اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-07-12

انکوائریوں کا حشر
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو
 
قانونی معاشی معاشرتی مسائل کی انکوائریاں کرائی جاتی ہیں۔الجھے ہوئے معاملات کی انکوائری ایک دانشمندانہ اور بابرکت فعل ہی۔انکوائری کا مقصد کسی معاملے کی چھا بین ہے تاکہ اصل حقائق تک پہنچا جا سکے اور کسی سے جلدی، جلد بازی اور وقتی اشتعال میں آکربے انصافی نہ ہو جائی ۔بہت سے معاملات ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر کچھ اور نظر آتے ہیں لیکن جب اُن کی تحقیق کی جاتی ہے تو وہ کچھ اور نکلتے ہیںبہت سے معاملات جنہیں سادہ سمجھ کر سزا دے دی جاتی ہے جب ان کی تہہ میں جا کر چھان بین ہوتی ہے تو معاملہ اور کا اور نکل آتا ہی۔اگر ان الجھے ہوئے یا پوشیدہ حقائق کو منظر عام پر لانے کے لئے انکوائری کمیٹی قائم نہ کی جائے تو بہت سے بے قصور لوگ قصور وار ٹھہرائے جائیں اور بہت سے قصور وار جلد بازی میں بے قصور ٹھہرائے دئیے جائیں۔ معاملے کی تحقیق کے لئے اس معاملے کے مختلف پہلوئوں کو دیکھا جاتا ہی،کافی شہادتیں اکٹھی کرنا ہوتی ہیں ،کافی مواد اکٹھا کرنا ہوتا ہے پھر کہیں کوئی سِرا ہاتھ آتا ہی۔انکوائری کا انحصار انکوائری آفیسر اور اِس کے ساتھ معاون عملہ پر ہوتا ہی۔اگر انکوائری کرنے والا عملہ دیانت دار، ایمان دار ،دلیر، ذہین اور فہم و فراست والا ہو تو انکوائری صحیح اور فائدہ مند ہوتی ہی۔اگر انکوائری پر متعین عملہ لالچی ، بددیانت،بزدل ،غبی اور کند ذہن ہو تو انکوائری وقت اور وسائل کا ضیاع بن جاتی ہی۔بہت سے الجھے ہوئے معاملات کی انکوائریاں بہت ضروری ہوتی ہیں۔یہ سچ ہے کہ انکوائری الجھے ہوئے معاملے کو منظر عام پر لاتی ہے لیکن یہ بھی جھوٹ نہیں کہ چند مہربان ان عقابی نگاہوں میں بھی دھول جھونک جاتے ہیں۔یہ بجا کہ بعض اوقات کسی معاملے کو ٹالنے کے لئے بھی انکوائری کمیٹی بنائی جاتی ہے لیکن اکثرو پیشتر انکوائری کمیٹی جب بھی بنائی جاتی ہے صاف نیتی سے ہی بنائی جاتی ہی۔ بعد میں ایسا بھی ہوتا ہے کہ انکوائری کمیٹی کی انکوائری کمیٹی بن جاتی ہی۔انکوائری کمیٹی کی انکوائری کمیٹی کیوں بنتی ہی۔سب سے تکلیف دہ عمل یہ ہوتا ہے کہ انکوائری کمیٹی کے فیصلوں کو ذاتی اثر ورسوخ سے بدلوانا ہی۔ایسے ہیجان میں ملوث ،کاہل اور کام چور افسران کسی طرح کی سردردی لینے سے قاصر ہوتے ہیں۔ایسے افسران ڈوب کر کام کرنا تو درکنار کام دیکھ کر ہی ٹینشن اور ڈپریشن کی تیبلٹس کھانے لگتے ہیں۔بعض دفعہ ایسے لوگوں کو کام سونپنا مجبوری ہوتی ہیکیونکہ کوئی متبادل میسر نہیں ہوتا۔ایسی حالت میں ایسے انکوائری آفیسر محض مہمان اداکار کا رول ادا کرتے ہیں اور معاون جو کچھ لکھ دیتے ہیں یہ آنکھیں بند کر کے دستخط کر دیتے ہیں اور اس کے بعد کرسی پر دراز ہو کر ریلکس ہونے کے لئے ایک لمبا سانس لیتے ہیں۔اس طرح کے نااہل حکمران اگر کسی سے کسی انتہائی حساس معاملے کی بھی انکوائری کروائیں تو اُسے پڑھنے یا انکوائری کرنے والے عملے کی انکوائری کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتی۔ اگر وہ لکھ دیں کہ انکوائری داخل دفتر کی جائے تو وہ داخل دفتر ہو جاتی ہی۔یہی چیز خون کے آنسو رُلاتی ہے کہ کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا۔کروڑوں اربوں کے غبن چند لاکھ کے عوض پردہ پوش ہو جاتے ہیں۔اَس طرح کے لوگ وقتی طور پر اپنی ذاتی دولت میں تو کچھ اضافہ کر ہی لیتے ہیں لیکن نسلوں اور سالوں تک قوم کے زخموں سے بعد میں پیپ بہتی رہتی ہی۔لکھنا چاہے انگریزی میں ہو یا اردو میں یہ ایک فن ہوتا ہی۔یعنی ڈرافٹنگ ہر ایک کے بس کا روگ نہیں ہوتا۔جو لوگ نااہل ہوتے ہے اُن کے حصے کا کام بھی اُن اہلکاروں کے سپرد کر دیا جاتا ہے جو اس فن میں مہارت رکھتے ہوں۔اس طرح ایک قابل آدمی بھی کام کے بوجھ کی وجہ سے اِسے احسن طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانے سے قاصر رہتا ہی۔وہ کام کو حسن و خوبی سے سرانجام دینے کی بجائے سر سے اُتارنا شروع کر دیتا ہی۔اِس طرح وقتی اضطراب کی وجہ سے بھی بعض اوقات بہت بڑے نقصانات اٹھائے جاتے ہیں۔انکوائریوں کے درمیان ایسے مراحل بھی آتے ہیں جب انکوائری افسر کو دہشت زدہ کر کے مطلوبہ نتائج تبدیل کروالئے جاتے ہیں۔انکوائری آفیسر کوئی دیرینہ دشمنی مول لینے کی بجائے اپنی جان چھڑانے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔ناکافی شہادتوں کی وجہ سے بھی کسی معاملے کی تہہ میں پہنچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہی۔شہادتوں کو رات کے اندھیروں میں یا تو غائب کر دیا جاتا ہے یا تبدیل کر دیا جاتا ہی۔شہادت دینے والے کو یا تو خرید لیا جاتا ہے یا پھرمختلف قسم کے ہتھکنڈوں سے دہشت زدہ کر کے اُن کا منہ بند کر دیا جاتا ہی۔جہاں چند شاطر عیار مکار اور ذہین و فطین لوگوں کے وطن پر لگائے گئے گھائو پر آنسو آتے ہیں وہیں انہیں نہلا دھلا کر پاک کر دینے والوں پر بھی دل خون کے آنسو روتا ہی۔ہم سب کرپشن کا رونا تو روتے ہیں لیکن کرپشن کو تحفظ دینے والے ان لوگوں کارونا نہیں روتے کہ شاید کوئی آنسو انہیں راہِ راست پر لے آئی۔مقامِ افسوس ہے کہ یہ روحانی مخلوق جن پُر تعیش جگہوں پر بیٹھ کر غریبوں کے پیٹوں میں سوراخ کرتے چلے آئے ہیں اور کرتے چلے آ رہے ہیں وہاں غریب کا ہاتھ انہیں روکنے کے لئے پہنچ نہیں پاتا اور جن کا ہاتھ وہاں پہنچ پاتا ہے اُن کے ہاتھ میں کوئی ایسی چیز تھما دی جاتی ہے کہ وہ بولنے کے قابل نہیں رہتی۔انکوائری ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں انکوائری پر متعین عملے کو پل صراط سے گزرنا ہوتا ہے اور وہی اس پل صراط سے ثابت قدم رہ کر گزرتا ہے جو ایمان کی دولت سے مالا مال ہو۔ہم ایمان کو فالتو چیز سمجھ کر چھوڑ رہے ہیں لیکن اس زرق برق دور میں بھی یہ بڑے کام کی چیز ہے۔
 

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved