اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:- 0333-5176429

Email:-atharwani@gmail.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

 

تاریخ اشاعت:۔03-11-2010

افسوس ،احساس زیاں جاتا رہا

کالم ۔۔۔------------ اطہر مسعود وانی

بلاشبہ آزاد کشمیر میں 1974ءکے عبوری آئین کے تحت قانون ساز اسمبلی ،سپریم کورٹ،صدارت و وزارت کے ادارے اور عہدے دیئے گئے ہیںلیکن آزاد کشمیر کے آئین کی حیثیت یہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان ایک نوٹیفیکیشن کے ذریعے آزاد کشمیر کا آئین ختم کر سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق بھارت کو مقبوضہ جموں و کشمیر اور پاکستان کوآزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کا انتظام سنبھالنے کو کہا گیا کیونکہ ریاست کشمیر کے ان دونوں حصوںمیں انہی دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان جنگ بندی کرائی گئی تھی۔آزاد کشمیر کی سیاست گزشتہ چار سال سے بلخصوص ایک تماشہ بنی ہوئی ہے۔زلزلے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے شکار آزاد کشمیر کے مصیبت زدہ عوام سیاستدانوں ،حکمرانوں کی” آنیاں جانیاں“ دیکھ رہے ہیں۔حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں ہونے والی یہ تبدیلیاں آزاد کشمیر کااپنا معاملہ ہے لیکن حقیقت میں آزاد کشمیر کی ان تما م کارستانیوںکی ذمہ داری وفاقی حکومت پر عائید ہوتی ہے کیونکہ اسی کی آشیر باد سے آزاد کشمیر میں بدترین کرپشن اور حصول مفادات کے لئے اقتدار کے” میوزیکل چیئر“ کا کھیل اور بدترین کرپشن جاری ہے۔
تعجب کی بات ہے کہ آزاد کشمیر کے جو سیاستدان اصول اور نظریئے کی بنیاد پر دوسرے سیا ستدانوں پر تنقید کرتے ہیںوہی ’وقتا فووقتا‘ مختلف تقریبات میںپہلو بہ پہلو بیٹھے نظر آتے ہیں۔تقریبا دو عشروں سے منافقت اورخوشامد آزاد کشمیر کی سیاست کے رائج الوقت سکے ہیں۔آزاد کشمیر میں دھڑلے سے بدکرداری پر مبنی جہالت کا چلن محیط ہے۔آزاد کشمیر کے انحطاط پذیر ’سیٹ اپ‘ اور پراگندگی کے اس ماحول کی بڑی ذمہ داری وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں پر عائید ہوتی ہے کیونکہ انہی کی غیر تحریری اجازت سے ہی آزاد کشمیر میں کرپشن اور سیاسی پراگندگی کی یہ کھیل سجے ہوئے ہیں۔
آزاد کشمیر کے موجودہ وزیر اعظم نے ایک تقریب میں نظرئیہ الحاق پاکستان کی پر زور حمایت میں کہا کہ اگر نظرئیہ الحاق پاکستان کی لئے ان کی بوٹیاں بھی ہو جائیں تو پرواہ نہیں۔اسی تقریب میں آزاد کشمیر کے ایک سینئر محقق و قلم نگار سید بشیر حسین جعفری نے بتایا کہ گزشتہ دنوں آزاد کشمیر یونیورسٹی میں نظرئیہ الحاق پاکستان پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس میں صرف دو مقررین( سید بشیر حسین جعفری اوریونیورسٹی کے پی آر او) نے نظرئیہ الحاق پاکستان کی حمایت کی جبکہ دیگر 18مقررین ،لیکچرارز اور پروفیسرز نے اس کی مخالفت میں بات کی۔
آزاد کشمیر میں نظرئیہ الحاق پاکستان کی روشنی میں مثبت کردار کے مظاہرے کے بغیر نظرئیہ الحاق پاکستان کی حمایت کا اعادہ در اعادہ تو کیا جاتا ہے لیکن اس کے مطلب اور تشریح پر بات نہیں کی جاتی۔بقول شاعر ” او کیندی اے سیاں میں تیری آں“ ، لیکن’سیاں‘ جانتا ہے کہ وہ ’سیاں‘ کی وفادار ہے یا اپنے مفادات کی۔حساس اداروں کی طرف سے مختلف حوالوں سے کئی بار یہ بات کی گئی ہے کہ آزاد کشمیر میں نظرئیہ الحاق پاکستان کی مخالفت اکثریت میں ہے۔ہماری نظر میں اس تمام صورتحال کی ذمہ داری وفاقی حکومت اور قومی سلامتی کے ذمہ دار اداروں پر ہے کیونکہ ان کی مرضی کے بغیر آزاد کشمیر میں پتہ بھی نہیں ہل سکتا۔
2004ءمیں سرینگر کے دورہ کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کے کئی کشمیریوں نے یہ بات کہی کہ” مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے دلوں میں بھارت کی نفرت کا لاوا ابل رہا ہے،جس دن یہ لاوہ پھوٹ پڑا تو کچھ باقی نہیں رہے گا۔“آزاد کشمیر میں مادی مفادات کے حصول کے لئے نفرتوں کو ہوا دیتے ہوئے کونسی منزل کے حصول کی توقع ہے؟بربادیاں یکدم نمودار نہیں ہوتیںبلکہ چھوٹے چھوٹے اسباب ان کی بنیاد بنتے ہیں۔#

اطہر مسعود وانی atharwani@gmail.com . 0333-5176429
 

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved