اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-05-05

شادیوں کے ریلی
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

شادیوں کی بھرمار کی وجہ سے نکاح پڑھانے کیلئے نکاح خواں مولوی نایاب ہوگئے ہیں۔مولویوں کے نہ ملنے پر اکثر باراتیوں کو نکاح پڑھوانے کیلئے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے جس سے ان کی آنتیں کل ہو واللہ پڑھنے لگتی ہیں اور معدے التحیات پڑھنے لگتے ہیں۔شادیوں کی بھر مار کی وجہ سے ایک مولوی کو دن میں آٹھ دس شادیوں پر جاناہوتا ہی۔ نکاح خواں غریب گھرانوں کو ٹرخانے کے بعد دولتمندوں کی شادیوں میں بھاری معاوضہ کے لالچ میں چلے جاتے ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ متعدد گھرانوں نے اس پریشانی سے بچنے کی خاطر بھاری معاوضہ پر نکاح خواں مولویوں کی ایڈوانس بکنگ کرالی ہے اور مولویوں کو پابند کر لیا ہی۔ادھر شادیوں کے زور پر بینڈ باجے والے بھی خوب کمائی کرنے لگے ہیں۔ ایک بینڈباجے کا گروپ پانچ پانچ گروپوں میں بٹ گیا ہے ۔شادی والے گھر سے پیغام آنے پر آٹھ دس افراد کی بجائے دو تین نوجوان ایک باجہ اور ڈھول لے کر چلے جاتے ہیں اور ٹوں ٹاں کر کے وقت پاس کر آتے ہیں۔محرم سے پہلے یا محرم کے بعد، رمضان شریف سے پہلے یا رمضان شریف کے بعد شادیوں کے ریلے چل نکلتے ہیں۔ ایسے لگتا ہے جیسے سکول کے بچوں کو چھٹی ملی ہو اور وہ سب چھٹی چھٹی پکارتے ہوئے سکول سے باہر بھاگے جا رہے ہوں۔ سمجھ نہیں آتی باقی مہینوں کو اتنا بے برکت اور منحوس کیوںسمجھا جاتا ہی۔ دوسرے مہنیوں میں باراتی نہیں آتی،شادیوں کے ٹوٹنے کا خطرہ ہوتا ہے یا نکاح خواں نکاح پڑھانے سے انکار کر دیتے ہیں۔اکتوبر سے مارچ تک چھ ماہ بنتے ہیں۔ان چھ مہینوںمیں سے اگرایک ماہ رمضان شریف کا اوردس دن محرم شریف کے نکال دئیے جائیں تو باقی چار ماہ بیس دن بنتے ہیں۔اگر ان چار ماہ بیس دنوں کو بھی شادیوں کے اہل سمجھ لیا جائے تو بہت سوں کا بھلا ہو سکتا ہی۔نہ تو دولہے لائن میں لگ کر نکاح پڑھائیں گے اور نہ گھر والے دلہنوں کو گھر لے جانے کے لئے راستوں کے خالی ہونے کا انتظار کریں گی۔نہ تونکاح خواںمولوی نایاب ہوںگی۔نہ باراتیوں کو نکاح خواں مولوی نہ ملنے کی وجہ سے گھنٹوں انتظار کرنا پڑے گا۔نہ کسی مولوی کو دن میں آٹھ دس شادیاں بھگتانا پڑیں گی، نہ نکاح خواں غریب گھرانوں کو آنے کا کہہ کر دولتمندوں کی شادیوں میں بھاری معاوضہ کے لالچ میں جائیں گی، نہ بینڈ باجے والے اپنی نفری کم کریں گے اور نہ ہی سوکھی ڈھلک پر ٹرخائیں گی۔نہ ٹیکسیوں والے منہ مانگے دام مانگیں گے نہ بسوں والے بولیاں لگوائیں گی۔ نہ شادی ہالوں والے بکنگ کے لئے منہ مانگے دام لیں گے اور نہ بوتیک شاپ والے مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے جیبیں کاٹیں گی۔ نہ کراکری والے کھال ادھیڑیں گے نہ فرنیچر والے کپڑے اتروائیں گی۔نہ ٹینٹوں والے بولیاں لگوائیں گے نہ بجلی کی مرچوں والے نخرے دکھائیں گی۔نہ کپڑے والے ناکوں چنے چبوائیں گے نہ جوتیوں والے جیبیں خالی کریں گی۔ نہ تھوک والے کھال ادھیڑیں گے نہ پرچون والے ٹنڈ کریں گی۔ نہ دیگوں والے منہ مانگے دام لے سکیں گے نہ نائی کہہ سکیں گے پچھے پچھے آئوندا میرے چال وہندا آئیں وی۔نہ توکارڈ وں والے چھپائی کے من چاہے ریٹ لگائیں گے نہ ہاروں والے جی بھر کے لوٹیں گی۔ نہ زیور بنانے والے لوٹیں گے نہ بیوٹی پارلر والے منہ مانگے دام لیں گی۔نہ بھوکے باراتی دیکھ کر کھانوں کے درمیان بھگدڑ مچے گی اور نہ معدے ہاتھ باند ھ کر التجائیں کریں گے رحم میرے آقا رحم۔ نہ کھٹے ڈکاروں سے فزا آلودہ ہوگی اور نہ زیادہ کھا جانے والوں پرمولانا صاحب کے دیر سے میسر آنے پر فروٹ سالٹ کا خرچہ کرنا پڑنے گا۔ نہ باراتی بقیہ مہینوں میں بیکار بیٹھ کر گنگنائیں گے کہ چپکے چپکے رات دن کھانے وہ کھانا یاد ہی۔ ہم کو اب تک شادیوں کا وہ زمانہ یاد ہے اورنہ باراتی زیادہ شادیوں پر جانے کی وجہ سے منہ لال کر کے سالن میں تیز مرچ مسالوںکا گلہ کیا کریں گے نہ تو دوکاندار ہاتھ پہ ہاتھ دھرے دوسرے مہنیوں میں بیٹھیں گے اور نہ ہی شادیاں کرنے والے دوکانداروں کی بقیہ مہنیوں کی اس فراغت کی سزا پائیں گی۔سب کچھ روٹین سے چلے گا ۔خوشی کے یہ لمحات ٹینشن کے لمحات بننے کی بجائے خوشی ہی کے لمحات رہیں گی۔ پھردو تین نوجوان ڈھولکی اور باجے لے کرہرگز نہیں ٹرخائیں گے بلکہ بڑے سروں میں شہنائی بجایا کریں گی۔مولوی صاحب بھی بغیر گنگنائے پھیکے سروں میں نکاح پڑھانے کی بجائے جھوم جھوم کر نکاح پڑھائیں گے اور ایڈوانس بکنگ کا کہنے کی بجائے اہلاَ و سلاَ و مرحبا کہیں گے
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved