اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-02-24

اندر کے پھول
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو
سیانے کہتے ہیں تمہیں اپنے سوا کو ئی دوسرا شخص خوش نہیں رکھ سکتا۔، اگرتم خوشی کو خود ہی اپنی دلہن بنانے کے لئےتیار نہ ہو تو کوئی دوسرا سو جتن کر کے بھی اسے تمہاری دلہن نہیں بنا سکتا۔اگر آپ ہی اپنے کمرے کی کھڑکی نہ کھولےں گے تو کےسے تازہ ہوا کا خوشبودار جھونکا اندر داخل ہوسکے گا۔ خوشی کسی خارجی احساس کا نام نہیں، خوشی کے چشمے اندر سے ہی پھوٹتے ہیں لےکن ان چشموں تک پہنچنے کے لئے کئی تےشے چلانے پڑتے ہیں۔جو لوگ دوسروں کے لئے جےتے ہیں ۔جودوسروں کے دکھ درد کو دور کرنےمیں لگے رہتے ہیں۔جو خلوص و محبت کے پےکر ہوتے ہیں۔جو اےثارو قربانی کرتے ہیں ،جوآسانیا پیدا کرتے ہیں۔جو عداوت نہیں رکھتے، جو طاقت کے باوجودبرداشت کا مظاہر کرتے ہیں ،جوغصہ نہیںپالتے معاف کر دےتے ہیں،جو درگزر کرتے ہیں انتقام نہیں لےتے،جو احسان کرتے ہیں اور بھول جاتے ہیں، سچی خوشی صرف انہی لوگوں کی باندی بنتی ہے۔ ےہی وہ لوگ ہیں جو کبھی ماےوس نہیں ہوتے ، کبھی زندگی کا شکوہ نہیں کرتے۔(القرآن)۔ بدی کو اچھی خصلت سے دور کرو ،پھر دےکھو کہ وہ شخص جس کو تم سے عداوت ہے دوست اور رشتہ دار کی طرح ہو جائے گا (القصص)۔محبت بانٹنے سے بڑھتی ہے اور بانٹنے والے کی بھی جھولی خالی نہیں ہوتی۔ ہمدردی اےسا خوشبودار مرہم ہے جو دوسرے کی روح کے زخم پر لگانے سے پہلے ہی لگانے والے کو خوشبو دےنے لگتا ہے ۔ کشادہ ذہنی انسان کواےسا ساےہ دار درخت بنادےتی ہے جس کے نےچے حالات کی چلچلاتی دھوپ کے تھکے مارے مسافر آکر تھکن دور کرتے ہیں۔ اگر آپ کا ذہن کشادہ ہے تو آپ اپنے کانٹے چننے کے ساتھ ساتھ دوسروں کے کانٹے بھی چننے لگےں گے ۔اگر آپ کا ذہن کشادہ ہے تو اپنے ہی درد سے کراہنے کی بجائے دوسروں کے کراہنے پر بھی کان دھرےں گے۔ےہ طرزِ عمل اپنا لےں تو آپ کو مخلص دوستوں کی کبھی کمی نہ ہوگی۔اےک اور اہم بات کہ انسان کی تشکےلمیںخیالات کو بڑا اہم دخل حاصل ہے۔ زندگی کی تمام تر خوشیاں زندگی بخش خیالات سے وجودمیں آتی ہیں۔اِسی بات کو علامہ صاحب نے یوں بیان کیا ہے۔ یارب دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنا دے جو قلب کو گرما دے جو روح کو تڑپا دے۔
موسم حسےن ہو،حدِ نظر تک پھول بکھرے ہوئے ہوں ، وادےوںمیں فطرت کا حسن اپنا جلوہ دکھا رہا ہو ،چشموں کا ابلتا ہوا پانی جلترنگ نغمے بجا رہا ہو لےکن آپ کے اندازِ فکر اور خیالاتمیں قنوطےت ہو تو ےہ حسےن لمحات آپ کے لئے کسی خوشگوار تاثر کے حامل نہ ہونگے لےکن اگر آپ کا زاوےہ فکر زندگی سے بھر پور ہے۔ہر ُامےد جواںہے تو پھر ہی آپ خوشگوار ماحولمیں مسرت اور شادمانی محسوس کر سکتے ہیں۔زندگی کامیابےوں اور ناکامےوں سے عبارت ہے ۔ قدم قدم پر ہمےں بڑے صبر آزما اور حوصلہ شکن حالات سے گزرنا پڑتا ہے۔ماےوسانہ اندازِ فکر کا نتےجہ بزدلی اور ناامےدی کی صورتمیں نکلتا ہے۔ اگر ےہ صورت حال بڑھتی جائے تو ہم ہر معاملےمیں بزدلانہ اندازِ فکر اختیار کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں اور کسی بھی بات یا واقع کے تارےک پہلو کو دےکھنے اور روشن پہلو کو نظر انداز کرنے لگتے ہیں ۔ پھر اس طرزِ فکر سے حسد، بغض، خوف، ماےوسی، سہل انگاری ،خود پسندی، مظلومےت ، بے جا تشوےش، بے اعتمادی اور خود ترسی کے منفی جذبات اپنا سر اٹھانے لگتے ہیں اور انسان مثبت اندازمےں سوچنے کی بجائے تارےک پہلوﺅں پر اپنی ذہنی استعداد صرف کرنے لگتاہے، جس کی وجہ سے زندگیمیں ناکامےوں اور مشکلات کاسامنا کرنا پڑتا ہے۔ منفی خیالات ہماری خوشےوں کے قاتل اور ہماری کامیابی کی راہمیں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتے ہیں۔ خود کو ان خیالات کی ےلغار سے بچانا ہوگا ۔ انہیں خود پر مسلط کرنے کی بجائے ان پر مسلط ہونا ہوگا۔ان کی حاکمےت کو قبول کرنے کی بجائے ان پر حاکمےت کرنا ہوگا۔ منفی خیالات کے نرغے سے نکلنے کا آسان طرےقہ ےہ ہے کہ اپنی ڈکشنریمیں سے © ُاف کاش‘ ُافسوس ‘ جےسے الفاظ ہی نکال دےں۔مشکلاتمیں رہ کر مسائل کا سامنا اور مقابلہ کرنا ہی اصل زندگی ہے۔ مشکل حالاتمیں بھی کبھی منفی اندازِ فکر اختیار نہیں کرنا چاہےے۔ اپنے بارےمیں پست خیالات رکھنا ،خود کو مظلوم بنائے رکھنا، ناکامےوں کے وےڈےو دکھاتے پھرنا خوداپنی تذلےل کرناہے۔ اپنے ذہن سے ناکامی ،خوفِ شکست اور مشکلات جےسے الفاظ کو نکال کراپنی زندگی کے مختلف محاظوں پر جنگ کرنے کے لئے کمربستہ ہو جائےے اور چےلنج سمجھ کر اُس وقت تک لڑتے رہےے جب تک فتح حاصل نہ ہو جائے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved