کے لئے اقتدار پر قبضہ کرتے ہیں اُن جرنیل کے لئے اُنہوں نے قطعناََمحب وطن جرنیل کا لفظ استعمال نہیں کیا۔اگرچہ موجودہ حکومت کی دو اڑھائی سالہ غیر تسلی بخش کارکردگی سمیت حالیہ سیلاب سے ملک میں پیداہونے والی صُورتحال پر جس طرح ملک کی اِن بڑی جماعتوںایم کیوایم ،پی ایم ایل (ن) ،پاکستان مسلم لیگ (ف) اور تحریک انصاف پاکستان نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ملک میں مثبت تبدیلی لانے کی گھنٹی بجادی ہے یہ سب اپنی جگہہ درست ہیں اور ملک کی 95فیصد عوام بھی اِن کی ایک کال پر لبیک کہنے کو تیار بیٹھی اور اُس وقت کی منتظر ہے کہ کب یہ اِسے باہر نکلنے کا گرین سگنل دیں ۔بہرحال!ملک کی اِن بڑی جماعتوں کی جانب سے وطن عزیز میں مثبت تبدیلی کے لئے آنے والے اشاروںکی ایک اچھی تبدیلی کی نوید کی کرن جو پیدا ہونی شروع ہوئی ہے اِس سے قبلِ پھر بھی حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے لئے مستقبل قریب میں آنے والے خطرات کے پیشِ نظر کس طرح یہ اپنے آپ کو اِن خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار کرتی ہے یا ملک میں تبدیلی کا علم بلندکرنے والی اِن جماعتوں کے قافلے میں مزید جماعتوں کی شمولیت سے خوفزدہ ہوکر اپنے گھٹنے ٹیک کر اپنے سارے ہتھیار پھینک کر اپنے وجودکو ملک میں تبدیلی کی خواہاں جماعتوں کے آگے سُرنگوں کرکے رفوچکرہوجاتی ہے اور اُن لوگوں کی یہ بات سچ کردکھاتی ہے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ تبدیلی،تبدیلی ہوتی ہے آئینی ہو یا غیر آئینی
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved