اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-05-16

پھولوں جیسے لوگ
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

^ دنیا میں آج تک دو ایسے انسان پیدا نہیں ہوئے جو ہر اعتبار سے بالکل یکساں ہوں۔ یہ قدرت کا ایک معجزہ ہے کہ ہر انسان شکل و صورت، مزاج سوچ اور طرزِ عمل کے لحاظ سے مختلف ہی۔ اللہ تعالٰی نے ایک انسان کا ڈیزائن تخلیق کرکے اس کی فائل ہی داخل دفتر کر دی ہی۔ نہ صدیوں پہلے ایسا انسان تخلیق ہوا ہے اور نہ صدیوں بعد ایسا انسان تخلیق ہوگا۔ جب ہم یہ آرزو کرتے ہیں کہ ایک منفرد شخصیت کے مالک بن جائیں،ہمیں منفرد تو اللہ نے پہلے ہی پیدا کیا ہی،ہم دراصل اس پوشیدہ خواہش کے آرزو مند ہوتے ہیں کہ ہمیں معاشرے میں ایک ممتاز اور ہردلعزیز مقام حاصل ہو جائی۔ہر آرزو کی تکمیل کے لئے ہمیں جدوجہد کرنا پڑتی ہے شخصیت کو منفرد اور ممتاز بنانے کیلئے بھی ہمیں ان خوبیوں اور صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے اندر موجود ہوتی ہیں لیکن خود ہم ان سے آگاہ نہیں ہوتی۔ ہم مصنوعی طریقوں سے اپنی شخصیت کو منفرد اور ممتاز بنانے کی کوشش کرتے ہیں جو ہمیں ہر دلعزیز بنانے کے بجائے لوگوں کی نگاہ میں مغرور اور ناپسند بناتے ہیں۔لوگ دولت اور نمائش کے ذریعہ اپنی شخصیت کو منفرد اور ممتاز بنانے کو ذریعہ تصور کرتے ہیں اور کامیاب نہیں ہوتی۔منفرد،ممتاز ، ہر دلعزیز بننے کے لئے محض دولت کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ چند اور چیزوں کی بھی ضرورت ہوتی ہی۔ہر دلعزیز بننے کے لئے دوسروں کا خیال رکھنا پڑتا ہے دوسروں کو عزت اور احترام دینا پڑتا ہی۔ہمدردی اور غمگساری سے کام لینا پڑتا ہی۔گرم جوشی اور خیر مقدمی جذبات پالنے پڑتے ہیں۔سرد مہری اور بے اعتنائی انسان کو تنہا بنا دیتی ہی۔ لوگ ایسے شخص کی قربت سے کنارہ کشی اختیار کرنے لگتے ہیں۔ بعض افراد ملنساری کو ناپختگی تصور کرتے ہیں یا ایسا کرنے کو توہین تصور کرتے ہیں۔ لیکن اس حقیقت سے کون انکار کر سکتا ہے کہ سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخصیت وہ ہوتی ہے جو لوگوں کے ساتھ سرد مہری اور بے رخی کا رویہ اختیار کری۔ لوگ ایسے فرد کے گرویدہ رہتے ہیں جو دوسروں کے ساتھ گرمجوشی و خوش مزاجی کے ساتھ پیش آئے اور ان کی گفتگو کو توجہ اور دلچسپی سے سنے خشک مزاج، سرد مہر اور بے التفات افراد ہمیشہ غیر مقبول اور ناپسندیدہ شمار ہوتے ہیں۔چاہے کوئی دانش ور ہو یا کتنا ہی با حیثیت فرد ہو سماج اور عوام میں اس وقت ہی مقبولیت اور مقام حاصل کرتا ہے جب اس کا رویہ ہر ایک کے ساتھ گرمجوشی اور خوش مزاجی کا ہو۔ مردہ دل اور بے مروت شخص سے لوگ دور بھاگتے ہیں۔ ہر دلعزیزی دوسروں میں دلچسپی لینے سے پیدا ہوتی ہی۔ جب تک آپ دوسروں میں دلچسپی نہ لیں گے وہ آپ کے قریب نہ آئیں گے جب تک آپ دوسروں کی عزت نہ کریں گے ان کے دل میں آپ کا احترام پیدا نہ ہوگا جب تک آپ دوسروں کی باتوں اور مسائل پر توجہ نہ دیں گے ان کے ساتھ ہمدردی اور التفات کا سلوک نہ کریں گے وہ آپ کے گرویدہ نہ ہوں گی۔ جب تک آپ خوش مزاجی اور خوش کلامی سے کام نہ لیں گے آپ ہرگز ایک مقبول ہر دلعزیز اور دل پسند شخصیت کے مالک نہیں بن سکیں گی۔ آپ نے کبھی یہ غور کیا کہ بعض لوگ سادہ اور معمولی شکل و صورت کے مالک ہوتے ہیں پھر بھی ان کی شخصیت بڑی دلکش محسوس ہوتی ہے اتنی دلکش کے ہم شکل و صورت کو بھول کر ان کی شخصیت کے سحر میں کھو جاتے ہیں۔ زندگی میں ہم ان گنت ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ بہت سادگی سے زندگی بسر کرتے ہیں ۔ بظاہر ان کی شخصیت میں کوئی حسن نظر نہیں آتا اس کے باوجود وہ ایک کامیاب شخصیت کے مالک اور ہر دلعزیز ہوتے ہیں۔ بعض لوگ شکل و صورت کاحسن نہیں رکھتے بد شکل ہوتے ہیں اور کچھ تو جسمانی معذوری کا بھی شکار ہوتے ہیں لیکن دنیا کے پیارے ہوتے ہیں۔ ہر دلعزیز شخصیت کی بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ مثبت ہوتی ہی۔ وہ صاف گو، خوش مزاج اور پر اعتماد ہوتی ہے ۔ ہر دلعزیز شخصیت کا مالک ملنسار ہوتا ہی۔ لوگوں کے پاس جاتا ہے ان میں گھل مل کر رہتا ہی۔ان کے دکھ درد اور خوشی میں شریک ہوتا ہے اور سب سے بڑی خوبی یہ کہ لوگوں سے مل کر خوش ہوتا ہے ہمیشہ مسکرا کر ملتا ہے اور اپنے تعلقات میں مخلص ہوتا ہی۔ پیشتر لوگ دوسروں سے ملنے میں اس لئے پس وپیش سے کام لیتے ہیں کہ کہیں ان کی بے عزتی نہ ہو جائے وہ ڈرتے ہیں کہ اگر ان کا خیر مقدم نہ کیا گیا تو بڑی بے عزتی ہوگاوہ اس چیز کو برداشت نہیں کر سکتے کہ ان کو وہ اہمیت اور توجہ نہیں ملے گی جس کی وہ توقع کرتے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ وہ لوگوں کے پاس جانے اور ان سے ملنے جلنے میں محتاط ہوتے ہیں۔ بے دلی کے ساتھ ملتے ہیں اگر بد قسمتی سے ان کو تو قع کے مطابق مقبولیت نہ ملے تو یہ سوچتے ہیں کہ بڑی بے عزتی ہوگی اور فوراَ اپنی تنہائی کے خول میں واپس آ جاتے ہیں۔یہ حد سے زیادہ حساس ہوتے ہیں۔حالانکہ کسی کے ذہن میں ان کی بے عزتی کرنے کا شائبہ تک نہیں ہوتا۔ہم کو ہمیشہ اس اعتماد کے ساتھ لوگوں کے پاس جانا چاہیے کہ وہ ہمارا خیر مقدم کریں گے ہم کو قبول کریں گے اور ہم سے مل کرخوش ہوں ۔ اس کو مثبت رویہ کہتے ہیں۔ہر دلعزیز شخص لوگوں کی خوبیوں پر نظر رکھتا ہی۔ ان میں عیب تلاش نہیں کرتا۔وہ ہمیشہ دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار رہتا ہی۔ وہ اس بات کا انتظار نہیں کرتا کہ لوگ اس کے پاس آئیں گے تو وہ لوگوں کے پاس جائے گا بلکہ وہ تعلقات استوار کرنے کے لئے خود پہل کرتا ہی۔دوسروں کے لئے آسانیاں پیدا کرتا ہے اوران کے مشاغل میں شرکت کرتا ہی۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved