اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-03-26

شادیوں کے ریلے
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو


شادیوں کی بھرمار کی وجہ سے نکاح پڑھانے کےلئے نکاح خواں مولوی نایاب ہوگئے ہیں۔مولویوں کے نہ ملنے پر اکثر باراتیوں کو نکاح پڑھوانے کےلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس سے ان کی آنتےں کل ہو واللہ پڑھنے لگتی ہیں اور معدے التحیات پڑھنے لگتے ہیں۔شادیوں کی بھر مار کی وجہ سے اےک مولوی کو دن مےں آٹھ دس شادیوں پر جاناہوتا ہے۔ نکاح خواں غرےب گھرانوں کو ٹرخانے کے بعد دولتمندوں کی شادیوں مےں بھاری معاوضہ کے لالچ مےں چلے جاتے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ متعدد گھرانوں نے اس پرےشانی سے بچنے کی خاطر بھاری معاوضہ پر نکاح خواں مولویوں کی اےڈوانس بکنگ کرالی ہے اور مولویوں کو پابند کر لیا ہے۔ادھر شادیوں کے زور پر بےنڈ باجے والے بھی خوب کمائی کرنے لگے ہیں۔ اےک بےنڈباجے کا گروپ پانچ پانچ گروپوں مےں بٹ گیا ہے ۔شادی والے گھر سے پےغام آنے پر آٹھ دس افراد کی بجائے دو تےن نوجوان اےک باجہ اور ڈھول لے کر چلے جاتے ہیں اور ٹوں ٹاں کر کے وقت پاس کر آتے ہیں۔محرم سے پہلے یا محرم کے بعد، رمضان شرےف سے پہلے یا رمضان شرےف کے بعد شادیوں کے ریلے چل نکلتے ہیں۔ اےسے لگتا ہے جےسے سکول کے بچوں کو چھٹی ملی ہو اور وہ سب چھٹی چھٹی پکارتے ہوئے سکول سے باہر بھاگے جا رہے ہوں۔ سمجھ نہیں آتی باقی مہےنوں کو اتنا بے برکت اور منحوس کیوںسمجھا جاتا ہے۔ دوسرے مہنیوں مےں باراتی نہیں آتے،شادیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے یا نکاح خواں نکاح پڑھانے سے انکار کر دےتے ہیں۔اکتوبر سے مارچ تک چھ ماہ بنتے ہیں۔ان چھ مہےنوںمےں سے اگراےک ماہ رمضان شرےف کا اوردس دن محرم شرےف کے نکال دئےے جائےں تو باقی چار ماہ بےس دن بنتے ہیں۔اگر ان چار ماہ بےس دنوں کو بھی شادیوں کے اہل سمجھ لیا جائے تو بہت سوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔نہ تو دولہے لائن مےں لگ کر نکاح پڑھائےں گے اور نہ گھر والے دلہنوں کو گھر لے جانے کے لئے راستوں کے خالی ہونے کا انتظار کرےں گے۔نہ تونکاح خواںمولوی نایاب ہوںگے۔نہ باراتیوں کو نکاح خواں مولوی نہ ملنے کی وجہ سے گھنٹوں انتظار کرنا پڑے گا۔نہ کسی مولوی کو دن مےں آٹھ دس شادیاں بھگتانا پڑےں گی، نہ نکاح خواں غرےب گھرانوں کو آنے کا کہہ کر دولتمندوں کی شادیوں مےں بھاری معاوضہ کے لالچ مےں جائےں گے، نہ بےنڈ باجے والے اپنی نفری کم کرےں گے اور نہ ہی سوکھی ڈھولک پر ٹرخائےں گے۔نہ ٹےکسیوں والے منہ مانگے دام مانگےں گے نہ بسوں والے بولیاں لگوائےں گے۔ نہ شادی ہالوں والے بکنگ کے لئے منہ مانگے دام لےں گے اور نہ بوتےک شاپ والے مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے جےبےں کاٹےں گے۔ نہ کراکری والے کھال ادھےڑےں گے نہ فرنےچر والے کپڑے اتروائےں گے۔نہ ٹےنٹوں والے بولیاں لگوائےں گے نہ بجلی کی مرچوں والے نخرے دکھائےں گے۔نہ کپڑے والے ناکوں چنے چبوائےں گے نہ جوتیوں والے جےبےں خالی کرےں گے۔ نہ تھوک والے کھال ادھےڑےں گے نہ پرچون والے ٹنڈ کرےں گے۔ نہ دےگوں والے منہ مانگے دام لے سکےں گے نہ نائی کہہ سکےں گے پچھے پچھے آﺅندا مےرے چال وہندا آئےں وے۔نہ توکارڈ وں والے چھپائی کے من چاہے رےٹ لگائےں گے نہ ہاروں والے جی بھر کے لوٹےں گے۔ نہ زیور بنانے والے لوٹےں گے نہ بیوٹی پارلر والے منہ مانگے دام لےں گے۔نہ بھوکے باراتی دےکھ کر کھانوں کے درمیان بھگدڑ مچے گی اور نہ معدے ہاتھ باند ھ کر التجائےں کرےں گے رحم مےرے آقا رحم۔ نہ کھٹے ڈکاروں سے فزا آلودہ ہوگی اور نہ زیادہ کھا جانے والوں پرمولانا صاحب کے دےر سے مےسر آنے پر فروٹ سالٹ کا خرچہ کرنا پڑنے گا۔ نہ باراتی بقےہ مہےنوں مےں بےکار بےٹھ کر گنگنائےں گے کہ چپکے چپکے رات دن کھانے وہ کھانا یاد ہے۔ ہم کو اب تک شادیوں کا وہ زمانہ یاد ہے اورنہ باراتی زیادہ شادیوں پر جانے کی وجہ سے منہ لال کر کے سالن مےں تےز مرچ مسالوںکا گلہ کیا کرےں گے ۔نہ دوکاندار ہاتھ پہ ہاتھ دھرے دوسرے مہنیوں مےں بےٹھےں گے اور نہ ہی شادیاں کرنے والے دوکانداروں کی بقےہ مہنیوں کی اس فراغت کی سزا پائےں گے۔سب کچھ روٹےن سے چلے گا ۔خوشی کے ےہ لمحات ٹےنشن کے لمحات بننے کی بجائے خوشی ہی کے لمحات رہیں گے۔ پھردو تےن نوجوان ڈھولکی اور باجے لے کرہرگز نہیں ٹرخائےں گے بلکہ بڑے سروں مےں شہنائی بجایا کرےں گے۔مولوی صاحب بھی بغےر گنگنائے پھےکے سروں مےں نکاح پڑھانے کی بجائے جھوم جھوم کر نکاح پڑھائےں گے اور اےڈوانس بکنگ کا کہنے کی بجائے اہلاَ و سلاَ و مرحبا کہیں گے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved