اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-05-23

جب قوموں کو زوال آتا ہے
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

مغل حکومت تیزی سے زوال کی راہ پر گامزن تھی ، اورنگ زیب کی وفات کے بعد تخت نشینی کی جنگوں اور امراء کی دھڑے بندیوں کی وجہ سے ملکی نظم و نسق درہم برہم ہو چکا تھا، نادر شاہ کی عقابی نگاہوں نے عظیم مغل حکومت کے کھوکھلے پن کو محسوس کر لیا اور اِسے اپنی مہم جوئی کی جولان گاہ بنانے کا فیصلہ کر لیا۔نادر شاہ کوہندوستان کی سیاسی ابتری کے ساتھ ساتھ بے پناہ دولت کا حل بھی معلوم تھا۔ چنانچہ اس نے نہ صرف اپنی سپاہ کو مالا مال کرنے کا خواب دکھایا بلکہ ہندوستان کی بے پناہ دولت سے افلاس زدہ ایران کو ارسرِ نو متمول اور دولت مند بنادینے کا بھی وعدہ کیا۔ مئی ۸۳۷۱ کے اواخر میں شہنشاہِ ایران نادر شاہ نے غزنی کی سمت سے ہندوستان کی سرحد عبور کر کے تاریخ کی ایک خون آشام مہم کا آغاز کیا جس نے پنجاب کے کھیتوں سے لے کر دہلی کے گلی کوچوں تک انسانی خون کے دریا بہا دئےی۔اٹھارہویں صدی میں ہندوستان پر بیرونی حملی۹۳۷۱ء سے شروع ہوئے اور ۰۸۷۱ تک جاری رہی۔۹۳۷۱ ء کا پہلا ایرانی حملہ آور نادر شاہ درانی کا تھا جو ۰۴۷۱ میں نادر شاہ کی واپسی کے آٹھ سال بعد اس کے ایک جرنیل احمد شاہ ابدالی نے نادر شاہ کے وارث کی حیثیت سے ہندوستان پر کیا اور ۸۴۷۱ء سی۷۶۷۱ء تک مسلسل ہر تیسرے سال حملہ آور رہا۔دہلی سے جو مالِ غنیمت نادر شاہ کے ہاتھ آیا اس کی مالیت ستر کروڑ تک پہنچتی ہی۔فتح کے بعد نادر شاہ نے ایک بہت بڑا دربار منعقد کیا جس میں ہندوستان کی حکومت دوبارہ محمد شاہ کو سونپی ۔محمد شاہ نے اظہارِ تشکر کے طور پر دریائے سندھ کا حزوی علاقہ کشمیر سے سندھ تک نادر شاہ کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔نادر شاہ کی لوٹ مار کے اثر میں جو روپے جوہرات پارچہ جات اور ظروف کے علاوہ سامانِ صنعت و حرفت خصوصاَ اسلحہ سازی اور پارچہ سازی کی ضرورت سے متعلق سامانِ حرفت کے ساتھ لے جانا ایک ایساا لمیہ تھاجس نے ہندوستان کو خصوصاَ شمالی ہند کو معاشی طور پر مفلوک الحال بنا دیا۔ اگر چہ ۰۴۷۱ء کے بعد تین چار سال تک بارش کی افراط نے زرعی اجناس کی تیز پیداوار کے ذریعے لوگوں کی بدحالی کو کسی حد تک کم کرنے میں مدد دی تاہم نادر شاہ کے حملے کے اثرات اس کی واپسی کے بعد تقریباَ دس سال تک محسوس کئے جاتے رہی۔ خزانوں کے خالی ہو جانے کے بعد مغل فوج شاہی کے علاوہ وہ امراء جن کے علیحدہ فوجی دستے تھے اور اکثر فوجی دستے امراء کے خلاف احتجاج کرتے اور بادشاہ کے جھروکے کے نیچے جمع ہو کر اس سے بھی احتجاج کرتی۔ دوسرا اہم معاشی اثر سکوں کا ڈھالا جانا تھا جو کہ سکے کی کمیابی کی وجہ سے ممکن نہ رہا۔ ٹیکسال مختلف علاقوں میں اس لئے کام کرنے کے اہل نہ تھے کیونکہ ملک میں وہ دھاتیں جن سے سکے ڈھالے جاتے تھے دستیاب نہ رہی تھیں۔نادر شاہ ایک ارب روپیہ اپنے ساتھ لے گیا۔ اس نے تخت طائوس کی قیمت کا اندازہ ۴۴۷،۱۶،۳ لاکھ ظاہر کیاہی۔ تخت طائو س کی یہ قیمت ان ہیرے اور جواہرات سمیت تھی جو تخت طائوس میں جڑے ہوئے تھی۔ کوہِ نور ہیرا اس کے ساتھ جو جواہرات شاہی خزانے سے نادر شاہ کے ہاتھ لگے تھے ان کی قیمت تقریبا چالیس لاکھ کے لگ بھگ تھی۔ اس کے علاوہ نادر شاہ اپنے ہمراہ شاہی اصطبل سے سات گھوڑے سو ہاتھی اور تقریباَ دس ہزار اونٹ نیز بے شمار ہنر مند کاریگروں کو اپنے ہمراہ لے گیا۔ منڈیوں سے وافر مقدار میں غلہ بھی اپنے ہمراہ لے گیا۔ بنابریں اشیائے خوردنی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اور عام آدمی کو روزمرہ استعمال کی چیزیں بھی نہیں دستیاب ہو سکتی تھیں۔معاشی کمزوری کے اثر سے مغلیہ فوج بالکل درہم برہم ہو گئی اور تقسیم زر کا نظام جو بادشاہ اور امراء کے درمیان قائم تھا یکدم ٹوٹ گیا۔ نادر شاہ نے چنگیزی سنت ادا کرنے کے بعد جب اپنے بیٹے کی شادی محمد شاہ کی بیٹی سے رچائی تو گھر گھر طبلے کھڑکنے لگی۔ جہاں دیکھو ناچ گانااور رقص و سرور کی محافل برپا تھیں۔ بھانڈ خود اپنے ہندوستانی سپاہیوں اور سردار وں کی نقلیں دکھا رہے تھی۔ اس پر طرہ یہ کہ تماشائی شرمانے کی بجائے قہقہے لگا رہے تھی۔ لوٹ مار کا اتنا سامان ہر سپاہی کے پاس موجود تھا کہ چار چار اونٹ اور خچر ایک ایک سپاہی کے پاس بھرے ہوئے تھی۔نادر شاہ نے دہلی پر قبضہ کر کے جو دولت لوٹی اس کی تفصیل تاریخوں میں یوں محفوظ ہی۔۱۔بادشاہی خزانے سے ساڑھے تین کروڑ روپیہ۔جواہر خانہ خاص سے پندرہ کروڑ روپیہ۔مرصع سونے چاندی کے برتن ڈیڑھ کروڑ روپیہ۔تخت طائوس و تخت رواںتین کروڑ روپیہ مختلف شاہی کارخانہ جات سے پندرہ کروڑ روپیہ۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved