اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-04-14

مراقبہ
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو
مراقبہ بڑے بڑے اولیاءِ کرام کے کرنے کا کام ہی نہیں بلکہ عام آدمی بھی اس عمل کو کر سکتا ہے اور اس عمل سے دینی ہی نہیں دنیاوی فائدے بھی حاصل کر سکتا ہی۔ یہ عمل صدیوںسے حصولِ توانائی اور حصولِ مقصد کا ذریعہ بنا ہوا ہی۔مراقبے کا عمل ہمیں اس دنیا کا کسی اور زاوئے سے شعور بخشتا ہی، جس میں ہم رہ رہے ہیں۔ ہمیں اس دنیا کی سرحد تک لے جا تا ہے جو ہماری نظروں سے اوجھل ہی۔اگر ہم اپنی دنیا کے بارے میں پیارو محبت کے ساتھ سوچیں تو پتھر اور پہاڑیاں بھی ہمیں زندہ اور سانس لیتی ہوئی محسوس ہوں گی۔ ہم ہر ایک چیز میں کچھ نہ کچھ معنی پائیں گے ۔ چاندنی رات کو ہر سو پھیلا ہوا نور،پھول کی نازکی،آبشاروں کی ردم میں سنائی دینے والی آواز یہ بلبل ، یہ پپیہی،یہ تتلیاں یہ جگنو۔یہ بنانے والے کی غزلیں ہیں جو ہمیں ان غزلوں کے ردیف اور قافیے کے بارے میں سوچنے پر مجبور کرتی ہیں۔پتنگ کی ڈوری کی طرح ہم اپنے بنانے والے کے ساتھ ہر وقت جڑے رہتے ہیں۔ ہمارے ذہنوں اور اس کائنات کے نظام چلانے والے کے درمیان نظر نہ آنے والا رابطہ سا رہتا ہی۔ یہ ایک سادہ سا عمل ہے ۔ جو فرد مراقبہ سر انجام دینا چاہتا ہو اُسے روزانہ کچھ وقت کے لئے خاموشی کے ساتھ علیحدگی میں بیٹھنا ہوتا ہی۔ نصف گھنٹے تک کے لئے یہ عمل لگاتار روزانہ سر انجام دیناہوتا ہی۔مراقبے کے لئے جس جگہ کا انتخاب کریں روزانہ وہیں بیٹھنا ہوتا ہی۔ مراقبے کے عمل کے لئے یہ ضروری نہیں کہ آپ فرش پر ہی بیٹھیں بلکہ آپ کرسی پر بیٹھ کر بھی اس عمل کو سر انجام د ے سکتے ہیں۔مراقبے کا اصول یک سوئی ہی۔تمام خیالات سے دماغ کو کچھ وقت تک کے لئے خالی کردینا اور کسی ایک مقصد پرپوری توجہ اور انہماک کے ساتھ سوچنا۔روحانی لوگ مراقبے کا استعمال اندرونی سکون حاصل کرنے اور اپنی ذات سے آگاہی حاصل کرنے کے لئے کرتے ہیں۔جس طرح موتی تلاش کرنے والے سمندر کی گہرائی میں اترتے ہیں بالکل اسی طرح مراقبہ سرانجام دینے والا شخص اپنے شعور کے اندرونی سمندر میں اترتا ہی۔اس اُمید کے ساتھ اترتا ہے کہ تیرتے ہوئے واپس آتے وقت قیمتی جواہرات اپنے ساتھ لائے گا۔وہ لوگ جو اس دنیا کو نیا اور خوبصورت بنا رہے ہیں چاہے وہ کسی بھی خطے اور کسی بھی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، مراقبے کے عمل سے گزرتے ہیں۔ہر تخلیق کار چاہے وہ کوئی خوبصورت غزل تخلیق کرتا ہے یا نئی ٹیکنالوجی کی دریافت کرتا ہے وہ مراقبے کے ذریعے ہی کرتا ہی۔ کوئی مراقبے کے عمل سے گزرتے ہوئے کچھ پا لیتا ہے تو سولی پر بھی عین الحق پکارنے لگتا ہے اور کوئی تالاب سے ننگا باہر بھاگتا ہوا یوریکا یوریکا ( میں نے پا لیا۔ میں نے پالیا) پکارنے لگتا ہی۔مراقبے کے عمل کو مناسب طور پر استعمال میں لائیں تویہ ہمیں حیرتوں کی دنیا میں لے جا سکتا ہی۔یہ ہمیں خوشیوں کے جزیرے میں پہنچا سکتا ہی۔مراقبے کے ذریعے ہم اپنی روزمرہ کے مسائل حل کر سکتے ہیں۔ہم چلتے پھرتے جسے سوچنا کہتے ہیں یہ ہرگز سوچنا نہیں ہوتا۔کسی کونے میں بیٹھ کر مکمل یک سوئی سے جب مسائل پر غور کیا جاتا ہے تو کئی حل طلب مسلوں کے حل سامنے آنے لگیں گی۔ مشکلیں حال ہونے لگتی ہیں۔یہ ایک حیرت انگیز عمل ہی، شرط یک سوئی ہی۔ چند دنوں کی مشق کے بعد یک سوئی بھی حاصل ہونے لگتی ہے اور پھر اس کے ثمرات بھی ملنا شروع ہو جاتے ہیں۔ کوئی بھی فرد اس وقت تک اپنے ذہن کی گہرائیوں میں نہیں جھانک سکتا جب تک کہ اُس کا ذہن پرسکون نہ ہو۔ اگر اُس کا ذہن مختلف خیالات کی یلغار کی آماجگاہ بنا ہوگا تو وہ مراقبے سے خاطر خواہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہے گا۔ایک غلط فہمی کا ازالہ ضروری ہے کہ مراقبے کا عمل روزمرہ زندگی سے فرار حاصل کرنے کے لئے سرانجام نہیں دیا جاتا بلکہ اس کی تیاری کے لئے سر انجام دیا جاتا ہی۔مراقبہ کا عمل زندگی کو ترتیب اور تنظیم میں لانے کے لئے کیا جاتا ہی۔ہم زندگی کی خوشیوں سے منہ موڑنے کے لئے مراقبے کا عمل سر انجام نہیں دیتے بلکہ زندگی کی خوشیاں سمیٹنے کے لئے اس عمل کو سرانجام دیتے ہیں۔جو لوگ یک سوئی حاصل کئے بغیر اس عمل کو سر انجا م دیتے ہیں ، وہ اس کے ثمرات سے فیض یاب نہیں ہو سکتی۔کچھ تربیت یافتہ مراقبہ سرانجام دینے والے افراد اپنے جسم اور اس کے اشاروں کی جانب اس قدر متوجہ ہو جاتے ہیں کہ وہ اپنے سانس اور دل کی دھڑکن کو بھی اپنے قابو میں کرنے پر قادر ہو جاتے ہیں۔ مراقبہ کے عمل کے ذریعے ہم بھولی بسری یادوں کو بھی واپس لا سکتے ہیں۔ ماضی کے خواب اور تجربات ذہن کے پردہ سکرین پر لا سکتے ہیں ۔ اگر ہم اکثر مراقبے کا عمل سرانجام دیتے رہیں توہم بھولی بسری تفصیلات کو دوبارہ دریافت کر سکتے ہیں۔بہت سے لوگ اکٹھے مل کر بھی مراقبہ سرانجام دے سکتے ہیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ ہم کلام ہوئے بغیر وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ محبت کی
گرم لہر ان کے درمیان بہہ رہی ہی۔ بے شک ہم ایک مشعل کی مانند ہیں۔ ایسی مشعل کی مانند جو ایک دوسرے سے روشن ہوتی ہی۔ ایک مشعل کو روشن کرو تو دیگر اس سے روشنی حاصل کرتی ہیں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved