اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-ajkrawalakot@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔19-07-2011

 کبیر خان سے دالت علی تک
کالم    ۔۔۔۔۔۔۔  ارشادمحمود
لڑکپن سے ہی متحدہ عرب امارات کے ساتھ گہرا رشتہ استوار ہوا۔ابھی پوری طرح لکھنا بھی نہ سیکھا تھا کہ بڑے بھائی روزگار کے لیے دوبئی چلے گئے۔اکثرانہیں فرمائشی خط لکھتا اور ہفتوں جواب کا انتظار رہتا۔گزشتہ ماہ جب دوبئی کے عظیم الشان ائرپورٹ پر اترا تو گئے دنوں کے واقعات ایک ایک کرکے یاد آتے گئے۔فضا سے دوبئی کو دیکھیں تو ریگستان میں آباد ایک جزیرہ نظر آتاہے لیکن شہر میں گھومیں تو محسوس ہوتاہے کہ صحرا میں نخلستان آباد ہو۔اجنبیت کا کوئی احساس نہیں ہوتاہے ۔ لاکھوں ہم وطنوں نے متحدہ عرب امارات کو اپنا مستقل مسکن بنایا اور عشروں سے یہاں کی مٹی کو اپنے خون سے سینچاہے۔دوبئی پہنچے ہی سرگرم اور متحرک نوجوانوں کی سماجی تنظیم جموں وکشمیر نیشنل ایسوسی ایشن نے ہاتھوں ہاتھ لے لیا۔اگرچہ یہ تنظیم کچھ عرصہ ہی پہلے قائم ہوئی ہے لیکن اس میں شامل درجنوں اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کے حامل تارکین وطن نے کافی متحرک بنادیا ہے۔ اس کے صدر محمد نجیب خان اور روح رواں سردار انور ہیں۔ان دونوں حضرات نے شارجہ میں کئی ایک بھر پور نشستوں کا ہتمام کیا جن میں مسئلہ کشمیر کے ہرپہلو پر گفتگو ہوئی لیکن آزادکشمیر کی سیاست اور تیری سے رونما ہونے والی سماجی تبدیلیاں زیادہ ہی زیر بحث آتی رہی ہیں۔
ابھی دوبئی اور شارجہ ہی میں تھا کہ ممتاز ادیب محمد کبیر خان سے ملاقات اور ایک نشست کی دعوت موصول ہوئی۔کبیر خان کا تعارف ان کی لکھی ہوئی نو شاہکار کتابیں ہیں۔وہ پائے کے مزاح نگار ہیں لیکن انہوں نے خاکے بھی معرکے کے لکھے اور سفرناموں لکھ کر بھی نام کمایا۔ان کی اکثر کتابیں اپنی دھرتی پونچھ اور اس کے کلچر میں گندھی ہوئی ہیں۔پہاڑ لوگ کے عنوان سے انہوں نے پونچھ کے اکابرین کی سیاسی اور سماجی جدوجہد پربڑے خاصے کی تحریریں رقم کیں ہیں۔ کبیر خان سے تعلق سکول کے زمانے سے استوار ہواجب ان کی کتاب ہمہ یاراں دشت شائع ہوئی تھی۔وہ عطا الحق قاسمی، ضمیر جعفری اور امجد اسلام امجد کو راولاکوٹ لائے اور جہاں ان کی کتاب کی تقریب رونما ئی ہوئی۔اس زمانے میں راولاکوٹ کا سفر کوکاف کے سفر سے کم نہ تھا۔چھ سات گھنٹے کے بعد گاڑی اور مسافر دونوں تھکاوٹ اور نقاہت کے عالم میں راولاکوٹ کی دلکش وادی میں داخل ہوا کرتے تھے۔
کبیر خان آبوظہبی میں ایک اچھی ملازمت کرتے ہیں لیکن وہ سوچتے اور لکھتے صرف اپنے وطن کے لیے ہیں۔محفل میں محمد کبیر خان نے ایک شفیق برزگ قلمکار کی طرح میری حوصلہ افزائی کے لیے اپنی جذبات کا اظہار بھی کیا ۔ گفتگو کا سلسلہ کبھی ختم ہوتا اگر رات کی تاریکی گہری نہ ہوئی ہوتی اور دوردراز سے جمع ہونے والے احباب کو صبح سویرے اپنے اپنے کاموں پر جانا نہ ہوتا۔یہاں سکول کے زمانے کے ساتھی اور دوست قمر رحیم سے بھی ملاقات ہوئی۔قمر رحیم زمانہ طالب علمی میں جدید وضع وقطع رکھتے تھے ۔ کچھ برسوں سے وہ مذہب کی جانب مائل ہوتے گئے۔لمبی داڑھی اور صوم وصلوة کی سختی سے پابندی اب ان کی شعار ہے۔لیکن جموں وکشمیر نیشنل ایسوسی ایشن کی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں۔ میں نے ایسوسی ایشن کے دوستوں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ عرب امارات میں کوئی سیاسی سرگرمی نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا وہ اپنے اپنے آبائی علاقوں میں سیاسی اور سماجی تبدیلی کے لیے جاری کاوشوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ مقامی سطح پر سول سوسائٹی کو منظم کریںتاکہ وہ حکمرانو ں اور انتظامیہ کا محاسبہ کرسکے اور اعتدال پسند روجحانات کے پھیلاﺅ میں معاونت کریں۔
ایک ہفتہ تک عرب امارات میں قیام کے بعد میں اگلا پڑاﺅ میونخ تھا جہاں ایک کانفرنس میں شرکت کرنا تھی۔شرکاﺅ کانفرنس میںممتاز ادیب اور فلم ساز دالت علی کا نام بھی شامل تھا۔ہوٹل پہنچتے ہی استقبالیہ پر پیغام رکھا کہ دالت علی آئیں تو اطلاع کردیں کہ میں انہیں ملنا چاہتاہوں۔دالت علی ایک مرنجان مرنج پہاڑی کلچر اور تہذیب سے محبت کرنے والے انسان ہیں۔ان کا تعلق میرپور سے ہے ۔ساٹھ کی دہائی میں والد کے ہمراہ ہزاروں دیگر میرپوری نوجوانوں کی طرح ولایت سدھار گئے۔لڑکپن، جوانی بیت گئی ۔اب ایک ادھیڑ عمر شخص ہیں لیکن آج بھی ان کی جدوجہد کا محور کشمیر ی شناخت کا چرچا ہی ہے۔ میرپوری کے بجائے وہ اپنی شناخت ریاست جموں وکشمیر کی بتاتے ہیں۔ان کا نقطہ نظر ہے کہ پوری ریاست کی شنا خت کی بات کی جانی چاہیے نہ کہ علاقائی شناخت کی۔وادی کشمیر سے آئے ہوئے دوستوں شناخت کی تعبیر بڑی عجیب لگتی ہے لیکن دالت علی سے کون بحث کرے۔
دالت نے پہاڑی میں کئی ایک افسانہ لکھے ہیں اور بالاآخر ایک شاہکار فلم ©لکیر بنانے میں کامیاب ہوگئے۔فلم کا مرکزی خیال 1947میں ریاست جموں وکشمیر کے سینے پر ابھرنے والی لکیر جیسے عرف عام میں لائن آف کنٹر ول کہا جاتاہے کہ اردگر بنا گیاہے۔انہوں نے منقسم خاندانوں کا دکھ درد اس فلم میں اس طرح بیان کیاہے کہ پتھر سے پتھر دل بھی پگھل جاتاہے۔فلم کی عکس بندی کے لیے دالت علی نے پوری ریاست کا سفر کیا لیکن ان کا زیادہ عرصہ جموں ریجن میں گزرا ہے ۔جہاں راجوری میں یہ فلم بنائی گئی۔دالت علی جموں وکشمیر کے کلچر پر چلتا پھرتا انسائیکلوپیڈیا ہیں۔
کبیر خان اور دالت علی دونوں نے زرو دے کر کہا کہ ہم لوگ اپنے اپنے علاقوں میں مقامی کلچر کے تحفظ کے لیے کام کریں۔قدیم اشیاکو محفوظ بنانے کے لیے ہر علاقے میں میوزیم بنائیں۔جہاں لوگ رضا کارانہ طور پر گھروں میں موجود اپنے بزرگوں کی نشانیاں رکھیں۔ میں نے دونوں احباب کو بتایا کہ راولاکوٹ کے ممتاز سماجی اور سیاسی رہنما سردار عبدالخالق خان ایڈووکیٹ عوام کی مدد سے قطرہ قطرہ جمع کرکے یادگار شہدا کے نام سے ایک لائبریری بنانے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اسی عمارت میں میوزیم بھی قائم جاسکتاہے ۔لیکن انہیںلائبری چلانے اور اسے مزید وسعت دینے کے لیے وافر فنڈز کی ضرورت رہتی ہے اگر مخیر حضرات ان کی مدد کریں تو وہ تیز ی سے متروک ہوتے ہوئے قدیم مقامی کلچرل کو کسی حد تک محفوظ کرسکتے ہیں۔عبدالخالق صاحب کی طرح کے کئی اور دردمند افراد بھی اسی طرح کے پروجیکٹس کا بھیڑا اٹھا سکتے ہیں۔وقت آگیا ہے کہ سول سوسائٹی کی سطح پر اس طرح کے پروجیکٹ کیے جائیں حکمرانوں سے بھلے کی زیادہ توقع نہیں جاتی چاہیے کیونکہ انہیں اپنی جیبیں بھرنے سے ہی فرصت نہیں انہیں کلچر کے تحفظ اور ادیب کے فروغ کا کیا خیال آئے گا۔جو احباب فیس بک پر رابطہ کرنا چاہتے ہیں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved