اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 

Email:-ajkrawalakot@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔19-07-2011

ممبئی دھماکے کس کے فائدے میں؟
کالم    ۔۔۔۔۔۔۔  ارشادمحمود
روایت کے برعکس بھارتی قیادت نے ممبئی میں ہونے والے دھماکوں کا الزام پاکستان یا کسی ایسے گرہ پر عائد نہیں کیا جس کا پاکستان کی سرزمین سے کوئی تعلق ہو۔بلکہ یہ کہا جارہاہے کہ یہ کارروائی انڈین مجاہدین کی ہوسکتی ہے جو ایک مقامی بھارتی گروپ ہے جو 2007سے بھارت میں دہشت گردی کی کئی ایک کارروائیوں میں ملوث رہاہے۔حیرت انگیز طور پر یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب پاک بھارت وزراءخارجہ کی سطح کے مذاکرات میں محض دس دن باقی رہے گئے تھے جبکہ پاکستان اور امریکا کے مابین تناﺅ شدت اختیار کرتا جارہاہے۔کیا یہ دھماکے پاک بھارت مذاکرات کو تعطل کا شکار کرنے کی کسی سازش کا حصہ ہیں کا پھر کوئی گروہ پاک امریکا کشیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنا چاہتاہے؟ایسے بہت سارے زاوئیے ہیں جن کے تناظر میں ان دھماکوں کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔گزشتہ چند ہفتوں میںدہلی اور اسلام آباد میں کئی حوالوں سے مثبت پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔جس کا اعتراف بھارتی قیادت کی جانب سے بھی کیا گیا ۔ بھارت قیادت ، حزب اختلاف اور ذرائع ابلاغ نے سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو ان واقعات کا ذمہ دار قرارنہیں دیا ہے ۔
پاکستان ایک مشکل دور سے گزرہا ہے بالخصوص امریکا کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی نے اسلام آباد کے لیے نہ صرف سفارتی سطح پر مشکلات میں اضافہ کیا بلکہ امریکی فوجی امداد کی بندش کے اعلان نے پاکستان کے لیے معاشی مشکلات بھی پیدا کردی ہیں۔اسلام آباد اور واشنگٹن دونوں ایک دوسرے کو بے وفا ئی اور بدعہدی کا مرتکب قراردیتے ہیں ۔امریکا چاہتاہے کہ پاکستان کے ساتھ موجودہ ماحول میں اسے دہلی کا مکمل تعاون دستیاب ہونا چاہیے تاکہ وہ پاکستان پر فیصلہ کن دباﺅ ڈال سکے۔کئی ایک امریکی سیاسی حکمت کار اپنی حکومت کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ وہ اسلام آباد کوبھارت کے ذریعے قابو کرے ۔ممبئی دھماکے امریکا میں سرگرم سخت گیر لابی کو ایک موقع فراہم کرسکتی ہے کہ وہ ان دھماکوں میں پاکستان میں موجودہ کسی گرہ کو ذمہ دار قرار دے تاکہ پاکستان کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا جاسکے۔
پاکستان نے کمال سیاسی مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ تعلقات کو خوشگوار بنانے کے لیے کئی ایک اقدامات کیے ۔وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سوات میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بھارت پر زور دیاکہ وہ خطے میں پاکستان کے جائز مفادات کا احترام کرے ۔ان کا واضح اشارہ افغانستان میں جاری دونوں ممالک کی مخاصمت کی جانب تھا۔ جس کے نتیجے میں بھارت کے پالیسی سازحلقوں میں یہ احساس پیدا ہوا کہ انہیں پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے موجودہ موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔اسی تناظر میں بھارت کی سیکرٹری خارجہ نیروپماراﺅ نے کہا کہ 2008کے ممبئی دھماکوں کے بعد پاکستان سے مذاکرات منقطع کرنا ایک غلط فیصلہ تھا۔چنا نچہ غالب امکان ہے کہ دونوں ممالک کے وزراءخارجہ کی سطح پر ہونے والے مذاکرات میں جموں وکشمیر اور ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اعتمادسازی کے کئی ایک نئے اقدامات کا اعلان کیا جائے گا۔
ممبئی دھماکوں کو بھارت میں جاری داخلی سیاسی تناظر میں بھی دیکھا جانا چاہیے۔ممبئی ایک ایسا شہر ہے جہاںہندو انتہا پسندوں کے گروہ بھی نہ صرف منظم ہیں بلکہ معقول سیاسی اثرورسوخ بھی رکھتے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی پہلے ہی پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بحالی کی مخالف ہے حالانکہ یہی وہ جماعت ہے جس کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کے ساتھ تعلقات میں پہل قدمی کی تھی اور لاہور مینار پاکستان تشریف لائے تھے۔لیکن اب وہ کانگریس کو یہ موقع نہیں دینا چاہتی ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا کریڈٹ لے۔یہ بھی پیش نظر رہے کہ خود بھارت کے اندر بھی ایسے شدت پسند گروہ منظم ہورہے ہیں جنہیں کئی مراحل پر ریاست نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیاہے۔ان کی سرگرمیوں کو بھارتی حکومت نہ صرف نظر انداز کرتی ہے بلکہ بسا اوقات انہیں سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔
بھار ت کا کارپوریٹ میڈیا پاکستان مخالفت کے نام پر اپنی ریکنگ بناتا ہے۔گزشتہ کئی برسوں سے اور بالخصوص ممبئی کے دھماکوں کے بعدبھارتی رائے عامہ کو بڑے منظم طریقے سے پاکستان مخالف نہج پر منظم کیا گیاہے ۔چنانچہ اب وہ ذہنی طور پر ہر پاکستان مخالف خبر پر یقین کرنے پر تیار ہوجاتی ہے۔دوسری جانب کانگریس کی حکومت کرپشن کے بے شمار سیکنڈلز میں ملوث پائی گئی ہے ۔حکومت کی ساکھ بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔بعض مبصرین کی رائے ہے کہ کانگریس کی حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات شروع کرکے بھارت کے اندر جاری سیاسی مباحث کا رخ بھی بدلنا چاہتی ہے۔حزب اختلاف کی جماعتیں نہیں چاہتی ہیں کہ پاک بھارت مذاکرات کے نتیجے میں ان کا کانگریس مخالف ایجنڈا خراب ہو۔
یہ بدقسمتی ہے کہ عالمی برادری بالخصوص امریکا نے گزشتہ برسوں میں جہاں پاک بھارت جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کیا وہاں اس نے گزشتہ چند ماہ میں بھارت کو یہ مسلسل یہ شہ دی ہے کہ وہ پاکستان کے تئیں ایک سخت گیر موقف اختیار کرے۔امریکا نے لشکر طیبہ کی سرگرمیوں کے حوالے سے مسلسل ایسا بیانات جاری کیے ہیں جو حقائق کے منافی ہیں۔امریکا میںزیرسماعت ڈیوڈہنڈلے کے کیس کو بھی پاکستان کے خلاف ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا حتیٰ کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کے خلاف ایک امریکی عدالت میں مقدمہ درج کیا گیا کہ وہ ممبئی حملوں میں ملوث ہیں۔بعدازاں مسلسل ایسے بیانات جاری کیے گئے کہ اگر ممبئی طرز کا بھارت میں پھر کوئی حملہ ہواتو امریکا بھارت کو پاکستان کے خلاف جنگی کارروائی سے نہیں روک سکے گا۔ ان بیانات اور اقدامات نے بھی پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کی بحالی کے راستہ میں روکاٹ ڈالی اور بھارت کے اندر سخت گیر پاکستان مخالف لابی کے حوصلے بلند کیے۔
بھارتی قیادت کو یہ ادراک کرنا چاہیے کہ اگراس کے پڑوس پاکستان اور افغانستان میں شدت پسندوں کی سرگرمیاں جاری رہتی ہیں اور ان کے نظریات کو پذیرائی ملتی رہی تو اس کے اثرات سے بھارت بچ نہ پائے گا ۔اس لیے وقت آگیا ہے کہ بھارت اور پاکستان دونوں مشترکہ طور پر ایک جامع حکمت عمل مرتب کریں تاکہ خطے میں انتہا پسندنظریات کو شکست دی جاسکے۔اگر دونوں ممالک اہم تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرلیں تو دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ لڑنا اور دہشت گردوں کو شکست دینا زیادہ مشکل نہ ہوگا۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved