اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔26-10-2010

 پیپل رائٹس ایسوسی ایشن کا قیام اور آزاد کشمیر، گلگت بلتستان میں آئین پاکستان کے نفاذ کا مطالبہ
 

کالم ۔۔۔------------ اطہر مسعود وانی



آزادکشمیر سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس منظور حسین گیلانی نے گذشتہ دنوں ”ایسوسی ایشن فار رائٹس آف پیپل آف جموں اینڈ کشمیر “(اے آرجے کے) قائم کی ہے ۔ایسوسی ایشن کے تعارفی پمفلٹ میںکہا گیا ہے کہ آزادکشمیر میں حکومت پاکستان کے دیئے گئے عبوری آئین 1974ءاور گلگت بلتستان میںایمپاورمینٹ اینڈ سیلف گورنینس آرڈر 2009ءکے تحت حکومتیں قائم ہیں ۔آزادکشمیر میں عبوری ایکٹ 1974ءکے تحت صدر اور وزیراعظم جبکہ گلگت بلتستان آرڈر 2009ءکے تحت گورنر اور وزیراعلیٰ کے عہدے دیئے گئے ہیں ۔آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں ذمہ داریاں اور فرائض صوبے کے مطابق ہیں لیکن ان کو صوبے کے برابر حقوق حاصل نہیں ہیں ۔ایسوسی ایشن کے مطابق آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی پاکستان کی قومی اسمبلی یا سینٹ میں نمائندگی نہیں ہے ۔’پیپل رائٹس ایسوسی ایشن ‘ نے کہا ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو قومی سطح پر حقوق دینے کےلئے فیصلہ سازی کے عمل کے ذریعے ”مین سٹریم “میں لایا جائے تا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے سیاسی سٹیٹس میں تبدیلی لائے بغیر بہتر گورنینس کی جا سکے ۔ان علاقوں کو بشمول پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں نمائندگی کے وہ تمام حقوق حاصل ہونے چاہیئں جو پاکستان کے صوبوں کو حاصل ہیں ۔ایسو سی ایشن کے قیام کے دو مقاصد بتائے گئے ہیں (1)اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق جموںوکشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے لئے کوشش کرنا ۔ (2) آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے مکمل آئینی حقوق کو محفوظ کرنا ۔
پیپل رائٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین سید منظور حسین گیلانی ،وائس چیئرمین افضل علی شگری (سابق آئی جی پولیس گلگت بلتستان )اور شیخ محمد جنید (سابق وفاقی سیکرٹری ) سیکرٹری جنرل ہیں ۔پیپل رائٹس ایسوسی ایشن کی تعارفی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی ۔جسٹس (ر)سید منظور حسین گیلانی نے ایسوسی ایشن کا تعارف اور مقاصد بیان کیئے اور اس بات پر زور دیا کہ تقدیر بدلنے کے لئے خود کو بدلنا ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ میری 1980ءکی دہائی کی سوچ کو ایسوسی ایشن کے ذریعے اب پورا کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم کشمیریوں کی پرامن جدوجہد کے خلاف بھارتی جارحیت کی مذمت اور کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہارکرتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو مملکت کے صوبوں کے برابر حقوق دیئے جائیں جو پاکستانی شہریوں کو حاصل ہیں تا کہ پالیسی سازی میں بھی وہ حصہ بن سکیں ۔پاکستان کے آئین کے مطابق یہ علاقے ملک کے صوبے نہیں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے کا آئینی راستہ وقت کا تقاضہ ہے۔انہوں نے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کو پاکستان کے صوبوں کی طرح مکمل آئینی حیثیت دینے کا مطالبہ کیا ۔ ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین افضل علی شگری نے گلگت بلتستان کی سیاسی تاریخ بیان کی ۔ایسوسی ایشن سے وابستہ ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر نے کہا کہ ہمارے آباﺅ اجداد کی قبریں منگلا جھیل میں ہیں لیکن مجھے کہا جاتا ہے کہ آپ منگلا ڈیم کا پانی استعمال نہیں کرسکتے ۔انہوں نے کہا کہ دن گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک غیر محفوظ ہوتا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان متنازعہ علاقے ہیں لیکن ان کے حقوق متنازعہ نہیں ہیں، انہیں ان کے حقوق ملنے چاہیئں۔ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹو ممبر ہارون خالد نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں سے منسلک ہونے کے نام پر ہمارے مستقبل کو اندھیروں میں نہ دھکیلا جائے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں استصواب رائے کی بات کی گئی ہے۔ ہمارے آباﺅ اجداد نے یکم نومبر 1947 ءکو اپنے دست بازو سے گلگت بلتستان کوڈوگروں سے آزاد کرایا تھا ۔ راجہ شاہ رئیس خان کی زیر کمان 7 1 دن تک گلگت بلتستان کی اپنی حکومت تھی اور اس حکومت نے متفقہ طورپر دو قومی نظریئے کی بنیاد پر وجود میں آنے والی ریاست پاکستان میں شمولیت کا غیر مشروط فیصلہ کیا ۔ گلگت بلتستان قومی موومنٹ کے سیکرٹری جنرل ہارون خالد نے کہا کہ گلگت بلتستان پاکستان کے لئے نہایت اہمیت کا حامل علاقہ ہے۔ اقوام متحدہ کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے 63 سال کشمیر سے متعلق قراردادوں پر عمل نہ کرایا گیا ،اس سے ایسا سیاسی خلاءپیدا ہوا کہ بیرونی ہاتھ نمایاں ہوتے گئے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام نے پاکستان سے الحاق کا اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔ اگر گلگت بلتستان کے پاکستان کے ساتھ باقاعدہ طور پر الحاق کے عمل میں مزید تاخیر کی گئی تو صورتحال پاکستان کے خلاف ہو سکتی ہے۔ اب یہ خطرات درپیش ہیں کہ وہ علاقے جو پاکستان سے الحاق کر چکے ہیں،کہیں پاکستان ان کو نہ کھو بیٹھے۔ بڑے ملکوں سے منسلک ،علیحدگی کی آواز بہت بڑا المیہ ہوگااور صورتحال ناقابل اصلاح ہو جائے گی۔ اگر گلگت بلتستان کے مستقبل اور آئینی حقوق کو یونہی لٹکائے رکھا گیا تو مسئلہ کشمیر کے حل تک انتظار کی صورت گلگت بلتستان میں اصلاح کا وقت نہیں رہے گا۔ گلگت بلتستان کا علاقہ پاکستان کی حقیقی شہ رگ ہے۔ اس اہم قومی مسئلے پر اگر ارباب اختیار نے غور نہ کیا تو مستقبل میں پاکستان کشمیر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی اپنی رٹ کمزور کر بیٹھے گا۔ اس موقع پر اشرف جہانگیرقاضی اور دیگر مقررین نے بھی اظہار خیال کیا ۔
تقریب میں آزادکشمیر کی بار کونسلوں کے عہدیداران ،وکلاءاور صحافیوں نے بھی شرکت کی اور سوالات میں حصہ لیا ۔میں نے ایسوسی ایشن کے عہدیداران سے پوچھا کہ جو میر پور شہر میں پینے کےلئے منگلا ڈیم سے پانی فراہم نہیں کرتے ان سے آپ مکمل آئینی حقوق کی توقع رکھتے ہیں ؟ اور یہ کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی چند لاکھ آبادی ہے ،صوبہ بننے سے ان علاقوں کو آبادی اور رقبے کے تناسب سے ہی اپنا حصہ ملے گا اور اب ان علاقوں کو اپنے اس حصے سے زیادہ مل رہا ہے ،کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں پچھتانا پڑے ،یہاں مسئلہ سٹیٹس کا نہیں بلکہ روئیے کا ہے۔اس ایسوسی ایشن کے قیام اور اس کے مقاصدسے یہ بات سامنے آئی ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان میں پائی جانے والی سیاسی پراگندگی پر مختلف حوالوں سے ردعمل سامنے آنے کا مرحلہ شروع ہو گیا ہے ۔ #



اطہر مسعود وانی



´۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved