اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0300-2237225

Email:-mahmedtarazi@gmail.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔08-08-2011

اے عباد الرحمن آگے بڑھو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

کالم ۔ ۔ ۔ ۔ محمد احمد ترازی

رحمت حق بہانہ می جوید ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ماہ رمضان المبارک ایک مرتبہ پھر ہمپر سایہ فگن ہے،اِس ماہ مبارکہ میں ربّ کریم کی رحمتوں کی بارش ہماری زندگیوں کو سیرابکرنے کیلئے برس رہی ہے،اِس ماہ کا ہر روز،روز سعید ہے،ہر شب،شب مبارک ہے،دن روشنہوتا ہے تو اِن گنت بندوں کو یہ سعادت نصیب ہوتی ہے کہ وہ اپنے ربّ کی اطاعت اوررضا جوئی کی خاطر اپنے جسم کی جائز خواہشات اور ضروری مطالبات تک ترک کرکے گواہی دیںکہ اللہ ہی اُن کا ربّ اور مقصود و مطلوب ہے،اُس کی اطاعت و بندگی کی طلب ہی زندگیکی اصل بھوک پیاس ہے اور اُس کی خوشنودی ہی میں دلوں کیلئے سیری اور رگوں کیلئے تریکا سامان موجود ہے،جب رات کا اندھیرا چھاتا ہے تو بے شمار بندے اللہ کریم کے حضورقیام کرتے ہیں،اُس سے کلام کرتے ہیں اور اُس کے ذکر کی لذت وبرکت سے مالامال ہوتےہیں ۔
اِس ماہ کی ہر گھڑی میں فیوض وبرکاتکا اتنا خزانہ پوشیدہ ہے کہ نفل اعمال صالحہ،فرض اعمال صالحہ کے درجے کو پہنچ جاتےہیں اور فرائض سترگناہ وزنی اور بلند ہوجاتے ہیں،(بہیقی)رمضان آتا ہے تو آسمان کےدروازے کھول دیئے جاتے ہیں،رحمتوں کی بارش ہوتی ہے اور نیکی راستوں پر چلنے کیسہولت اور توفیق عام ہوجاتی ہے،جہنم کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور روزہ بدی کےراستوں کی رکاوٹ بن جاتا ہے،شیطانوں کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے اور برائی پھیلانےکے مواقع کم سے کم ہوجاتے ہیں ۔(بخاری،مسلم ) یہی وہ ماہ مبارکہ جس کیلئے جنت سالبھر سجائی جاتی ہے،معزز مہمانوں کے استقبال کی تیاریاں ہوتی ہیں،جنت کے دوازے کھولدیئے جاتے ہیں اور فرشتے پکار پکار کے کہتے ہیں،آوازیں لگا تے ہیں کہ ”اے خیر کےطالب آگے بڑھ اور برائی کے طالب رک جا۔“ (ترمذی۔ابن ماجہ)
ربّ کریم اِس خاص ماہ کی ہر صبح اورہر رات فرشتوں کو مقرر فرماتا ہے جو آواز لگاتے ہیں”اے خیر کی تلاش کرنے والےمتوجہ ہو اور آگے بڑھ،اے برائی کے طالب رک جا۔اُس کے بعد فرشتہ کہتا ہے”ہے کوئیاُس کی مغفرت چاہنے والا کہ اُس کی مغفرت کی جائی، ہے کوئی توبہ کرنے والا کہ اُس کیتوبہ قبول کی جائی،ہے کوئی دعا کرنے والا کہ اُس کی دعا قبول کی جائے،ہے کوئی سائلکہ اس کا سوال پورا کیا جائے ۔“
اللہ اللہ ! کیا دن ہیں کہ رحمت،مغفرتاور جہنم سے خلاصی کی سیل لگی ہوئی ہے،لوگوں کو آوازیں دے دے کر بلایا جارہا ہے،نیکیوںکے راستے پر چلنے کی سہولت اور توفیق عام دی جارہی ہے،گناہوں کی معافی کے مژدےسنائے جارہے ہیں،کہا جارہا ہے،اے خطا کاروں... اے گناہ گارو... اے عاصیوںآؤ...اپنے اپنے گناہوں معافی حاصل کرلو...ربّ کا دریائے رحمت جوش میں ہے... بخششاور مغفرت کے پروانے تقسیم کیے جارہے ہیں...تمہارا ربّ بہت ہی مہربان ہے... تم جومانگو گے،وہ تمہیں عطا کرے گا...بس آگے بڑھ کے تو دیکھو... اُس کے دامنِ رحمت ومحبت کو تھام کر تو دیکھو...ایک مرتبہ،صرف ایک مرتبہ،اُس سے مانگ کر تو دیکھو...ذرااپنے دامن پھیلا کر تو دیکھو... اُس کی بارگاہ میں سر جھکاکر تو دیکھو ...آج اُسنے ہر چیز سستی کردی ہے...بس وہ منتظر ہے کہ اُس کے غلام... اُس کے بندے،عبادالرحمن...اُس کی طرف رخ کریں...اُس کی طرف متوجہ ہوں... اور وہ انہیں معاف کردے...بخش دے اور مغفرت کردے اور جہنم سے خلاصی کی دولت سے نواز دے...اللہ اللہ ! آجاُس کی رحمت تو برسنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہے ۔
دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ رحمتیں اوربرکتیں ہر اُس شخص کے حصے میں آتی ہیں جس نے یہ مہینہ پایا،یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسےجب بارش ہوتی ہے تو ندی نالوں،کھیتوں،کھلیانوں،چٹیل میدانوں اور سنگلاخ چٹانوں پر یکساںبرستی ہے،ندی نالے اور تالاب اپنی اپنی وسعت و گہرائی کے مطابق ہی بارش کے پانی سےفیضیاب ہوتے ہیں،اسی طرح زمین کے مختلف ٹکڑے بھی اپنی استعداد کے مطابق ہی فصل دیتےہیں،جبکہ بارش سب پر یکساں برستی ہے،مگر ایک چھوٹے سے گڑھے کے حصے میں اتنا وافرپانی نہیں آتا،جتنا ایک لمبے چوڑے تالاب کے حصے میں آتا ہے،اسی طرح بنجر اورسنگلاخ چٹانیں اور چٹیل میدان بھی بارش کے پانی کو اپنے اندر جذب نہیں کرپاتے،جبکہزرخیز زمین لہلہا اٹھتی ہے،یہی حال انسانوں کی فطرت اور اُس کے نصیب کا ہے ۔
رمضان کے خزانے تو بٹ رہے ہیں،اِنخزانوں میں سے کس کا کیا ملنا ہے،یہ اپنے اپنے نصیب کی بات ہے،اگر زرخیز زمین کیطرح آپ دل بھی نرم و گداز ہونگے،ایمان و یقین کی دولت سے مالا مال ہونگے اور آپصبر و استقامت کے ساتھ مستقل مزاجی سے اپنا سفر جاری رکھیں گے تو یقینا ایمانصالحہ کے پھل،پھول اور بیل بوٹے آپ کے نصیب میں ہونگے،لیکن اگر دل پتھر کی طرح سختہونگے اور آپ ایک غافل کسان کی طرح سوتے پڑے رہیں گے تو رحمت،بخشش اور مغفرت کی یہبرسات گزر جائے گی اوردل کی بنجر زمین،بنجر ہی رہ جائے گی،یہ سب ربّ کریم کی عطاکردہ توفیق ہے اور توفیق الٰہی کے بغیر کسی کو کچھ نہیں ملتا،لیکن یاد رہے کہ توفیقبھی اُسی کو ملتی ہے جو اس کی کوشش کرتا ہے ۔
چنانچہ توفیق الٰہی کے حصول کیلئےکوشش کیجئے،کہیں ایسا نہ ہو کہ رمضان کا ماہ مبارکہ گزر جائے،ربّ کی رحمتوں اوربرکتوں کے ڈول کے ڈول انڈلے جاتے رہیں اور ہم اتنے بد نصیب ہوں کہ ہمارے حصے میںکچھ بھی نہ آئے،ہماری جھولی خالی کی خالی رہ جائے،کیا معلوم اگلا رمضان ہمیں ملے یانہ ملے،لہٰذا میرے دوستو! توفیق الٰہی کے حصول کیلئے محنت کیجئے،اپنے حصے کی برکتیںاور رحمتیں لوٹنے کیلئے کمر کس لیجئے اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی اِستنبیہہ کو یاد رکھئے کہ ”کتنے روزہ دار ہیں جن کو اپنے روزوں سے بھوک پیاس کے سواکچھ نہیں ملتا اور کتنے راتوں کو نماز پڑھنے والے ہیں جن کو اپنی نمازوں سے رات کیجگائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔“(الدامی۔ابوہریرہ
” بدنصیب ہے وہ شخص جو اِسمہینے میں اُس کی رحمت سے محروم رہ جائے۔“ (طبرانی

٭٭٭٭٭
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved