اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-03222777698

Email:-azamazimazam@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔2010-10-05


پاکستانیوں کی ایک کُھلی حقیقت! او رایک امریکی طنز
 
کالم۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ محمداعظم عظیم اعظم

پاکستانی امریکاکو قطعاََپسند نہیں کرتے ، امداد چاہتے ہیں .... جان کیری
امریکا نے ایک سال میں 7لاکھ سے زائد افراد کواپنی شہریت دی جس میںپاکستانیوں کو نظراندازاور بھارتیوں کونوازدیاگیا

یہ نقطہ شائد امریکیوں کی سمجھ میں آج آیاہے کہ پاکستانی امریکاکو پسندنہیں کرتے اور بس امداد چاہتے ہیں یہ بات مجھے یوںیاد آئی کہ ایسے ہی خیالات کا اظہارگزشتہ دنوں امریکی سینٹ کی تعلقات خارجہ کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر جان کیری نے واشنگٹن میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ہونے والی اپنی ایک ملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کیااگرچہ اِس موقع پر اُنہوں نے کہاکہ امریکاہر حال میں پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل چاہتاہے جو پاکستان میں بڑے عرصے رہنے والی آمریت کے بعد نمودار ہوئی ہے اور امریکا یہ نہیں چاہتاکہ پاکستان میںنومولود جمہوریت کو کوئی نقصان پہنچے اور پاکستان میں اُگنے والا جمہوریت کا یہ ننھاسا پودا سیاستدانوں کی آپس کی کھینچاتانی کی وجہ سے جڑ سے اکھڑ جائے اور پاکستان میں جمہوریت پنپنے نہ پائے۔مگراِس کا بھی کیا.....؟کیاجائے جن پر جمہوریت کے اِس ننھے سے پودے کوسینچنے کی ذمہ داری ہے وہ اپنے دونوں ہاتھوں میں جمہوریت کا جھنجھنا اٹھائے اِسے بجاتے ہوئے تھمال ڈال رہے ہیں اورملک میں جمہوریت ....جمہوریت کا گُنگاتے نہیں تھک رہے ہیںاِن لوگوں نے عوام کی جانب سے اپنی توجہ یکدم سے ہٹارکھی ہے اور بس اپنی اپنی عیاشیوں اور دیارِ غیر کے دوروں کی اِنہیں پڑی ہے تو ایسے میں عوام کو جمہوریت سے کوئی غرض نہیں ہے.....عوام کو تو اپنے حکمرانوں سے اپنے مسائل کے مداوے کی فکر لاحق ہے جس کے لئے ہمارے حکمران ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں اِنہیںیہ بات بھی تو سوچنی چاہئے کہ یہ جمہوریت بچانے کے ساتھ ساتھ عوام کے لئے بھی تو کچھ اچھاکریں تو بات بنے اور عوام کو حکمران بھی اچھے لگیں اور جمہوریت بھی ....ورنہ پاکستانی حکمرانوں اور امریکی آقاو ¿ں یہ یادرکھو کہ پاکستانی عوام کو جمہوریت کی کوئی ضرورت نہیں اِسے تو ملک کے موجودہ حالات میںاَب اپنے مسائل حل کرناوالا کوئی آمر حکمران بھی اچھالگنے لگاہے۔
بہرکیف جان کیری کا اپنی اِس ہی گفتگو میںیہ بھی کہنا تھاکہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات پر قابوپانے کے لئے بھی امریکاہی ہے جس نے پاکستان کی اِس کے دوستوں سے بڑھ کر مددکی ہے اور امریکا کا یہ عزم ہے کہ یہ پاکستان کی اِس حوالے سے ہر موڑ پر مددکرتارہے گامگر اِس کے ساتھ ہی جان کیری نے کفِ افسوس ملتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تاہم پاکستانی سیاستدانوں کو امریکاکے بارے میں غیر ہم آہنگ نہیں ہوناچاہئے اوراِن کاانتہائی ہتک آمیز لہجے میں پاکستانیوں پر طنزکرتے ہوئے یہ بھی کہناتھا کہ پاکستانی امریکاسے امدادتو چاہتے ہیں اور دوسری طرف امریکاکو پسند بھی نہیں کرتے ...اِن کے اِس جملے کے بعد مجھے ایسالگا کہ جیسے اَب امریکا سمیت ساری دنیا پر یہ حقیقت اچھی طرح سے عیاں ہوچکی ہے کہ پاکستانیوں کی ایک واضح اکثریت نے امریکا کوکبھی بھی دل سے پسند نہیں کیاہے اور نہ آج اِن حالات میں بھی جب امریکا اپنے مفادات کے لئے وقتاََفوقتاََپاکستان کی مددبھی کررہاہے تو کوئی پاکستانی امریکا کو کوئی پسندکرتاہے اوریہاں میں اپنے پورے یقین اور ایمان سے یہ کہہ سکتاہوں کہ امریکا ہم پاکستانیوں کے لئے کچھ بھی کرلے ... حتی ٰ کہ یہ سارے امریکی جلتے توّے پر بھی بیٹھ کر پاکستانیوں کو اپنے اچھے ہونے کا یقین دلائیں بھی تو آئندہ کوئی پاکستانی بچہ بھی اِن کے اِس عمل پر کبھی یقین نہیں کرے گا ....کہ امریکی پاکستانیوں کے لئے کبھی اچھے ہوسکتے ہیںکیوںکہ آج ہر پاکستانی ا مریکی رویوں کی وجہ سے امریکا کو قطعاََپسندنہیں کرتا.....اور نہ کبھی پسندکرے گا اورامریکیوںکوایساپسندکرناجیساامریکی صدیوں سے یہ اُمیدلگائے بیٹھے ہیںکہ پاکستانی اِنہیں اِن کی توقعات کے مطابق پسندکریں۔توایساہرگز نہیں ہوسکتاہے۔
اور دوسری جانب ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ایک زمانے سے چلے آنے والے پاک امریکا تعلقات اپنے اپنے مفادات کے حوالوں سے اِس مثال کے مصداق ہیں کہ جیسے میں کمبل کو چھوڑناچاہتاہوں مگر کمبل مجھے نہیں چھوڑتا ،دونوں جانب سے ایسی ہی کچھ کیفیت ابتداسے قائم ہے کیوں کہ یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کو چھوڑنا تو چاہتے ہیں مگر اپنے اپنے مفادات کے حصولوں کی تکمیل کے باعث یہ ایک دوسرے کو نہیں چھوڑ سکتے اور یہ بات بھی اچھی طرح سے جانتے ہوئے کہ دنیا کے یہ دونوں ممالک جن میں نہ تو مذہب ، زبان ، تہذہب و تمدن کی کوئی مماثلت ہے اورتو نہ ہی دوسری جانب سے اِن میں سیاسی اور معاشی لحاظ سے کوئی جوڑ ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ بھی ایک کُھلی حقیقت ہے کہ ایک(امریکا) کاشمارتو دنیاکے امیر ترین ممالک میں ہوتاہے تو دوسرا(پاکستان) دنیا کے غر یب ترین ممالک کے حوالے سے اپنی ایک الگ پہچان رکھتاہے جہاں کے لوگ خط غربت سے بھی نیچے زندگیاں گزارنے پر مجبور ہیں اور شائد یہی وہ عناصر ہیں جن کی وجہ سے اِن دونوں ممالک میں عدم توازن کا رجحان پایاجاتاہے اور اِس ہی نکتہ نگاہ سے اگر دیکھاجائے تو اِن دونوں ممالک کے بعض سیاستدان اوراِن کے عوام کی اکثریت ایک دوسرے کوقطعاََ ناپسندکرتے ہیں۔
مگر دوسری جانب یہ بھی دیکھاگیا ہے کہ اِس کے باوجود بھی نصف صدی سے بھی زائد عرصے پر محیط اِن دونوں ممالک( پاک امریکا )کے تعلقات قائم ہیں اِس کی ایک خاص وجہ صرف یہ ہے کہ اِن دونوں ممالک کے حکمرانوں نے ہر دور میں اپنے عوام کی توقعات کے برعکس کام کیا ہے اور اِن ممالک کے حکمرانوں نے اپنے اپنے حکومتی ا ُمور کی انجام دہی کے لئے آپسمیںبڑی اچھی گھٹ جوڑ قائم رکھی اوراِس دوران یہ ایک دوسرے کا کاندھا تھپتپاتے رہے اور اپنے اپنے مفادات کے حصول کے خاطر طرح طرح کے حربے استعمال کرنے سے بھی باز نہیں آئے اور روز کسی نہ کسی سیاسی،معاشی اور اقتصادی صُورتِ حال پر یہ ایک دوسرے کو بیوقوف بناتے اور خوش کرتے رہے اور آج بھی اِن کا یہ عمل ظاہر و باطن طریقوں سے جاری ہے ۔
جیسے ایک خبر کے مطابق امریکانے ایک سال کے دوران جب 7لاکھ سے زائد افراد کو اپنی شہریت دی تو اِس نے اپنے دیرنیہ دوست پاکستان کو یکسر نظر انداز کردیا حالانکہ ہونا تویہ چاہئے تھا کہ امریکا سب سے زیادہ شہریت اپنی دہشت گردی کی جنگ میں ہراول دستے کا کردار اداکرنے والے اپنے بہادر اور نڈر دوست پاکستان کے شہریوں کو اپنی شہریت دیتا مگر اِس نے دانستہ طور پر پاکستان کونظر اندازکرکے یہ ثابت کردیاہے کہ اِس کے پاکستان سے تعلقات ایک خاص مقصد تک محدود ہیںیہ کسی بھی صُورت میں اِس سے یہ تجاوز نہیں کرسکتا اور جہاں تک پاکستانیوں کو امریکی شہریت دینے کی بات ہے تو امریکی پاکستانیوں کو کسی بھی صورت میں اپنی شہریت دینے کے حق میں نہیں ہے کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی لاکھ قربانیوں کے باوجود آج میں پاکستانی امریکا اور امریکیوں کی نظر میں انتہاپسند اور دہشت گرد ہیں تو پھر امریکا پاکستانیوں کو کیوں اپنی شہریت دے گا ۔
اگرچہ یہ حقیقت ہم پاکستانیوں کے لئے انتہائی افسوسناک اور حیرت انگیز ضرورہے کہ وہ پاکستان جواپنے ہرمعاملے میںمددکے لئے امریکاکو پکارتاہے جب امریکیوں نے دنیاکے ممالک کے لوگوں کو اپنی شہریت دینی شروع کی تو اِن امریکیوںنے ایک سال کے عرصے میں سات لاکھ سے زائد افرادکو امریکی شہریت دی جس میں بھارت امریکی شہریت حاصل کرنے والا دنیا کا دوسرابڑاملک ثابت ہوا اِس حوالے سے امریکیوں کا پاکستانیوں کے ساتھ روارکھے گئے رویوں پریہ کہاجارہاہے کہ صرف 2009تک کے اعدادوشمارکے مطابق امریکا نے مختلف خظّوں سے تعلق رکھنے والے 7 لاکھ 43ہزار 715افرادکو ہنسی خوشی اپنی شہریت دی جو امریکہ میں گرین کارڈیا مکمل سکونت کی دیگر قانونی دستاویز کے ساتھ رہائش پزیرتھے جبکہ اِس سلسلے میں امریکانے اپنے دوست ملک پاکستان کے ساتھ اپنی کُھلی ہٹ دھرمی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے پاکستانیوں کے لئے تو سخت ترین قانون بنائے رکھاجبکہ اِس نے کھلم کھلاجانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے میکسیکوکے بعد پاکستان کے پڑوسی اور اِس کے ازلی دشمن بھارت کے باشندوں کے لئے اپنے قوانین میں نرمی برتتے ہوئے بھارتیوںکو سب سے زیادہ امریکا کی شہریت دی جبکہ یہ بات بھی ریکارڈ پر موجود ہے کہ امریکانے گزشتہ سالوں میں سب سے زیادہ شہریت بھارتیوں کو ہی دی ہے ۔
یہاں اگر ہم امریکیوں کی جانب سے امریکی شہریت کے حوالے سے بھارتیوں کے نوازے جانے کا ایک جائزہ لیں تو یہ بات اچھی طرح سے واضح ہوجائے گی کہ امریکیوں نے ہرسال پاکستانیوں سے زیادہ بھارتیوں کو اپنی شہریت دی ہے اگرچہ 2009سے2008کے مقابلے میں شہریت حاصل کرنے والوں کی تعداد تین لاکھ سے کم تھی مگر اِس عرصے 2008میں10لاکھ 46ہزار539افرادنے امریکی شہریت حاصل کی تھی سال2000سے 2009تک دس سال کے عرصے میں68لاکھ22ہزار117افرادکو امریکی شہریت سے نوازاگیااِس سارے عرصے کے دوران صرف 2009میں 12ہزار 528پاکستانیوں کوامریکی شہریت دی گئی اور 2008میںصرف 11ہزار 813پاکستانیوں کو امریکا نے لاکھ جتن کرنے کے بعد اپنی شہریت دی یعنی کہ دوسالوں میں صرف 24ہزار341پاکستانیوں پر امریکانے یہ احسان کیا کہ اِن افراد کو اپنی شہریت دی جبکہ اِس کے مقابلے میں اِس دوران امریکاکی طرف سے پاکستانیوں کے ساتھ ستم ظریفی کا مظاہرہ اِس طرح سے کیاگیاکے 2008میں65ہزار971بھارتیوں کو امریکی شہریت دی گئی اور 2009میں52ہزار889بھارتیوں کو امریکانے اپنی شہریت دے کر اِنہیں گلے لگایا۔
یوں دس سال کے عرصے میں مختلف وقتوں میں امریکا نے صرف 95 ہزار482پاکستانیوں کو اپنے جگر پر پتھر رکھ کر اپنی شہریت دی حالانکہ پاکستان اِس کا قریب دوست گرداناجاتاہے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ وہ بھارت جو امریکا کو اپنے ٹھینگے پر رکھتاہے امریکا نے گزشتہ دس سال کے دوران 4لاکھ 26ہزار977بھارتیوں کو امریکی شہریت دی مگر پھر بھی بھارت امریکا کے زیر اثر نہیں آیا اور نہ ہی بھارت نے اِن امریکی نوازشوں کے باوجود امریکاکا کوئی احسان ماننے کو تیارہے اور اُلٹابھارت کی سینہ زوری یہ کہ بھارت امریکاپر اپنا دباو ¿ جاری رکھے ہوئے ہے کہ امریکا نے پچھلے دس سالوں کے دوران اِس کی توقعات کے برعکس بہت کم تعداد میں بھارتیوں کو اپنی شہریت دی ہے جو بھارت اور امریکا کے تعلقات میں تناو ¿ کا سبب بھی بن سکتاہے ۔
اِس ساری صُورت حال کے تناظر میںآج اگرہم اِن اعدادوشمار کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پاک امریکاتعلقات صرف امریکی مفادات تک محدود ہیں اورامریکاپاکستان کوکسی بھی صُورت میں اپنے دامن میں چھپانے اور پناہ دینے کے حق میں نہیں ہے جبکہ اِس کی ساری ہمدردیاں اُن بھارتی ہندو ¿بنیوں کے ساتھ ہیں جواِسے بھی تیل لگاجاتے ہیں یہاں میرامطلب یہ ہے کہ بھارتی حکمران اور سیاستدان امریکاکو لولی پاپ دے کر ہمیشہ اپنا الّو سیدھاکرلیتے ہیںاِس طرح امریکا اُن کے ساتھ خوش ہے اور امریکااُس پاکستان کے ساتھ جو نائن الیون کے بعد اِس کی دنیاسے دہشت گردی کے خاتمے کے خلاف جاری جنگ میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار کا کرداراداکررہاہے اِس سے ناخوش ہی رہتاہے اور اِسے چندڈالرز امداد یاقرض کی مد میں دے کریوں اِسے اپنے دباو ¿ میں رکھ تاہے اوراِس سے اپنے ہر اُلٹے سیدھے کام نکالتارہتاہے اور یوںاَب تک کے اعدادوشمار کے مطابق صرف پاکستان ہی وہ واحد ملک ہے جِسے امریکی جنگ کا حصہ بننے کے بعد سب سے زیادہ جانی ،مالی ،سیاسی اور اخلاقی طور پر اپنے اندرونی اور بیرونی معاملات میں نقصانات کا سامناکرناپڑاہے اِس پر امریکاکا یہ رویہ جب اِسے اپنے یہاں دنیا کے مختلف خطوں کے افراد کو اپنی شہریت دینے کا مرحلہ آیاتو اِس نے سب سے زیادہ بھارتیوں کو اپنی شہریت دے کر پاکستانی حکمرانوں ، سیاستدانوںاور عوام کے منہ ایک ایسازوردار طمانچہ ماراہے کہ اگر ہمارے حکمران، سیاستدان اور عوام پاگل نہیں ہوئے ہیں تو اِنہیں فورََا امریکاکے اِس روئے پر بھر پوراحتجاج کرناچاہئے اور اُسے یہ بتادیناچاہئے کہ جب مارنے اور مرنے کی باری آتی ہے تو امریکا دوستی کا دم بھرتے ہوئے پاکستانیوں کو آگ میں جھونک دیتاہے اور جب کسی معاملے میں نوازنے کا کوئی کھیل کھیلتاہے تو یہ بھارتیوں کے گلے میں ہار ڈال دیتاہے آخر امریکا ایساکیوں کرتاہے .....؟؟یہ وہ سوال ہے جس کاجواب اَب ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں اور عوام کو خود تلاش کرکے امریکا کے منہ پر دے مارناہوگااور اِس سے اپنے سارے تعلقا ت فی الفور ختم کرتے ہوئے اِس کی دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے بھی علیحدگی اختیار کرنی ہوگی اور اِسے ایساسبق چکھاناہوگاکہ وہ پھر کبھی پاکستان کو اپنے کسی بھی مفاد کے لئے استعمال نہ کرے ہمارے اِس عمل ہی سے ہم سب کی بھلائی ہے ۔ورنہ یہ یاد رکھو امریکی ہمیں اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتے رہیں گے اور ہمیں اپنے ڈرون حملوں سے مارتے اور مرواتے رہیں گے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved