اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-11

احساسِ تحفظ
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

والدین یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے بچے تب ہی خوش رہ سکتے ہیں جب ان کے پاس کھےلنے کو نت نئے کھلونے ، کھانے کواچھے اچھے کھانے، پہننے کوعمدہ لباس، بہترےن تعلےم اور دولت کی فراوانی ہولیکن شاید بہت کم والدیناس بات کا شعور رکھتے ہیں کہ اصل اور حقےقی خوشی صرف ان چےزوں میں ہی نہیں ہوتی بلکہ حقےقی خوشی کے لئے کچھ اور باتوں کی بھی ضرور ت ہوتی ہے۔دراصل بچے کوصرف چےزوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ چےزوں کے پےچھے چند مقاصد کا حصول ہوتا ہے۔ بچہ جب گےند ،بلا، ہاکی، کھلونا ےا کسی کتاب کا مطالبہ کرتا ہے اور اس کے حصول پر اصرار کرتا ہے تو وہ اپنے جذباتی تحفظ کی شہادت چاہ رہا ہوتا ہے۔وہ اس احساس کی تلاش میں ہوتا ہے جو اس کو ےقےن دلائے کہ وہ چاہا گےا ہے۔اس سے محبت کی گئی ہے اور اس کی ذات کی اہمےت اور ضرورت ہے۔جب وہ کسی چےز کی فرمائش کرتا ہے جو پوری نہیںہوتی تو اپنی معصومےت میں وہ سمجھتا ہے کہ وہ اتنا اہم نہیں ہے کہ اس کا کہا پورا ہو جائے۔ اس کے احساس تحفظ کو سخت ٹھےس پہنچتی ہے۔ لیکن اگر مہنگے کھلونوں کی بجائے اسے سستا کھلونا ہی دے دےا جائے لیکن کھلونے کے ساتھ اسے پےار، محبت اور دلاسہ بھی دے دےا جائے تو اس کی روحانی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔ اسے احساس تحفظ ہونے لگتا ہے۔ بچہ سمجھتا ہے کہ اس کی اہمےت بھی ہے اور اس کی بات بھی مانی جاتی ہے، والدینکو اس سے واقعی محبت ہے۔ بچہ احساسِ تحفظ، پےار و محبت کی ضمانت بار بار مانگتا ہے۔مثلاَآپ نے بچے کو اےک کھلونا لا دےا ہے۔ وہ تھوڑی دےر اس سے کھےلتا ہے اور اسے دور پھےنک دےتا ہے کہ یہ بُرا ہے میں اس سے نہیں کھےلوں گا، مجھے اےک اور کھلونا لا دےجئے۔ہم اس وقت اس کی روحانی ضرورت کو نہیں سمجھتے اور اُسے جھڑکےاں دےنے لگتے ہیں کہ ابھی تو تمہیں کھلونا لا دےا ہے،تمہارے تو کھلونے ہی پورے نہیں ہوتے۔ہم اُس وقت بچے کی ذہنی اور روحانی ضرورت کو نہیں سمجھتے۔ بچہ دراصل احساس تحفط کی دوبارہ ضمانت پر اصرار کررہا ہوتا ہے۔ مادی چےز بچے کے لئے کوئی زےادہ اہمےت نہیں رکھتی۔ اپنی اہمےت اور حےثےت کے بارے میں شبہ سے بچنے کے لئے وہ اس کوشش میں رہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرےقے سے ان کی پہچان ہو جائے مثلاَ وہ بھاگ بھاگ کرچھوٹے چھوٹے کام کرتے ہیں۔ اُستادوں کی بہت زےادہ عزت و احترام کرتے ہیں۔ والدینسے شاباش اور انعام لےنے کی خاطرامتحان میں اچھے نمبروں سے پاس ہو کر دکھاتے ہیں لیکن اگر ان کی اےسی کوششوں کو سمجھا نہ جائے اور انہیں شاباش اور انعام نہ دےا جائے تو وہ بجھ جاتے ہیں۔ اُن میں آگے بڑھنے اور کچھ کر دکھانے کا جذبہ ماند پڑ جاتا ہے۔ بچے کی نہ صرف یہ نفسےاتی ضرورت ہے کہ وہ اپنی حےثےت اور اہمےت کو منوائے بلکہ اسے اس بات کی ضرورت بھی ہے کہ والدینکی محبت اور مدد کا پورا ےقےن رہے۔ اگر بچپن میں بچوں کو اپنی اہمےت کا احساس اور والدینکی محبت کا ےقےن رہے تو وہ بڑے ہو کر پُر اعتماد بنتے ہیں۔وہ بھر پور زندگی گزارتے ہیں۔وہ دوسروں کے ساتھ دوستی ، محبت برداشت اور رواداری کو رویہ رکھتے ہیں۔ وہ اےک متوازن شخصےت بنتے ہیں۔ اگر انہیں بچپن میں جذباتی احساس تحفظ مل جائے تو بڑے ہو کر وہ دوسروں پر اعتماد کرنا بھی سےکھتے ہیں۔ اگر انہیں بچپن میں یہ احساس مےسر نہ ہو سکے تو اُن کی شخصےت میں کئی طرح کے بگاڑ پےدا ہو جاتے ہیں۔ وہ گھر سے سکول تک اور پھر بعد میں اپنے ہم عصروں کے ساتھ، زندگی کے دوسر ے تعلقات، معاملات اور مسائل میں خود اعتمادی کا مظاہرہ نہیں کر پاتے۔ اےسے بچے نہ صرف کم ہمت، آدم بےزار ےا اپنی ذات میں گم رہنے والے ہو سکتے ہیں بلکہ زندگی میں بڑی بڑی کامےابےاںبھی حاصل کرنے سے قاصر رہتے ہیں کےونکہ وہ اپنی تمام ترصلاحےتں اور قوتےں اپنے ذہنی خلفشار اور احساس کمتری اور دوسری کشمکشوں

Conflicts

 پر قابو پانے میں صر ف کر دےتے ہیں۔ بچے کو احساس تحفظ ، مناسب توجہ، تعریف، تحسےن اور دوسرے بچوں کے مقابلے میں مساوےانہ حقوق مہےا کرنا چاہےےں۔
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved