اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-06-09

دفتری چائے
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو
چونکہ یہ سیال رنگت کے لحاظ سے چائے جیسا ہی ہوتا ہے اس لئے اِسے عرفِ عام میں چائے اور عرفِ خاص میں دفتری چائے کہا جاتا ہی۔دفتری مشینری کے لئے یہ سیال موبل آئل کا درجہ رکھتا ہے جس سے انجن کے پرزے چالو حالت میں رہتے ہیں اور انجن سیز ہونے سے محفوظ رہتا ہی۔ دفتروں میں یہ سیال جمائیوں کو دور کرنے ،بیوی اور باس کی جھاڑو ں کے اثر کوزائل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جب ملازم اخبار میں پڑھتے ہیں کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کو اتنا قرضہ دیا ہی، آئی ایم ایف اتنے ڈالر کی رُکی ہوئی قسط جاری کر رہا ہے اور امریکہ نے اتنے ڈالر امداد دینے کا وعدہ کیا ہے تو دفتری اہلکار کئی کئی کپ یہ سیال پی جاتے ہیں۔یہ سیال گویا غم غلط کرتا ہی۔جب کسی ملازم کو یہ پتہ چلتا ہے کہ فلاں ملازم نے فلاں کام سے اتنا کمیشن کھایا ہے اور فلاں کام میں اتنا کمیشن اُسے آنے والا ہے تو اِس مشکل گھڑی میں یہ سیال ہی سہارا بنتاہی۔یہ سیال جسے دفتری چائے کہتے ہیں جس برتن میں بنتا ہے اُسے بہت عرصے تک غسل کے لئے فرصت نصیب نہیں ہوتی سو اُس برتن کی شکل بالکل اُس ملنگ جیسی ہو جاتی ہے جس کا عقیدہ ہو کہ نہانے سے ولایت جاتی رہتی ہی۔ملکی معیشت پر سے اضافی بوجھ کم کرنے کے لئے اورزرِ مبادلہ کی صورتحال میں بہتری کے لئے دو چمچ چائے کی پتی سے ہی سارادن کھوکھے والے چائے بناتے رہتے ہیں۔یہ پتی بار بار استعمال ہونے کی وجہ سے شکل کے لحاظ سے اطریفل اسطو خدوس اور تاثیر کے لحاظ سے جوہر جوشاندہ بن جاتی ہی۔ اس سیال سے ہیرے کا جگر آسانی سے کاٹا جا سکتا ہے یعنی اِس چائے میں وہ تاثیر پیدا ہو جاتی ہے کہ اس کے پینے سے ہرسائل جیب میں فوری ہاتھ ڈالتا ہے اور جو کچھ اُس کے ہاتھ آتا ہے فوراَ نکال دیتا ہے اور وہ یہ رقم رشوت کے طور پر نہیں بلکہ بچوں کے مٹھائی کے طور پر دیتا ہی۔اس چائے میں جو دودھ استعمال ہوتا ہے اُس میں سے لے کر Z تک کے سارے وٹامن پائے جاتے ہیں۔وٹامن کی تعداد میں اس مبالغہ آرائی کا مقصد نئے وٹامن کو مقرر کردہ وٹامن کی تعداد میں شامل کرنا ہی۔جن نووارد وٹامن کا ذکر ہو رہا ہے وہ صرف گوالوں کے دودھ میں ہی ملتے ہیں۔اس دودھ میں گائوں سے شہر تک کے راستے میں پڑنے والے ہر نالے کے نبادات ،جمادات اور زندہ یا مردہ حشرات الارض پائے جاتے ہی۔ اگر حفظانِ صحت کی خاطر گوالے راستے میں دودھ سے ملائی نہ نکلوائیں تویہ حشرات الارض چائے کی پیالی میں پہنچتے پہنچتے بروسٹ بن جائیں۔گاہکوں کی شریانوں میںکیلسٹرول کی مقدار کم کرنے کے لئے گوالے دودھ سے ملائی اتروا لیتے ہیں اس لئے چائے کی پیالی تک کا مرحلہ طے کرتے کرتے یہ حشرات الارض وٹامن بن جاتے ہیں۔اتنے لمبے عمل سے گزرنے کے بعد دودھ جس سیال کی زینت بنتا ہے اُس میں کچھ غیر معمولی صفات پیدا کر دیتا
7ہی۔اس سیال میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ یہ بے زبان شخص کو بھی اگر پلا دیا جائے تو وہ بھی ٹرانے لگتا ہے ۔ اس کی آواز اچانک تین گنا اونچی ہو جاتی ہی۔اگر عام بات بھی ہو رہی ہو تو سیال پینے والا نہ نہ کرتے ہوئے دائیں بائیں سر ہلانے لگتا ہے جیسے کوئی سائل اُسے کسی کام کے لئے کہہ رہا ہو۔آدھے کپ سے پہلے اگر چائے پینی بند نہ کی جائے تو جسے کھوکھے والا پتی کہنے پر بضد ہوتا ہے وہ نالیوں میں پہنچ کرپہلے سے موجود امراض کے جراثیم کو تھپکیاں دینے لگتی ہے اور نئے امراض کی راہ ہموار کرنے کے لئے جسم کے تندرست حصوں کی طرف بڑھنے لگتی ہے اور تخریبی منصوبہ بندی کرنے لگتی ہی۔دفتروں میں یہ سیال مشروب کے طور پر بھی اور کھانے کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہی۔کھانے کے طور پر اس لئے کہ پیالی کے پیندے میں موجود پتی معدے کو دلاسے دیتے دیتے سُلا دیتی ہی۔معدہ بے چارہ بھوکے خاندان کے بچوں کی طرح ان دلاسوں پر ہی بہل جاتا ہے اور بلکنا چھوڑ دیتا ہی۔ گرم گرم چائے کا کپ نیچے رکھتے ہی اگر اس مشروب کے دلدادوں کومفت میں ملنے کی نوید ملے تو ان کے معدے میںگدگدی اور ہونٹوں پر کپکپی طاری ہونے لگتی ہی۔اس کے پینے والے پیتے ہی سیاست سیاست لڑنا شروع کر دیتے ہیں۔ جو شخص سیاست کی شدھ بدھ بھی نہیں رکھتا اگر وہ بھی یہ سیال نوشِ جاں کر لے تو سامنے پڑی ہوئی میز پر مکے مار ماکر ملکی اور عالمی سیاست پریوں بحث کرنے لگتا ہے جیسے اسمبلی ہال میں کھڑا ہو اور اگر سامنے میز نہ پڑی ہو تو قریب بیٹھے ہوئے شخص کی پیٹھ پر ہی جوشِ خطابت میں مکے مارتا چلا جاتا ہی۔اس کے پینے والے چند ہی دنوں میں نیند سے گلو خلاصی حاصل کر لیتے ہیں اور رات تارے گن گن کراور سال کی چھٹیاں گن گن کر گزارتے ہیں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved