اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 

منظور قاد ر کالرو

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-08-15

اشتہارات
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو
 
شہروں میں اشتہارات کی اس قدر بھرمار ہو گئی ہے کہ لوگ اب متعلقہ جگہ کے نام کی بجائے اشتہاروں کا حوالے دینے لگے ہیں۔ لکشمی چوک یا چوبرچی چوک کی بجائے اپنے دوستوں کو کشمیر گھی کے اشتہار سے چند قدم آگے آ جانایا پیپسی کے اشتہار سے پیچھے آ جانا۔اشتہارات کی بھرمار کی وجہ سے جگہ کم پڑتی جا رہی ہے اوراشتہارات پر اشتہارات لگائے جا رہے ہیں۔ان اشتہارات کی وجہ سے بعض اوقات بڑی دلچسپ صورتحال بن جاتی ہی۔اب یو فون لایا نیا پیکیج آگے لکھا ہوگا ہربل کریم۔بھولی کے سری پائے کے آگے لکھا ہوگا مردمی طاقت کے لئے اکسیر۔گھر والے کاشانہ علی رضا کا بورڈ چسپاں کرتے ہیں تو دوسری صبح وہاں سے کاشانہ کے اوپر حکیم علی رضا دندان ساز کا اشہار چسپاں ہوتا ہی۔ اہلِ خانہ لکھواتے ہیں اشتہار لگانے والے کو حوالہ پولیس کیا جائے گا،دوسرے دن حوالہ پولیس کی جگہ لکھا ہوتا ہے اشرف سویٹ ہائوس کے رس گلے کھلائے جائیں گی۔ کوئی ملتانی پھکی کا اشتہار لگا جاتا ہے تو آگے لکھا ہوتا ہے جمہوریت کی بقا و سلامتی کے لئی۔کوئی بھی اشتہار عورت کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوتا۔کھا دکے اشتہارمیں بھی کوئی نہ کوئی مہ جبین کھاد والی بوری پر اپنا میک اپ والا باکس رکھ کر کھڑی ہوتی ہی۔اگر کسی اشتہار میں کوئی مہ جبین نہیں ہوتی تو دیکھنے والا جمائی یا انگڑائی لیتا ہوا گرزتا ہی۔ایسے نشنہ کام لوگوں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے ہر اشتہار میں کسی نہ کسی انداز میں کوئی نہ کوئی حسینہ ڈال دی جاتی ہی۔دو نمبر مال کو زیادہ دلکش حسینائوں سے فروخت کیا جاتا ہے اور عاشق لوگ چیز کی افادیت کی بجائی حسینہ کی منہ رکھنی کے لئے چیز خریدلیتے ہیں۔اشتہارت میں آگے کو بڑھی ہوئی تصاویرسے یوں لگتا ہے جیسے آگے بڑھ کر گلے لگانے والی ہو۔حسینوں کی اس خوش اخلاقی پرراہ گیر اس قدر خوش ہوتا ہے کہ جائے جہنم میں چیز کا معیار بیچنے والی کو تو دیکھو،بے چاری ہر گزرنے والے کو کسی طرح بڑھ کر چاہت سے ملتی ہی۔اشتہارات ، عوامی آگاہی کے لئے لگائے جاتے ہیں۔ عوامی آگاہی اس قدر بڑھ رہی ہے کہ پانچ چھ سال کے بچے بھی ضد کرنے لگتے ہیں کہ ابو میں تو اشتہار والی لینی ہی۔ریلوے اسٹیشن کے سامنے ایک بہت بڑی تصویر آویزاں تھی۔یہ موبائل فون کی ایک کمپنی کی تھی۔جس میںتین چار لڑکو ں کے درمیان ایک لڑکی کو دکھایا گیا ہوتا ہی۔لڑکوں میں سے کسی نے لمبے لمبے بال رکھے ہوتے ہیں تو کسی نے گٹار تھامی ہوئی ہوتی ہی۔کسی نے کانوں میں بندے ڈالے ہوتے ہیں تو کسی نے ہاتھ میں کڑا پہنا ہوتا ہی۔دو دیہاتی خواتین گزرتے ہوئے یہ کہتی جا رہی تھیں۔ ان لوفروں کے درمیان یہ بے چاری کہاں پھنس گئی ہی۔دوسری کہہ رہی تھی اپنی مرضی سے کھڑی ہی،دیکھ تو دانت نکال رہی ہی۔ مجبوراَ نہ کھڑی ہوتی تو یوں دانت نہ نکلا رہی ہوتی۔ٹیلی نار کی مشہوری میں ایک چترالی لڑکی دکھائی گئی تھی۔اس تصویر پر حقیقت کا گماں ہوتا تھا۔ کئی منچلوں کو اِدھر اُدھر سے آنکھ بچا کر اسے آنکھ مارتے اور پھر تیز تیز قدم اُٹھاتے ہوئے اور مڑ مڑ کر دیکھتے ہوئے دیکھا گیا ہی۔ صورتحال اُس وقت پیچیدہ ہو جاتی ہے جب بچے حکیموں کے مردانہ طاقت کے کیپسولوں کی مشہوری دیکھتے ہیں جس میں کسی موٹے تازے پہلوان کو دکھایا گیا ہوتا ہے تو کہنے لگتے ہیں ابو ہم نے بھی مردانہ طاقت کے کیپسول لینے ہیں۔ حکیموں کی ساری حکمت پھکیوں پر چلتی ہی۔ گیس قبض کو حکیم ام الامراض قرار دیتے ہیں۔اس لئے ٹخنوں میں درد کے لئے بھی حکیم پھکی ہی دیتے ہیںلیکن اب ایلوپیتھی نے حکیموں کی اجارہ داری کو توڑ ڈالا ہے ۔اپنی ڈوبتی نیا کو سہارا دینے کے لئے حکیم حضرات دلکش اشتہارات کا سہارا لے رہے ہیں جس کے لئے وہ بھی ایک آدھ جنس نازک اشتہارات میں ڈالنے لگے ہیں، کوئی مہ جبین پیٹ پر ہاتھ رکھ کر کہہ رہی ہوتی ہے جلن گیس اور اپھارہ کے لئے میرے من پسند لبھے دی پھکی ضرور استعمال کیجئی۔اس ضرور کی وجہ سے سیاہ نمک اور جوائن کی ملاوٹ سے تیار پھکی بھی بک جاتی ہی۔عطائی ڈاکٹروں میں دندان ساز اشتہارات کے معاملے میں سب سے آگے ہیں۔ایسے ایسے دلکش اشتہارات دیتے ہیں کہ بعض من چلے ثابت دانت نکلوانے چلے جاتے ہیں۔مہنگائی نے غریبوں کی کمر دوہری کر رکھی ہی۔جن کے گھر میں دال روٹی کے لئے چند روپے پڑے ہیں،ان کے نکھٹو بیٹوں سے موبائل کمپنیاں یہ رقم نکلوانے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتی رہتی ہیں۔نئی سم سے دس ایس ایم ایس فری۔سو کے بیلنس پر پانچ منٹ بات فری۔دس ایس ایم ایس اور پانچ منٹ کے لالچ میں بچے اپنے ابوئوں کی جیبوں پر حملہ آور ہو جاتے ہیں۔اس طرح یہ موبائل کمپنیاں ٹافیاں بیچنے والے دوکانداروں سے بھی زیادہ کمالیتی ہیں۔جن دوکانداروں کی بکری نہیں ہوتی وہ دوکاندار گاہکوں کو کلو کی قیمت نہیں بتاتے بلکہ پائو کی قیمت بتاتے ہیں ، یہ موبائل کمپنیوں والے بھی کلو کی چھٹانک بنا کر اُس کا بھائو بتاتے ہیں اور عوام کے منہ میں پانی بھر آتا ہی۔ایک روپیہ میں تیس سیکنڈ بات۔ سب کہہ دو۔ جلدی کرو سب کہہ دو۔موبائل کمپنیاںایسی ایسی حسین لڑکیوں کو اشتہار میں ڈال لیتے ہیں کہ کمزور دل والے چینی لینے دوکان پر جاتے ہیں اور واپسی پر بیلنس کروا لاتے ہیں۔سب سے زیادہ بھرمار مصنوعات کے اشتہارات کی ہوتی ہی۔گرمیوں میں ہر پول کے ساتھ لان کا اشتہار ہوتا ہی۔جو خواتین گزرتے گزرتے دس بیس اشتہارات دیکھ لیں وہ لان لئے بغیر گھر نہیں جاتیں۔
 
 
 
نصیر ظفر ایڈیٹر

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved