اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-05-30

انجام بخیر
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

میرےایک پڑوسی نے پچھلے دنوں اپنی نوجوان بیوی کو طلاق دے دی۔مجھے اس مسلے نے جھنجھوڑ کر رکھ دیا ۔ زندگی کے آخری لمحہ تک ساتھ دےنے کا عہد وپےماںایک معمولی سی بات پرایک لمحہ میں ٹوٹ گےا۔ہزاروں ارمانوں اور آرزﺅ ﺅں سے جڑا ہو ارشتہ ازدواج ذرا سی تلخی پر علےحدگی اور طلاق پر ختم ہو گےا۔ہنستامسکراتا گھرانہ وےران ہو گےا ۔ صرف جےون ساتھی ہی نہےں دومعصوم اور بے گناہ بچےاں بھی اپنے روشن مستقبل سے محروم ہو گئےں۔سوال ےہ پےدا ہوتا ہے کہ کےا کوئی اےسا حل ہے جس کے ذرےعے مےاں بیوی کے تلخ اور المناک جھگڑوں کے امکانات کو ختم کےا جا سکتا ہے۔ اس کا جواب ہاں میں ہے۔حل موجود ہےں۔شادی ہماری زندگی کی ابتدا ہوتی ہے اےسی زندگی جو نئی ہوتی ہے اور جس کی تعمےر چند لمحوں میں نہےں ہوتی بتدرےج ہوتی ہے۔وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ عورت اور مرد دونوںایک دوسرے کے مزاج پسند و ناپسند، ضرورت، تقاضوں، دشوارےوں اور کمزورےوں کو بخوبی سمجھنے کے قابل ہو جاتے ہےں۔ اگر وہ اس زندگی کی، چند اصولوں کی بنےاد پر تعمےر کر لےں تو ان کا گھر جنت بن جائے۔ گھرےلو جھگڑے دراصل گھرےلو قانون سے لاعلمی کی بدولت ہوتے ہےں۔شوہر اور بیوی عام طور پر اپنے اختلافات کا حل تلاش کرنے کی بجائے اپنی بات منوانے اور سچ ثابت کرنے میں زےادہ دلچسپی رکھتے ہےں،اےسی صورت میں جےون ساتھی گھرےلو جھگڑوں سے کےونکر محفوظ ر ہ سکتے ہےں۔ازدواجی زندگی کے معمولی مسائل اور اختلاف کو کبھی سنگےن نہ بننے دیا جائے بلکہ گپ شپ میں ہی حل کر لےا جائے۔ایک دوسرے کو برداشت کرنے اورایک دوسرے کے نکتہ نظر کا احترام کرنے کے اصول پر عمل کےا جائے۔انسان خطا کا پتلہ ہے اس میں خامےاں بھی ہےں اور خوبےاں بھی۔شادی کے بعد خامےوں اور خوبےوں سمےتایک دوسرے کو قبول کرنا پڑتا ہے۔شوہر سے انتہائی محبت کرنے والی بےوےاں بھی اکثر شکوہ کرتی ہےں ’ شادی کے بعد وہ بہت بدل گئے ہےں، شروع میں وہ بہت محبت جتاتے تھے۔شادی سے پہلے اور فوراَ بعد کے دور میں جےون ساتھی کاروےہ عموماَ بہت خوشگوار اور دلپذےر ہوتا ہے لےکن بعد میں ہونےوالی تبدےلی کو فرےب ےا دھوکہ تصور نہ کےجئے۔ ےہ قدرتی عمل ہے جےسے جےسے زندگی کی ذمہ دارےاں بڑھتی جائےنگی ان ذمہ دارےوں کے بوجھ کے ساتھ روئےے میں بھی تبدےلیایک لازمی امر ہے۔ ابتدائی دنوں میں ذمہ دارےاں نہ تھےںاس لئے صرف اظہار محبت کی فرصت تھی اب جےون ساتھی کا حقےقی روپ آپ کے سامنے ہے جس کو قبول کرےں۔ ےاد رکھئے آپ صرف سکھ کی نہےں دکھ کی بھی ساتھی ہےں اور شوہر کے شانوں پر جن گھرےلوذمہ دارےوں کا بوجھ ہے اس میں شرےک ہو کر اِسے ہلکا کرنا آپ کی بھی ذمہ داری ہے۔اِسے ےہ احساس ہو کہ آپ اس کی دشوارےوں کو محسوس کرتی ہےں تو بات بات پر بگڑنے اور غصہ کرنے کی نوبت ہی نہ آئے۔محبتایک نازک پودا ہے جس کی آبےاری اےثار و قربانی سے ہوتی ہے،اس فرض کو پورا کر لےں تو ازدواجی زندگی میں شادمانےوں اور کامرانےوں کی مہک ہمےشہ تازہ رہے گی۔
بہت سے شوہر بھی ےہ شکاےت کرتے ہےں مےری بیوی ہر کام میں کوئی نہ کوئی عےب ضرور نکال لےتی ہے۔بعض بےوےوں کا خےال ہے کہ شوہر کو قابو میں رکھنے کا طرےقہ صرف ےہ ہے کہ اسے اپنے معےار اور اپنی پسند کے مطابق ڈھال لےا جائے لےکن اےسی بےوےاں جو شوہر کو اپنی راہ پر لانے کی کوشش میں لگی رہتی ہےں زندگی میں تلخےاں بھر لےتی ہےں۔ ہم جس سے محبت کرتے ہےں اس کی تمام تر خامےوں اور کوتاہےوں کے باوجود کرتے ہےں۔عےب جوئی تو محبت کی قاتل ہے۔ہر شوہر اور بیوی کوایک حد تک خلوت اور پردہ داری کا حق ہے، اس لئے اس کے قطعی ذاتی معاملات میں دخل اندازی نہ کرےں اور اس سے ےہ انفرادی حق چھےن لےنے کی غلطی کبھی نہ کرےں۔شادی سے پہلے مرد اور عورتایک مختلف گھرانے اور ماحول میں پرورش پاتے ہےں ۔وہ اپنی پسند کے افراد سے دوستی کا رشتہ استوار کرتے ہےں ۔ ان کی اپنے اپنے رشتے داروں سے قربت ہوتی ہے،ازدواجی زندگی میں داخل ہونے کے بعد صرف اس لئے شوہر ےا بیوی کو اپنے رشتہ داروں اور دوستوں سے جدا کرنے کی کوشش نہ کرےں کہ وہ آپ کو پسند نہےں۔پرانے رشتوں کا دونوں احترام کرےں ۔جب بیوی دور دراز کے عزےزوں سے ملنے چلی جاتی ہے تو ےہ مختصر جدائی زندگی کی ےکسانےت سے پےدا ہونے والی بےزاری کو دور کردےتی ہے اور ازدواجی محبت اور تعلقات کی گرمجوشی کو تازہ کر دےتی ہے۔گھرےلو زندگی کی ذمہ دارےاں اور ےکساں ماحول میں زےادہ عرصہ تک زندگی بسر کرنے سے جو بورےت پےدا ہوتی ہے وہ مزاج کو چڑچڑا بنا دےتی ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ زندگی کو دلچسپےوں سے کبھی خالی نہ ہونے دیا جائے۔کبھی گھومنے چلے جائےں کبھی تفرےحی پروگرام میں شرکت کر لےں، کبھی دوستوں ےا رشتہ داروں کے ہاں ہو آئےں غرضےکہ معمول کی زندگی میں کچھ نہ کچھ تبدےلی پےد ا کرےں تو بورےت دور ہو جاتی ہے۔ازدواجی زندگی کو خوشگوار رکھنے کے لئے لازم ہے کہ آپ کو گھر کے ہر فرد کی خواہشات کا احساس ہو اور آپ ان کا احترام بھی کرےں۔آپ کے ساس سسر دےور نندےں اور بچے، سب آپ سے کچھ توقعات رکھتے ہےں۔ وہ آپ سے کچھ خواہشات وابستہ کرتے ہےں۔ اگر آپ کو ان کی خواہشات اور توقعات کا علم ہے تو احساس بھی ہوگا۔ ضروری نہےں کہ آپ ان کی تمام خواہشات پوری کر سکےں لےکن اپنے حسن سلوک سے ان کو ےہ احساس ضرور دلاےا جا سکتا ہے کہ آپ ان کی خواہشات کا احترام کرتی ہےں۔جس چےز کو وہ اہمےت دےں آپ اس میں دلچسپی کا مظاہرہ کرےں، ان کی باتوں کو توجہ سے سنےں، ان کی دشوارےوں کو حل کرنے کی کوشش کرےں۔اگر ان کی کوئی بات ناگوار ہو تو پےار محبت سے ان کو سمجھا دےں۔بعض لوگ محبت کو اندر ہی اندر چھپائے پھرتے ہےں زبان پر لانے کو نا پختگی سمجھتے ہےں لےکن محبت کے زبان سے اظہار کرنے سے بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہےں۔تعرےف بھی اظہار محبت ہی ہوتی ہے۔ےعنی جو بات پسند آئے جو لباس ےا کھانا اچھا لگے اس کی برملا تعرےف کرنا چاہےے۔تحفہ خواہ کتنا ہی معمولی کےوں نہ ہو محبت کو استوار کرنے میں بڑا موثر ثابت ہوتا ہے۔ شوہر جب بیوی کو نئی ساڑی ےا زےور لا کر دےتا ہے تو محبت کی تجدےد ہو جاتی ہے۔ گھر کے افراد اور بچوں کو ان کی سالگرہ ےا کامےابی پر جو تحفہ آ پ دےتے ہےں وہ بے پناہ محبت و عقےدت پےدا کرتا ہے۔خود غرضی اور بخل محبت کے دشمن ہےں۔ کوئی تکلےف میں ہے آپ خےال نہ کرےں، کسی کو اشد ضرورت ہے آپ توجہ نہ دےں اور کسی کی خواہشات کا علم ہے لےکن آپ نظر انداز کر دےں، ےہ روےہ آپ کو محبت اور احترام سے محروم کر دے گا۔محبت کا اظہار اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ آپ گھرےلو ذمہ دارےوں کے انجام دےنے میں معاشی ضرورےات کو پورا کرنے میں ،ایک دوسرے کے دکھ درد میں ،ایک دوسرے کی مشکلات کو دور کرنے میںایک دوسرے کی کتنی مدد کرتے ہےں۔

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved