اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-02-19

بایو فیول
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

غریب ممالک امیر ممالک سے امید یں وابستہ کئے بیٹھے تھے کہ یہ اپنا فالتو غلہ غریب ممالک کو د یں گے لیکن امیر ممالک غریب ممالک کے غلے پر بھی نظر یں جمائے ہو ئے ہیں۔اب تو خدا ہی اس مسلے کا کوئی حل نکالے ورنہ غریبوں کے حصے کے غلے کا بھی فیول بننے لگے گا۔موجودہ حلات میں تیل کی بڑھتی ہوئی مانگ نے دنیا کو متبادل ذرائع پر سوچنے کے لئے مجبور کردیا ہے۔توانائی کے متبادل ذرائع پر اس وقت سوچا جانے لگا جب ۴۷۹۱ءمیں تیل پےدا کرنے والے ممالک کی جانب سے امرےکا کوتیل کی بندش کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے اس کی پےٹرو کےمےکل زندگی بری طرح ڈگمگانے لگی۔ امرےکی کانگرےس نے اور اقدامات کے علاوہتیل کا متبادل اےندھن تےار کرنے کا فیصلہ بھی کیا۔18 اپرےل 1988ءکو امرےکی صدر جمی کارٹر نے ٹی وی پر اس امر کا اظہار کیا کہ امرےکا کو دستےاب ملکی وسائل سے توانائی کی پےداوار میں خود کفالت حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہوگی جو آزاد اور خود مختار امرےکہ کی بقا کے لئے ناگزےر ہے۔اس طرح امرےکہ نےتیل کے متبادل ذرائع پر توجہ دےنا شروع کر دی۔اس طرح پہلے امرےکہ اور پھر کئی دوسرے ممالک میں بائےو فےلو کی پےداوار شروع ہو گئی۔ پچھلے آٹھ دس برسوں میں قدرتیتیل کی بڑھتی ہوئی قےمتوں کے باعث بایوفیول کی مقبولےت میں تےزی سے اضافہ ہو گےا ہے اور عالمی سطح پر اس کا استعمال بتدرےج بڑھ رہا ہے۔ بایو فیول کی انڈسٹرےاں گنے مکئی چقندر سورج مکھی اور سوےا بےن کے بےجوں کے علاوہ تمامتیل والے بےجوں سےسستا اور متبادل اےندھن مہےا کرنے کابہترےن ذرےعہ ہیں۔ اےتھانول جو کہ اےندھن بناتا ہے امرےکہ میں مکئی سے جبکہ برازےل میں گنے سے حاصل کیا جاتا ہے۔اس متبادل اےندھن نے دنیا کے سامنے اےک اور مسلہ لا کھڑا کیا ہے وہ خطرہ مختلف فصلو ں کو بایو فیول کے حصول کے لئے استعمال کرنے کا بڑھتا ہوا رحجان ہے، ماہرےن کا کہنا ہے کہ اگر تےسری دنیا میں اُگنے والی فصلوں کو غذائی ضرورےات پوری کرنے کی بجائے ےورپی ممالک کے کارخانے چلانے کے لئے استعمال کیا جانے لگا تو پھر غریب ملکوں میں قحط کی صورتحال پےدا ہو جائے گی۔ماہرےن کا کہنا ہے کہ بایو فیول کی تےاری کے لئے غذائی اجناس کا بڑھتا ہوا استعمال نہ صرف ان کی قےمتوں میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے بلکہیہ بہت جلد انسانوں کو وسےع پےمانے پر بھوک اور افلاس، غذائی اجناس کی قلت اور قحط سے دوچار کر دے گا۔ اقتصادی ماہرےن کا کہنا ہے کہ غریب لوگ پہلے ہی اپنی کمائی کا ۰۵ سے ۰۸ فی صد خوراک کے حصول پر خرچ کر رہے ہیں۔۵۲ گےلن اےتھانول حاصل کرنے کے لئے ۰۵۴ پونڈ مکئی درکار ہوتی ہے اوریہی مقدار اےک آدمی کو اےک سال کی غذائی کےلورےز مہےا کرتی ہیں۔لیکن اےتھانول کییہ مقدار معدنیتیل سے کئی گنا سستی ہے۔یہ فائدہ دےکھ کر ترقی ےافتہ ممالک کے درمےان زےادہ سے زےادہ بایوفیول تےار کرنے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔بایو فیول کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے کسانوں میں بھی وہی فصل یں اُگانے کا رحجان بڑھ رہا ہے جو قدرتی تیل کا متبادل فراہم کرتی ہیں۔ جب کسان بھی وہی فصل یں کاشت کر یں گے جو کہ بایو فیول کے حصول کا ذرےعہ ہیں تو دےگر فصلوں کی مقدار گھٹ جائے گی۔دوسری طرف لوگوں کا بطور غذا ان فصلوں پر انحصار بڑھے گا اور ےوں ان کی قےمتوں میںزبردست اضافہ ہوگا۔ بایو فیول کے استعمال اور سپلائی کے حوالے سے امرےکا اور برازےل سرِ فہرست ہیں۔ برازےل میں گنے سے تےار کردہ بایو فےلول نہ صرف مقامی ضرورےات پوری کر رہا ہے بلکہ اسے چےن جاپان اور امرےکہ جےسے ممالک کو برآمد کر کے بھاری زرمبادلہ بھی کماےا جا رہا ہے۔ماہرےن کے مطابق بایو فیول کی وجہ سے عالمی قحط پر قابو پانے کی دو ہی صورت یں ہیں، اےک زےرِ کاشت رقبے میں اضافے اور اس اضافی رقبہ پر ان فصلوں کی کاشت جن سے بایو فیول حاصل کیا جاتا ہے اور دوسرے مکئی گنا اور چقندر سوےا بےن اورتیل والے بےجوں کے بجائے اےتھانول کو مکمل طور سےلولوز سے کشےد کیا جانا جو کہ گھاس اور درختوں میں قدرتی طور پر بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے اگر چہ تجارتی بنےادوں پر سےلولوز سے اےتھانمول کا حصول مہنگا اور مشکل ہے مگر ناممکن نہیں۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved