اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-06-14

اپنے آپ سے عہد
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

میں اپنے آپ سے چند عہد کرنے لگا ہوں۔یہ عہد کرتے ہوئے میں اپنے پڑھنے والوں کو گواہ بنا رہا ہوں۔میں یہ بات جانتا ہوں کہ زندگی کی پریشانیاں اور مایوسیاں صرف میرے لئے ہی نہیں ہیں بلکہ کامیاب آدمیوں کے لئے بھی ہیں۔ خوش بخت لوگوں کو بھی زندگی میں پریشانیوں اور ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن ان کامیاب لوگوں نے میرے برعکس یہ بات سیکھی لی ہے کہ کسی مصیبت کے بغیر کوئی سکون نہیں ہی، کسی دکھ کے بغیر کوئی سکھ نہیں ہی، کسی رنج کے بغیر کوئی راحت نہیں، کسی کوشش کے بغیر کوئی کامیابی نہیں ۔گویا یہ معاوضہ ہوتا ہے جو ہم سب کو کامیاب ہونے کے لئے ادا کرنا پڑتا ہی۔ ایک وقت تھا جب میں یہ معاوضہ بڑی خوشی اور آسانی سے ادا کرتا تھا۔ مگر مسلسل ناکامیوں اور پریشانیوں نے سب سے پہلے مجھ سے میرا اعتماد اور جرات و حوصلہ چھین لیا بالکل اسی طرح جس طرح پانی کے قطرے مسلسل گر گرکر کسی مضبوط چٹان میں وقت کے ساتھ ساتھ سوراخ کر دیتے ہیں۔ اب میں نے پھر سے زندگی کی جنگ نئے جذبے سے لڑنے کے لئے کمر باند ھ لی ہی۔
ب میں وہ انسان نہیں رہا ہوں جو ہمیشہ دوسروں کے سائے میں پناہ ڈھونڈا کرتا تھاور اپنی خامیاں دوسروں سے چھپاتا پھرتا تھا۔ اب میں کبھی بھی اپنے آپ پر ترس نہیں کھائوں گا اور نہ اپنی صلاحیتوں کو دوسروں سے کمتر سمجھوں گا۔ اب میں خود اپنے پیروں پر کھڑا ہوں گا اور خود رحمی کی بیساکھیوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کر لوں گا۔ میں کس قدر نادان تھا جب میں سڑک کے کنارے مایوس کھڑا ہو کر پاس سے گزرنے والے امیر اور کامیاب آدمیوں کو دیکھ کر حسد کرتا تھا۔ کیا خدا نے انہیں منفرد صلاحیتیں عطا کی ہیں۔ کیا وہ لوگ نایاب ذہانت اعلٰی درجے کی جرات و بہادری ، عزمِ صمیم اور دوسری نادر و نایاب صلاحیتیں رکھتے ہیںجنہیں میں اپنی ذات میں موجود نہیں پاتا۔ کیا کامیاب لوگوں کو میری نسبت دن میں زیادہ وقت میسر ہے جس سے فائدہ اٹھا کر وہ کامیابی کے زینے پر اوپر ہی اوپر چڑھتے جا رہے ہیں۔کیا وہ پیارو محبت سے لبریز منفرد انوکھا اور نایاب دل رکھتے ہیں جس سے وہ دوسروں کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ہے تو ان سب باتوں کا جواب میں نفی میں کیونکہ خدا کسی سے امتیازی سلوک تو نہیں کرتا۔اُس نے تو دنیا کی امتحان گاہ میں ہمارے سامنے پیپر رکھ دئیے ہیں کہ لو جی حل کر کے دکھائو،اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ان پیپروں پر کچھ لکھتے ہیں یا آہیں بھرتے ہوئے خالی شیٹیں دے کر نکل آتے ہیں۔اب مجھے اس بات کابھی پتہ چل گیا ہے کہ جہدِ مسلسل اور وقت کسی بھی طاقت سے زیادہ کام کر سکتے ہیں۔ناکامیوں اور مایوسیوں کا زمانہ گیا وہ سب کام جو مجھے کرنے ہیں، انہیں میں جہدِ مسلسل سے پایہ تکمیل تک پہنچائوں گا۔وہ سب کامیابیاں جو میں نے حاصل کرنی ہیں میں اُن کے لئے جہدِ مسلسل کروں گا۔ بالکل اسی طرح جس طرح ایک چیونٹی جہدِ مسلسل کو کام میں لاکر ذرہ ذرہ جمع کرتی ہی،ایک ایک قدم چلتی ہے اور پھر ایک ڈھیر اکٹھا کر لیتی ہی۔میں یہ جان گیا ہوں کہ وہ کامیابی جو راتوں رات حاصل کی جاتی ہے وہ صبح طلوع ہونے سے پہلے ختم ہو جاتی ہی۔میں نے اپنے آپ کو زندگی بھر کی خوشیوں کے لئے تیار کیا ہے ۔ان خوشیوں کو حاصل کرنے کے لئے جس طویل اور صبر آزما انتظار کی ضرورت ہے اُس انتظار کے لئے تیار کیا ہی۔ میںنے یہ سبق سیکھ لیا ہے کہ احساسِ محرومی ہی وہ نعمت ہے جو محنت کے لئے اکساتی ہی۔ اب میں نے اپنے احساسِ محرومی کو ہی کامیابی کی کنجی بنا لیا ہی۔ اب میں نے اپنی ماضی کی غلطیوں پر پچھتاوے کی آگ میں جلنے کی بجائے ان سے سبق سیکھنا شروع کر دیا ہی۔ ماضی کی ناکامیوں کا وہ راستہ جسے میرے آنسوئوں نے ڈبو دیا ہے ایک فضول سفر نہ تھابلکہ میری منزل کانشان بنانے میں اسی ناکامی بھرے راستے نے اہم کردار ادا کیا۔میں زندگی کے انتہائی نشیب پر پہنچ چکا تھا مگر اب مجھے یہ احساس ہو گیا ہے کہ اس نشیب کے پاس سے ہی نئے فراز کا آغاز ہوتا ہے اور موج ہمیشہ لوٹ کر واپس آتی ہی۔اب میں کبھی بھی ماضی کو رنج و الم کی نگاہ سے نہیں دیکھوں گا۔ حال کو سنوارنے کی کوشش کروں گا کیونکہ یہ میرا ہے اور میں اس راستے پر چلتے پر اسرار مستقبل سے ملنے کے لئے بغیر کسی ڈر خوف، مایوسی اور شک کے جائوں گا۔لہذا میں عہد کرتا ہوں کہ اب میں کبھی بھی اپنے اپ پر ترس نہیںکھائوں گا اور نہ ہی اپنی صلاحیتوں کو دوسروں سے کم تر سمجھوں گا۔میں اپنی ہمت کو کبھی پست نہیں ہونے دوں گا اور نہ کبھی شکست تسلیم کروں گا۔میں زندگی کے محاظوں پر اس وقت تک ڈٹارہوں گا جب تک کہ میں فتح نہیں پا لیتا۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved