اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-ajkrawalakot@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔23-05-2011

ایک آنکھ میں امریکا
کالم    ۔۔۔۔۔۔۔  ارشادمحمود
ایک ایسے ماحول میں جب ہر گھر میں امریکا موضوع بحث ہے۔ادیب وصحافی فاروق عادل کی تصنیف" ایک آنکھ میں امریکا " کا شائع ہونا ،ہوا کا ایک خوشگوار جھونکا ہے ۔نائن الیون کے بعد مغرب میں اسلام ،افغانستان اور پاکستان کے بابت جانے کی بے پناہ طلب پیدا ہوئی تھی۔ اسی طرح اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی اور امریکی فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکت نے پاکستان میں امریکا کے تئیں زیادہ سے زیادہ جاننے اور معلومات کے حصول کی خواہش پیدا ہوئی ہے۔آج کے زمانے میں تجزیہ کاروں کی بہاتات ہے بالخصوص کیبل ٹیلی وژن نے تبصرہ نگاروں کی ایک پورا کھیپ تیار کردی ہے لیکن کم ہی ماہرین موضوعات کا باریک بینی سے جائزہ لینے اور واقعات کی مناسب پیشکش کی استعداد رکھتے ہیں۔فاروق عادل کی کتاب اس کمی کو پورا کرنے کی ایک کوشش ہے۔
فاروق عادل نے اس وقت امریکاکی یاترا کی جب نائن الیون کا حادثہ رونما نہیں ہوا تھا۔ اس ایک سانحہ نے امریکا کو بلکل بدل کررکھ دیا ہے۔اب اسامہ کی پاکستان میں موجودگی اور بعدازاں ہلاکت نے امریکا کو پاکستانیوں کے لیے بہت اجنبی بنا دیاہے۔فاروق عادل امریکا میں چند ہفتوں تک اسٹیٹ ڈیپارئمنٹ کے مہمان رہے ۔ انہیں پالیسی سازی کے عمل میں شریک حلقوں میںگھومنے پھرنے کا ہی نہیں بلکہ تبادلہ خیال کا بھی بھرپور موقع دستیاب ہوا۔گرشتہ کئی عشروں سے امریکادنیا بھر سے ان باصلاحیت افراد کو اپنے ملک کی سیر کراتا ہے ،جنہیںوہ مستقبل میں اپنے اپنے ممالک میں قائدانہ کردار ادا کرتاہوا دیکھتاہے۔فاروق عادل بھی اسی طرح کے ایک پروگرام میں امریکا گئے ۔انہوں نے کمال پیشہ ورانہ مہارت سے اپنے مشاہدات وتاثرات قلمبند کیے تاکہ اپنے قارئین کو بھی اپنے تجربات سے مستفید کرسکیں۔
فاروق عادل کی کتاب کے مطالعہ کے دوران محسوس ہوتاہے کہ امریکا کے کئی چہرے اور روپ ہیں اور بعض بڑے دلکش اور قابل تقلید ہیں۔ امریکا صرف وہ ہی نہیں جو افغانستان میں برسرپیکار ہے یا فلسطین میں اسرائیل کی پشت پناہی کرتاہے ۔ عام امریکی مخلص اور انسان دوست ہیں۔ان کا حکومت کی غلط حکمت عملیوں سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا ہے ۔ کتاب میں درجنوں ایسے واقعات کا تذکرہ کیا گیاہے جنہیں پاکستان میں مسلسل دہرانے اور ہر سطح پر بیان کرنے کی ضرورت ہے۔مثال کے طور پرفاروق عادل کے ہمراہ امریکا کی سیاخت کرنے والے صحافیوں کو اسٹیٹ ڈیپارئمنٹ کی جانب سے ایک گائیڈ مہیا کیاگیا ۔دوران سفر انہیں معلوم ہوا کہ گائیڈ جورڈن دومرتبہ کانگریس کا رکن رہ چکاہے۔نہ صرف یہ بلکہ وہ کانگریس کی ایک قائمہ کمیٹی کا سربراہ بھی رہ چکا ہے لیکن اب ریٹائزمنٹ کے بعد جورڈن اپنی گزراوقات کے لیے اسٹیٹ ڈیپارئمنٹ کے ساتھ بطور گائیڈ منسلک ہے ۔علاوہ ازیں وہ صرف ایک چھوٹے سے ٹرک کا مالک ہے۔اس کے گھر میں کوئی گاڑی نہیں ہے ۔پورا خاندان آمدورفت کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرتاہے۔یہ خبر پاکستانی صحافیوں کے پورے گروپ کے لیے کسی عجوبے سے کم نہ تھی۔
فاروق عادل اپنی کتاب میں کانگریس اور اس کی قائمہ کمیٹیوں کے کام کے انداز کے بارے میں بھی کافی جان کاری فراہم کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ وہ سینیٹر براﺅن کے دفتر گئے تو معلوم ہوا کہ صاحب کا کوئی ٹائپسٹ، چپراسی یا بیرا نہیں ہے۔ان کے دفتر کے باہر حلقے کے ووٹروں کا ہجوم بھی نہ تھا یہاں رکن کانگریس سے ملنے جلنے والوں میں ان کے حلقہ انتخاب کے لوگ نہیں آتے ہیں۔ کانگریس مین حلقے کے لوگوں سے اپنے علاقائی دفتر میں ملاقات کرتے ہیں جبکہ واشنگٹن میں صرف قانون سازی کے امور نمٹائے جاتے ہیں۔بقول منصف کے یہاں مہمانوں کی تواضع کا بھی ایک منفرد انداز ہوتاہے۔لاﺅنج یا میٹنگ کے قریب ہی کافی یا چائے کا انتظام کردیا جاتاہے۔ مہمان حسب ضرورت اٹھ کرکافی یا چائے لیتے رہتے ہیں۔قراقلی پہنے ہوئے مﺅدب بیرے امریکا میں کئی نظر نہیںآتے ہیں۔
فاروق عادل نے امریکا میں کارپوریٹ میڈیا کا بڑی خوبصورتی سے تذکرہ کیا ہے۔امریکا جیسے ملک میں بھی بقول فاروق عادل کے نہ صرف کارپوریٹ میڈیا موجود ہے بلکہ وہ متعصب اور بے رحم بھی ہے۔یہاں اب اخباری مندرجات کا فیصلہ پیشہ ورانہ مہارت کے حامل صحافیوں کے ہاتھوں سے نکل کر شعبہ اشتہارات کے ہاتھ میں چلا گیاہے کیونکہ میڈیا کے مالکان کو خبریت یا کسی بھی واقع کی سچائی سے غرض کم اور اپنے نفع سے زیادہ ہوتی ہے۔چنانچہ صحافیوں کی ایک خاصی معقول تعداد محض اس وجہ سے میڈیا کو خیرآباد کہہ دیتی ہے کیونکہ وہ اپنی مرضی سے کچھ لکھ یابول نہیں پاتے ہیں۔اس لیے بہت سے کارکن صحافی فری لانس بن جاتے ہیںتاکہ وہ اپنی مرضی اور ضمیر کے مطابق کام کرسکیں۔
پاکستان میں بھی یہی حال ہوچکاہے ۔اخبارات میں فیصلے اب صحافی نہیں بلکہ مالکان کرتے ہیں جن کے مفادات ریاست ،سیاست اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ساتھ جڑے ہوتے ہیں۔بسا اوقات تو کئی صحافیوں کو مجص اس وجہ سے ملازمتوں سے ہاتھ دھونے پڑے کہ وہ ریاست یا کسی بااثر شخصیت کی پسندیدہ افراد کی فہرست میں نہ تھے۔کئی ایک بڑی جماعتیں اپنی مرضی کی جگہ پر خبر لگواتی یا نشر کراتی ہیں ۔ میڈیا کا اپنا اپنا معاشی اور سیاسی ایجنڈا ہوتاہے جس کی پیروی مذہبی فریضے کی طرح کی جاتی ہے۔بعض پاکستانی اخبارات کے ایڈیٹر اور ٹی وی کے مہمان اس طر ح اظہار خیال کرتے ہیں کہ جیسے وہ سیاسی جماعتوں کے ایجنڈے کے حق میں دلائل فراہم کرتے ہوں۔
اس کتاب کی خوبی یہ ہے کہ اس میں کافی سنجیدہ ایشوز کو ہلکے پھلکے انداز میں بیان کیاگیا ہے تاکہ قارئین کی دلچسپی برقرار رہے لیکن کئی کئی مقامات پر امریکی تہذیب وتمدن کے عمدہ نمونے بھی پیش کیے گئے ہیں۔عمومی رجحا ن کے برعکس مصنف نے مغرب کی روایتی اور کلچرل عریانی کو نمایاں کرکے جذبات کو بھڑکانے سے گریز کیا ہے حالانکہ اس طرح نوجوانوں میں مقبولیت حاصل کرنے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔اس کے باوجود کتاب کو اس قدر سنجیدہ بھی نہیں بننے دیا کہ وہ مقالہ ہی بن جائے۔پاکستان میں سفرناموںکی روایت کافی قدیم اور مضبوط ہے لیکن کم منصفین ان سفرناموں کو سیاست اور بین الاقوامی تعلقات کے پس منظر میں لکھ پائے ہیں۔فاروق عادل کی اس کتاب کی خوبی یہ ہے انہوں نے حالات حاضرہ اور پاکستان میں زیربحث موضوعات کو غیر محسوس انداز میں قارئین کی نظرکردیاہے۔ کتاب دوست پبلی کیشنز نے اسلام آباد سے شائع کی ہے جو ملک بھر کے کتاب گھروں میں دستیاب ہے۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved